فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
تمام مستحبی نمازیں ←
→ نماز آیات
مستحبی نمازیں
مستحبی نمازیں بہت سی ہیں جنہیں نافلہ کہتے ہیں اور مستحبی نمازوں میں روزانہ کی نافلہ پڑھنے کی زیادہ تاکید کی گئی ہے اور ان سے مربوط احکام آئندہ کے مسائل میں بیان کئے جائیں گے۔
روزانہ کے نوافل
مسئلہ 1830: روزانہ کی نافلہ جمعہ کے دن کے علاوہ 34 رکعت ہے جو مندرجہ ذیل ہیں:
آٹھ رکعت نافلہٴ ظہر، آٹھ رکعت نافلہٴ عصر، چار رکعت نافلہٴ مغرب دو رکعت نافلہٴ عشا اور گیارہ رکعت نافلہٴ شب (اس گیارہ رکعت میں سے آٹھ رکعت نافلہٴ شب کی نیت سے ، دو رکعت نماز شفع کی نیت سے اور ایک رکعت نماز وتر کی نیت سے پڑھی جائے گی) اور دو رکعت نافلہٴ صبح ہے۔
کیونکہ دو رکعت نافلہٴ عشا احتیاط واجب کی بنا پر بیٹھ کر پڑھی جائے گی ایک رکعت شمار ہوگی؛ اس بنا پر مجموعی طور پر یہ نوافل 34 رکعت ہیں، جمعہ کے دن ظہر و عصر کی 16 رکعت نافلہ میں چار رکعت کا اضافہ كیا جاتا ہے اور مجموعی طور پر 20 رکعت ہو جاتی ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ نماز وتر کے علاوہ بقیہ نمازیں دو رکعتی پڑھی جائیں گی۔
روزانہ کے نوافل کا وقت
1۔ نافلہٴ ظہر کا وقت
مسئلہ 1831: نماز ظہر کی نافلہ نماز ظہر سے پہلے پڑھی جائے گی اور اس کا وقت اول ظہر سے ہے اور جب تک نماز ظہر سے پہلے اسے پڑھنا ممکن ہو اس کا وقت باقی رہتا ہے لیکن اگر انسان نافلہٴ ظہر میں اتنی تاخیر کرے کہ شاخص کا سایہ جو ظہر شرعی کے وقت ظاہر ہوتا ہے شاخص کی لمبائی سات بالشت اور سایہ كی مقدار دو بالشت کے برابر ہو جائے تو اس وقت بہتر ہے کہ نمازظہر نافلہ سے پہلے پڑھے، مگر یہ کہ اس سے پہلے ایک رکعت نافلہ میں سے پڑھ چکا ہو تو اس صورت میں نماز ظہر سے پہلے نافلہ کا تمام کرنا بہتر ہے۔
2۔ نافلہٴ عصر کا وقت
مسئلہ 1832: نافلہٴ عصر نمازِ عصر سے پہلے پڑھی جائے گی اور اس کا وقت جب تک ممکن ہو عصر سے پہلے پڑھی جائے باقی رہتا ہے لیکن اگر انسان نافلہٴ عصر میں تاخیر کرے اور یہ تاخیر اس حد تک ہو کہ شاخص کا سایہ جو ظہر شرعی کے بعد ظاہر ہوتا ہے شاخص کی لمبائی سات بالشت اور سایہ كی مقدار دو بالشت کے برابر ہو جائے تو اس صورت میں بہتر ہے کہ نماز عصر کو نافلے سے پہلے پڑھے مگر یہ کہ ایک رکعت نافلہ اس سے پہلے پڑھ چکا ہو کہ اس صورت میں نافلہ کا نماز عصر سے پہلے تمام کرنا بہتر ہے۔
مسئلہ 1833: نافلہٴ ظہر اور عصر کا روز جمعہ کے علاوہ اذان ظہر سے پہلے پڑھنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ نماز گزار کو معلوم ہو کہ اذان کے بعد گرچہ ایک عرفی عذر کی وجہ سے اسے بجا نہیں لاپائے گا۔
لیکن جمعہ کے دن بہتر ہے نافلہٴ ظہر و عصر کی بیس رکعت میں سے دو رکعت ظہر کے وقت اور اٹھارہ رکعت ظہر سے پہلے پڑھے اور اس اٹھارہ رکعت میں بہتر ہے چھ رکعت دن کی ابتدا میں سورج کی روشنی پھیلتےوقت اور چھ رکعت سورج چڑھنے کے بعد اور چھ رکعت اذان ظہر سے پہلے پڑھی جائے۔
3۔ نافلہٴ مغرب کا وقت
مسئلہ1834: نافلہٴ مغرب کا وقت مغرب کا نماز تمام ہونے کے بعد شروع ہوتا ہے اور جب تک نماز مغرب کے بعد بجالانا ممکن ہو، وقت باقی رہتا ہے؛ لیکن اگر انسان نافلہٴ مغرب کو اس سرخی کے زائل ہونے تک جو غروبِ آفتاب کے بعد آسمان میں ظاہر ہوتی ہے تاخیر کرے تو بہتر ہے کہ اس وقت پہلے نماز عشا پڑھے۔
4۔ نافلہٴ عشا کا وقت
مسئلہ 1835: نافلہٴ عشا کا وقت نماز عشا کے تمام ہونے کے بعد آدھی رات تک رہتا ہے لیکن بہتر ہے کہ نماز عشا کے بعد بلافاصلہ پڑھی جائے۔
5۔ نافلہٴ شب کا وقت
مسئلہ 1836: مشہور قول کی بنا پر نماز شب کا اول وقت نصف شب سے شروع ہوتا ہے، یہ نظریہ گرچہ احتیاط مستحب کے مطابق اور بہتر ہے لیکن بعید نہیں ہےکہ نصف شب نماز شب کا اول وقت فضیلت ہو لیکن اس کے ادا کا اول وقت اول شب سے شروع ہو جاتا ہو اس معنی میں کہ اگر نماز عشا کے بعد نافلہٴ شب کو بجالائے تو نماز اپنے وقت میں واقع ہوئی ہے اور اذان صبح (طلوع فجر) تک اس کا وقت باقی رہتاہے گرچہ بہتر ہے کہ اذان صبح کے قریب پڑھی جائے۔
6۔ نافلہٴ صبح کا وقت
مسئلہ 1837: نافلہٴ صبح نماز صبح سے پہلے پڑھی جائے گی اور اس کا وقت نماز شب کے بجالانے کی مقداربھر وقت گزر جانے کے بعد شروع ہوتا ہے اور جب تک نماز صبح سے پہلے اس کا بجالانا ممکن ہو اس کا وقت باقی رہتا ہے لیکن اگر انسان نماز صبح کی نافلہ پڑھنے میں اتنی تاخیر کرے کہ نماز صبح کی فضیلت کا وقت تنگ ہو جائے تو پہلے نماز صبح پڑھے۔
روزانہ کے نوافل کے دوسرے احکام
مسئلہ 1838: انسان ایسا بھی کر سکتا ہے کہ روزانہ کے بعض نوافل کو پڑھے اور بعض کو نہ پڑھے، اور نماز شب میں آخر کی تین رکعت پڑھنے پر اکتفا کر سکتا ہے یعنی نماز شفع اور وتر پڑھے، بلکہ صرف وتر پر اکتفا کر سکتا ہے اور نافلہٴ عصر میں چار رکعت بلکہ دو رکعت پڑھنے پر اکتفا کر سکتا ہے لیکن نافلہٴ ظہر اور نافلہٴ مغرب اور اسی طرح آٹھ رکعت نماز شب کی آٹھ رکعت میں سے صرف بعض کو پڑھنا چاہتا ہو تو اسے رجا کی نیت سے بجالائے۔
مسئلہ 1839: جو شخص مسافر ہے سفر میں نافلہٴ ظہر اور عصر نہ پڑھے ، لیکن نافلہٴ عشا چنانچہ رجا کی نیت سے پڑھے تو حرج نہیں ہے لیکن بقیہ نوافل کا جیسے نافلہٴ شب، نافلہٴ مغرب یا نافلہٴ صبح سفر میں ساقط نہیں ہوگی۔
مسئلہ 1840: انسان دوسری مستحب نمازوں کی طرح نافلہٴ شب کو بھی بآسانی بجالاسکتا ہے گرچہ اس نافلہ کو بجالانے کا کامل اور با فضیلت طریقہ بھی موجود ہے جو تفصیلی کتابو ں میں بیان کیا گیا ہے۔
تمام مستحبی نمازیں ←
→ نماز آیات
روزانہ کے نوافل
مسئلہ 1830: روزانہ کی نافلہ جمعہ کے دن کے علاوہ 34 رکعت ہے جو مندرجہ ذیل ہیں:
آٹھ رکعت نافلہٴ ظہر، آٹھ رکعت نافلہٴ عصر، چار رکعت نافلہٴ مغرب دو رکعت نافلہٴ عشا اور گیارہ رکعت نافلہٴ شب (اس گیارہ رکعت میں سے آٹھ رکعت نافلہٴ شب کی نیت سے ، دو رکعت نماز شفع کی نیت سے اور ایک رکعت نماز وتر کی نیت سے پڑھی جائے گی) اور دو رکعت نافلہٴ صبح ہے۔
کیونکہ دو رکعت نافلہٴ عشا احتیاط واجب کی بنا پر بیٹھ کر پڑھی جائے گی ایک رکعت شمار ہوگی؛ اس بنا پر مجموعی طور پر یہ نوافل 34 رکعت ہیں، جمعہ کے دن ظہر و عصر کی 16 رکعت نافلہ میں چار رکعت کا اضافہ كیا جاتا ہے اور مجموعی طور پر 20 رکعت ہو جاتی ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ نماز وتر کے علاوہ بقیہ نمازیں دو رکعتی پڑھی جائیں گی۔
روزانہ کے نوافل کا وقت
1۔ نافلہٴ ظہر کا وقت
مسئلہ 1831: نماز ظہر کی نافلہ نماز ظہر سے پہلے پڑھی جائے گی اور اس کا وقت اول ظہر سے ہے اور جب تک نماز ظہر سے پہلے اسے پڑھنا ممکن ہو اس کا وقت باقی رہتا ہے لیکن اگر انسان نافلہٴ ظہر میں اتنی تاخیر کرے کہ شاخص کا سایہ جو ظہر شرعی کے وقت ظاہر ہوتا ہے شاخص کی لمبائی سات بالشت اور سایہ كی مقدار دو بالشت کے برابر ہو جائے تو اس وقت بہتر ہے کہ نمازظہر نافلہ سے پہلے پڑھے، مگر یہ کہ اس سے پہلے ایک رکعت نافلہ میں سے پڑھ چکا ہو تو اس صورت میں نماز ظہر سے پہلے نافلہ کا تمام کرنا بہتر ہے۔
2۔ نافلہٴ عصر کا وقت
مسئلہ 1832: نافلہٴ عصر نمازِ عصر سے پہلے پڑھی جائے گی اور اس کا وقت جب تک ممکن ہو عصر سے پہلے پڑھی جائے باقی رہتا ہے لیکن اگر انسان نافلہٴ عصر میں تاخیر کرے اور یہ تاخیر اس حد تک ہو کہ شاخص کا سایہ جو ظہر شرعی کے بعد ظاہر ہوتا ہے شاخص کی لمبائی سات بالشت اور سایہ كی مقدار دو بالشت کے برابر ہو جائے تو اس صورت میں بہتر ہے کہ نماز عصر کو نافلے سے پہلے پڑھے مگر یہ کہ ایک رکعت نافلہ اس سے پہلے پڑھ چکا ہو کہ اس صورت میں نافلہ کا نماز عصر سے پہلے تمام کرنا بہتر ہے۔
مسئلہ 1833: نافلہٴ ظہر اور عصر کا روز جمعہ کے علاوہ اذان ظہر سے پہلے پڑھنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ نماز گزار کو معلوم ہو کہ اذان کے بعد گرچہ ایک عرفی عذر کی وجہ سے اسے بجا نہیں لاپائے گا۔
لیکن جمعہ کے دن بہتر ہے نافلہٴ ظہر و عصر کی بیس رکعت میں سے دو رکعت ظہر کے وقت اور اٹھارہ رکعت ظہر سے پہلے پڑھے اور اس اٹھارہ رکعت میں بہتر ہے چھ رکعت دن کی ابتدا میں سورج کی روشنی پھیلتےوقت اور چھ رکعت سورج چڑھنے کے بعد اور چھ رکعت اذان ظہر سے پہلے پڑھی جائے۔
3۔ نافلہٴ مغرب کا وقت
مسئلہ1834: نافلہٴ مغرب کا وقت مغرب کا نماز تمام ہونے کے بعد شروع ہوتا ہے اور جب تک نماز مغرب کے بعد بجالانا ممکن ہو، وقت باقی رہتا ہے؛ لیکن اگر انسان نافلہٴ مغرب کو اس سرخی کے زائل ہونے تک جو غروبِ آفتاب کے بعد آسمان میں ظاہر ہوتی ہے تاخیر کرے تو بہتر ہے کہ اس وقت پہلے نماز عشا پڑھے۔
4۔ نافلہٴ عشا کا وقت
مسئلہ 1835: نافلہٴ عشا کا وقت نماز عشا کے تمام ہونے کے بعد آدھی رات تک رہتا ہے لیکن بہتر ہے کہ نماز عشا کے بعد بلافاصلہ پڑھی جائے۔
5۔ نافلہٴ شب کا وقت
مسئلہ 1836: مشہور قول کی بنا پر نماز شب کا اول وقت نصف شب سے شروع ہوتا ہے، یہ نظریہ گرچہ احتیاط مستحب کے مطابق اور بہتر ہے لیکن بعید نہیں ہےکہ نصف شب نماز شب کا اول وقت فضیلت ہو لیکن اس کے ادا کا اول وقت اول شب سے شروع ہو جاتا ہو اس معنی میں کہ اگر نماز عشا کے بعد نافلہٴ شب کو بجالائے تو نماز اپنے وقت میں واقع ہوئی ہے اور اذان صبح (طلوع فجر) تک اس کا وقت باقی رہتاہے گرچہ بہتر ہے کہ اذان صبح کے قریب پڑھی جائے۔
6۔ نافلہٴ صبح کا وقت
مسئلہ 1837: نافلہٴ صبح نماز صبح سے پہلے پڑھی جائے گی اور اس کا وقت نماز شب کے بجالانے کی مقداربھر وقت گزر جانے کے بعد شروع ہوتا ہے اور جب تک نماز صبح سے پہلے اس کا بجالانا ممکن ہو اس کا وقت باقی رہتا ہے لیکن اگر انسان نماز صبح کی نافلہ پڑھنے میں اتنی تاخیر کرے کہ نماز صبح کی فضیلت کا وقت تنگ ہو جائے تو پہلے نماز صبح پڑھے۔
روزانہ کے نوافل کے دوسرے احکام
مسئلہ 1838: انسان ایسا بھی کر سکتا ہے کہ روزانہ کے بعض نوافل کو پڑھے اور بعض کو نہ پڑھے، اور نماز شب میں آخر کی تین رکعت پڑھنے پر اکتفا کر سکتا ہے یعنی نماز شفع اور وتر پڑھے، بلکہ صرف وتر پر اکتفا کر سکتا ہے اور نافلہٴ عصر میں چار رکعت بلکہ دو رکعت پڑھنے پر اکتفا کر سکتا ہے لیکن نافلہٴ ظہر اور نافلہٴ مغرب اور اسی طرح آٹھ رکعت نماز شب کی آٹھ رکعت میں سے صرف بعض کو پڑھنا چاہتا ہو تو اسے رجا کی نیت سے بجالائے۔
مسئلہ 1839: جو شخص مسافر ہے سفر میں نافلہٴ ظہر اور عصر نہ پڑھے ، لیکن نافلہٴ عشا چنانچہ رجا کی نیت سے پڑھے تو حرج نہیں ہے لیکن بقیہ نوافل کا جیسے نافلہٴ شب، نافلہٴ مغرب یا نافلہٴ صبح سفر میں ساقط نہیں ہوگی۔
مسئلہ 1840: انسان دوسری مستحب نمازوں کی طرح نافلہٴ شب کو بھی بآسانی بجالاسکتا ہے گرچہ اس نافلہ کو بجالانے کا کامل اور با فضیلت طریقہ بھی موجود ہے جو تفصیلی کتابو ں میں بیان کیا گیا ہے۔