فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
والد کی قضا نماز کے دوسرے احکام ←
→ قضا نماز
والد کی قضا نماز (جو بڑے بیٹے پر واجب ہے)
مسئلہ 1663: اگر والد نے اپنی نمازوں کو نہ پڑھا ہو تو اُن شرائط کے ساتھ جو ذکر کئے جائیں گے بڑے بیٹے پر احتیاط کی بنا پر واجب ہے کہ ان کے انتقال کے بعد قضا بجالائے یا اس کے لیے کسی کو اجیر بنائے۔
بڑے بیٹے پر والد کی قضا نمازوں کے واجب ہونے کے شرائط:
پہلی شرط: والد نے نماز کو عذر کی بنا پر ترک کیا ہو
مسئلہ 1664: والد کی قضا نماز بڑے بیٹے پر احتیاط واجب کی بنا پر اس صورت میں ہے کہ والد نے اسے عذر شرعی کی وجہ سے ترک کیا ہو جیسے بھول گیا ہو یا سویا رہ گیا ہو یا جو نماز یں پڑھیں تھیں مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے باطل رہی ہوں اور اس نے مسئلے کا علم حاصل کرنے میں کوتاہی نہ کی ہو (جاہل قاصر ہو) لیکن اگر جان بوجھ کر نمازوں کو ترک کیا ہو یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے کہ جس کے سیکھنے میں کوتاہی کی ہو اس کی نماز باطل رہی ہو تو ان کی قضا بڑے بیٹے پر واجب نہیں ہے۔
دوسری شرط: والد اپنی حیات میں ان نمازوں کو قضا کرنے کی توانائی رکھتا ہو
مسئلہ 1665: اگر والد اپنی نمازوں کی قضا گرچہ نماز اضطراری کے وظیفہ پر عمل کرتے ہوئے۔ جیسے بیٹھ کر یا لیٹ کر نماز پڑھنا اس شخص کے لیے جو کھڑا ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتا۔ نہیں بجالاسکتا تھا اور اسی ناتوانی کی حالت میں انتقال ہو گیاہو تو ان کی قضا بڑے بیٹے پر واجب نہیں ہے۔[158]
تیسری شرط: والد نے اپنی نمازوں کے لیے اجیر بنا نے کی وصیت نہ کی ہو
مسئلہ 1666: اگر میت نے وصیت کی ہو کہ اس کی نمازوں کے لیے اجیر معین کریں چنانچہ اس کی وصیت نافذ ہو جیسے کہ ایک تہائی مال میں وصیت کی ہو تو بڑے بیٹے پر قضا کرنا واجب نہیں ہے، بلکہ واجب ہے اس کی وصیت کے مطابق اس کی نمازوں کو قضا کرنے کے لیے اجیر معین کریں۔
چوتھی شرط: بڑا بیٹا والد کے انتقال کے وقت دیوانہ یا نابالغ نہ ہو
مسئلہ 1667: اگربڑا بیٹا والد کے انتقال کے وقت نابالغ یا دیوانہ ہو بالغ یا عاقل ہونے کے بعد اس پر والد کی نمازوں کی قضا واجب نہیں ہے۔
پانچویں شرط: بڑا بیٹا شرعاً ارث سے محروم نہ ہو
مسئلہ 1668: اگر بڑا بیٹا ارث سے محروم ہونے کے اسباب کی وجہ سے جیسے والد کا قتل کرنے کی وجہ سے شرعاً ارث سے محروم ہو جائےتو والد کی قضا نمازیں پڑھنا اس پر واجب نہیں ہے۔
چھٹی شرط: بڑا بیٹا معلوم ہو
مسئلہ 1669: اگر معلوم نہ ہو کہ بڑا بیٹا کون ہے تو والد کی نمازوں کی قضا کسی بیٹے پر واجب نہیں ہےاگرچہ احتیاط مستحب ہے کہ والد کی نماز کو اپنے درمیان تقسیم کریں یا اس کے انجام دینے کے لیے قرعہ اندازی کریں۔
مسئلہ 1670: بڑے بیٹے سے مراد وہ بڑا بیٹا ہے جو والد کے انتقال کے وقت زندہ ہو اس بنا پر مثال کے طور پر جس کے دو بیٹے ہیں لیکن بڑا بیٹا والد کی حیات میں انتقال کر گیا ہو والد کے انتقال کے بعد وہ بیٹا جو زندہ ہے بڑا بیٹا شمار کیا جائے گا۔
والد کی قضا نماز کے دوسرے احکام ←
→ قضا نماز
بڑے بیٹے پر والد کی قضا نمازوں کے واجب ہونے کے شرائط:
پہلی شرط: والد نے نماز کو عذر کی بنا پر ترک کیا ہو
مسئلہ 1664: والد کی قضا نماز بڑے بیٹے پر احتیاط واجب کی بنا پر اس صورت میں ہے کہ والد نے اسے عذر شرعی کی وجہ سے ترک کیا ہو جیسے بھول گیا ہو یا سویا رہ گیا ہو یا جو نماز یں پڑھیں تھیں مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے باطل رہی ہوں اور اس نے مسئلے کا علم حاصل کرنے میں کوتاہی نہ کی ہو (جاہل قاصر ہو) لیکن اگر جان بوجھ کر نمازوں کو ترک کیا ہو یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے کہ جس کے سیکھنے میں کوتاہی کی ہو اس کی نماز باطل رہی ہو تو ان کی قضا بڑے بیٹے پر واجب نہیں ہے۔
دوسری شرط: والد اپنی حیات میں ان نمازوں کو قضا کرنے کی توانائی رکھتا ہو
مسئلہ 1665: اگر والد اپنی نمازوں کی قضا گرچہ نماز اضطراری کے وظیفہ پر عمل کرتے ہوئے۔ جیسے بیٹھ کر یا لیٹ کر نماز پڑھنا اس شخص کے لیے جو کھڑا ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتا۔ نہیں بجالاسکتا تھا اور اسی ناتوانی کی حالت میں انتقال ہو گیاہو تو ان کی قضا بڑے بیٹے پر واجب نہیں ہے۔[158]
تیسری شرط: والد نے اپنی نمازوں کے لیے اجیر بنا نے کی وصیت نہ کی ہو
مسئلہ 1666: اگر میت نے وصیت کی ہو کہ اس کی نمازوں کے لیے اجیر معین کریں چنانچہ اس کی وصیت نافذ ہو جیسے کہ ایک تہائی مال میں وصیت کی ہو تو بڑے بیٹے پر قضا کرنا واجب نہیں ہے، بلکہ واجب ہے اس کی وصیت کے مطابق اس کی نمازوں کو قضا کرنے کے لیے اجیر معین کریں۔
چوتھی شرط: بڑا بیٹا والد کے انتقال کے وقت دیوانہ یا نابالغ نہ ہو
مسئلہ 1667: اگربڑا بیٹا والد کے انتقال کے وقت نابالغ یا دیوانہ ہو بالغ یا عاقل ہونے کے بعد اس پر والد کی نمازوں کی قضا واجب نہیں ہے۔
پانچویں شرط: بڑا بیٹا شرعاً ارث سے محروم نہ ہو
مسئلہ 1668: اگر بڑا بیٹا ارث سے محروم ہونے کے اسباب کی وجہ سے جیسے والد کا قتل کرنے کی وجہ سے شرعاً ارث سے محروم ہو جائےتو والد کی قضا نمازیں پڑھنا اس پر واجب نہیں ہے۔
چھٹی شرط: بڑا بیٹا معلوم ہو
مسئلہ 1669: اگر معلوم نہ ہو کہ بڑا بیٹا کون ہے تو والد کی نمازوں کی قضا کسی بیٹے پر واجب نہیں ہےاگرچہ احتیاط مستحب ہے کہ والد کی نماز کو اپنے درمیان تقسیم کریں یا اس کے انجام دینے کے لیے قرعہ اندازی کریں۔
مسئلہ 1670: بڑے بیٹے سے مراد وہ بڑا بیٹا ہے جو والد کے انتقال کے وقت زندہ ہو اس بنا پر مثال کے طور پر جس کے دو بیٹے ہیں لیکن بڑا بیٹا والد کی حیات میں انتقال کر گیا ہو والد کے انتقال کے بعد وہ بیٹا جو زندہ ہے بڑا بیٹا شمار کیا جائے گا۔