فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
مسافر کی نماز ←
→ سجدہٴ سہو کے دوسرے احکام
فراموش کئے ہوئے سجدے اور تشہد کی قضا
مسئلہ 1530: اگر نماز گزار ایک سجدہ بھول جائے اور اسے یاد نہ آئے یہاں تک کہ نماز کے اس حصے میں مشغول ہو جائے کہ جس کے شروع کرنے کے بعد شرعاً واپس ہو کر سجدہ بجا نہیں لا سکتا جیسے کہ بعد کی رکعت کے رکوع میں وارد ہو گیا ہو تو واجب ہے نماز کے بعد فوراً اس سجدے کی قضا بجالائے اور اگر تشہد بھول جائے اور نماز کے اس حصے میں مشغول ہو گیا ہو کہ جس کے شروع کرنے کے بعد شرعاً واپس ہو کر تشہد نہیں پڑھ سکتا جیسے کہ بعد کی رکعت کے رکوع میں وارد ہو گیا ہو تو احتیاط مستحب ہے کہ نماز کے بعد اس کی قضا بجالائے۔
مسئلہ 1531: وہ سجدہ جو انسان بھول گیا ہے اور نماز کے بعد اس کی قضا بجالا رہا ہے اس میں نماز کی تمام شرطوں کا ہونا جیسے بدن اور لباس کا پاک ہونا، قبلہ رُخ ہونا، اور دوسرے شرائط کا ہونا ضروری ہے اور اس کے انجام دینے کا طریقہ نماز کے سجدے کی طرح ہے۔ قابلِ ذکر ہے کہ بھولے ہوئے سجدے کی قضا میں تشہد اور سلام نہیں ہے اور اس طرح تشہد کی قضا جو احتیاط مستحب ہے اس میں بھی سلام نہیں ہے۔
مسئلہ 1532: احتیاط واجب کی بنا پر تشہد کی قضا نماز کے بعد اور باطل کرنے والی چیزیں انجام دینے سے پہلے انجام دے۔
مسئلہ 1533: اگر نماز گزار نماز کے سلام اور سجدے کی قضا کے درمیان ایسا کام کرے جو عمداً یا سہواً نماز میں پیش آتا تو نماز باطل ہو جاتی مثلاً پشت بہ قبلہ ہو تو اس کی نماز باطل نہیں ہوگی گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ سجدے کی قضا کے بعد نماز دوبارہ پڑھے۔
مسئلہ 1534: جیسا کہ بیان کیا جا چکا کہ اگر نماز گزار تشہد بھول جائے اور اسے یاد نہ آئے یہاں تک کہ نماز کے اس حصے میں وارد ہو جائے کہ جس کو شروع کرنے کے بعد شرعاً واپس ہو کر تشہد نہیں بجا لا سکتا تو بھولے ہوئےتشہد کے لیے سجدہٴ سہو بجالائے اور اگر ایک سجدہ بھول جائے اور اسے یاد آئے یہاں تک کہ نماز کے اس حصے میں وارد ہو جائے جس کے شروع کرنے کے بعد واپس ہو کر سجدہٴ سہو نہیں بجالاسکتا تواس کے لیے سجدہٴ سہو بجالانا لازم نہیں ہے گرچہ بجالانا احتیاط مستحب ہے۔
مسئلہ 1535: جس شخص پر سجدے کی قضا لازم ہے اور کسی وجہ سے سجدہٴ سہو بھی اس پر واجب ہے تو احتیاط واجب کی بنا پر نماز کے بعد پہلے سجدے کی قضا کرے پھر سجدہٴ سہو بجالائے۔
مسئلہ 1536: اگر نماز گزار سجدے کو چند دفعہ بھول جائے مثلاً پہلی رکعت میں ایک سجدہ اور دوسری رکعت میں ایک سجدہ بھول جائے تو نماز کے بعد دونوں سجدوں کی قضا بجالائے اور احتیاط مستحب ہے کہ ہر سجدے کو بھولنے کے لیے سجدہٴ سہو بجالائے۔
مسئلہ 1537: اگر نماز گزار دو رکعت کے دو سجدے بھول جائے تو ضروری نہیں ہے قضا کرتے وقت ترتیب کی رعایت کرے۔
مسئلہ 1538: اگر نماز کے سلام اور سجدے کی قضا کے درمیان ایساکام کرے جس سے سجدہٴ سہو واجب ہوجاتا ہے جیسے کہ بھول كر کلام کرے احتیاط واجب کی بنا پر پہلے سجدے کی قضا کرے اور اس کے بعد بے جا کلام کرنے کے لیے احتیاط واجب کی بنا پر سجدہٴ سہو بجالائے اور احتیاط مستحب ہے کہ ایک دوسرا سجدہٴ سہو بھولے ہوئے سجدے کی قضا کے لیے بھی انجام دے۔
مسئلہ 1539: اگر اجمالی طور پر جانتا ہو کہ سجدہ یا تشہد بھول گیا ہے اور نہیں جانتا کہ ان میں سے کون سی چیز بھولا تھا لازم ہے کہ سجدے کی قضا کرے اور سجدہٴ سہو بھی بجالائے اور احتیاط مستحب ہے کہ تشہد کی بھی قضا کرے۔
مسئلہ 1540: اگر کسی کو شک ہو کہ سجدہ یا تشہد بھولا ہے یا نہیں اس کی قضا کرنا یا سجدہٴ سہو بجالانا لازم نہیں ہے۔
مسئلہ 1541: اگر جانتا ہو کہ سجدہ بھول گیا ہے اور شک کرے کہ بعد کی رکعت کے رکوع سے پہلے اسے یاد آیا اور انجام دیا ہے یا نہیں تو احتیاط مستحب ہے کہ اس کی قضا کرے۔
مسئلہ 1542: اگر شک کرے نماز کے بعد بھولے ہوئے سجدے کی قضا بجالایا ہے یا نہیں چنانچہ نماز کا وقت نہ گزرا ہو تو لازم ہے کہ سجدے کی قضا بجالائے بلکہ اگر نماز کا وقت گزر گیا ہو پھر بھی احتیاط واجب کی بنا پر قضا کرے۔
مسافر کی نماز ←
→ سجدہٴ سہو کے دوسرے احکام
مسئلہ 1531: وہ سجدہ جو انسان بھول گیا ہے اور نماز کے بعد اس کی قضا بجالا رہا ہے اس میں نماز کی تمام شرطوں کا ہونا جیسے بدن اور لباس کا پاک ہونا، قبلہ رُخ ہونا، اور دوسرے شرائط کا ہونا ضروری ہے اور اس کے انجام دینے کا طریقہ نماز کے سجدے کی طرح ہے۔ قابلِ ذکر ہے کہ بھولے ہوئے سجدے کی قضا میں تشہد اور سلام نہیں ہے اور اس طرح تشہد کی قضا جو احتیاط مستحب ہے اس میں بھی سلام نہیں ہے۔
مسئلہ 1532: احتیاط واجب کی بنا پر تشہد کی قضا نماز کے بعد اور باطل کرنے والی چیزیں انجام دینے سے پہلے انجام دے۔
مسئلہ 1533: اگر نماز گزار نماز کے سلام اور سجدے کی قضا کے درمیان ایسا کام کرے جو عمداً یا سہواً نماز میں پیش آتا تو نماز باطل ہو جاتی مثلاً پشت بہ قبلہ ہو تو اس کی نماز باطل نہیں ہوگی گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ سجدے کی قضا کے بعد نماز دوبارہ پڑھے۔
مسئلہ 1534: جیسا کہ بیان کیا جا چکا کہ اگر نماز گزار تشہد بھول جائے اور اسے یاد نہ آئے یہاں تک کہ نماز کے اس حصے میں وارد ہو جائے کہ جس کو شروع کرنے کے بعد شرعاً واپس ہو کر تشہد نہیں بجا لا سکتا تو بھولے ہوئےتشہد کے لیے سجدہٴ سہو بجالائے اور اگر ایک سجدہ بھول جائے اور اسے یاد آئے یہاں تک کہ نماز کے اس حصے میں وارد ہو جائے جس کے شروع کرنے کے بعد واپس ہو کر سجدہٴ سہو نہیں بجالاسکتا تواس کے لیے سجدہٴ سہو بجالانا لازم نہیں ہے گرچہ بجالانا احتیاط مستحب ہے۔
مسئلہ 1535: جس شخص پر سجدے کی قضا لازم ہے اور کسی وجہ سے سجدہٴ سہو بھی اس پر واجب ہے تو احتیاط واجب کی بنا پر نماز کے بعد پہلے سجدے کی قضا کرے پھر سجدہٴ سہو بجالائے۔
مسئلہ 1536: اگر نماز گزار سجدے کو چند دفعہ بھول جائے مثلاً پہلی رکعت میں ایک سجدہ اور دوسری رکعت میں ایک سجدہ بھول جائے تو نماز کے بعد دونوں سجدوں کی قضا بجالائے اور احتیاط مستحب ہے کہ ہر سجدے کو بھولنے کے لیے سجدہٴ سہو بجالائے۔
مسئلہ 1537: اگر نماز گزار دو رکعت کے دو سجدے بھول جائے تو ضروری نہیں ہے قضا کرتے وقت ترتیب کی رعایت کرے۔
مسئلہ 1538: اگر نماز کے سلام اور سجدے کی قضا کے درمیان ایساکام کرے جس سے سجدہٴ سہو واجب ہوجاتا ہے جیسے کہ بھول كر کلام کرے احتیاط واجب کی بنا پر پہلے سجدے کی قضا کرے اور اس کے بعد بے جا کلام کرنے کے لیے احتیاط واجب کی بنا پر سجدہٴ سہو بجالائے اور احتیاط مستحب ہے کہ ایک دوسرا سجدہٴ سہو بھولے ہوئے سجدے کی قضا کے لیے بھی انجام دے۔
مسئلہ 1539: اگر اجمالی طور پر جانتا ہو کہ سجدہ یا تشہد بھول گیا ہے اور نہیں جانتا کہ ان میں سے کون سی چیز بھولا تھا لازم ہے کہ سجدے کی قضا کرے اور سجدہٴ سہو بھی بجالائے اور احتیاط مستحب ہے کہ تشہد کی بھی قضا کرے۔
مسئلہ 1540: اگر کسی کو شک ہو کہ سجدہ یا تشہد بھولا ہے یا نہیں اس کی قضا کرنا یا سجدہٴ سہو بجالانا لازم نہیں ہے۔
مسئلہ 1541: اگر جانتا ہو کہ سجدہ بھول گیا ہے اور شک کرے کہ بعد کی رکعت کے رکوع سے پہلے اسے یاد آیا اور انجام دیا ہے یا نہیں تو احتیاط مستحب ہے کہ اس کی قضا کرے۔
مسئلہ 1542: اگر شک کرے نماز کے بعد بھولے ہوئے سجدے کی قضا بجالایا ہے یا نہیں چنانچہ نماز کا وقت نہ گزرا ہو تو لازم ہے کہ سجدے کی قضا بجالائے بلکہ اگر نماز کا وقت گزر گیا ہو پھر بھی احتیاط واجب کی بنا پر قضا کرے۔