مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

نماز غفیلہ ← → تمام مستحبی نمازیں

نماز لیلۃ الدفن (نماز وحشت)

مسئلہ 1842: قبر كی پہلی رات سزاوار ہے کہ میت کے لیے دو رکعت نماز وحشت پڑھے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ پہلی رکعت میں حمد کے بعد ایک مرتبہ آیۃ الکرسی (سورہٴ مبارکہ بقرہ کی آیت 255 سے 257 تک[165]) اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد دس مرتبہ سورہٴ "إنّا أنزلناه" پڑھے اور نماز کے سلام کے بعد کہے : "اللّهُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَابْعَثْ ثَوابَها اِلی قَبْرِ فُلان" [166]اور کلمہٴ فلاں کی جگہ میت کا نام لے۔

قابلِ ذکر ہے کہ نماز وحشت کے لیے ایک دوسرا طریقہ بھی ذکر کیا گیا ہے جو اس طرح ہے کہ : پہلی رکعت میں حمد کے بعد دو مرتبہ سورۂ توحید "قُل هُوَ اللهُ اَحَد" اور دوسری حمد کے بعد دس مرتبہ سورہٴ تکاثر پڑھے اور نماز کے سلام کے بعد کہے: "اللهمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَابعَث ثَوابَها الی قَبرِ فُلان "[167] اور کلمہ فلاں کی جگہ میت کا نام لے۔

مسئلہ 1843: اگر میت کو کسی دور شہر لے جانا چاہتے ہوں یا کسی اور وجہ سے اس کے دفن کرنے میں تاخیر کریں تو نماز وحشت کو پہلے طریقے کے مطابق پڑھنے میں میت كی قبر كی پہلی رات تک تاخیر کریں لیکن دوسرے طریقے میں ظاہر یہ ہے کہ اس کا مستحب ہونا مرنے کے بعد پہلی شب سے مخصوص ہے۔

مسئلہ 1844: نماز وحشت رات کے کسی بھی حصے میں پڑھی جا سکتی ہے لیکن بہتر ہے کہ اول شب میں نماز عشا کے بعد پڑھی جائے۔[168]


[165] آیۃ الکرسی کا آیت 257 کے آخر " هم فیها خالدون " تک پڑھنا احتیاط واجب کی بنا پر ہے۔

[166] بعض نسخوں میں صلوات کے بعد عبارت " وَابعَث ثَوابَهُما اِلی قَبرِ فُلان" آئی ہے۔

[167] بعض نسخوں میں صلوات کے بعد عبارت " وَابعَث ثَوابَهُما اِلی قَبرِ فُلان" نقل ہوئی ہے۔

[168] شب سے مراد نماز وحشت کے پہلے طریقے کے لیے دفن كی پہلی رات اور نماز وحشت کے دوسرے طریقے کے لیےانتقال کی پہلی رات ۔
نماز غفیلہ ← → تمام مستحبی نمازیں
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français