فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
نماز جمعہ کے احکام ←
→ نماز جمعہ بجالانے کا طریقہ
نماز جمعہ واجب ہونے کے شرائط
نماز جمعہ چند شرطوں کے ساتھ واجب[163] ہے جنھیں آئندہ مسائل میں ذکر کیا جائے گا۔
پہلی شرط: نماز جمعہ کا وقت داخل ہو گیا ہو
مسئلہ 1786: نماز جمعہ کا وقت زوال آفتاب یعنی اذان ظہر سے شروع ہوتا ہے اور اس کا وقت صرف ظہر عرفی کا ابتدائی حصہ ہے پس اگر نماز جمعہ اس وقت سے تاخیر ہو جمعہ کا وقت تمام ہو جاتا ہے اور لازم ہے کہ نماز ظہر بجالائے ۔ [164]
مسئلہ 1787: اذان ظہر سے پہلے خطبوں کا پڑھنا اشکال رکھتا ہے، اگر چہ خطبہ کا اختتام وقت داخل ہونے کے بعد ہو اور احتیاط واجب کی بنا پر ایسی نماز جمعہ پر جس کا خطبہ ظہر سے پہلے شروع ہوا ہے اکتفا نہیں کر سکتے، گرچہ صرف پہلا خطبہ اذان ظہر سے پہلے پڑھا گیا ہو۔
دوسری شرط: حاضرین کی تعداد كم از كم پانچ ہو
مسئلہ 1788: اگر پانچ مسلمان جمع نہ ہوں کہ جن میں سے ایک امام ہو تو نماز جمعہ واجب نہیں ہوگی۔
تیسری شرط:امام جمعہ امامت کے شرائط رکھتا ہو
مسئلہ 1789: امام جمعہ کے شرائط جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا وہی امام جماعت کے شرائط ہیں اس فرق کے ساتھ کہ غیر بالغ افراد اور عورتوں کی امامت نماز جمعہ میں جائز نہیں ہے اور اگر ایسا امام موجود نہ ہو تو نماز جمعہ واجب نہیں ہوگی۔
نماز جمعہ صحیح ہونے کے شرائط
نماز جمعہ صحیح واقع ہونے کے لیے گذشتہ تین شرطوں (نماز جمعہ واجب ہونے کے شرائط) کے علاوہ بعض دیگر شرائط ہیں کہ جن کا ذکر آئندہ مسائل میں ہوگا:
پہلی شرط: نماز جمعہ جماعت سے پڑھی جائے
مسئلہ 1790: نماز جمعہ فرادیٰ شکل میں پڑھنا صحیح نہیں ہے لیکن اگر ماموم نماز جمعہ کی دوسری رکعت کے رکوع سے پہلے پہونچے تو اقتدا کر سکتا ہے اور بقیہ ایک رکعت فرادی ٰ پڑھے اور اس صورت میں اس کی نماز جمعہ صحیح ہے اور اگر دوسری رکعت کے رکوع میں امام کو درک کرےتو احتیاط واجب کی بنا پر اس نماز جمعہ پر اکتفا نہیں کر سکتا بلکہ احتیاط واجب یہ ہے کہ نماز ظہر بجالائے۔
دوسری شرط: امام جمعہ نماز سے پہلے دو خطبہ پڑھے
مسئلہ 1791: واجب ہے کہ امام جمعہ خطبے میں حمد و ثنائے الہی کو بیان کرے اور تقویٰ و پرہیزگاری کی نصیحت کرے اور قرآن کا ایک چھوٹا سورہ پڑھے اور دوسرے خطبے میں واجب ہے کہ حمد و ثنائے الہی بجالائے اور پیغمبر اکرم ﷺ اور چودہ معصومین علیہم السلام پر صلوات بھیجے اور احتیاط مستحب ہے کہ مومنین اور مومنات کے لیے استغفار (طلب مغفرت) کرے۔
مسئلہ 1792: احتیاط واجب کی بنا پر حمد الہی اور پیغمبر اکرم ﷺ اور ائمہ معصومین علیہم السلام پر صلوات عربی زبان میں ہو لیکن دوسری چیزیں جیسے ثنائے الہی اور تقویٰ کی نصیحت عربی میں پڑھنا لازم نہیں ہے لیکن اگر اکثر حاضرین عربی زبان نہ جانتے ہوں تو احتیاط لازم کی بنا پر تقویٰ کی نصیحت حاضرین کی زبان میں ہو۔
مسئلہ 1793: واجب ہے کہ امام جمعہ خطبے کے وقت کھڑا ہو پس اگر خطبہ بیٹھ کر پڑھے تو صحیح نہیں ہوگا نیز واجب ہے کہ دو خطبوں کے درمیان تھوڑا بیٹھے اور بیٹھنا مختصر ہو اور لازم ہے كہ امام جمعہ خود خطبہ پڑھے۔
تیسری شرط: دو نماز جمعہ کے درمیان فاصلہ ایک فرسخ سے کم نہ ہو
مسئلہ 1794: اگر دوسری نماز جمعہ ایک فرسخ سے کم فاصلہ پر برپا ہو، چنانچہ ساتھ میں شروع ہو تو دونوں باطل ہے اور اگر ایک دوسرے سے پہلے شروع ہو گرچہ تکبیرۃ الاحرام کی مقدار میں ہو پہلی صحیح اور دوسری باطل ہے؛ لیکن اگر نماز جمعہ برپا ہونے کے بعد معلوم ہو کہ ایک دوسری نماز جمعہ اس سے پہلے ایک فرسخ سے کم فاصلے پر برپا ہوئی تھی تو نماز ظہر کا بجالانا واجب نہیں ہے ۔
قابلِ ذکر ہے کہ نماز جمعہ کا مذکورہ فاصلے پر بجالانا اس وقت مانع ہوگا جب وہ نماز جمعہ خود صحیح اور جامع الشرائط ہو اور اس صورت کے علاوہ مانع نہیں ہوگی۔
چوتھی شرط: نماز جمعہ میں نماز جماعت كے معتبر شرائط پائے جاتے ہوں
مسئلہ 1795: نماز جمعہ صحیح ہونے کی شرط یہ ہے کہ وہ شرائط جو نماز جماعت میں معتبر ہیں جیسے حائل کا نہ ہونا، امام کی جگہ ماموم سے اونچی نہ ہونا اور بقیہ شرائط نماز جمعہ میں بھی پائے جاتے ہوں۔
پہلی شرط: نماز جمعہ کا وقت داخل ہو گیا ہو
مسئلہ 1786: نماز جمعہ کا وقت زوال آفتاب یعنی اذان ظہر سے شروع ہوتا ہے اور اس کا وقت صرف ظہر عرفی کا ابتدائی حصہ ہے پس اگر نماز جمعہ اس وقت سے تاخیر ہو جمعہ کا وقت تمام ہو جاتا ہے اور لازم ہے کہ نماز ظہر بجالائے ۔ [164]
مسئلہ 1787: اذان ظہر سے پہلے خطبوں کا پڑھنا اشکال رکھتا ہے، اگر چہ خطبہ کا اختتام وقت داخل ہونے کے بعد ہو اور احتیاط واجب کی بنا پر ایسی نماز جمعہ پر جس کا خطبہ ظہر سے پہلے شروع ہوا ہے اکتفا نہیں کر سکتے، گرچہ صرف پہلا خطبہ اذان ظہر سے پہلے پڑھا گیا ہو۔
دوسری شرط: حاضرین کی تعداد كم از كم پانچ ہو
مسئلہ 1788: اگر پانچ مسلمان جمع نہ ہوں کہ جن میں سے ایک امام ہو تو نماز جمعہ واجب نہیں ہوگی۔
تیسری شرط:امام جمعہ امامت کے شرائط رکھتا ہو
مسئلہ 1789: امام جمعہ کے شرائط جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا وہی امام جماعت کے شرائط ہیں اس فرق کے ساتھ کہ غیر بالغ افراد اور عورتوں کی امامت نماز جمعہ میں جائز نہیں ہے اور اگر ایسا امام موجود نہ ہو تو نماز جمعہ واجب نہیں ہوگی۔
نماز جمعہ صحیح ہونے کے شرائط
نماز جمعہ صحیح واقع ہونے کے لیے گذشتہ تین شرطوں (نماز جمعہ واجب ہونے کے شرائط) کے علاوہ بعض دیگر شرائط ہیں کہ جن کا ذکر آئندہ مسائل میں ہوگا:
پہلی شرط: نماز جمعہ جماعت سے پڑھی جائے
مسئلہ 1790: نماز جمعہ فرادیٰ شکل میں پڑھنا صحیح نہیں ہے لیکن اگر ماموم نماز جمعہ کی دوسری رکعت کے رکوع سے پہلے پہونچے تو اقتدا کر سکتا ہے اور بقیہ ایک رکعت فرادی ٰ پڑھے اور اس صورت میں اس کی نماز جمعہ صحیح ہے اور اگر دوسری رکعت کے رکوع میں امام کو درک کرےتو احتیاط واجب کی بنا پر اس نماز جمعہ پر اکتفا نہیں کر سکتا بلکہ احتیاط واجب یہ ہے کہ نماز ظہر بجالائے۔
دوسری شرط: امام جمعہ نماز سے پہلے دو خطبہ پڑھے
مسئلہ 1791: واجب ہے کہ امام جمعہ خطبے میں حمد و ثنائے الہی کو بیان کرے اور تقویٰ و پرہیزگاری کی نصیحت کرے اور قرآن کا ایک چھوٹا سورہ پڑھے اور دوسرے خطبے میں واجب ہے کہ حمد و ثنائے الہی بجالائے اور پیغمبر اکرم ﷺ اور چودہ معصومین علیہم السلام پر صلوات بھیجے اور احتیاط مستحب ہے کہ مومنین اور مومنات کے لیے استغفار (طلب مغفرت) کرے۔
مسئلہ 1792: احتیاط واجب کی بنا پر حمد الہی اور پیغمبر اکرم ﷺ اور ائمہ معصومین علیہم السلام پر صلوات عربی زبان میں ہو لیکن دوسری چیزیں جیسے ثنائے الہی اور تقویٰ کی نصیحت عربی میں پڑھنا لازم نہیں ہے لیکن اگر اکثر حاضرین عربی زبان نہ جانتے ہوں تو احتیاط لازم کی بنا پر تقویٰ کی نصیحت حاضرین کی زبان میں ہو۔
مسئلہ 1793: واجب ہے کہ امام جمعہ خطبے کے وقت کھڑا ہو پس اگر خطبہ بیٹھ کر پڑھے تو صحیح نہیں ہوگا نیز واجب ہے کہ دو خطبوں کے درمیان تھوڑا بیٹھے اور بیٹھنا مختصر ہو اور لازم ہے كہ امام جمعہ خود خطبہ پڑھے۔
تیسری شرط: دو نماز جمعہ کے درمیان فاصلہ ایک فرسخ سے کم نہ ہو
مسئلہ 1794: اگر دوسری نماز جمعہ ایک فرسخ سے کم فاصلہ پر برپا ہو، چنانچہ ساتھ میں شروع ہو تو دونوں باطل ہے اور اگر ایک دوسرے سے پہلے شروع ہو گرچہ تکبیرۃ الاحرام کی مقدار میں ہو پہلی صحیح اور دوسری باطل ہے؛ لیکن اگر نماز جمعہ برپا ہونے کے بعد معلوم ہو کہ ایک دوسری نماز جمعہ اس سے پہلے ایک فرسخ سے کم فاصلے پر برپا ہوئی تھی تو نماز ظہر کا بجالانا واجب نہیں ہے ۔
قابلِ ذکر ہے کہ نماز جمعہ کا مذکورہ فاصلے پر بجالانا اس وقت مانع ہوگا جب وہ نماز جمعہ خود صحیح اور جامع الشرائط ہو اور اس صورت کے علاوہ مانع نہیں ہوگی۔
چوتھی شرط: نماز جمعہ میں نماز جماعت كے معتبر شرائط پائے جاتے ہوں
مسئلہ 1795: نماز جمعہ صحیح ہونے کی شرط یہ ہے کہ وہ شرائط جو نماز جماعت میں معتبر ہیں جیسے حائل کا نہ ہونا، امام کی جگہ ماموم سے اونچی نہ ہونا اور بقیہ شرائط نماز جمعہ میں بھی پائے جاتے ہوں۔
[163] نماز جمعہ کا غیبت اور حضور امام علیہ السلام کے زمانے میں واجب ہونا اس معنی میں ہے جو مسئلہ نمبر 1784 اور 1796 میں ذکر کیا گیا۔
[164] اوائل ظہر عرفی (ظہر عرفی کا ابتدائی حصہ) صدق كرنے میں یہ نکتہ قابلِ توجہ ہے کہ : اگر خطبوں میں حد اکثر 40 منٹ لگے اور پھر بغیر فاصلہ نماز جمعہ جامع الشرائط پڑھیں تو کافی ہے، اور نماز ظہر کا پڑھنا لازم نہیں ہے ، چنانچہ خطبوں میں 40 منٹ سے ایک سوا گھنٹے (۷۵ منٹ) تک طول ہو تو احتیاط کا مقام ہے اس لیے احتیاط کی بنا پر لازم ہے کہ نماز ظہر بھی پڑھیں، اور اگر خطبوں میں 75 منٹ سے زیادہ طول ہو تو ظاہراً کافی نہیں ہے اور لازم ہے نماز ظہر پڑھے اور مکلف چنانچہ عرف میں شک درپیش ہونے کے مقامات میں اس دستور العمل پر عمل کرے تو کافی ہے۔