فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
نماز عید فطر اورعید قرباں کو جماعت سے پڑھنے کے احکام ←
→ عید فطر اور عید قرباں کی نماز
عید فطر اورعید قرباں کی نماز پڑھنے کا طریقہ
مسئلہ 1872: عید فطر اورعید قرباں کی نماز دو رکعت ہے ؛ اس طرح سے کہ نماز کے شروع میں تکبیرۃ الاحرام کہے اور ہر رکعت میں حمد و سورہ پڑھنے کے بعد چند تکبیر کہی جائے گی اور تکبیروں کے درمیان قنوت پڑھا جائے گا، ان تکبیر اور قنوت میں سے احتیاط واجب کی بنا پر تین تکبیر اور ان کے درمیان دو قنوت لازم ہے اور تیسری تکبیر کے بعد احتیاط واجب کی بنا پر ایک اور تکبیر رکوع سے پہلے کہی جائے ، اس بنا پر مجموعی طور پر تکبیر کی تعداد ہر رکعت میں چار ہے ، گرچہ بہتر ہے پہلی رکعت میں پانچ تکبیر اور ان کے درمیان چار قنوت اور دوسری رکعت میں چار تکبیر اور ا ن کے درمیان تین قنوت پڑھا جائے اور اس صورت میں تکبیروں اور قنوتوں کے علاوہ ایک اور تکبیر رکوع سے پہلے کہنا احتیاط کی بنا پر لازم ہے۔
قابلِ ذکر ہے بقیہ نماز یعنی رکوع ، دو سجدہ ، تشہد اور سلام دو رکعتی نماز کی طرح انجام دئے جائیں گے۔
مسئلہ1873: نماز عید فطر اور قربان کے قنوت میں جو بھی دعا یا ذکر پڑھیں کافی ہے ؛ لیکن بہتر یہ ہے کہ اس دعا کو پڑھیں: "اللّهُمَّ اَهْلَ الكِبْریاءِوَالعَظَمَةِ، وَاَهْلَ الْجُودِ وَالْجَبَرُوتِ، وَاَهْلَ العَفْوِ وَالرَّحْمَةِ، وَاَهْلَ التَّقْوىٰ وَالمَغْفِرَةِ، اَسْأَلُكَ بِحَقِّ هذَا الیَوْمِ، الَّذِى جَعَلْتَهُ لِلْمُسْلِمین عیداً، وَلِمُحَمَّدٍ صلَّى اللهُ علیه و آله و سَلَّمَ ذُخْراً وَمَزیداً، اَنْ تُصَلِّیَ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَاَنْ تُدْخِلَنی فی كُلِّ خَیْرٍ اَدْخَلْتَ فیهِ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ، وَاَنْ تُخْرِجَنِى مِنْ كُلِّ سُوءٍ اَخْرَجْتَ مِنْهُ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ صَلَواتُكَ عَلَیْهِ وَعَلیْهِمْ، اللّهُمَّ اِنّی اَسْأَلُكَ خَیْرَ ما سَأَلَكَ بِهِ عِبادُكَ الصّالِحُونَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِمَّا اسْتَعاذَ مِنْهُ عِبادُكَ الصّالِحُونَ"[171]
مسئلہ 1874: اگر نماز عید میں ایک سجدہ بھول جائے اور اس کے بجالانے کا وقت گزر گیا ہو تو لازم ہے کہ نماز کے بعد اسے بجالائے اور اسی طرح اگر ایسا کام جس کے لیے یومیہ نماز میں سجدہٴ سہو لازم ہے پیش آئے تو لازم ہے کہ دوسجدہٴ سہو بجالائے۔
مسئلہ 1875: اگر نماز گزار نماز عید کی تکبیر یا قنوت کی تعداد میں شک کرے تو اگر اس کا محل گزر گیا ہے تو اپنے شک کی پرواہ نہ کرے؛ لیکن اگر محل میں ہے تو کم پر بنا رکھے ، چنانچہ بعد میں معلوم ہو کہ تکبیر یا قنوت میں اضافہ کیا ہے تو اس کی نماز باطل نہیں ہوگی۔
قابلِ ذکر ہے بقیہ نماز یعنی رکوع ، دو سجدہ ، تشہد اور سلام دو رکعتی نماز کی طرح انجام دئے جائیں گے۔
مسئلہ1873: نماز عید فطر اور قربان کے قنوت میں جو بھی دعا یا ذکر پڑھیں کافی ہے ؛ لیکن بہتر یہ ہے کہ اس دعا کو پڑھیں: "اللّهُمَّ اَهْلَ الكِبْریاءِوَالعَظَمَةِ، وَاَهْلَ الْجُودِ وَالْجَبَرُوتِ، وَاَهْلَ العَفْوِ وَالرَّحْمَةِ، وَاَهْلَ التَّقْوىٰ وَالمَغْفِرَةِ، اَسْأَلُكَ بِحَقِّ هذَا الیَوْمِ، الَّذِى جَعَلْتَهُ لِلْمُسْلِمین عیداً، وَلِمُحَمَّدٍ صلَّى اللهُ علیه و آله و سَلَّمَ ذُخْراً وَمَزیداً، اَنْ تُصَلِّیَ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَاَنْ تُدْخِلَنی فی كُلِّ خَیْرٍ اَدْخَلْتَ فیهِ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ، وَاَنْ تُخْرِجَنِى مِنْ كُلِّ سُوءٍ اَخْرَجْتَ مِنْهُ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ صَلَواتُكَ عَلَیْهِ وَعَلیْهِمْ، اللّهُمَّ اِنّی اَسْأَلُكَ خَیْرَ ما سَأَلَكَ بِهِ عِبادُكَ الصّالِحُونَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِمَّا اسْتَعاذَ مِنْهُ عِبادُكَ الصّالِحُونَ"[171]
مسئلہ 1874: اگر نماز عید میں ایک سجدہ بھول جائے اور اس کے بجالانے کا وقت گزر گیا ہو تو لازم ہے کہ نماز کے بعد اسے بجالائے اور اسی طرح اگر ایسا کام جس کے لیے یومیہ نماز میں سجدہٴ سہو لازم ہے پیش آئے تو لازم ہے کہ دوسجدہٴ سہو بجالائے۔
مسئلہ 1875: اگر نماز گزار نماز عید کی تکبیر یا قنوت کی تعداد میں شک کرے تو اگر اس کا محل گزر گیا ہے تو اپنے شک کی پرواہ نہ کرے؛ لیکن اگر محل میں ہے تو کم پر بنا رکھے ، چنانچہ بعد میں معلوم ہو کہ تکبیر یا قنوت میں اضافہ کیا ہے تو اس کی نماز باطل نہیں ہوگی۔
[171] بعض نسخوں میں دوسرے "الصّالحون" کی جگہ " المخلَصون" یا "المخلِصون" ذكر ہوا ہے۔