فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
مسافر کی نماز
مسافر کی نماز قصر ہونے کے شرائط
پہلی شرط: اس کا سفر آٹھ شرعی فرسخ سے کم نہ ہو
مسئلہ 1543: جس کا آنا اور جانا مجموعی طور پر آٹھ فرسخ (تقریباً 44 کلیومیڑ) ہو خواہ صرف جانا یا آنا چار فرسخ سے کم ہو یا نہ ہو لازم ہے کہ نماز کو قصر پڑھے اس بنا پر اگر جانا تین فرسخ اور واپس آنا پانچ فرسخ ہو یا برعکس ہو لازم ہے نماز قصر پڑھے، یعنی دو رکعت پڑھے، اس طرح کی دوری کو جو جانا اور آنا ملاکر مجموعی طور پر آٹھ فرسخ ہو "مسافت تلفیقی" کہتے ہیں ۔[146]
مسئلہ 1544: اگر جانا اور آنا آٹھ فرسخ ہو گرچہ جس دن جا رہا ہے اس دن یا رات میں واپس نہ آئے لازم ہے کہ نماز قصر پڑھے لیکن بہتر ہے کہ احتیاط کرے اور تمام بھی پڑھے۔
مسئلہ 1545: اگر سفر آٹھ فرسخ سے تھوڑا کم ہو یا انسا ن نہ جانتا ہو کہ اس کا سفر آٹھ فرسخ ہے یا نہیں تو نمازِ قصر نہیں پڑھ سکتا ، چنانچہ شک کرے کہ اس کا سفر آٹھ فرسخ ہے یا نہیں تو تحقیق کرنا لازم نہیں ہے اورلازم ہے کہ نماز پوری پڑھے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ شک کی صورت میں تحقیق کرے۔
مسئلہ 1546: اگر انسان یقین یا اطمینان رکھتا ہو یا بینہ (دو عادل مرد) خبر دیں کہ اس کا سفر آٹھ فرسخ ہے تو لازم ہے نماز قصر پڑھے لیکن اگر ایک عادل یا موثق شخص خبر دے کہ اس کا سفر آٹھ فرسخ ہے تو اگر اس کے کہنے پر یقین یا اطمینان حاصل ہو جائے تو لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے ورنہ اس کا کہنا شرعی حجت شمار نہیں ہوگا اور اس کی نماز کامل ہے۔
اسی طرح اگر دو بینہ (دو عادل) ایک دوسرے کے خلاف ہوں تو دونوں کا اعتبار نہیں ہے اورانسان پر لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے، گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ نماز قصر بھی پڑھے۔
مسئلہ 1547: جو شخص یقین یا اطمینان رکھتا ہے کہ اس کا سفر آٹھ فرسخ ہے یا کسی دوسرے معتبر طریقے جیسے بینہ (دو عادل) اعتماد کیا ہو اور بعد میں متوجہ ہو کہ آٹھ فرسخ نہیں تھا تو لازم ہے پھر سے چار رکعت پڑھے اور اگر وقت گزر گیا ہے تواس کی قضا بجالائے۔
مسئلہ 1548: جو شخص کسی معین جگہ جانے کا قصد رکھتا ہو اوراسے یقین یا اطمینان ہو کہ اس کا سفر آٹھ فرسخ نہیں ہے، یا شک رکھتا ہے کہ آٹھ فرسخ ہے یا نہیں چنانچہ راستے میں متوجہ ہو کہ اس کا سفر آٹھ فرسخ تھا گرچہ تھوڑا ہی راستہ باقی رہ گیا ہو لازم ہے کہ نماز قصر بجالائے اور اگر تمام پڑھی ہے تو دوبارہ قصر بجالائے لیکن اگر وقت گزر گیا تو قضا کرنا لازم نہیں ہے۔
مسئلہ1549: اگر دو جگہ کے درمیان جس کا فاصلہ چار فرسخ سے کم ہے چند دفعہ رفت و آمد کرے گرچہ سب ملاکر آٹھ فرسخ ہو پھر بھی نماز پوری پڑھے گا۔
مسئلہ 1550: اگر کسی جگہ کے دو راستے ہوں ایک راستہ آٹھ فرسخ سے کم ہو اور دوسرا راستہ آٹھ فرسخ یا اس سے زیادہ ہو چنانچہ انسان آٹھ فرسخ والے راستے سے وہاں جائے لازم ہے کہ نماز قصر پڑھے اور اگر اس راستے سے جائے جو آٹھ فرسخ سے کم ہے تو نماز پوری پڑھے گا۔
مسئلہ 1551: آٹھ فرسخ کی ابتدا کو اس جگہ سے شمار کرے جہاں سے گزرنے کے بعد انسان مسافر شمار کیا جاتا ہے اور وہ جگہ غالباً گاؤں یا شہر کاآخری حصہ ہے لیکن بعض بڑے شہروں میں (بلاد کبیرہ) ممکن ہے محلہ کا آخری حصہ ہواور مسافر کے لیے جو ایسے شہر یاگاؤں سفر کرنا چاہتا ہو جو اس کا وطن نہیں ہےتو اُس کے شرعی مسافت کی انتہا شہر یا گاؤں کا آخری مقام ہے مثال کے طور پر جس شخص کا وطن شہر مشہد سے 15 کیلو میٹر کے فاصلے پر ہے چنانچہ اس کا قصد ہو کہ مشہد شہر کے کسی مقام جیسے حرم امام رضا علیہ السلام تک جو اس کے وطن سے 25 کیلومیڑ کے فاصلے پر ہے جائے اور واپس آئے تو اس کی نماز اس سفر میں قصر ہے؛ لیکن اگر قصد یہ ہو کہ صرف شہر مشہد کے اس مقام پر جائے اور آئے جو اس کے وطن سے 20 کیلو میڑ کے فاصلے پر ہے تو اس کی نماز پوری ہے۔
دوسری شرط: آغاز سفر سے آٹھ فرسخ طے کرنے کا قصد رکھتا ہو
مسئلہ 1552: مسافر کی نماز اس صورت میں قصر ہے جب جانتا ہو کہ آٹھ فرسخ راستہ طے کرےگا، گرچہ تلفیقی مسافت کی شکل میں ہو، پس اگر ایسی جگہ جو آٹھ فرسخ سے کم ہے سفر کرے اور وہاں پہونچنے کے بعد قصد کرے کہ ایسی جگہ جائے جو طے کی ہوئی مقدار کو ملاکر آٹھ فرسخ ہوتا ہو کیونکہ شروع سے آٹھ فرسخ کا قصد نہیں رکھتا تھا لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے، لیکن اگر اس جگہ سے آٹھ فرسخ جانا چاہتا ہو یا اس جگہ سے کسی دوسری جگہ جائے اور پھر اپنے وطن یا ایسی جگہ جہاں دس دن رہنے کا قصد رکھتا ہو واپس جائے اور یہ رفت و آمد مجموعی طور پر آٹھ فرسخ ہو اور درمیان میں سفر کو ختم کرنے والی چیزیں جس کا ذکر آئندہ کیا جائےگا پیش نہ آئے تو لازم ہے کہ نماز قصر پڑھے۔
مسئلہ 1553: جو شخص نہ جانتا ہو کہ اس کا سفر کتنے فرسخ ہے مثلاً کسی گم شدہ کی تلاش میں سفر کرے اور نہ جانتا ہو کہ اسے ڈھونڈھنے کے لیے کتنی مقدار جانا ہوگا لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے، لیکن واپس ہوتے وقت اگر اس کا وطن یا ایسی جگہ جہاں دس دن رکنے کا قصد رکھتا ہے آٹھ فرسخ یا اس سے زیادہ ہو تو نماز قصر پڑھے گا اور سفر کے دوران کسی دوسری جگہ جانے کا قصد کرے لیکن پھر اپنے وطن یا ایسی جگہ جہاں دس دن رہنے کا قصد رکھتا ہو واپس ہو جائے اور درمیان میں سفر کو ختم کرنے والی کوئی چیز پیش نہ آئے تو لازم ہے کہ نماز قصر پڑھے۔
مسئلہ 1554: مسافر اس صورت میں نماز قصر پڑھ سکتا ہے جب اپنے شرعی مسافت کے سفر کو کسی چیز پر موقوف نہ کرے پس جو شخص شہر سے باہر جائے اور اس کا قصد مثلاً یہ ہو کہ اگر دوست مل جائے گا تو آٹھ فرسخ کے سفر پر جائےگا چنانچہ دوست کے ملنے کا اطمینان ہو تو نمازِ قصر پڑھے گا اور اگر اطمینان نہ ہو تو پوری نماز پڑھے گا۔
مسئلہ 1555: جو شخص آٹھ فرسخ کا قصد رکھتا ہے گرچہ ہر روز تھوڑی مقدار میں سفر کرے جب حد ترخص (جس کا معنی مسئلہ نمبر 1594 میں آئے گا) تک پہونچے تو نماز قصر پڑھے گا لیکن اگر ہر روز بہت مختصر راستہ طے کرے تو احتیاط لازم ہے کہ پوری اور قصر دونوں نماز پڑھے۔
مسئلہ 1556: جو افراد سفر میں کسی دوسرے کے اختیار میں ہوں جیسے عورت، فرزند، خادم، قیدی چنانچہ جانتا ہو کہ اس شخص کا سفر جس کے اختیار میں ہیں آٹھ فرسخ ہے تو نماز قصر پڑھیں گے اور اگر نہ جانتے ہوں یا شک رکھتے ہوں کہ اس کا قصد کیا ہے تو پوری نماز پڑھیں گے اور سوال کرنا لازم نہیں ہے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ سوال کریں۔
مسئلہ 1557: جو شخص سفر میں کسی دوسرے کے اختیار میں ہے اگر جانتا ہو یا گمان رکھتا ہو، چار فرسخ پہونچنے سے پہلے اس سے جدا ہو جائے گا اور سفر نہیں کرے گا تو نماز پوری پڑھے گا، اسی طرح جو شخص سفر میں کسی دوسرے کے اختیار میں ہے اگر شک رکھتا ہو یا معقول احتمال دے رہا ہو کہ چار فرسخ پہونچنے سے پہلے اس سے جدا ہو جائےگا اور سفر نہیں کرےگا لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے، گرچہ یہ شک اس جہت سے ہو کہ احتمال دے رہا ہو چارفرسخ پہنچنے سے پہلے راستے میں کوئی مانع پیش آئے گا جس سے سفر آگے نہ طے کر سکے گا، لیکن اگر اطمینان رکھتا ہو کہ چار فرسخ پہونچنے سے پہلے اس سے جدا نہیں ہوگا ، توا یسے موانع کے پیش آنے کا احتمال جو بہت بعید نظر آئیں اثر نہیں رکھتا بلکہ لازم ہے کہ نمازقصر پڑھے۔
تیسری شرط: سفر کے دوران اپنے قصد سے نہ پلٹے
مسئلہ 1558: اگر کچھ راستہ طے کرنے کے بعد جو واپسی کا راستہ ملا کر آٹھ فرسخ ہوتا ہو، سفر ملتوی کردے چنانچہ اس کا ارادہ ہو کہ وہیں پر رک جائے یا دس دن کے بعد واپس ہو جائے یا پلٹنے میں اور دس دن کا قصد کرنے میں تردّد ہو تو لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے اور یہی حکم ہے اگر احتمال دے تیس دن بغیر قصد کے وہاں رہے گا۔
مسئلہ 1559: اگر کچھ راستہ طے کرنے کے بعد جو واپس آنے کا راستہ ملاکر آٹھ فرسخ ہو جائے سفر ملتوی کردے اور قصد رکھتا ہو کہ واپس ہو جائے اور درمیان میں سفر کو ختم کرنے والی چیز (جو بعد میں بیان ہوگی) پیش نہ آئے تو نمازِ قصر پڑھے گا، اسی طرح وہ مسافر جو شرعی مسافت طے کرنے کا قصد رکھتا ہے چار فرسخ پہونچنے سے پہلے مثلاً تین فرسخ۔ اپنے سفر کو ملتوی کردے لیکن قصد رکھتا ہو کہ سفر کو ختم کرنے والی چیز کو انجام دئے بغیر دوسرے راستے سے جو پانچ فرسخ ہے اپنے وطن واپس چلا جائے اس طرح سے کہ مجموعی طور پر رفت و آمد آٹھ فرسخ ہو جائے تو لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے۔
مسئلہ 1560: اگر ایسی جگہ جانے کے لیے جو صرف ایک طرف یا واپسی کو ملاکر آٹھ فرسخ ہو جائے سفر کرے اورکچھ راستہ طے کرنے کے بعد دوسری جگہ جانا چاہے چنانچہ جہاں سے سفر شروع کیا ہے اور جہاں جانا چاہتا ہے ایک طرف یا واپسی کو ملاکر آٹھ فرسخ ہو لازم ہے کہ نماز قصر پڑھے۔
مسئلہ 1561: اگر آٹھ فرسخ پہونچنے سے پہلے متردّد ہو جائے کہ بقیہ راستہ طے کرے یا نہیں اور جس وقت متردّد ہو راستہ طے نہ کرے اور پھر ارادہ کرے کہ بقیہ راستہ طے کرے گا تو آخر سفر تک لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے۔
مسئلہ 1562: اگر آٹھ فرسخ پہونچنے سے پہلے متردّد ہو جائے کہ بقیہ راستہ طے کرے یا نہیں یا جس وقت متردّد ہو کچھ راستہ طے کرے اور پھر ارادہ کرے کہ مزید آٹھ فرسخ سفر پر جائے یا اس جگہ جائے جہاں رفت و آمد ملاکر آٹھ فرسخ ہو جائے گا توآخر سفر تک لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے۔
مسئلہ 1563: اگر آٹھ فرسخ پہونچنے سے پہلے متردّد ہو جائے کہ بقیہ راستہ طے کرے یا نہیں اور جس وقت متردّد تھا کچھ راستہ طےکیا ہو اور پھر پختہ ارادہ کرے کہ بقیہ راستہ طے کرے گا چنانچہ اس مقدار راستے کو چھوڑ کر جو تردّد میں طے کیا ہے بقیہ راستہ مجموعی طور پر آٹھ فرسخ سے کم ہو تو لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے اور اگر کم نہ ہو تو اس کی نماز قصر ہے۔
چوتھی شرط: آٹھ فرسخ تک پہونچنے سے پہلے سفر کو ختم کرنے والی[147] چیز پیش نہ آئے
مسئلہ 1564: جو شخص اپنے وطن سے ایسی جگہ جانا چاہتا ہے جو آٹھ فرسخ سے کم ہے اور وہاں پر دس دن ٹھہرنے کا قصد کرے اور پھر اپنے وطن واپس جائے تو لازم ہے کہ اس جگہ کے جانے کے راستے میں بھی جہاں دس دن ٹھہرنے کا قصد رکھتا ہے اور آتے وقت پوری نماز پڑھے گرچہ مجموعی طور پر رفت و آمد ملا کر آٹھ فرسخ ہوتا ہو۔
اسی طرح جو شخص اپنے وطن کی دوسری جگہ جو اس کا دوسرا وطن ہے اور آٹھ فرسخ سے کم فاصلے پر ہے جائے اور وہاں ٹھہرے اور پھر اپنے پہلے وطن واپس ہو جائے تو دوسرے وطن جانے اور پہلے وطن آنے کے راستے میں لازم ہے پوری نماز پڑھے گرچہ مجموعی طور پر رفت و آمد ملا کر آٹھ فرسخ ہو۔ قابلِ ذکر ہے ان دو فرض میں صرف اس صورت میں انسان کی نماز رفت و آمد کے راستے میں قصر ہے کہ صرف جانے کا راستہ آٹھ فرسخ یا زیادہ ہو ۔[148]
مسئلہ 1565: جو شخص نہ جانتا ہو کہ آٹھ فرسخ پہونچنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرے گا یا نہیں یا کسی جگہ دس دن رہنے کا قصد کرے گا یا نہیں تو لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے۔
مسئلہ 1566: جو شخص آٹھ فرسخ پہونچنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرے اور وہاں ٹھہرے یا دس دن کسی جگہ رکے اور اسی طرح جو شخص متردّد ہو کہ اپنے وطن سے گزرے یا نہیں یا دس دن کسی جگہ رکے یا نہیں اگر دس دن رہنے اور وطن سے گزرنا ملتوی کردے پھر بھی نماز پوری پڑھے لیکن اگر بقیہ راستہ گرچہ واپس ہونے کے راستے کو ملا کر آٹھ فرسخ ہو لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے۔
پانچویں شرط: حرام کام کے لیے سفر نہ کرے
مسئلہ 1567:اگر انسان حرام کام کے لیے جیسے سود والی تجارت یا چوری کے لیے سفر کرے لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے اور یہی حکم ہے جب اگر خود سفر حرام ہو۔ جیسے اس کے لیے کوئی ضرر (جو موت یا کسی عضو کے ناقص ہو نے کا با عث ہے ۔) رکھتا ہو یا بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر ایسے سفر پر جائے جو اس پر واجب نہیں ہے، لیکن اگر واجب سفر ہو جیسے حج تو نمازِ قصر پڑھنا لازم ہے۔
مسئلہ 1568: وہ سفر جو واجب نہیں ہے اگر ماں باپ کی اذیت ( جو ان کی شفقت کی بنا پر ہے۔) کا باعث ہو تو حرام ہے اور اگر انسان ایسے سفر پر جائے تو اس نے گناہ کیا ہے اور لازم ہے کہ سفر میں نماز پوری پڑھے اور روزہ بھی رکھے۔
مسئلہ 1569:جس شخص کا سفر حرام نہیں ہے اور حرام کام کے لیے سفر نہیں کر رہا ہے گرچہ سفر میں کوئی گناہ انجام دے مثلاً غیبت کرے یا جھوٹ بولے، لازم ہے کہ نماز قصر پڑھے۔
مسئلہ 1570: اگر کسی واجب کام کو ترک کرنے کے لیے سفر کرے خواہ سفر سے کوئی دوسری غرض بھی رکھتا ہو یا نہیں اس کی نماز پوری ہے پس جو شخص شرعاً مقروض ہے اور قرض ادا کرنے کا وقت ہو گیا ہے اگر قرض کو ادا کرسکتا ہو اور قرض دینے والا شخص بھی مطالبہ کر رہا ہو چنانچہ سفر میں قرض ادا نہ کرسکتا ہو اور قرض کو اداکرنے سے فرار کرنے کے لیے سفر کرے لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے ، لیکن اگر اس کا سفر کسی دوسرے کام کے لیے ہے گرچہ سفر میں واجب بھی ترک کر رہا ہو تو لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے۔
مسئلہ 1571: اگر سفر میں اس کی سواری غصبی ہو اور مالک سے فرار کرنے کے لیے سفر کرے یا غصبی زمین میں سفر کرے لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے۔
مسئلہ 1572: جو شخص ظالم کے ساتھ سفر کرتا ہے اگر مجبور نہ ہو اور اس کا سفر ظالم کے ظلم میں مدد شمار ہو یا ظالم کی شان و شوکت اور تقویت کا باعث ہوتو لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے لیکن اگر مجبور ہو یا کسی مظلوم کو نجات دینے کے لیے سفر کرے تو اس کی نماز قصر ہے۔
مسئلہ 1573: جس شخص کا سفر گناہ کا سفر ہے جیسے کہ کسی حرام کا م کو انجام دینے کے لیے شرعی مسافت کی حد تک سفر کرے اگر راستے میں گناہ کا قصد چھوڑ دے خواہ صرف بچا ہوا راستہ یا رفت و آمد ملاکر مجموعی طور پر آٹھ فرسخ ہو یا نہ ہو لازم ہے کہ نماز قصر پڑھے۔
چھٹی شرط: تفریحی شکار کے لیے سفر نہ کرے
مسئلہ 1574: اگر کوئی شخص تفریح کی غرض سے شکار کرنے کے لیے شرعی مسافت کو طے کرے گرچہ یہ عمل بذات خود حرام نہیں ہے لیکن اس کی نماز جاتے وقت پوری اور آتے وقت قصر ہے بشرطیکہ واپس آنا تفریحی شکار کے لیے نہ ہو اور فرق نہیں ہے کہ واپسی کا راستہ تنہا آٹھ فرسخ ہو یا نہ ہو۔
مسئلہ 1575: اگر انسان معیشت اور زندگی کے اخراجات کو مہیّاکرنے کے لیے شکار کے لئے جائے تو اس کی نماز قصر ہے اور اسی طرح اگر کام میں بحالی اور مال کو زیادہ کرنے کے لیے جائے، گرچہ اس صورت میں احتیاط ہے کہ قصر اور تمام دونو ں نماز پڑھے۔
مسئلہ 1576: اگر سیر و تفریح کی غرض سے شرعی مسافت کی حد تک سفر کرے تو اس کا سفر حرام نہیں ہے اور لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے۔
مسئلہ 1577: ایسا سفر جو عرف میں بےہودہ شمار کیا جاتا ہے جیسے وہ سفر جس میں کوئی معقول غرض نہیں ہے اور عرف ایسے سفر کوبےہودہ اور باطل شمار کرتا ہے احتیاط واجب ہے کہ قصر اور تمام دونوں نماز پڑھے۔
ساتویں شرط: خانہ بدوش نہ ہو
مسئلہ 1578: وہ افراد جو خانہ بدوش ہیں جیسے صحرا نشین جو بیابانوں میں گردش کرتے رہتے ہیں اور جہاں بھی ان کے اور ان کے جانوروں کے لیے پانی اور دانا فراہم ہو ٹھہر جاتے ہیں اور کچھ مدت بعد دوسری جگہ چلے جاتے ہیں ایسے سفر میں انہیں پوری نماز پڑھنی ہوگی۔
مسئلہ 1579: اگر صحرا نشین منزل اور حیوانوں کے لیے چرا گاہ تلاش کرنے کے لیے سفر کرے چنانچہ خیمہ اور سامان کے ساتھ ہو کہ یہ صدق كرے اس کا گھر اس کے ساتھ ہے تو پوری نماز پڑھے گا ورنہ چنانچہ اس کا سفر آٹھ فرسخ ہو تو لازم ہے کہ نماز قصر پڑھے۔
مسئلہ 1580: اگر صحرا نشین زیارت ، حج، تجارت وغیرہ کے لیے سفر کرے اگر عنوان خانہ بدوش اس پر صدق نہ کرے تو لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے اور اگر صدق كرے تو اس کی نماز پوری ہے۔
آٹھویں شرط: اس کا کام سفر نہ ہو اور شرعی مسافت کی حد تک کثیرالسفر نہ ہو
مسئلہ 1581: جس شخص کا کام سفر ہے یا کثیرالسفر شرعی مسافت کی حد تک ہے لازم ہے پوری نماز پڑھے اور یہ امر تین مقام میں وقوع پذیر ہوتا ہے:
1۔ جس شخص کا شرعی مسافت کی حد تک سفر کرنا اس کا کام ہے جیسے ڈرائیور، پائلٹ، ملاح۔
2۔ جس شخص کا شرعی مسافت کی حد تک سفر کرنا اس کے کام کا مقدمہ ہے جیسے ٹیچر، ڈاکٹر، تاجر یا وہ مزدور جو اپنے وطن اور کام کی جگہ میں رفت و آمد کرتا ہے۔
3۔ جو شخص کام کے علاوہ جیسے زیارت، بیماری کا علاج ، تفریح کے لیے شرعی مسافت کی حد تک زیادہ سفر کرتا ہے۔
دوسرا اور تیسرا گروہ اگر عنوان کثیرالسفر عرفاً اس پر صدق كرے تو لازم ہے کہ اپنی نمازیں سفر میں پوری پڑھیں۔ لیکن پہلے گروہ کے لیے لازم نہیں ہے کہ اُسے کثیرالسفر کہیں بلکہ عرف میں ایسا شخص کہا جائے جس کا کام سفر ہے یعنی اس کا کام شرعی مسافت کی حد تک سفر کرنا ہے جیسے ڈرائیور جس کا کام سواری یا سامان ڈھونا ہے گرچہ وقتی طور پر یہ کام کر رہا ہو اگرعرفاً یہ عنوان صدق كرے تو اس کی نماز پوری ہے۔
مسئلہ 1582: جس شخص کا کام سفر ہے جیسے ڈرائیور اس کی نماز دو شرط کے ساتھ کامل ہے:
1۔ اس کام کو قابلِ توجہ مدت تک جاری رکھنے کا قصد رکھتا ہو اس طرح سے کہ یہ عنوان "وہ شخص جس کا کام سفر ہے" اس کے لیے استعمال ہو جیسے ڈرائیور قابلِ توجہ مدت کے لیے شرعی مسافت كی مقدار ڈرائیور نگ کرے اس طریقے سے کہ عرفاً اسے شرعی مسافت کا ڈرائیور شمار کریں۔
2۔ اس کے پیشہ کے سفر میں معمول سے زیادہ فاصلہ نہ ہو جو عنوان پیشہ کے صدق کرنے میں مانع ہو اور یہ فاصلہ سفر كی نوعیت کے اعتبار سے مختلف ہے، اس بنا پر وہ ڈرائیور جو صرف جمعرات کی شبوں میں نجف سے کربلا مسافر لے جاتا ہے یا صرف جمعرات کی شب میں تہران سے قم مسافر لے جاتا ہے اور بقیہ ہفتہ اپنے وطن میں ہے شرعی مسافت کا ڈرائیور اس پر صدق نہیں آتا پس اس کی نماز مذکورہ سفر میں قصر ہے ، لیکن وہ ڈرائیور جو ہر ماہ مشہد سے کربلا یا شام 15 دن کےلیے مسافر لے کر جاتا ہے اس پر صدق کرتا ہے کہ اس کا کام شرعی مسافت کی مقدار ڈرائیورنگ ہے اور اس کی نماز کامل ہے۔
مسئلہ 1583: جس شخص کے کام کا مقدمہ مسافرت ہے یا غیر معاش کے لیے زیادہ سفر کرتا ہے ( مسئلہ نمبر 1581 میں دوسرا ا ور تیسرا مقام) اس کے اوپر کثیرالسفر كا عنوان صدق کرنے میں تین چیز معتبر ہے اور اس تین شرط کے ساتھ اس کی نماز کامل ہے:
1۔ اس کام کو قابلِ توجہ مدت تک جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہو ، مثلاً ایک سال میں چھہ مہینہ یا دو سال اور اس سے زیادہ میں ہر سال تین مہینہ۔
2۔ ہر مہینہ میں كم از كم دس دن سفر میں ہو "اگر چہ دس دن دو یا تین سفر ملاکر ہو" یا ہر مہینے میں دس دفعہ "دس مختلف دنوں میں" سفر پر جائے "گرچہ اس کی شرعی مسافت کے سفر کا زمانہ چند گھنٹہ ہو" لیکن اگر اس کے سفر یا مسافرت کے دنوں کی تعداد 8 یا 9 دن ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر تمام سفر میں قصر اور تمام دونوں نماز پڑھے اور اگر سفر کی تعداد یا سفر کے دن مہینے میں 7 دن یا اس سے کم ہو تو اس کی نماز قصر ہے۔
3۔ کثرت سفر (زیادہ سفر کرنا) صدق كرے اور اس سے پہلے احتیاط واجب کی بنا پر قصر اور تمام دونوں نماز پڑھے۔
اس بنا پر جس شخص کے کام کا مقدمہ سفر ہے (جیسے ٹیچر جو پڑھانے کے لیے شرعی مسافت كی مقدار طے کرتا ہے) یا وہ شخص جو غیر معاش کے لیے سفر کرتا ہے (جیسے وہ شخص جس نے زیارت پر جانے کی نذر کر رکھی ہے اور اپنی نذر کو پورا کرنے کے لیے سفر کرتا ہے) اور قصد رکھتا ہے کہ ہفتے میں تین دفعہ یا تین دن سفر کرے اور یہ کام ایک سال میں چھ مہینے کے لیے یا دو سال یا اس سے زیادہ کےلیے ہر سال تین مہینے کےلیے جاری رکھے ایسا شخص پہلے ہفتے میں احتیاط واجب کی بنا پر اپنی نماز قصر اور تمام دونوں پڑھے اور اس کے بعد اس کی نماز کامل ہے ۔[149]
کثیرالسفر افراد سے مربوط جدول
شمارہ | اجمالی مدت | مہینے | کثیر السفر |
1 | 6 مہینہ | یا دو سال | 10 اور اس سے |
2 | 6 مہینہ | یا دو سال | 9 ایک |
3 | 6 مہینہ | یا دو سال | 8 ایک |
4 | 6 مہینہ | یا دو سال | 7 ایک |
5 | 6 مہینہ | یا دو سال | 6ایک |
6 | 6 مہینہ | یا دو سال | 5 ایک |
7 | 6 مہینہ | یا دو سال | 4 ایک |
8 | 6 مہینہ | یا دو سال | ہر مہینے 8 |
9 | 6 مہینہ | یا دو سال | ہر مہینے |
10 | 5 مہینہ | ہر سال 5/2 | 10 اور اس سے |
11 | 5 مہینہ | ہر سال 5/2 | 9 اور اس سے |
12 | چار مہینے | ہر سال دو | 12 اور اس سے |
13 | چار مہینے | ہر سال دو | 11 یا |
14 | تین | یا دو سال | یا ایک |
مسئلہ 1584: جس شخص کا کام سفر ہے (پہلا گروہ) اس کے لیے تین دفعہ سفر کرنا لازم نہیں ہے تاکہ اس کی نماز کامل ہو بلکہ یہی کہ شرعی مسافت کی حد تک سفر کرنے والے ڈرائیور کا عنوان وغیرہ اس پر صدق كرے گرچہ پہلے ہی سفر میں ہو اس کی نماز کامل ہے لیکن جس شخص کے کام کا مقدمہ سفر ہے یا غیر معاش کے لیے کثیرالسفر ہو(دوسرا اور تیسرا گروہ) جیسا کہ گزرگیا اس وقت اس کی نماز پوری ہے کہ اس کے سفر کا زیادہ ہونا صدق كرے اور اس سے پہلے احتیاط واجب كی بنا پر قصر اور تمام دونوں نماز پڑھے۔
مسئلہ 1585: جس شخص کا کام سفر ہے جیسے ڈرائیور یا سفر اس کے کام کا مقدمہ ہے جیسے ٹیچر اگر کسی دوسرے کام کےلیے جیسے زیارت یا حج سفر وغیرہ کے لیے کرے تو لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے مگر یہ کہ عرفاً اسے کثیرالسفر کہیں جیسے وہ شخص جو ہمیشہ ہفتے میں تین دن سفر پر ہے [150]تو اس صورت میں اس کی نماز ، حج و زیارت وغیرہ کے سفر میں بھی کامل ہے اور اسی طرح اگر ڈرائیور جو کثیرالسفر ہے اور اس کی نماز کا م کے سفر میں پوری ہے اپنی گاڑی زیارت کے لیے کرایہ پر دے اور کچھ لوگوں کو زیارت کے لیے اپنی گاڑی سے لے جائے اور ضمناً خود بھی زیارت کرے تو ہر حال میں اس کی نماز کامل ہے۔
مسئلہ 1586: جو شخص حاجیوں کو مکہ پہونچانے کے لیے سفر کرتا ہے چنانچہ عرفاً اس کا کام مسافرت ہو[151] لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے اور اسی طرح اگر کثیر السفر[152] شمار ہو اور زیادہ سفر کرے جیسے ہر سال میں تین مہینہ، تو لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے۔
اور اگر اس کا پیشہ مسافرت نہ ہو اور کثیرالسفر بھی شمار نہ ہو جیسے کہ صرف ایام حج میں حاجیوں کو مکہ لے جانے کے لیے سفر کرے اور اس کے سفر کی مدت کم ہو مثلاً دو تین ہفتہ اس کی نماز قصر ہے اور اگر شک رکھتا ہو کہ کثیرالسفر اس پر صدق ہوتا ہے یا نہیں احتیاط واجب کی بنا پر قصر اور تمام دونوں نماز پڑھے۔
مسئلہ 1587: جس شخص کا سال کے کچھ حصے میں سفر کرنا پیشہ ہو جیسے وہ ڈرائیورجو ہر سال تین مہینے گرمی یا سردی میں اپنی گاڑی کو کرایہ پرچلاتا ہے اور شرعی مسافت کی حد تک سفر پر جاتا ہے تو وہ تمام سفر میں جو اس فصل میں انجام دے رہا ہے نماز کو کامل پڑھے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ قصر اور تمام دونوں پڑھے؛
اسی طرح وہ شخص جو سال کے کچھ حصے میں کثیرالسفر ہے جیسے وہ ٹیچر جو ہر سال بہار کی فصل میں درس پڑھانے کے لیے زیادہ سفر کرتا ہے تو سال کے اس حصے میں تمام سفر میں جو کر رہا ہے اپنی نماز پوری پڑھے گا۔
اور قاعدہٴ کلیہ یہ ہے کہ اگر پیشے کا سفر یا شرعی مسافت کی حد تک زیادہ سفر کرنا سال کے معین اوقات سے مخصوص ہو تو دوسرے اوقات میں کثیر السفر کے احکام جب کہ انسان کام کے سفرکر نے یا زیادہ سفر کی موقعیت میں نہیں ہے۔ جاری نہیں ہوں گے اس بنا پر جو سفر اتفاقی طور پر یا متفرقہ طور پر سال کے دوسرے اوقات میں کر رہا ہے اس میں نماز قصر ہے۔
مسئلہ 1588: ڈرائیور اور گردش گر جو شہر سے دو تین فرسخ یا مثلاً 15 یا 30 کیلو میڑ کے اندر رفت و آمد کرتا ہے چنانچہ اتفاقاً آٹھ فرسخ کے سفر پر جائے تو لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے۔
مسئلہ 1589: جو شخص شرعی مسافت کو طے کرنے والا کثیرالسفر شمار کیا جائے (مسئلہ 1581 کے تین مقام) چنانچہ دس دن یا اس سے زیادہ اپنے وطن میں رہے ۔ خواہ شروع سے دس دن یا اس سے زیادہ رہنے کا قصد رکھتا ہو یا بغیر قصد دس دن یا اُس سے زیادہ رہ جائے پھر بھی دس دن یا اس سے زیادہ رہنے کے بعد جو پہلا سفر کرے گا اُس میں نماز پوری پڑھے گا۔
اور اگر ایسا شخص اپنے وطن کے علاوہ دس دن یا اس سے زیادہ قصد کے ساتھ یا بغیر قصد کے رہ جائے پھر بھی یہی حکم ہے، لیکن مُکارِی (یعنی وہ شخص جو مرکب یا گاڑی کو کرایے پر دیتا ہے اور اس سے سامان یا مسافر کو حمل و نقل کرتا ہے جیسے وہ ڈرائیور جو اپنی گاڑی کو مسافر یا سامان کے حمل و نقل کے لیے کرایے پر دیتا ہے یا جو گھوڑے اور اونٹ کو سامان حمل و نقل کرنے کے لیے کرایہ پر دیتا ہے) کے لیے احتیاط مستحب ہے کہ دس دن کے بعد جب پہلے سفر پر جائے تو قصر اور تمام دونوں نماز پڑھے۔
مسئلہ 1590:جن افراد کا پیشہ سفر کرنا ہے جیسے مُکارِی، جب معمول سے زیادہ سفر کرنا ان کےلیے باعثِ مشقت اور تکان ہو تو لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھیں۔
مسئلہ1591: جو شخص شہروں میں سیاحت کرتا ہے اور کوئی وطن اپنے لیے انتخاب نہیں کیا ہے لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے ۔
مسئلہ 1592: جس شخص کا پیشہ مسافرت نہیں ہے اگر مثلاً کسی شہر یا گاؤں میں کوئی سامان رکھتا ہے جس کے حمل و نقل کے لیے پے در پے سفر کرتا ہے لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے مگر یہ کہ کثیر السفر ہو جس کا معیا رمسئلہ نمبر 1583 میں بیان کیا گیا ۔
نویں شرط: اگر وطن سے سفر کرے تو حد ترخص تک پہونچ جائے
مسئلہ 1593: جو شخص اپنے وطن سے سفر کرے جب حد ترخص تک پہونچ جائے تو اس کی نماز قصر ہو جائے گی لیکن وطن کے علاوہ حدترخص بے اثر ہے پس جیسے ہی اپنی قیام گاہ سے خارج ہو اس کی نماز قصر ہے۔
مسئلہ 1594: حد ترخص وہ جگہ ہے جہاں اہل شہر یہاں تک کہ وہ لوگ جو شہر کے کنارے زندگی گزار رہے ہیں مسافر کے دور ہونے کی وجہ سے اسے دیکھ نہ سکیں اور اس کی علامت یہ ہے کہ وہ اہل شہر اور ان لوگوں کو جو اس کی کنارے زندگی گزار رہے ہیں نہ دیکھے۔
مسئلہ 1595: وہ مسافر جو اپنے وطن واپس آرہا ہے جب تک وطن میں وارد نہ ہو جائے لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے اور یہاں پر حد ترخص تک پہونچنا بے اثر ہے اور اسی طرح وہ مسافر جو دس دن کسی جگہ رہنا چاہتا ہے جب تک اس جگہ پر پہونچ نہ جائے اس کی نماز قصر ہے۔
مسئلہ 1596: جب بھی شہر یا گاؤں اتنی بلندی پر ہو کہ اس کے باشندے دور سے دکھائی دیتے ہوں یا اتنی گہرائی میں ہو کہ انسان تھوڑا دور ہو تو ان کے باشندوں کو نہیں دیکھے گا اگر اس شہر کے باشندوں میں سے کوئی سفر کرے اور جب اتنی دور ہو جائے کہ اگر وہ شہر ہموار زمین پر ہوتا تو اس کے باشندے دکھائی نہیں دیتے تو لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے اور اسی طرح راستے کی پستی یا بلندی بھی معمول سے زیادہ ہو تو معمول کے مطابق حساب کرے۔
مسئلہ 1597: جو شخص کشتی یا ٹرین میں بیٹھا ہے اور حد ترخص تک پہونچنے سے پہلے پوری نماز کی نیت سے نماز پڑھنا شروع کر دے لیکن تیسری رکعت کے رکوع کی حد تک پہونچنے سے پہلے حد ترخص تک پہونچ جائے لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے اور اگر تیسری رکعت کے رکوع کی حد تک پہونچنے یا اس کے بعد حد ترخص تک پہونچے اپنی نماز کو ترك کرے اور دوسری نمازِ قصر پڑھے اور پہلی نماز کا پورا کرنا لازم نہیں ہے۔
مسئلہ 1598: اگر انسان کی بینائی غیر معمول ہو تو ایسی جگہ پہونچ کر نمازِ قصر پڑھے جہاں سے معمولاً افراد اس شہر کے باشندوں کو نہ دیکھ سکتے ہوں اور معیار آنکھ سے دیکھنا ہے دوربین یا کسی اور آلات سے نہیں۔
مسئلہ 1599: مسافر اگر شک کرے کہ حد ترخص تک پہونچا ہے یا نہیں تو پوری نماز پڑھےگا۔
مسئلہ 1600: اگر کوئی یقین یا اطمینان رکھتا ہو کہ حد ترخص تک نہیں پہونچا ہے یا شک رکھتا ہو کہ حد ترخص تک پہونچا ہے یا نہیں اور پوری نماز پڑھے اور پھر معلوم ہو کہ نماز پڑھتے وقت حد ترخص تک پہونچ گیا تھا چنانچہ ابھی وقت باقی ہو اور سفر میں ہی ہو لازم ہے کہ دوبارہ نمازِ قصر پڑھے اور اگر اس حال میں نماز کو نہ پڑھے تو لازم ہے کہ اس کی قضا آخر وقت کے وظیفے کے مطابق جو اس کا وظیفہ ہو بجالائے، لیکن اگر وقت گزرنے کے بعد متوجہ ہو کہ غلطی کی ہے تو قضا واجب نہیں ہے۔
مسئلہ 1601:اگر کوئی یقین پیدا کرلے کہ حد ترخص تک پہونچ گیا ہے اور نمازِ قصر بجالائے اور پھر معلوم ہو کہ نماز کے پڑھتے وقت حد ترخص تک نہیں پہونچا تھا لازم ہے کہ دوبارہ نماز پڑھےیعنی اس حال میں اگر ابھی حد ترخص تک نہ پہونچا ہو تو لازم ہے کہ کامل نماز بجالائے اور اگر حد ترخص سے گزرگیا ہو تو نمازِ قصر بجالائے اور اگر وقت گزر گیا ہے تو نماز کے آخر وقت میں جو اس کا وظیفہ تھا اس کے مطابق اس کی قضا بجالائے۔
[146] قابلِ ذکر ہے کہ یہ حکم اس وقت ہے جب تلفیقی مسافت میں سفر کو ختم کرنے والی کوئی چیز جیسے دس دن ٹھہرنا، وطن سے گزرنا اور اس میں توقف کرنا پیش نہ آئے؛ لیکن اگر سفر کو ختم کرنے والی کوئی چیز پیش آئے، تو انسان کی نماز جانے یا آنے کے راستے میں اس وقت قصر ہے جب صرف جانے یا آنے کا راستہ آٹھ فرسخ ہو اور اس حکم کی تفصیل مسئلہ نمبر 1564 کی چوتھی شرط میں آئے گی۔
[147] سفر کو ختم کرنے والی چیزوں کا ذکر بعد میں تفصیلاً کیا جائےگا۔
[148] مثال کے طور پر اگر کوئی شخص اپنے وطن سے کسی مقصد تک جانا چاہے جو چار فرسخ کی دوری پر ہے اور وہاں دس دن رکنے کا قصد کرنا چاہتا ہو اور پھر اپنے وطن واپس ہو جائے تو یہ شخص گرچہ آٹھ فرسخ تلفیقی طے کرنے کا قصد رکھتا ہے لیکن رفت و آمد کے راستے میں بھی اس کی نماز پوری ہے؛ اور اگر کوئی اپنے وطن سے ایسی جگہ جانا چاہے جو آٹھ فرسخ پر ہے اور وہاں دس دن رکنے کا قصد کرے اور پھر اپنے وطن واپس ہو جائے اس شخص کی نماز رفت وآمد کے راستے میں قصر ہے اور اسی طرح کسی کا قصد یہ ہو کہ اپنے وطن سے ایسی جگہ جائے جو سات فرسخ کے فاصلے پر ہے اور وہاں دس دن رکنے کا قصد کرے اور پھر ایک ایسے راستے سے وطن واپس ہو جائے جو نو فرسخ ہے اس شخص کی نماز جاتے وقت پوری اور واپس آتے وقت قصر ہے اور تمام حالات میں اس کی نماز اس جگہ جہاں دس دن کا قصد کیا ہے پوری ہے۔
[149] جس شخص کے کام کا مقدمہ سفر ہے یا غیر معاش کے لیے زیادہ سفر کرتا ہے اس کے کثیرالسفر شمار ہونے کا معیار عرف ہے یعنی سفرعرفاً انسان کی عادت شمار کی جائے اور اس معنی کا وقوع پذیر ہونا اس سے وابستہ ہے کہ اس کے سفر یا سفر کے دنوں کی تعداد زیادہ ہو، اس بات کو ملاحظہ کرتے ہوئے کہ سفر یا ان دنوں کی تعداد جو سفر میں ہے متعدد مجموعوں کی شکل میں اس طرح سے ہو کہ استمرار اور دوام رکھتے ہوں اور بعید نہیں ہے کہ اس کی كم از كم مقدار 60 دن مسافر یا 60 سفر ایک سال کے چھ مہینے کے ضمن میں، یا دو سال پے در پے یا اس سے زیادہ میں ہر سال تین مہینہ ہو،
اس بنیاد پر مندرجہ ذیل جدول میں کچھ مقامات نمونے کے طور پر ذکر کئے جائیں گے اور افراد اس جدول سے جو عرف کی نظر کو تشخیص دینے کے لیے منظم کیا گیا ہے عرف میں شك پیش آنے والے مقامات میں مدد حاصل کر سکتے ہیں دوسرے مقامات کا حکم بھی مندرجہ ذیل مقامات سے مقایسہ (موازنہ) کرنے کے بعد معلوم ہو جائے گا، مثال کے طور پر مندرجہ ذیل جدول میں تیسری سطر کے مطابق جو شخص ایک سال میں كم از كم 6 مہینے سفر پر جانا چاہتا ہے یا وہ دو سال كے لئے ملا كے پے در پے ہر سال میں تین مہینے سفر پر جانا چاہتا ہے اور ایک مہینہ میں آٹھ دن سفر پر ہے یا آٹھ دفعہ سفر کرتا ہے اور بعد کے مہینے میں 12 دن سفر میں ہے یا 12 دفعہ سفر کرے اس طرح سے کہ اس مدّت میں سفر کرنے وہ دو سال كے لئے ملا كے ایّام كم از كم 60 دن ہوں یا اس کا سفر مجموعی طور پر 60 دن میں 60 سفر ہو تو ایسا شخص کثیرالسفر کے مصداق میں سے شمار ہوگا اور اس کی نماز کامل ہے اور مشابہ مقامات کا حکم بھی اسی طرح ہے ۔ قابلِ ذکر ہے مندرجہ ذیل جدول کے بعض مقامات میں کثیرالسفر کا صدق آنا محل اشکال ہے اس لیے احتیاط کے تقاضے پر عمل کرے۔
[150] کثیرالسفر ہونے کا معیار مسئلہ نمبر 1583 میں ذکر کیا گیا ہے۔
[151] یعنی مسئلہ نمبر 1581 کا پہلا مقام۔
[152] کثیرالسفر ہونے کا معیار مسئلہ نمبر 1583 میں ذکر کیا گیا ہے۔