فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
مسافر کی نماز کے دوسرے احکام ←
→ احکامِ وطن
وطن سے اعراض کرنے کے احکام
مسئلہ 1608: اگر انسان اپنے وطن كو نظر انداز کرے اور پھر وہاں نہ رہنا چاہتا ہو تو جب وہاں سے خارج ہو اس نے اپنے وطن سے اعراض کیا ہے۔ اس بنا پر اس وقت سے جب بھی اس جگہ پر صلہٴ رحم، زیارت، تفریح وغیرہ کے لیے جائے اس کےلیے وطن کا حکم نہیں رکھتا اور اس کی نماز وہاں قصر ہے گرچہ اس نے اپنے لیے کسی دوسرے وطن کا انتخاب نہ کیا ہو، مگریہ کہ ان عناوین میں سے کوئی ایک جو نماز کےکامل ہونے کا سبب ہے جیسے کثیرالسفر ، خانہ بدوش، دس دن رہنے کا قصد اس پر صدق كرے تو اس صورت میں اس کی نماز کامل ہے۔
مسئلہ 1609: وطن سے اعراض اور اسے نظرانداز کرنے کا معیار یہ ہے کہ انسان اطمینان رکھتا ہو آئندہ اس جگہ رہنے کے لیے واپس نہیں آئےگا ، اس بنا پر جو شخص کسی وجہ سے اپنے وطن سے جیسے ڈیوٹی، شادی، پڑھائی، وغیرہ کے لیے جاتا ہے اور دوسرے شہر کو اپنے وطن کے طور پر انتخاب کرتا ہے چنانچہ قابلِ توجہ احتمال دے رہا ہو کہ آئندہ دوبارہ رہنے کے لیے اپنے وطن واپس آئے گا تو اس صورت میں اعراض صدق نہیں کرے گا اس لیے جب بھی اس جگہ پر جائے اس کی نماز کامل ہے۔
قابلِ ذکر ہے وہ بچے جو وطن کے انتخاب اور اعراض کرنے میں خود فیصلہ كرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور صاحب اختیار بھی نہیں ہیں اور عرفاً اپنے والدین یا ان میں سے كسی ایک کے تابع ہیں خواہ بالغ ہوں یا نا بالغ ہوں۔ انتخابِ وطن اور وطن سے اعراض کے مسئلے میں والدین کے تابع ہوں گے اس صورت کے علاوہ خود ان کا فیصلہ وطن کے انتخاب اور اعراض كے لیے معیا رہوگا۔
دوسرا مقام : (سفر کو ختم کرنے والی چیزوں میں سے)کسی جگہ پر كم از كم دس دن رہنے کا قصد
مسئلہ1610:وہ مسافر جو کسی جگہ کچھ دن رہنے کا قصد رکھتا ہے ان شرائط کے ساتھ جو ذکر کئے جائیں گے اس کی نماز کامل ہے:
دس دن قصد سكونت کے شرائط
پہلی شرط: اس جگہ رہنے کی مدت كم از كم دس دن ہو
(یہ ایام پے در پے ہوں)
مسئلہ1611:جس مسافر کا قصد یہ ہو کہ پہلے دن کی اذان صبح سے دسویں دن کے غروب آفتاب تک اپنی قیام گاہ پر رہے تو اس کے دس دن کا قصد پورا ہو جائے گا اس کی نماز کامل ہے اور ضروری نہیں پہلی شب سے گیارہویں کی شب تک رہنے کا قصد کرے لیکن دوسری شب سے دسویں شب تک رہنے کا قصد کرنا لازم ہے اور اسی طرح پہلی شب میں اذان صبح سے پہلے اس جگہ جائے تو دس دن کی انتہا دسویں دن کے غروب آفتاب پر ہوگی، اس بنا پر پہلے دن کی نماز صبح سے حساب کرے گا۔
اور وہ مسافر جو پہلے دن کی اذان صبح کے بعد قیام گاہ پہونچے اس صورت میں اس کا قصد سكونت پورا ہوگا کہ 240 گھنٹے یا اس سے زیادہ اس جگہ پر رہنے کا قصد رکھتا ہو اس بنا پر پہلے دن میں جو نقص اور کمی تھی گیارہویں دن سے پوری کی جائے گی مثلاً اگر مسافر صبح دس بجے کسی شہر میں وارد ہو تو اس کا قصد سكونت اس وقت واقع ہوگا جب گیارہویں دن صبح دس بجے کے بعد وہاں سے جائے اور پہلے دن کی کمی اور نقص کو گیارہویں کی رات سے کامل نہیں کر سکتا۔
مسئلہ 1612:جو مسافر کسی جگہ دس دن رہنے کا قصد رکھتا ہے اگر دس دن گزرنے کے بعد مزید وہاں رہنا چاہتا ہو مثلاً ایک ہفتہ اور رہنا چاہتا ہو جب تک مسافرت نہیں کی ہے لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے، گرچہ شروع سے دس دن سے زیادہ رہنے کا قصد نہیں رکھتا ہو اور ہر صورت میں دوبارہ دس دن رہنے کا قصد کرنا لازم نہیں ہے۔
دوسری شرط:دس دن رہنے کا قطعی ارادہ رکھتا ہو
مسئلہ1613:جو مسافر یقین یا اطمینان رکھتا ہو مسلسل دس دن کسی جگہ پر رہے گا اس جگہ اس کی نماز کامل ہے لیکن وہ مسافر جو شک رکھتا ہو کہ دس دن رہے گا یا نہیں یا گمان رکھتا ہو دس دن رہے گا اس کی نماز قصر ہے گرچہ دس دن رک بھی جائے۔
مسئلہ1614:دس دن رہنے کا قصد ضروری نہیں ہے اپنے اختیار اور ارادے سے ہو اس بنا پر جس مسافر کو معلوم ہے کہ کسی جگہ خواہ اپنے اختیار سے یا بغیر اختیار كے دس دن رہے گا اس کی نماز کامل ہے مثال کے طور پر وہ مسافر جو قید کر لیا گیا ہے اور اسے یقین اور اطمینان ہے کہ نہ چاہتے ہوئے بھی دس دن یا اس سے زیادہ اسے قید میں رہنا ہوگا لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے۔
مسئلہ1615:ایسا مسافر جو کسی جگہ دس دن رہنے کا قصد رکھتا ہے لیکن اس کا قصد کسی دوسرے کام سے وابستہ ہے جس کا انجام ہونا معلوم نہیں ہے اس کی نماز قصر ہے۔
اس بنا پر اگر مسافر کا قصد یہ ہے کہ اگر اس کا دوست آئے یا کوئی ملے تو دس دن رہے گا ورنہ دس دن سے پہلے اپنے وطن واپس ہو جائے گا اور دوسری طرف دوست کے آنے یا مناسب گھر ملنے میں شک یا گمان رکھتا ہو تو لازم ہے نمازِ قصر پڑھے لیکن اگر دوست کے آنے یا مناسب گھر فراہم ہونے کا یقین یا اطمینان رکھتا ہو اس کے دس دن کا قصد صحیح ہے اور لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے۔
مسئلہ1616: جو شخص کسی جگہ دس دن رہنے کا قصد رکھتا ہے اگر احتمال دے کہ اس کے رہنے میں کوئی مانع پیش آئےگا جیسے بیماری ، سفر كے اخراجات کی کمی، پیشے کا کام، اور یہ احتمال معقول اور قابلِ توجہ ہوتو لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے گرچہ اتفاقاً وہ مانع پیش نہ آئے اور پورے دس دن وہاں پر رہ جائے۔
مسئلہ1617: اگر مسافر کسی جگہ پر معین دن تک رہنے کا قصد رکھتا ہو؛ لیکن نہ جانتا ہو کہ قصد اقامت کے دن سے معین دن تک دس دن ہوگا یا نہیں لاز م ہے کہ نمازِ قصر پڑھے گرچہ بعد میں معلوم ہو کہ وہ مدت دس دن تھی۔
مثال کے طور پر جو مسافر 21 رمضان کی اذان صبح کے وقت مشہد مقدس میں وارد ہوا ہے اور شبِ عید فطر تک مشہد میں رہنے کا قصد رکھتا ہے لیکن نہیں معلوم کہ مہینہ 30 دن کا ہوگا یا 29 دن کا اسی وجہ سے اسے نہیں معلوم کہ مشہد میں 9 دن رہے گا یا 10 دن لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے گرچہ بعد میں معلوم ہو کہ مہینہ 30 دن کا ہے اور جب سے قصدکیا ہے مہینے کے آخر تک 10 دن ہو جائے گا، اسی طرح اگر چودہ تاریخ اذان صبح کے وقت مشہد میں وارد ہوا ہو اور قصد رکھتا ہو کہ 23 تاریخ کو اپنے وطن واپس ہو جائے لیکن غلطی سے یہ سونچ رہا ہو کہ 15 تاریخ کو مشہد میں وارد ہوا تھا اس لیے اسے 9 دن مشہد میں رہنا ہے ایسے شخص کی نماز قصر ہے اور دس دن کا قصد واقع نہیں ہوا ہے گرچہ بعد میں اپنی غلطی کی طرف متوجہ ہوجائے۔
مسئلہ 1618: اگر مسافر کو معلوم ہو کہ آخر مہینے تک دس دن یا اس ے زیادہ باقی ہے اور قصد کرے آخر مہینے تک کسی جگہ رہے لازم ہے کہ کامل نماز پڑھے لیکن اگر نہ جانتا ہو آخر مہینے تک کتنے دن رہ گئے ہیں اور مہینے کے آخر تک رہنے کا قصد کرے تو لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے گرچہ جس دن سے قصد کیا ہے مہینے کے آخر تک دس دن ہو۔
تیسری شرط: جس جگہ پر مجموعی طور پر دس دن رہنا چاہتا ہے ایک جگہ ہو
مسئلہ 1619: وہ مسافر جو دس دن کہیں رہنا چاہتا ہے جیسے کہ شہر یا گاؤں میں رہے تو اس صورت میں اس کی نماز کامل ہے جب دس دن اسی جگہ پر رہے پس اگر وہ چاہے مثلاً سات دن نجف میں اور تین دن کوفے میں رہے جو مجموعی طور پر دس دن ہوتا ہے اس کے دس دن کا قصد واقع نہیں ہوگا، اور لازم ہے کہ دونوں جگہ پر نمازِ قصر پڑھے اور یہی حکم تہران اور کرج یا مشہد اور شاندیز کےلیے ہے۔
اسی طرح اگر انسان دو پڑوس کے گاؤں میں مجموعی طور پر دس دن ملاکر رہنا چاہتا ہو تو نمازِ قصر پڑھے گا گرچہ دونوں گاؤں ایک دوسرے کے حد ترخص پر ہوں۔
چوتھی شرط: ایک چار رکعت ادا نماز پڑھنے سے پہلے اپنا ارادہ نہ بدلے
مسئلہ 1620: اگر مسافر دس دن ایك جگہ پر رہنے کا قصد کرے چنانچہ ایک چار رکعت ادا نماز پڑھنے سے پہلے اپنا ارادہ بدل دے یا متردّد ہو جائے کہ وہاں رہے یا دوسری جگہ چلا جائے لازم ہےکہ نمازِ قصر پڑھے، ؛لیکن اگر ایک چار رکعت ادا نماز پڑھنے کے بعد وہاں رہنے كا اپنا ارادہ بدل دے یا متردّد ہو جائے جب تک وہاں پر ہے پوری نماز پڑھے گا گرچہ وہاں دس دن سے کم رہنا ہو۔
مسئلہ 1621: جو مسافر دس دن کسی جگہ رہنے کا قصد رکھتا ہے اگر روزہ رکھے اور ظہر کے بعد وہاں پر رہنے كااپنا ارادہ بدل دے چنانچہ ایک چار رکعت ادا نماز پڑھی ہو تو جب تک وہاں پر ہے اس کا روزہ صحیح ہے اور نماز بھی کامل پڑھے گا لیکن اگر چار رکعت ادا نماز نہ پڑھی ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر اس دن کا روزہ تمام کرے اور اس کی قضا بھی بجالائے اور اپنی نماز بھی لازم ہے کہ قصر پڑھے اور بعد کے دنوں میں روزہ بھی نہیں رکھ سکتا۔
مسئلہ 1622: جو مسافر کسی جگہ پر دس دن رکنے کا قصد رکھتا ہے اگر اپنا ارادہ بدل دے اور شک کرے کہ ایک چار رکعتی ادا نماز پڑھنے کے بعد اپنا ارادہ بدلا ہے یا اس سے پہلے تو لازم ہے کہ اپنی نمازیں قصر پڑھے۔
مسئلہ 1623: جس مسافر نے کسی جگہ دس دن رہنے کا قصد کیا ہے اگر پہلی چار رکعت ادا نماز میں اپنا ارادہ بدل دے چنانچہ تیسری رکعت میں مشغول نہ ہو ا ہو تو نماز کو دو رکعت پر تمام کرے اور بقیہ نمازوں کو قصر پڑھے اور اسی طرح اگر تیسری رکعت میں مشغول ہو گیا ہو لیکن رکوع میں نہ گیا ہو تو بیٹھ جائے اور نمازِ قصر پڑھ کر ختم کرے اور اگر رکوع میں چلا گیا ہوتو اس کی نماز، احتیاط واجب کی بنا پر باطل ہے لہٰذا لازم ہے کہ اسے دوبارہ قصر بجالائے۔
مسئلہ 1624: اگر اس خیال سے کہ اس کے ساتھی دس دن کسی جگہ رہنے کا قصد رکھتے ہیں دس دن وہاں رہنے کا قصد کرے اور ایک چار رکعتی ادا نماز پڑھنے کے بعد متوجہ ہو کہ انہوں نے دس دن رہنے کا قصد نہیں کیا ہے گرچہ خود بھی رہنے كا ارادہ بدل دے لیکن جب تک وہاں ہے لازم ہے کہ کامل نماز پڑھے۔
پانچویں شرط: قیام گاہ سے شرعی مسافت یا اس سے زیادہ مقدار خارج نہ ہو اور یہ بھی قصد نہ رکھتا ہو کہ دس دن کے درمیان شرعی مسافت کی حد تک جائے۔
مسئلہ 1625: جس شخص نے کسی جگہ پر دس دن رہنے کا قصد کیا ہے اور اس کا دس دن کا قصد ایک چار رکعتی ادا نماز پڑھنے کی وجہ سے ثابت ہو گیا ہے اگر اتفاقاًدس دن کے درمیان شرعی مسافت کی حد تک جائے اور اپنی قیام گاہ پر واپس ہو جائے اس کے دس دن کا قصد ختم ہوجائے گا گرچہ شرعی مسافت کی حد تک مختصر مدت مثلاً ایک گھنٹے یا کم کے لیے کیا ہو اور لازم ہے کہ واپس ہونے کے بعد نمازِ قصر پڑھے مگر یہ کہ دوبارہ دس دن رہنے کا قصد کرے یا یہ کہ وہ جگہ جو شرعی مسافت کی دوری پر ہے وہاں دس دن رہنے کا قصد کرے تو اس صورت میں اس کی نماز وہاں کامل ہے۔
مسئلہ 1626: اگر کسی جگہ پر دس دن رہنے کا قصد رکھتا ہو لیکن شروع سے ہی چار رکعت ادا نماز پڑھنے سے پہلے قصد رکھتا ہو دس دن میں ایسی جگہ جو شرعی مسافت کی حد تک ہے جائے اور واپس ہو جائے یا معقول احتمال دے رہا ہو کہ دس دن کے دوران شرعی مسافت کی حد تک جائے گا اور واپس آئے گا گرچہ دس دن کے درمیان وہاں نہ بھی جائے اس کے دس دن کا قصد ثابت نہیں ہوگا اور اس کی نماز قصر ہے۔
مسئلہ 1627: اگر مسافر دس دن سے زیادہ مثلاً ایک مہینہ کسی جگہ پر رہنا چاہے اور شروع کے دس دن میں اپنی جگہ سے خارج ہو نے کا قصد نہ رکھتا ہو، لیکن شروع کے دس دن گزرنے کے بعد دوسرے اور تیسرے دن میں قصد رکھتا ہو یا احتمال دے رہا ہو کہ ایسی جگہ جو شرعی مسافت کی حد تک ہے جائے اور واپس آجائے جب تک اپنی قیام گاہ سے خارج نہ ہو اس کی نماز کامل ہے اور جب اپنی قیام گاہ سے مثلاً پندرہویں دن شرعی مسافت کی حد تک کے لیے خارج ہو اس کا دس دن کا قصد ختم ہوجائے گا؛ اور ا س کی نماز قصر ہوگی چنانچہ دوبارہ اپنی قیام گاہ پر واپس ہو جائےتو اس کی نماز قصر ہے مگر یہ کہ دوبارہ دس دن رہنے کا قصد کرکے دس دن یا اس سے زیادہ وہاں رہنا چاہتا ہو۔
چھٹی شرط: شروع سے قصد نہ ہو کہ دس دن کے درمیان اتنی مدت کے لیے جو اس کے دس دن کے قصد سے سازگاری نہیں رکھتا شرعی مسافت سے کم کی حد تک جائے۔
مسئلہ 1628: جو مسافر کسی جگہ دس دن رہنا چاہتا ہے اگر شروع سے ایک چار رکعتی ادا نماز پڑھنے سے پہلے قصد رکھتا ہو کہ دس دن کے درمیان اطراف میں جو عرفاً دوسری جگہ شمار ہوتی اور اس کی دوری چار فرسخ سے کم ہے جائے اگر جانے اور آنے کی مدت اتنی مقدار ہو کہ عرفاً دس دن کے قصد اقامت سے سازگاری نہیں رکھتا ۔ جیسے کامل ایک دن یا کامل ایک شب: لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے ، چنانچہ سازگاری رکھتا ہو مثلاً ہر روز ایک دو گھنٹے تو پوری نماز پڑھے گا، اور اسی طرح اگر شروع سے قصد ہو کہ مثلاً اذان ظہر کے بعد اپنی قیام گاہ سے خارج ہو اور پھر واپس ہو جائے گرچہ غروب آفتاب اور رات ہونے کے بعد واپس ہوتو لازم ہے کہ کامل نماز پڑھے اور ایسی صورت میں اگر اس کام کو تکرار کرنے کا قصد رکھتا ہو تو دو یا تین دفعہ تکرار کرنے میں كوئی حرج نہیں لیکن اس سے زیادہ محل اشکال ہے ،چنانچہ شروع سے یہ قصد رکھتا ہو اس طرح خارج ہونا اتنی دفعہ تکرار کرے کہ عرفاً کہیں دو یا اس سے زیادہ جگہ ٹھہرا ہے تو دس دن کا قصد سكونت واقع نہیں ہوگا۔
قابلِ ذکر ہے کہ اگر انسان کسی جگہ ایک مہینہ رہنا چاہتا ہو اور ارادہ یہ ہو کہ شروع کے دس دن میں اپنی قیام گاہ سے کہیں اور نہ جائے اور دوسرے یا تیسرے دس دن میں شرعی مسافت کی حد سے کم جائے اور اپنی قیام گاہ پر واپس ہو جائے تو اس کا قصد سكونت واقع ہو گیا ہے اور نماز کامل ہے گرچہ دوسرے یا تیسرے دس دنوں میں اپنی قیام گاہ سے ایک دن یا اس سے زیادہ کے لیے خارج ہوا ور یہ کام چند دفعہ تکرار بھی کرے۔
مسئلہ 1629: جس مسافر نے کسی جگہ دس دن رہنے کا قصد کیا ہے اگر ایک چار رکعتی ادا نماز پڑھنے کے بعد یا دس دن رہنے کے بعد گرچہ ایک بھی کامل نماز نہ پڑھی ہو ایسی جگہ جانا چاہے جو چار فرسخ سے کم ہے تو یہاں چند صورتیں ہیں جو مندرجہ ذیل مقامات ہیں:
1۔ دوبارہ اپنی پہلی قیام گاہ پر واپس جانے کا قصد رکھتا ہو اور وہاں پر دس دن یا دس دن سے کم رہے:
ایسی صورت میں دوسری جگہ جانے کے راستے میں، خود دسری جگہ پر اور پہلی قیام گاہ پر واپس آنے کے راستے میں اور وہاں پلٹنے کے بعد ان تمام حالتوں میں کامل نماز پڑھے گا، فرق نہیں ہے کہ دوسری جگہ پر دس دن رہنے کا قصد کیا ہو یا دس دن سے کم رہنے کا قصد کیا ہو ۔
2۔ دوسری جگہ پر دس دن رہنے کا قصد رکھتا ہو پھر وہیں سے شرعی مسافت کی حد تک سفر پر جائے پھر پہلی قیام گاہ پر واپس آجائے اور پہلی جگہ پر واپس آنا صرف اس لیے ہو کہ اس کے راستے میں پڑتا ہے اس صورت میں دوسری جگہ جانے کے راستے میں اور دوسری جگہ پر کامل نما زپڑھے اور نیا سفر شروع کرنے کے بعد اور دوسری جگہ اور وہاں سے خارج ہونے کے بعد اس کی نماز قصر ہے ، اس بنا پر اس صورت میں پہلی قیام گاہ پر اور واپس ہونے کے راستے میں اور قیام گاہ پر اور اس کے بعد دوران سفر نمازِ قصر پڑھے گا۔
3۔ دوسری جگہ دس دن سے کم رہنے کا قصد رکھتا ہو اور پھر وہیں سے سفر پہ جائے لیکن پہلی قیام گاہ پر واپس آئے صرف اس لیے کہ اس کے سفر کے راستے میں واقع ہوتی ہے اس صورت میں دوسری جگہ جاتے وقت اور خود اس جگہ پر اور پہلی جگہ پر واپسی کے راستے میں، اور خود اس جگہ پر اور وہاں کے بعد سفر میں اپنی نماز قصر پڑھے۔
مسئلہ 1630: جس مسافر کا کسی جگہ پر دس دن رہنے کا قصد ہو لازم ہے کہ کامل نماز پڑھے اور واجب روزہ رکھے اور مستحب روزہ بھی رکھ سکتا ہے، ظہر و عصر اور عشا کی نافلہ بھی پڑھ سکتا ہے۔
تیسرا مقام (سفر کے قطع (ختم) کرنے والی چیزوں میں سے) تیس دن کسی جگہ متردّدحالت میں رہ جائے۔
مسئلہ 1631: اگر مسافر کسی جگہ تیس دن متردّد حالت میں رہ جائے مثلاً تمام تیس دنوں میں جانے یا رکنے کے بارے میں متردّد رہا ہو توتیس دن گزرنے کے بعد گرچہ مختصر مقدار میں ہی وہاں پرہے لازم ہے کہ کامل نماز پڑھے ۔[154]
مسئلہ 1632: جس مسافر کا نو دن یا اس سے کم کسی جگہ پر رہنے کا قصد ہے اگر نو دن یا اس سے کم وہاں پر رہنے کے بعد پھر نو دن یا اس سے کم رہنا چاہے اور اسی طرح تیس دن تک رہے اس کی نماز قصر ہے اور تیس دن کامل ہونے کے بعد لازم ہے کامل نماز پڑھے گرچہ مختصر مدت ہی وہاں رہے۔
مسئلہ 1633:مسافر تیس دن بعد اس صورت میں اپنی نماز کامل پڑھے گا جب تیس دن ایک جگہ رہا ہو پس کچھ مقدار ایک جگہ اور کچھ مقدار دوسری جگہ رہے، تو تیس دن بعد بھی قصر نماز پڑھے گا، لیکن اگر دو شہر اور اس کے اطراف کا حصہ ہو جو شرعی مسافت سے کم ہے تو وہ تفصیل جو مسئلہ نمبر 1628 میں بیان ہوئی یہاں پر جاری ہوگی۔
مسئلہ 1634: اگر مسافر تیس دن متردّد حالت میں کسی جگہ پر رہ جائے پھر ارادہ کرے کہ چار فرسخ سے کم فاصلے تک جائے اس کا حکم اس شخص کی طرح ہے جس نے دس دن رہنے کا قصد کیا ہو اور ایک جگہ دس دن رہا ہو، اس بنا پر وہ احکام جو مسئلہ نمبر 1629 میں ذکر کئے گئے اس کے بارے میں بھی جاری ہوں گے۔
مسئلہ 1609: وطن سے اعراض اور اسے نظرانداز کرنے کا معیار یہ ہے کہ انسان اطمینان رکھتا ہو آئندہ اس جگہ رہنے کے لیے واپس نہیں آئےگا ، اس بنا پر جو شخص کسی وجہ سے اپنے وطن سے جیسے ڈیوٹی، شادی، پڑھائی، وغیرہ کے لیے جاتا ہے اور دوسرے شہر کو اپنے وطن کے طور پر انتخاب کرتا ہے چنانچہ قابلِ توجہ احتمال دے رہا ہو کہ آئندہ دوبارہ رہنے کے لیے اپنے وطن واپس آئے گا تو اس صورت میں اعراض صدق نہیں کرے گا اس لیے جب بھی اس جگہ پر جائے اس کی نماز کامل ہے۔
قابلِ ذکر ہے وہ بچے جو وطن کے انتخاب اور اعراض کرنے میں خود فیصلہ كرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور صاحب اختیار بھی نہیں ہیں اور عرفاً اپنے والدین یا ان میں سے كسی ایک کے تابع ہیں خواہ بالغ ہوں یا نا بالغ ہوں۔ انتخابِ وطن اور وطن سے اعراض کے مسئلے میں والدین کے تابع ہوں گے اس صورت کے علاوہ خود ان کا فیصلہ وطن کے انتخاب اور اعراض كے لیے معیا رہوگا۔
دوسرا مقام : (سفر کو ختم کرنے والی چیزوں میں سے)کسی جگہ پر كم از كم دس دن رہنے کا قصد
مسئلہ1610:وہ مسافر جو کسی جگہ کچھ دن رہنے کا قصد رکھتا ہے ان شرائط کے ساتھ جو ذکر کئے جائیں گے اس کی نماز کامل ہے:
دس دن قصد سكونت کے شرائط
پہلی شرط: اس جگہ رہنے کی مدت كم از كم دس دن ہو
(یہ ایام پے در پے ہوں)
مسئلہ1611:جس مسافر کا قصد یہ ہو کہ پہلے دن کی اذان صبح سے دسویں دن کے غروب آفتاب تک اپنی قیام گاہ پر رہے تو اس کے دس دن کا قصد پورا ہو جائے گا اس کی نماز کامل ہے اور ضروری نہیں پہلی شب سے گیارہویں کی شب تک رہنے کا قصد کرے لیکن دوسری شب سے دسویں شب تک رہنے کا قصد کرنا لازم ہے اور اسی طرح پہلی شب میں اذان صبح سے پہلے اس جگہ جائے تو دس دن کی انتہا دسویں دن کے غروب آفتاب پر ہوگی، اس بنا پر پہلے دن کی نماز صبح سے حساب کرے گا۔
اور وہ مسافر جو پہلے دن کی اذان صبح کے بعد قیام گاہ پہونچے اس صورت میں اس کا قصد سكونت پورا ہوگا کہ 240 گھنٹے یا اس سے زیادہ اس جگہ پر رہنے کا قصد رکھتا ہو اس بنا پر پہلے دن میں جو نقص اور کمی تھی گیارہویں دن سے پوری کی جائے گی مثلاً اگر مسافر صبح دس بجے کسی شہر میں وارد ہو تو اس کا قصد سكونت اس وقت واقع ہوگا جب گیارہویں دن صبح دس بجے کے بعد وہاں سے جائے اور پہلے دن کی کمی اور نقص کو گیارہویں کی رات سے کامل نہیں کر سکتا۔
مسئلہ 1612:جو مسافر کسی جگہ دس دن رہنے کا قصد رکھتا ہے اگر دس دن گزرنے کے بعد مزید وہاں رہنا چاہتا ہو مثلاً ایک ہفتہ اور رہنا چاہتا ہو جب تک مسافرت نہیں کی ہے لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے، گرچہ شروع سے دس دن سے زیادہ رہنے کا قصد نہیں رکھتا ہو اور ہر صورت میں دوبارہ دس دن رہنے کا قصد کرنا لازم نہیں ہے۔
دوسری شرط:دس دن رہنے کا قطعی ارادہ رکھتا ہو
مسئلہ1613:جو مسافر یقین یا اطمینان رکھتا ہو مسلسل دس دن کسی جگہ پر رہے گا اس جگہ اس کی نماز کامل ہے لیکن وہ مسافر جو شک رکھتا ہو کہ دس دن رہے گا یا نہیں یا گمان رکھتا ہو دس دن رہے گا اس کی نماز قصر ہے گرچہ دس دن رک بھی جائے۔
مسئلہ1614:دس دن رہنے کا قصد ضروری نہیں ہے اپنے اختیار اور ارادے سے ہو اس بنا پر جس مسافر کو معلوم ہے کہ کسی جگہ خواہ اپنے اختیار سے یا بغیر اختیار كے دس دن رہے گا اس کی نماز کامل ہے مثال کے طور پر وہ مسافر جو قید کر لیا گیا ہے اور اسے یقین اور اطمینان ہے کہ نہ چاہتے ہوئے بھی دس دن یا اس سے زیادہ اسے قید میں رہنا ہوگا لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے۔
مسئلہ1615:ایسا مسافر جو کسی جگہ دس دن رہنے کا قصد رکھتا ہے لیکن اس کا قصد کسی دوسرے کام سے وابستہ ہے جس کا انجام ہونا معلوم نہیں ہے اس کی نماز قصر ہے۔
اس بنا پر اگر مسافر کا قصد یہ ہے کہ اگر اس کا دوست آئے یا کوئی ملے تو دس دن رہے گا ورنہ دس دن سے پہلے اپنے وطن واپس ہو جائے گا اور دوسری طرف دوست کے آنے یا مناسب گھر ملنے میں شک یا گمان رکھتا ہو تو لازم ہے نمازِ قصر پڑھے لیکن اگر دوست کے آنے یا مناسب گھر فراہم ہونے کا یقین یا اطمینان رکھتا ہو اس کے دس دن کا قصد صحیح ہے اور لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے۔
مسئلہ1616: جو شخص کسی جگہ دس دن رہنے کا قصد رکھتا ہے اگر احتمال دے کہ اس کے رہنے میں کوئی مانع پیش آئےگا جیسے بیماری ، سفر كے اخراجات کی کمی، پیشے کا کام، اور یہ احتمال معقول اور قابلِ توجہ ہوتو لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے گرچہ اتفاقاً وہ مانع پیش نہ آئے اور پورے دس دن وہاں پر رہ جائے۔
مسئلہ1617: اگر مسافر کسی جگہ پر معین دن تک رہنے کا قصد رکھتا ہو؛ لیکن نہ جانتا ہو کہ قصد اقامت کے دن سے معین دن تک دس دن ہوگا یا نہیں لاز م ہے کہ نمازِ قصر پڑھے گرچہ بعد میں معلوم ہو کہ وہ مدت دس دن تھی۔
مثال کے طور پر جو مسافر 21 رمضان کی اذان صبح کے وقت مشہد مقدس میں وارد ہوا ہے اور شبِ عید فطر تک مشہد میں رہنے کا قصد رکھتا ہے لیکن نہیں معلوم کہ مہینہ 30 دن کا ہوگا یا 29 دن کا اسی وجہ سے اسے نہیں معلوم کہ مشہد میں 9 دن رہے گا یا 10 دن لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے گرچہ بعد میں معلوم ہو کہ مہینہ 30 دن کا ہے اور جب سے قصدکیا ہے مہینے کے آخر تک 10 دن ہو جائے گا، اسی طرح اگر چودہ تاریخ اذان صبح کے وقت مشہد میں وارد ہوا ہو اور قصد رکھتا ہو کہ 23 تاریخ کو اپنے وطن واپس ہو جائے لیکن غلطی سے یہ سونچ رہا ہو کہ 15 تاریخ کو مشہد میں وارد ہوا تھا اس لیے اسے 9 دن مشہد میں رہنا ہے ایسے شخص کی نماز قصر ہے اور دس دن کا قصد واقع نہیں ہوا ہے گرچہ بعد میں اپنی غلطی کی طرف متوجہ ہوجائے۔
مسئلہ 1618: اگر مسافر کو معلوم ہو کہ آخر مہینے تک دس دن یا اس ے زیادہ باقی ہے اور قصد کرے آخر مہینے تک کسی جگہ رہے لازم ہے کہ کامل نماز پڑھے لیکن اگر نہ جانتا ہو آخر مہینے تک کتنے دن رہ گئے ہیں اور مہینے کے آخر تک رہنے کا قصد کرے تو لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے گرچہ جس دن سے قصد کیا ہے مہینے کے آخر تک دس دن ہو۔
تیسری شرط: جس جگہ پر مجموعی طور پر دس دن رہنا چاہتا ہے ایک جگہ ہو
مسئلہ 1619: وہ مسافر جو دس دن کہیں رہنا چاہتا ہے جیسے کہ شہر یا گاؤں میں رہے تو اس صورت میں اس کی نماز کامل ہے جب دس دن اسی جگہ پر رہے پس اگر وہ چاہے مثلاً سات دن نجف میں اور تین دن کوفے میں رہے جو مجموعی طور پر دس دن ہوتا ہے اس کے دس دن کا قصد واقع نہیں ہوگا، اور لازم ہے کہ دونوں جگہ پر نمازِ قصر پڑھے اور یہی حکم تہران اور کرج یا مشہد اور شاندیز کےلیے ہے۔
اسی طرح اگر انسان دو پڑوس کے گاؤں میں مجموعی طور پر دس دن ملاکر رہنا چاہتا ہو تو نمازِ قصر پڑھے گا گرچہ دونوں گاؤں ایک دوسرے کے حد ترخص پر ہوں۔
چوتھی شرط: ایک چار رکعت ادا نماز پڑھنے سے پہلے اپنا ارادہ نہ بدلے
مسئلہ 1620: اگر مسافر دس دن ایك جگہ پر رہنے کا قصد کرے چنانچہ ایک چار رکعت ادا نماز پڑھنے سے پہلے اپنا ارادہ بدل دے یا متردّد ہو جائے کہ وہاں رہے یا دوسری جگہ چلا جائے لازم ہےکہ نمازِ قصر پڑھے، ؛لیکن اگر ایک چار رکعت ادا نماز پڑھنے کے بعد وہاں رہنے كا اپنا ارادہ بدل دے یا متردّد ہو جائے جب تک وہاں پر ہے پوری نماز پڑھے گا گرچہ وہاں دس دن سے کم رہنا ہو۔
مسئلہ 1621: جو مسافر دس دن کسی جگہ رہنے کا قصد رکھتا ہے اگر روزہ رکھے اور ظہر کے بعد وہاں پر رہنے كااپنا ارادہ بدل دے چنانچہ ایک چار رکعت ادا نماز پڑھی ہو تو جب تک وہاں پر ہے اس کا روزہ صحیح ہے اور نماز بھی کامل پڑھے گا لیکن اگر چار رکعت ادا نماز نہ پڑھی ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر اس دن کا روزہ تمام کرے اور اس کی قضا بھی بجالائے اور اپنی نماز بھی لازم ہے کہ قصر پڑھے اور بعد کے دنوں میں روزہ بھی نہیں رکھ سکتا۔
مسئلہ 1622: جو مسافر کسی جگہ پر دس دن رکنے کا قصد رکھتا ہے اگر اپنا ارادہ بدل دے اور شک کرے کہ ایک چار رکعتی ادا نماز پڑھنے کے بعد اپنا ارادہ بدلا ہے یا اس سے پہلے تو لازم ہے کہ اپنی نمازیں قصر پڑھے۔
مسئلہ 1623: جس مسافر نے کسی جگہ دس دن رہنے کا قصد کیا ہے اگر پہلی چار رکعت ادا نماز میں اپنا ارادہ بدل دے چنانچہ تیسری رکعت میں مشغول نہ ہو ا ہو تو نماز کو دو رکعت پر تمام کرے اور بقیہ نمازوں کو قصر پڑھے اور اسی طرح اگر تیسری رکعت میں مشغول ہو گیا ہو لیکن رکوع میں نہ گیا ہو تو بیٹھ جائے اور نمازِ قصر پڑھ کر ختم کرے اور اگر رکوع میں چلا گیا ہوتو اس کی نماز، احتیاط واجب کی بنا پر باطل ہے لہٰذا لازم ہے کہ اسے دوبارہ قصر بجالائے۔
مسئلہ 1624: اگر اس خیال سے کہ اس کے ساتھی دس دن کسی جگہ رہنے کا قصد رکھتے ہیں دس دن وہاں رہنے کا قصد کرے اور ایک چار رکعتی ادا نماز پڑھنے کے بعد متوجہ ہو کہ انہوں نے دس دن رہنے کا قصد نہیں کیا ہے گرچہ خود بھی رہنے كا ارادہ بدل دے لیکن جب تک وہاں ہے لازم ہے کہ کامل نماز پڑھے۔
پانچویں شرط: قیام گاہ سے شرعی مسافت یا اس سے زیادہ مقدار خارج نہ ہو اور یہ بھی قصد نہ رکھتا ہو کہ دس دن کے درمیان شرعی مسافت کی حد تک جائے۔
مسئلہ 1625: جس شخص نے کسی جگہ پر دس دن رہنے کا قصد کیا ہے اور اس کا دس دن کا قصد ایک چار رکعتی ادا نماز پڑھنے کی وجہ سے ثابت ہو گیا ہے اگر اتفاقاًدس دن کے درمیان شرعی مسافت کی حد تک جائے اور اپنی قیام گاہ پر واپس ہو جائے اس کے دس دن کا قصد ختم ہوجائے گا گرچہ شرعی مسافت کی حد تک مختصر مدت مثلاً ایک گھنٹے یا کم کے لیے کیا ہو اور لازم ہے کہ واپس ہونے کے بعد نمازِ قصر پڑھے مگر یہ کہ دوبارہ دس دن رہنے کا قصد کرے یا یہ کہ وہ جگہ جو شرعی مسافت کی دوری پر ہے وہاں دس دن رہنے کا قصد کرے تو اس صورت میں اس کی نماز وہاں کامل ہے۔
مسئلہ 1626: اگر کسی جگہ پر دس دن رہنے کا قصد رکھتا ہو لیکن شروع سے ہی چار رکعت ادا نماز پڑھنے سے پہلے قصد رکھتا ہو دس دن میں ایسی جگہ جو شرعی مسافت کی حد تک ہے جائے اور واپس ہو جائے یا معقول احتمال دے رہا ہو کہ دس دن کے دوران شرعی مسافت کی حد تک جائے گا اور واپس آئے گا گرچہ دس دن کے درمیان وہاں نہ بھی جائے اس کے دس دن کا قصد ثابت نہیں ہوگا اور اس کی نماز قصر ہے۔
مسئلہ 1627: اگر مسافر دس دن سے زیادہ مثلاً ایک مہینہ کسی جگہ پر رہنا چاہے اور شروع کے دس دن میں اپنی جگہ سے خارج ہو نے کا قصد نہ رکھتا ہو، لیکن شروع کے دس دن گزرنے کے بعد دوسرے اور تیسرے دن میں قصد رکھتا ہو یا احتمال دے رہا ہو کہ ایسی جگہ جو شرعی مسافت کی حد تک ہے جائے اور واپس آجائے جب تک اپنی قیام گاہ سے خارج نہ ہو اس کی نماز کامل ہے اور جب اپنی قیام گاہ سے مثلاً پندرہویں دن شرعی مسافت کی حد تک کے لیے خارج ہو اس کا دس دن کا قصد ختم ہوجائے گا؛ اور ا س کی نماز قصر ہوگی چنانچہ دوبارہ اپنی قیام گاہ پر واپس ہو جائےتو اس کی نماز قصر ہے مگر یہ کہ دوبارہ دس دن رہنے کا قصد کرکے دس دن یا اس سے زیادہ وہاں رہنا چاہتا ہو۔
چھٹی شرط: شروع سے قصد نہ ہو کہ دس دن کے درمیان اتنی مدت کے لیے جو اس کے دس دن کے قصد سے سازگاری نہیں رکھتا شرعی مسافت سے کم کی حد تک جائے۔
مسئلہ 1628: جو مسافر کسی جگہ دس دن رہنا چاہتا ہے اگر شروع سے ایک چار رکعتی ادا نماز پڑھنے سے پہلے قصد رکھتا ہو کہ دس دن کے درمیان اطراف میں جو عرفاً دوسری جگہ شمار ہوتی اور اس کی دوری چار فرسخ سے کم ہے جائے اگر جانے اور آنے کی مدت اتنی مقدار ہو کہ عرفاً دس دن کے قصد اقامت سے سازگاری نہیں رکھتا ۔ جیسے کامل ایک دن یا کامل ایک شب: لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے ، چنانچہ سازگاری رکھتا ہو مثلاً ہر روز ایک دو گھنٹے تو پوری نماز پڑھے گا، اور اسی طرح اگر شروع سے قصد ہو کہ مثلاً اذان ظہر کے بعد اپنی قیام گاہ سے خارج ہو اور پھر واپس ہو جائے گرچہ غروب آفتاب اور رات ہونے کے بعد واپس ہوتو لازم ہے کہ کامل نماز پڑھے اور ایسی صورت میں اگر اس کام کو تکرار کرنے کا قصد رکھتا ہو تو دو یا تین دفعہ تکرار کرنے میں كوئی حرج نہیں لیکن اس سے زیادہ محل اشکال ہے ،چنانچہ شروع سے یہ قصد رکھتا ہو اس طرح خارج ہونا اتنی دفعہ تکرار کرے کہ عرفاً کہیں دو یا اس سے زیادہ جگہ ٹھہرا ہے تو دس دن کا قصد سكونت واقع نہیں ہوگا۔
قابلِ ذکر ہے کہ اگر انسان کسی جگہ ایک مہینہ رہنا چاہتا ہو اور ارادہ یہ ہو کہ شروع کے دس دن میں اپنی قیام گاہ سے کہیں اور نہ جائے اور دوسرے یا تیسرے دس دن میں شرعی مسافت کی حد سے کم جائے اور اپنی قیام گاہ پر واپس ہو جائے تو اس کا قصد سكونت واقع ہو گیا ہے اور نماز کامل ہے گرچہ دوسرے یا تیسرے دس دنوں میں اپنی قیام گاہ سے ایک دن یا اس سے زیادہ کے لیے خارج ہوا ور یہ کام چند دفعہ تکرار بھی کرے۔
مسئلہ 1629: جس مسافر نے کسی جگہ دس دن رہنے کا قصد کیا ہے اگر ایک چار رکعتی ادا نماز پڑھنے کے بعد یا دس دن رہنے کے بعد گرچہ ایک بھی کامل نماز نہ پڑھی ہو ایسی جگہ جانا چاہے جو چار فرسخ سے کم ہے تو یہاں چند صورتیں ہیں جو مندرجہ ذیل مقامات ہیں:
1۔ دوبارہ اپنی پہلی قیام گاہ پر واپس جانے کا قصد رکھتا ہو اور وہاں پر دس دن یا دس دن سے کم رہے:
ایسی صورت میں دوسری جگہ جانے کے راستے میں، خود دسری جگہ پر اور پہلی قیام گاہ پر واپس آنے کے راستے میں اور وہاں پلٹنے کے بعد ان تمام حالتوں میں کامل نماز پڑھے گا، فرق نہیں ہے کہ دوسری جگہ پر دس دن رہنے کا قصد کیا ہو یا دس دن سے کم رہنے کا قصد کیا ہو ۔
2۔ دوسری جگہ پر دس دن رہنے کا قصد رکھتا ہو پھر وہیں سے شرعی مسافت کی حد تک سفر پر جائے پھر پہلی قیام گاہ پر واپس آجائے اور پہلی جگہ پر واپس آنا صرف اس لیے ہو کہ اس کے راستے میں پڑتا ہے اس صورت میں دوسری جگہ جانے کے راستے میں اور دوسری جگہ پر کامل نما زپڑھے اور نیا سفر شروع کرنے کے بعد اور دوسری جگہ اور وہاں سے خارج ہونے کے بعد اس کی نماز قصر ہے ، اس بنا پر اس صورت میں پہلی قیام گاہ پر اور واپس ہونے کے راستے میں اور قیام گاہ پر اور اس کے بعد دوران سفر نمازِ قصر پڑھے گا۔
3۔ دوسری جگہ دس دن سے کم رہنے کا قصد رکھتا ہو اور پھر وہیں سے سفر پہ جائے لیکن پہلی قیام گاہ پر واپس آئے صرف اس لیے کہ اس کے سفر کے راستے میں واقع ہوتی ہے اس صورت میں دوسری جگہ جاتے وقت اور خود اس جگہ پر اور پہلی جگہ پر واپسی کے راستے میں، اور خود اس جگہ پر اور وہاں کے بعد سفر میں اپنی نماز قصر پڑھے۔
مسئلہ 1630: جس مسافر کا کسی جگہ پر دس دن رہنے کا قصد ہو لازم ہے کہ کامل نماز پڑھے اور واجب روزہ رکھے اور مستحب روزہ بھی رکھ سکتا ہے، ظہر و عصر اور عشا کی نافلہ بھی پڑھ سکتا ہے۔
تیسرا مقام (سفر کے قطع (ختم) کرنے والی چیزوں میں سے) تیس دن کسی جگہ متردّدحالت میں رہ جائے۔
مسئلہ 1631: اگر مسافر کسی جگہ تیس دن متردّد حالت میں رہ جائے مثلاً تمام تیس دنوں میں جانے یا رکنے کے بارے میں متردّد رہا ہو توتیس دن گزرنے کے بعد گرچہ مختصر مقدار میں ہی وہاں پرہے لازم ہے کہ کامل نماز پڑھے ۔[154]
مسئلہ 1632: جس مسافر کا نو دن یا اس سے کم کسی جگہ پر رہنے کا قصد ہے اگر نو دن یا اس سے کم وہاں پر رہنے کے بعد پھر نو دن یا اس سے کم رہنا چاہے اور اسی طرح تیس دن تک رہے اس کی نماز قصر ہے اور تیس دن کامل ہونے کے بعد لازم ہے کامل نماز پڑھے گرچہ مختصر مدت ہی وہاں رہے۔
مسئلہ 1633:مسافر تیس دن بعد اس صورت میں اپنی نماز کامل پڑھے گا جب تیس دن ایک جگہ رہا ہو پس کچھ مقدار ایک جگہ اور کچھ مقدار دوسری جگہ رہے، تو تیس دن بعد بھی قصر نماز پڑھے گا، لیکن اگر دو شہر اور اس کے اطراف کا حصہ ہو جو شرعی مسافت سے کم ہے تو وہ تفصیل جو مسئلہ نمبر 1628 میں بیان ہوئی یہاں پر جاری ہوگی۔
مسئلہ 1634: اگر مسافر تیس دن متردّد حالت میں کسی جگہ پر رہ جائے پھر ارادہ کرے کہ چار فرسخ سے کم فاصلے تک جائے اس کا حکم اس شخص کی طرح ہے جس نے دس دن رہنے کا قصد کیا ہو اور ایک جگہ دس دن رہا ہو، اس بنا پر وہ احکام جو مسئلہ نمبر 1629 میں ذکر کئے گئے اس کے بارے میں بھی جاری ہوں گے۔
[154] تیس دن حساب کرنے کا طریقہ دس دن کی طرح ہے جیسا کہ مسئلہ نمبر 1611 میں ذکر کیا گیا ہے۔