فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
سجدہٴ سہو کے مستحب مقامات(احتیاط مستحب) ←
→ سجدہٴ سہو کے مقامات
سجدہٴ سہو کے ضروری مقامات (فتویٰ یا احتیاط واجب کی بنا پر)
1۔ بھولا ہوا تشہد
مسئلہ 1512: اگر نماز گزار نماز کا تشہد بھول جائے اور یہ بھولنا اس وقت تک باقی رہے کہ نماز کے دوسرے حصے میں مشغول ہو گیا ہو کہ جس حصے میں مشغول ہونے کے بعد شرعاً واپس ہوکر تشہد نہیں بجا لا سکتا تو اس دستور کے مطابق جو بعد میں بیان کیا جائے گا سجدہٴ سہو بجالائے، مثلاً اگر نماز گزار نماز ظہر کی دوسری رکعت میں تشہد پڑھنا بھول جائے اور تیسری رکعت کے رکوع میں یا اس کے بعد یاد آئے کیونکہ پلٹ کر تشہد نہیں پڑھ سکتا واجب ہے نماز کے سلام کے بعد سجدہٴ سہو بجالائے۔
لیکن اگر نماز کے اس حصے میں وارد نہ ہوا ہو کہ شرعاً واپس ہو کر تشہد پڑھ نہ سکتا ہو مثلاً نماز گزار تیسری رکعت میں تسبیحات اربعہ پڑھتے وقت متوجہ ہو کہ تشہد نہیں پڑھا ہے تو اس صورت میں بیٹھے اور تشہد پڑھے پھر تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو اور پھر سے تسبیحات اربعہ پڑھے اور نماز کو جاری رکھے اور احتیاط مستحب ہے کہ بے جا قیام کے لیے سجدہٴ سہو بجالائے۔
2۔ چار اور پانچ کے درمیان شک یا جو چیز چار اور پانچ کا حکم رکھتی ہے
مسئلہ 1513: اگر نماز گزار چار رکعتی نماز میں دوسرے سجدے میں وارد ہونے کے بعد شک کرے کہ چار رکعت پڑھی ہے یا پانچ رکعت یا شک کرے کہ چار رکعت پڑھی ہے یا چھ رکعت لازم ہے چار پر بنا رکھے اور نماز کو تمام کرے اور نماز کے سلام کے بعد واجب ہے دو سجدہٴ سہو بجالائے۔
3۔ بے جا کلام
مسئلہ 1514: اگر نماز گزار نماز میں بھول كر کلام کرے اور ایسی بات کرے جو ذکر شمار نہ ہو مثلاً غلطی سے یا اس خیال سے کہ نماز تمام ہو گئی ہے کسی سے بات کرے یا کوئی کلمہ کہے، نماز کے سلام کے بعد احتیاط واجب کی بنا پر اس دستور کے مطابق جو بعد میں بیان ہوگا سجدہٴ سہو بجالائے مثال کے طور پر اگر مکلف نماز مغرب کے درمیان غلطی سے یہ خیال کرتے ہوئے کہ اس کی نماز ختم ہوگئی ہے بات کرے اور مثلاً کہے: (یا حسین) احتیاط واجب کی بنا پر نماز کے سلام کے بعد سجدہٴ سہو بجالائے۔
مسئلہ 1515: اگر نماز گزار ذکر دعا یا قرآن پڑھنا چاہے لیکن بھول كر اسے غلط پڑھے تو اگر عنوان ذکر، دعا یا قرآن سے خارج نہ ہو تو سجدہٴ سہو واجب نہیں ہے ورنہ احتیاط واجب کی بنا پر سجدہٴ سہو بجالائے اور وہ چیز جسے سہواً غلط پڑھا ہے اگر واجبات نماز میں سے تھا اور اس کے تدارک (تلافی) کا محل باقی ہو تو لازم ہے اسے دوبارہ صحیح پڑھے اور سبقت لسانی (جو کلام میں ایک طرح کی لغزش ہے جیسے کہ کسی حرف یا کلمہ کو کہے لیکن بے اختیار کوئی دوسرا کلمہ یا حرف اس کی زبان پر آجائے) بھی احتیاط واجب کی بنا پر سہو کے حکم میں ہے۔
مسئلہ 1516: اگر نماز گزار نماز میں بھول كر کچھ دیر تک بات کرے اور وہ سب ایک غلطی اور سہوکی بنا پر ہو تو نماز کے بعد ایک سجدہٴ سہو بجالانا کافی ہے۔
مسئلہ 1517: اس آواز کے لیے جو کھانسنے سے نکلتی ہے سجدہٴ سہو لازم نہیں ہے لیکن اگر بھول كر نالہ کرے یا (آہ) کھینچے یا (آہ) کہے تو احتیاط واجب کی بنا پر سجدہٴ سہو بجالائے۔
4۔ بے جا سلام
مسئلہ 1518: اگر نماز گزار ایسی جگہ جہاں سلام نہیں پڑھنا چاہیے سلام پڑھے مثلاً پہلی رکعت میں غلطی سے یا بھول كر سلام پڑھےتو نماز کے بعد احتیاط واجب کی بنا پر بے جا سلام کے لیے سجدہٴ سہو بجالائے۔
مسئلہ 1519: اگر نماز گزار ایسی جگہ جہاں پر نماز کا سلام نہیں پڑھنا چاہیے بھول كر کہے: "السَّلامُ عَلَیْنا وَعَلی عِبادِ اللّهِ الصّالحین" یا کہے:"السَّلامُ عَلَیْكُمْ " گرچہ "وَ رَحْمَةُ اللّهِ وَبَرَكاتُهُ " نہ کہے تو احتیاط واجب کی بنا پر سجدہٴ سہو انجام دے اور اسی طرح سلام کے دو حرف یا اس سے زیادہ کچھ کہے تو احتیاط واجب کی بنا پر سجدہٴ سہو انجام دے ؛ لیکن اگر غلطی سے کہے:"السَّلامُ عَلَیْكَ اَیُّهَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللّهِ وَبَرَكاتُهُ" تو احتیاط مستحب ہے کہ سجدہٴ سہو بجالائے۔
مسئلہ 1520: اگر نماز گزار ایسی جگہ پر جہاں سلام نہیں پڑھنا چاہیے غلطی سے تینوں سلام کو پڑھے تو ایک دفعہ سجدہٴ سہو انجام دینا جس کا طریقہ بعد میں آئے گا کافی ہے۔
5۔ افعال یا اجزائے نماز کے سہواً کم یا زیادہ ہونے کا اجمالی علم
مسئلہ 1521: اگر نماز گزار اجمالی طور پر جانتا ہو کہ نماز میں کسی چیز کو غلطی سے کم یا زیادہ کیا ہے اور نماز بھی صحیح ہونے کا حکم رکھتی ہو جب کہ کم یا زیادہ ہونے میں شک رکھتا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر سجدہٴ سہو کو انجام دے مثال کے طور پر:
الف: اگر نماز گزار اجمالی طور پر یہ جانتا ہو کہ نماز ظہر کی پہلی رکعت میں بھول كر تشہد پڑھا ہے یا تیسری رکعت میں سہواً تسبیحات اربعہ نہیں پڑھا ہےتو احتیاط واجب یہ ہے کہ سجدہٴ سہو انجام دے ۔[144]
ب: اگر نماز گزار اجمالی طور پر جانتا ہو کہ نماز صبح میں یا پہلی رکعت میں بھول كر ایک ہی سجدہ انجام دیا ہے یا دوسری رکعت میں بھول كر تین سجدہ بجالایا ہے اس صورت میں نماز گزار علم اجمالی رکھتا ہے کہ یا بھول كر ایک سجدہ کم کیا ہے یا ایک سجدہ اضافہ کیا ہے اس صورت میں احتیاط واجب یہ ہے کہ سجدہٴ سہو انجام دے ۔[145]
مسئلہ 1512: اگر نماز گزار نماز کا تشہد بھول جائے اور یہ بھولنا اس وقت تک باقی رہے کہ نماز کے دوسرے حصے میں مشغول ہو گیا ہو کہ جس حصے میں مشغول ہونے کے بعد شرعاً واپس ہوکر تشہد نہیں بجا لا سکتا تو اس دستور کے مطابق جو بعد میں بیان کیا جائے گا سجدہٴ سہو بجالائے، مثلاً اگر نماز گزار نماز ظہر کی دوسری رکعت میں تشہد پڑھنا بھول جائے اور تیسری رکعت کے رکوع میں یا اس کے بعد یاد آئے کیونکہ پلٹ کر تشہد نہیں پڑھ سکتا واجب ہے نماز کے سلام کے بعد سجدہٴ سہو بجالائے۔
لیکن اگر نماز کے اس حصے میں وارد نہ ہوا ہو کہ شرعاً واپس ہو کر تشہد پڑھ نہ سکتا ہو مثلاً نماز گزار تیسری رکعت میں تسبیحات اربعہ پڑھتے وقت متوجہ ہو کہ تشہد نہیں پڑھا ہے تو اس صورت میں بیٹھے اور تشہد پڑھے پھر تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو اور پھر سے تسبیحات اربعہ پڑھے اور نماز کو جاری رکھے اور احتیاط مستحب ہے کہ بے جا قیام کے لیے سجدہٴ سہو بجالائے۔
2۔ چار اور پانچ کے درمیان شک یا جو چیز چار اور پانچ کا حکم رکھتی ہے
مسئلہ 1513: اگر نماز گزار چار رکعتی نماز میں دوسرے سجدے میں وارد ہونے کے بعد شک کرے کہ چار رکعت پڑھی ہے یا پانچ رکعت یا شک کرے کہ چار رکعت پڑھی ہے یا چھ رکعت لازم ہے چار پر بنا رکھے اور نماز کو تمام کرے اور نماز کے سلام کے بعد واجب ہے دو سجدہٴ سہو بجالائے۔
3۔ بے جا کلام
مسئلہ 1514: اگر نماز گزار نماز میں بھول كر کلام کرے اور ایسی بات کرے جو ذکر شمار نہ ہو مثلاً غلطی سے یا اس خیال سے کہ نماز تمام ہو گئی ہے کسی سے بات کرے یا کوئی کلمہ کہے، نماز کے سلام کے بعد احتیاط واجب کی بنا پر اس دستور کے مطابق جو بعد میں بیان ہوگا سجدہٴ سہو بجالائے مثال کے طور پر اگر مکلف نماز مغرب کے درمیان غلطی سے یہ خیال کرتے ہوئے کہ اس کی نماز ختم ہوگئی ہے بات کرے اور مثلاً کہے: (یا حسین) احتیاط واجب کی بنا پر نماز کے سلام کے بعد سجدہٴ سہو بجالائے۔
مسئلہ 1515: اگر نماز گزار ذکر دعا یا قرآن پڑھنا چاہے لیکن بھول كر اسے غلط پڑھے تو اگر عنوان ذکر، دعا یا قرآن سے خارج نہ ہو تو سجدہٴ سہو واجب نہیں ہے ورنہ احتیاط واجب کی بنا پر سجدہٴ سہو بجالائے اور وہ چیز جسے سہواً غلط پڑھا ہے اگر واجبات نماز میں سے تھا اور اس کے تدارک (تلافی) کا محل باقی ہو تو لازم ہے اسے دوبارہ صحیح پڑھے اور سبقت لسانی (جو کلام میں ایک طرح کی لغزش ہے جیسے کہ کسی حرف یا کلمہ کو کہے لیکن بے اختیار کوئی دوسرا کلمہ یا حرف اس کی زبان پر آجائے) بھی احتیاط واجب کی بنا پر سہو کے حکم میں ہے۔
مسئلہ 1516: اگر نماز گزار نماز میں بھول كر کچھ دیر تک بات کرے اور وہ سب ایک غلطی اور سہوکی بنا پر ہو تو نماز کے بعد ایک سجدہٴ سہو بجالانا کافی ہے۔
مسئلہ 1517: اس آواز کے لیے جو کھانسنے سے نکلتی ہے سجدہٴ سہو لازم نہیں ہے لیکن اگر بھول كر نالہ کرے یا (آہ) کھینچے یا (آہ) کہے تو احتیاط واجب کی بنا پر سجدہٴ سہو بجالائے۔
4۔ بے جا سلام
مسئلہ 1518: اگر نماز گزار ایسی جگہ جہاں سلام نہیں پڑھنا چاہیے سلام پڑھے مثلاً پہلی رکعت میں غلطی سے یا بھول كر سلام پڑھےتو نماز کے بعد احتیاط واجب کی بنا پر بے جا سلام کے لیے سجدہٴ سہو بجالائے۔
مسئلہ 1519: اگر نماز گزار ایسی جگہ جہاں پر نماز کا سلام نہیں پڑھنا چاہیے بھول كر کہے: "السَّلامُ عَلَیْنا وَعَلی عِبادِ اللّهِ الصّالحین" یا کہے:"السَّلامُ عَلَیْكُمْ " گرچہ "وَ رَحْمَةُ اللّهِ وَبَرَكاتُهُ " نہ کہے تو احتیاط واجب کی بنا پر سجدہٴ سہو انجام دے اور اسی طرح سلام کے دو حرف یا اس سے زیادہ کچھ کہے تو احتیاط واجب کی بنا پر سجدہٴ سہو انجام دے ؛ لیکن اگر غلطی سے کہے:"السَّلامُ عَلَیْكَ اَیُّهَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللّهِ وَبَرَكاتُهُ" تو احتیاط مستحب ہے کہ سجدہٴ سہو بجالائے۔
مسئلہ 1520: اگر نماز گزار ایسی جگہ پر جہاں سلام نہیں پڑھنا چاہیے غلطی سے تینوں سلام کو پڑھے تو ایک دفعہ سجدہٴ سہو انجام دینا جس کا طریقہ بعد میں آئے گا کافی ہے۔
5۔ افعال یا اجزائے نماز کے سہواً کم یا زیادہ ہونے کا اجمالی علم
مسئلہ 1521: اگر نماز گزار اجمالی طور پر جانتا ہو کہ نماز میں کسی چیز کو غلطی سے کم یا زیادہ کیا ہے اور نماز بھی صحیح ہونے کا حکم رکھتی ہو جب کہ کم یا زیادہ ہونے میں شک رکھتا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر سجدہٴ سہو کو انجام دے مثال کے طور پر:
الف: اگر نماز گزار اجمالی طور پر یہ جانتا ہو کہ نماز ظہر کی پہلی رکعت میں بھول كر تشہد پڑھا ہے یا تیسری رکعت میں سہواً تسبیحات اربعہ نہیں پڑھا ہےتو احتیاط واجب یہ ہے کہ سجدہٴ سہو انجام دے ۔[144]
ب: اگر نماز گزار اجمالی طور پر جانتا ہو کہ نماز صبح میں یا پہلی رکعت میں بھول كر ایک ہی سجدہ انجام دیا ہے یا دوسری رکعت میں بھول كر تین سجدہ بجالایا ہے اس صورت میں نماز گزار علم اجمالی رکھتا ہے کہ یا بھول كر ایک سجدہ کم کیا ہے یا ایک سجدہ اضافہ کیا ہے اس صورت میں احتیاط واجب یہ ہے کہ سجدہٴ سہو انجام دے ۔[145]
[144] گرچہ ان دو مقام میں سے کوئی ایک مشخص طور پر پیش آتا تو سجدہٴ سہو واجب نہیں ہوتا ۔
[145] گرچہ ان دو مقام میں سے کوئی ایک مشخص طور پر پیش آتا تو سجدہٴ سہو واجب نہیں ہوتا ۔