فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
نماز آیات ←
→ نماز جمعہ واجب ہونے کے شرائط
نماز جمعہ کے احکام
مسئلہ 1796: جب بھی نماز جمعہ با شرائط برپا ہو اگر برپا کرنے والا امام علیہ السلام یا ان کے نائب خاص ہوں اس میں شرکت کرنا واجب ہے (یعنی انسان اختیار نہیں رکھتا نماز جمعہ یا نماز ظہر میں جسے چاہے انتخاب کرے بلکہ لازم ہے کہ نماز جمعہ میں شرکت کرے؛ (یعنی نماز جمعہ اس زمانے میں واجب تعیینی ہے) مگر وہ مقامات جو آئندہ مسئلے میں بیان کئے جائیں گے، لیکن اگر برپا کرنے والا امام علیہ السلام یا ان کا خاص نائب نہ ہو جیسے امام عصر علیہ السلام کی غیبت کے زمانے میں تو اس زمانہ میں نماز جمعہ میں شرکت کرنا واجب (تعیینی) نہیں ہے۔
مسئلہ 1797: جب بھی نماز جمعہ با شرائط قائم ہو اور قائم کرنے والا امام علیہ السلام یا ان کے نائب خاص ہوں تو اس میں شرکت کرنا چند گروہ پر واجب نہیں ہے:
اوّل: عورتیں
دوّم: غلام
سوّم: مسافر؛ گرچہ ایسا مسافر ہو جس کا وظیفہ کامل نماز پڑھنا ہے جیسے وہ مسافر جس نے دس دن کسی جگہ رہنے کا قصد کیا ہے۔
چہارم: بیمار، نابینا اور ضعیف افراد
پنجم: وہ افراد جن کا فاصلہ نماز جمعہ کی جگہ سے دو فرسخ شرعی سے زیادہ ہو۔
ششم: وہ افراد جن کے لیے نماز جمعہ میں شرکت کرنا بارش یا شدید سردی وغیرہ کی وجہ سے سخت اور دشوار ہو۔
مسئلہ 1798: عورتیں اور مسافر نماز جمعہ میں شرکت کر سکتے ہیں اور اگر نماز جمعہ باشرائط برپا ہو رہی ہو تو نماز ظہر ان سے ساقط ہو جائے گی لیکن مردوں اور غیر مسافر کے شرکت کئے بغیر نماز جمعہ برپا نہیں کی جاسکتی اسی طرح اگر عورتیں یا مسافر پانچ کی تعداد کو کامل کر رہے ہوں، قابلِ ذکر ہے کہ یہ حکم اس مسافر کے بارے میں ہے جس کا وظیفہ پوری نماز پڑھنا ہے احتیاط واجب کی بناپرہے، اس لیے احتیاط کے تقاضے کو ترک نہ کریں۔
مسئلہ 1799: جس وقت امام خطبہ پڑھ رہا ہو باتیں کرنا مکروہ ہے اور اگر باتیں کرنا خطبہ سننے سے مانع ہو توا حتیاط واجب کی بنا پر جائز نہیں ہے۔
مسئلہ 1800: جو افراد خطبوں کے معنی کو سمجھ رہے ہوں ان کے لیے دونوں خطبوں کا سننا احتیاط واجب کی بنا پر لازم ہے لیکن جو افراد خطبوں کے معنی کو نہیں سمجھ رہے ہیں ان کے لیے سننا واجب نہیں ہے۔
مسئلہ 1801: امام جمعہ کے خطبہ کے وقت حاضر ہونا واجب نہیں ہے اور اگر وہ نماز گزار جس نے خطبوں میں شرکت نہیں کی ہے اصل نماز جمعہ میں پہونچ جائے تو اس کی نماز جمعہ صحیح ہے اور نماز ظہر سے کفایت کرتی ہے۔
مسئلہ 1802: جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے امام عصر علیہ السلام کی غیبت کے زمانے میں نماز جمعہ واجب تعیینی نہیں ہے اس بنا پر انسان کے لیے ظہر شرعی کے اوّل وقت میں نماز ظہر پڑھنا جائز ہے۔
نماز آیات ←
→ نماز جمعہ واجب ہونے کے شرائط
مسئلہ 1797: جب بھی نماز جمعہ با شرائط قائم ہو اور قائم کرنے والا امام علیہ السلام یا ان کے نائب خاص ہوں تو اس میں شرکت کرنا چند گروہ پر واجب نہیں ہے:
اوّل: عورتیں
دوّم: غلام
سوّم: مسافر؛ گرچہ ایسا مسافر ہو جس کا وظیفہ کامل نماز پڑھنا ہے جیسے وہ مسافر جس نے دس دن کسی جگہ رہنے کا قصد کیا ہے۔
چہارم: بیمار، نابینا اور ضعیف افراد
پنجم: وہ افراد جن کا فاصلہ نماز جمعہ کی جگہ سے دو فرسخ شرعی سے زیادہ ہو۔
ششم: وہ افراد جن کے لیے نماز جمعہ میں شرکت کرنا بارش یا شدید سردی وغیرہ کی وجہ سے سخت اور دشوار ہو۔
مسئلہ 1798: عورتیں اور مسافر نماز جمعہ میں شرکت کر سکتے ہیں اور اگر نماز جمعہ باشرائط برپا ہو رہی ہو تو نماز ظہر ان سے ساقط ہو جائے گی لیکن مردوں اور غیر مسافر کے شرکت کئے بغیر نماز جمعہ برپا نہیں کی جاسکتی اسی طرح اگر عورتیں یا مسافر پانچ کی تعداد کو کامل کر رہے ہوں، قابلِ ذکر ہے کہ یہ حکم اس مسافر کے بارے میں ہے جس کا وظیفہ پوری نماز پڑھنا ہے احتیاط واجب کی بناپرہے، اس لیے احتیاط کے تقاضے کو ترک نہ کریں۔
مسئلہ 1799: جس وقت امام خطبہ پڑھ رہا ہو باتیں کرنا مکروہ ہے اور اگر باتیں کرنا خطبہ سننے سے مانع ہو توا حتیاط واجب کی بنا پر جائز نہیں ہے۔
مسئلہ 1800: جو افراد خطبوں کے معنی کو سمجھ رہے ہوں ان کے لیے دونوں خطبوں کا سننا احتیاط واجب کی بنا پر لازم ہے لیکن جو افراد خطبوں کے معنی کو نہیں سمجھ رہے ہیں ان کے لیے سننا واجب نہیں ہے۔
مسئلہ 1801: امام جمعہ کے خطبہ کے وقت حاضر ہونا واجب نہیں ہے اور اگر وہ نماز گزار جس نے خطبوں میں شرکت نہیں کی ہے اصل نماز جمعہ میں پہونچ جائے تو اس کی نماز جمعہ صحیح ہے اور نماز ظہر سے کفایت کرتی ہے۔
مسئلہ 1802: جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے امام عصر علیہ السلام کی غیبت کے زمانے میں نماز جمعہ واجب تعیینی نہیں ہے اس بنا پر انسان کے لیے ظہر شرعی کے اوّل وقت میں نماز ظہر پڑھنا جائز ہے۔