فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
روزہ ←
→ نیابت کے دوسرے احکام
اوقاتِ نماز سے متعلق چند جدید مسائل
پہلا مسئلہ: اگر مکلف اپنے شہر میں نماز صبح پڑھے اور پھر ہوائی جہاز یا کسی اور چیز سے (مغربی ممالک) کی طرف سفر کرے اور ایسی جگہ پہونچے جہاں ابھی فجر کا وقت نہیں ہوا ہے اور وہاں پر رکے اور فجر کا وقت ہو جائے یا نماز ظہر اپنے شہر میں پڑھے اور پھر سفر کرے اور ایسے شہر میں پہونچے جہاں ظہر کا وقت نہیں ہوا ہے وہاں پر رکے اور وقت داخل ہو جائے، یا نماز مغرب اپنے شہر میں پڑھے اور پھر سفر کرکے ایسے شہر میں جائے جہاں ابھی سورج غروب نہیں کیا ہے وہاں پر رکے اور سورج غروب کرکے اس شہرمیں مغرب کا وقت ہو جائے، تو ان تمام مقامات میں دوبارہ نماز پڑھنا لازم نہیں ہے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ پڑھے۔
دوسرا مسئلہ: اگر کوئی شخص نماز نہ پڑھے اور وقت گزر جائے اور پھر ہوائی جہاز سے سفر کرکے ایسی جگہ جائے جہاں ابھی وقت باقی ہے تو احتیاط واجب کی بنا پر مافی الذمہ کی نیت سے یعنی ادا اور قضا کی نیت کئے بغیر نماز پڑھے۔
تیسرا مسئلہ : اگر کوئی شخص ہوائی جہاز یا کسی چیز پر سوار ہو جس کی رفتار زمین کی حرکت کی رفتار کے برابر ہے اور مشرق سے مغرب کی طرف حرکت کرے اور کچھ مدت تک زمین کے اطراف میں چکر لگاتا رہے تو احتیاط واجب یہ کہ ہر چوبیس گھنٹے میں پنجگانہ نماز کو قربت مطلقہ کی نیت سے بجالائے لیکن ماہ مبارک رمضان کے روزے کی قضا کرے گا۔ اگر ہوائی جہاز کی رفتار زمین کی رفتار کے دو برابر ہو تو قاعدتاً ہر بارہ گھنٹے میں ایک بار زمین کے اطراف چکر لگائے گا اور چوبیس گھنٹے میں دو دفعہ فجر، ظہر اورغروب ہوگی تو احتیاط واجب ہے کہ ہر فجر کے بعد نماز صبح اور ہرزوال کے بعد ظہر و عصر کی نماز اور ہر غروب کے بعد نماز مغرب و عشا بجالائے۔
اگر اس سے زیادہ رفتار سے زمین کے اطراف میں چکر لگائے مثلاً ہر تین گھنٹے یا اس سے کم میں زمین کا ایک چکر لگائے تو ہر فجر، زوال اور غروب کے وقت نماز واجب نہیں ہے اور احتیاط واجب ہے کہ ہر چوبیس گھنٹے میں قربت مطلقہ کی نیت سے پنچگانہ نمازوں کو بجالائے اس ملاحظہ کے ساتھ کہ نماز صبح کو طلوع فجر اور طلوع آفتاب کے درمیان اور نماز ظہر و عصر کو ظہر اور غروب کے درمیان اور نماز مغرب و عشا کو مغرب اور آدھی رات کے درمیان بجالائے۔
اس مسئلے سے واضح ہو جاتا ہے کہ اگر ہوائی جہاز یا کسی اور چیز سے مغرب سے مشرق کی طرف جائے اور اس کی رفتار زمین کی حرکت کی رفتار کے برابر ہو تو پنجگانہ نماز کو اپنے اوقات میں بجالائے اور اس طرح اگر اس کی رفتار زمین کی رفتار سے کم ہو لیکن اگر اس کی رفتار زمین کی رفتار سے بہت زیادہ ہو اس طرح سے کہ مثلاً ہر تین گھنٹے یا اس سے کم میں زمین کا ایک چکر لگائے تو مسئلہ کا حکم جو کچھ بھی بیان ہوا اس سے واضح ہو جاتا ہے ۔
چوتھا مسئلہ : اگر مکلف ہوائی جہاز سے سفر کر رہا ہے اور اس کے اندر نماز پڑھنا چاہے تو اگر نماز کے دوران قبلہ رُخ ہونا بدن کا ساکن ہونا اور دوسرے شرائط کی اگر رعایت کر سکے تو نماز صحیح ہے ورنہ اگر وقت رکھتا ہو اور ہوائی جہاز سے اترنے کے بعد تمام شرائط کے ساتھ نماز پڑھ سکتا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر ہوائی جہاز کے اندر اس کی نماز صحیح نہیں ہے۔ لیکن اگر وقت تنگ ہو واجب ہے کہ ہوائی جہاز کے اندر نماز پڑھے اور اس صورت میں اگر سمتِ قبلہ کوجانتا ہو تو اسی سمت میں نماز پڑھے اور اس کی نماز قبلہ کی رعایت کئے بغیر ضرورت کے علاوہ صحیح نہیں ہے اور اس مقام میں جب بھی ہوائی جہاز قبلہ کی سمت سے پھر جائے تو قبلہ کی طرف رخ کرلے اور قبلہ سے پھرنے کی حالت میں نماز کی قرائت اور اذکار کے پڑھنے کو ترک کرے اور اگر خود قبلہ کی طرف رخ نہ کر سکتا ہو تو کوشش کرے کہ (90) درجہ سے کم قبلہ سے پھرے۔
اگر سمت قبلہ کو نہ جانتا ہو تو لازم ہے کہ کوشش کرے تاکہ مشخص کرلے اور اگر قبلہ کو سمجھنے میں یقین یا اطمینان یا معتبر حجت شرعی حاصل نہ كرسكتا ہو تو گمان کے مطابق عمل کر سکتا ہے اور گمان بھی حاصل نہ کر سکتا ہو تو کافی ہے کہ جس سمت میں قبلہ کا احتمال دے رہا ہو نماز پڑھے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ اگر وقت وسیع ہے تو چاروں جہت میں نماز پڑھے۔
قابلِ ذکر ہے کہ جو کچھ بیان ہوا اس مقام میں ہے جب انسان قبلہ کی شناخت کے بعد قبلہ رُخ رہ سکتا ہو لیکن اگر نما ز کے آخر تک قبلہ کے سمت ہونے کی رعایت نہ کر سکتا ہو اور صرف تکبیرۃ الاحرام میں قبلہ کی سمت رخ کر سکتا ہو تو لازم ہے کہ تکبیرۃ الاحرام کہتے وقت قبلہ رُخ ہو اور اگر قبلہ کی بالکل رعایت نہ کر سکے تو قبلہ رُخ ہونے کی شرط ساقط ہو جائے گی پس قبلہ رُخ ہونا لازم نہیں ہے۔
پانچواں مسئلہ : انسان کے لیے نماز کے وقت سے پہلے اختیاری طور پر ہوائی جہاز کا سفر کرنا جائز ہے گرچہ جانتا ہو کہ ہوائی جہاز میں قبلہ اور بدن کے استقرار اور ساکن ہونے کی شرط کی رعایت کئے بغیر نماز پڑھنے پر مجبور ہوگا۔
چھٹا مسئلہ: اگرمکلف ایسی جگہ ہو جہاں چھ مہینے دن اور چھ مہینے رات ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر نماز کے لیے سب سے نزدیک اس جگہ کو معیار قرار دے جہاں پر ہر چوبیس گھنٹے میں ایک شب و روز ہو اور قربت مطلقہ کی نیت سے وہاں کے اوقات کے مطابق پنجگانہ نماز کو بجالائے۔
لیکن اگر مکلف ایسے شہر یا جگہ پر ہو جہاں ہر چوبیس گھنٹے میں ایک شب و روز ہو گرچہ دن تیئیس گھنٹے اور رات ایک گھنٹے کی ہو یا اس کے برعکس ہو تو لازم ہے کہ نماز وہاں کے اوقات کے مطابق پڑھے۔
روزہ ←
→ نیابت کے دوسرے احکام
دوسرا مسئلہ: اگر کوئی شخص نماز نہ پڑھے اور وقت گزر جائے اور پھر ہوائی جہاز سے سفر کرکے ایسی جگہ جائے جہاں ابھی وقت باقی ہے تو احتیاط واجب کی بنا پر مافی الذمہ کی نیت سے یعنی ادا اور قضا کی نیت کئے بغیر نماز پڑھے۔
تیسرا مسئلہ : اگر کوئی شخص ہوائی جہاز یا کسی چیز پر سوار ہو جس کی رفتار زمین کی حرکت کی رفتار کے برابر ہے اور مشرق سے مغرب کی طرف حرکت کرے اور کچھ مدت تک زمین کے اطراف میں چکر لگاتا رہے تو احتیاط واجب یہ کہ ہر چوبیس گھنٹے میں پنجگانہ نماز کو قربت مطلقہ کی نیت سے بجالائے لیکن ماہ مبارک رمضان کے روزے کی قضا کرے گا۔ اگر ہوائی جہاز کی رفتار زمین کی رفتار کے دو برابر ہو تو قاعدتاً ہر بارہ گھنٹے میں ایک بار زمین کے اطراف چکر لگائے گا اور چوبیس گھنٹے میں دو دفعہ فجر، ظہر اورغروب ہوگی تو احتیاط واجب ہے کہ ہر فجر کے بعد نماز صبح اور ہرزوال کے بعد ظہر و عصر کی نماز اور ہر غروب کے بعد نماز مغرب و عشا بجالائے۔
اگر اس سے زیادہ رفتار سے زمین کے اطراف میں چکر لگائے مثلاً ہر تین گھنٹے یا اس سے کم میں زمین کا ایک چکر لگائے تو ہر فجر، زوال اور غروب کے وقت نماز واجب نہیں ہے اور احتیاط واجب ہے کہ ہر چوبیس گھنٹے میں قربت مطلقہ کی نیت سے پنچگانہ نمازوں کو بجالائے اس ملاحظہ کے ساتھ کہ نماز صبح کو طلوع فجر اور طلوع آفتاب کے درمیان اور نماز ظہر و عصر کو ظہر اور غروب کے درمیان اور نماز مغرب و عشا کو مغرب اور آدھی رات کے درمیان بجالائے۔
اس مسئلے سے واضح ہو جاتا ہے کہ اگر ہوائی جہاز یا کسی اور چیز سے مغرب سے مشرق کی طرف جائے اور اس کی رفتار زمین کی حرکت کی رفتار کے برابر ہو تو پنجگانہ نماز کو اپنے اوقات میں بجالائے اور اس طرح اگر اس کی رفتار زمین کی رفتار سے کم ہو لیکن اگر اس کی رفتار زمین کی رفتار سے بہت زیادہ ہو اس طرح سے کہ مثلاً ہر تین گھنٹے یا اس سے کم میں زمین کا ایک چکر لگائے تو مسئلہ کا حکم جو کچھ بھی بیان ہوا اس سے واضح ہو جاتا ہے ۔
چوتھا مسئلہ : اگر مکلف ہوائی جہاز سے سفر کر رہا ہے اور اس کے اندر نماز پڑھنا چاہے تو اگر نماز کے دوران قبلہ رُخ ہونا بدن کا ساکن ہونا اور دوسرے شرائط کی اگر رعایت کر سکے تو نماز صحیح ہے ورنہ اگر وقت رکھتا ہو اور ہوائی جہاز سے اترنے کے بعد تمام شرائط کے ساتھ نماز پڑھ سکتا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر ہوائی جہاز کے اندر اس کی نماز صحیح نہیں ہے۔ لیکن اگر وقت تنگ ہو واجب ہے کہ ہوائی جہاز کے اندر نماز پڑھے اور اس صورت میں اگر سمتِ قبلہ کوجانتا ہو تو اسی سمت میں نماز پڑھے اور اس کی نماز قبلہ کی رعایت کئے بغیر ضرورت کے علاوہ صحیح نہیں ہے اور اس مقام میں جب بھی ہوائی جہاز قبلہ کی سمت سے پھر جائے تو قبلہ کی طرف رخ کرلے اور قبلہ سے پھرنے کی حالت میں نماز کی قرائت اور اذکار کے پڑھنے کو ترک کرے اور اگر خود قبلہ کی طرف رخ نہ کر سکتا ہو تو کوشش کرے کہ (90) درجہ سے کم قبلہ سے پھرے۔
اگر سمت قبلہ کو نہ جانتا ہو تو لازم ہے کہ کوشش کرے تاکہ مشخص کرلے اور اگر قبلہ کو سمجھنے میں یقین یا اطمینان یا معتبر حجت شرعی حاصل نہ كرسكتا ہو تو گمان کے مطابق عمل کر سکتا ہے اور گمان بھی حاصل نہ کر سکتا ہو تو کافی ہے کہ جس سمت میں قبلہ کا احتمال دے رہا ہو نماز پڑھے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ اگر وقت وسیع ہے تو چاروں جہت میں نماز پڑھے۔
قابلِ ذکر ہے کہ جو کچھ بیان ہوا اس مقام میں ہے جب انسان قبلہ کی شناخت کے بعد قبلہ رُخ رہ سکتا ہو لیکن اگر نما ز کے آخر تک قبلہ کے سمت ہونے کی رعایت نہ کر سکتا ہو اور صرف تکبیرۃ الاحرام میں قبلہ کی سمت رخ کر سکتا ہو تو لازم ہے کہ تکبیرۃ الاحرام کہتے وقت قبلہ رُخ ہو اور اگر قبلہ کی بالکل رعایت نہ کر سکے تو قبلہ رُخ ہونے کی شرط ساقط ہو جائے گی پس قبلہ رُخ ہونا لازم نہیں ہے۔
پانچواں مسئلہ : انسان کے لیے نماز کے وقت سے پہلے اختیاری طور پر ہوائی جہاز کا سفر کرنا جائز ہے گرچہ جانتا ہو کہ ہوائی جہاز میں قبلہ اور بدن کے استقرار اور ساکن ہونے کی شرط کی رعایت کئے بغیر نماز پڑھنے پر مجبور ہوگا۔
چھٹا مسئلہ: اگرمکلف ایسی جگہ ہو جہاں چھ مہینے دن اور چھ مہینے رات ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر نماز کے لیے سب سے نزدیک اس جگہ کو معیار قرار دے جہاں پر ہر چوبیس گھنٹے میں ایک شب و روز ہو اور قربت مطلقہ کی نیت سے وہاں کے اوقات کے مطابق پنجگانہ نماز کو بجالائے۔
لیکن اگر مکلف ایسے شہر یا جگہ پر ہو جہاں ہر چوبیس گھنٹے میں ایک شب و روز ہو گرچہ دن تیئیس گھنٹے اور رات ایک گھنٹے کی ہو یا اس کے برعکس ہو تو لازم ہے کہ نماز وہاں کے اوقات کے مطابق پڑھے۔