فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
نماز احتیاط ←
→ صحیح شکوک کے دوسرے احکام
نمازمیں گمان کے احکام
مسئلہ 1484: واجب نماز میں رکعتوں کے بارے میں گمان کا حکم یقین کی طرح ہے، اس بنا پر اگر مثلاً نماز صبح یا مغرب اور عشا میں نہ جانتا ہو کہ ایک رکعت پڑھی ہے یا دو رکعت اور گمان رکھتا ہو کہ دو رکعت پڑھی ہے تو بنا رکھے گا کہ دو رکعت پڑھی ہے اس کی نماز صحیح ہے اور اگر چار رکعتی نماز میں گمان رکھتا ہو چار رکعت پڑھی ہے تو یہاں نماز احتیاط کا مقام نہیں ہے۔
مسئلہ 1485: اگر نماز گزار کا گمان رکعتوں کی تعداد کے بارے میں ایک طرف زیادہ ہو اور پھر اس کی نظر میں دونوں طرف برابر ہو جائے تو لازم ہے کہ شک کے دستور پر عمل کرے اور اگر پہلے اس کی نظر میں دونوں طرف برابر ہوں اور جس طرف اس کا وظیفہ ہے بنا رکھے پھر اس کا گمان دوسری طرف چلا جائے تو اسی طرف پر عمل کرکے نماز کو تمام کرے۔
مسئلہ 1486: جو شخص نہیں جانتا اس کا گمان رکعتوں کی تعداد کے بارے میں ایک طرف زیادہ ہے یا دونوں طرف اس کی نظر میں برابر ہے یعنی شک و شبہ رکھتا ہو کہ وہ کیفیت جو اس کے اندر پائی جاتی ہے گمان ہے یا شک تو لازم ہے شک کے دستور پر عمل کرے۔
مسئلہ 1487: اگر نماز گزار نماز کے بعد جانتا ہو کہ نماز کے درمیان شک رکھتا تھا مثلاً دو رکعت پڑھی یا تین رکعت اور پھر تین پر بنا رکھی لیکن یہ نہ جانتا ہو کہ اس کا گمان تین رکعت پڑھنے کے بارے میں تھا یا دونوں طرف اس کی نظر میں برابر تھا تو لازم نہیں ہے کہ نماز احتیاط پڑھے۔
مسئلہ 1488: نماز کے افعال میں گمان شک کا حکم رکھتا ہے اور اس حکم میں واجب اور مستحب نماز میں کوئی فرق نہیں ہے پس اگر گمان رکھتا ہو کہ دوسرا سجدہ انجام دیا ہے تو اگر اپنے عمل کے محل میں ہے اور بعد کے عمل میں وارد نہیں ہوا ہے تو ایک سجدہ اور بجالائے اور اگر بعد کے عمل میں جن کے درمیان شرعی ترتیب ہے وارد ہو گیا ہو مثلاً تشہد پڑھنے میں مشغول ہو یا بعد کی رکعت کے لیے کھڑا ہو رہا ہو تو بنا رکھے گا کہ دونوں سجدہ بجالایا ہے اور اسی طرح اگر گمان رکھتا ہو کہ رکوع کیا ہے اگر اپنے عمل کے محل میں ہو اور بعد کے عمل میں وارد نہیں ہوا ہے تو لازم ہے کہ رکوع کو انجام دے اور اگر بعد کے عمل میں کہ ان کے درمیان شرعی ترتیب لازم ہے وارد ہو گیا ہو جیسے کہ ذکر "سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَه "کہنے میں مشغول ہو یا سجدے میں گیا ہو اپنے گمان کی پرواہ نہ کرے اور بنا رکھے کہ رکوع انجام دیا ہے اور اگر گمان رکھتا ہو کہ حمد نہیں پڑھا ہے چنانچہ سورہ شروع کر دیا ہو تو اپنے گمان کی پرواہ نہ کرے اس کی نماز صحیح ہے اور اگر اپنے عمل کے محل میں ہے اور سورہ پڑھنے میں مشغول نہیں ہوا ہے لازم ہے کہ حمد پڑھے۔
مسئلہ 1489: جو شخص نہ جانتا ہو کہ اس کا گمان نماز کے افعال کے بارے میں ایک طرف زیادہ ہے یا دونوں طرف اس کی نظر میں برابر ہے تو شک کے دستور پر عمل کرے۔
مسئلہ 1490: شک ، سہو، اور گمان کا حکم یومیہ واجب نمازوں میں اور دوسری واجب نمازوں میں کوئی فرق نہیں رکھتا مثلاً اگر نماز آیات میں شک کرے کہ ایک رکعت پڑھی ہے یا دو رکعت کیوں کہ اس کا شک دو رکعتی نماز میں ہے اس کی نماز باطل ہو جائے گی اور اگر ایک اور دو رکعت میں شک و شبہ رکھتا ہو لیکن گمان رکھتا ہو کہ دو رکعت پڑھی ہے تو اپنے گمان کے مطابق نماز کو تمام کرے۔
نماز احتیاط ←
→ صحیح شکوک کے دوسرے احکام
مسئلہ 1485: اگر نماز گزار کا گمان رکعتوں کی تعداد کے بارے میں ایک طرف زیادہ ہو اور پھر اس کی نظر میں دونوں طرف برابر ہو جائے تو لازم ہے کہ شک کے دستور پر عمل کرے اور اگر پہلے اس کی نظر میں دونوں طرف برابر ہوں اور جس طرف اس کا وظیفہ ہے بنا رکھے پھر اس کا گمان دوسری طرف چلا جائے تو اسی طرف پر عمل کرکے نماز کو تمام کرے۔
مسئلہ 1486: جو شخص نہیں جانتا اس کا گمان رکعتوں کی تعداد کے بارے میں ایک طرف زیادہ ہے یا دونوں طرف اس کی نظر میں برابر ہے یعنی شک و شبہ رکھتا ہو کہ وہ کیفیت جو اس کے اندر پائی جاتی ہے گمان ہے یا شک تو لازم ہے شک کے دستور پر عمل کرے۔
مسئلہ 1487: اگر نماز گزار نماز کے بعد جانتا ہو کہ نماز کے درمیان شک رکھتا تھا مثلاً دو رکعت پڑھی یا تین رکعت اور پھر تین پر بنا رکھی لیکن یہ نہ جانتا ہو کہ اس کا گمان تین رکعت پڑھنے کے بارے میں تھا یا دونوں طرف اس کی نظر میں برابر تھا تو لازم نہیں ہے کہ نماز احتیاط پڑھے۔
مسئلہ 1488: نماز کے افعال میں گمان شک کا حکم رکھتا ہے اور اس حکم میں واجب اور مستحب نماز میں کوئی فرق نہیں ہے پس اگر گمان رکھتا ہو کہ دوسرا سجدہ انجام دیا ہے تو اگر اپنے عمل کے محل میں ہے اور بعد کے عمل میں وارد نہیں ہوا ہے تو ایک سجدہ اور بجالائے اور اگر بعد کے عمل میں جن کے درمیان شرعی ترتیب ہے وارد ہو گیا ہو مثلاً تشہد پڑھنے میں مشغول ہو یا بعد کی رکعت کے لیے کھڑا ہو رہا ہو تو بنا رکھے گا کہ دونوں سجدہ بجالایا ہے اور اسی طرح اگر گمان رکھتا ہو کہ رکوع کیا ہے اگر اپنے عمل کے محل میں ہو اور بعد کے عمل میں وارد نہیں ہوا ہے تو لازم ہے کہ رکوع کو انجام دے اور اگر بعد کے عمل میں کہ ان کے درمیان شرعی ترتیب لازم ہے وارد ہو گیا ہو جیسے کہ ذکر "سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَه "کہنے میں مشغول ہو یا سجدے میں گیا ہو اپنے گمان کی پرواہ نہ کرے اور بنا رکھے کہ رکوع انجام دیا ہے اور اگر گمان رکھتا ہو کہ حمد نہیں پڑھا ہے چنانچہ سورہ شروع کر دیا ہو تو اپنے گمان کی پرواہ نہ کرے اس کی نماز صحیح ہے اور اگر اپنے عمل کے محل میں ہے اور سورہ پڑھنے میں مشغول نہیں ہوا ہے لازم ہے کہ حمد پڑھے۔
مسئلہ 1489: جو شخص نہ جانتا ہو کہ اس کا گمان نماز کے افعال کے بارے میں ایک طرف زیادہ ہے یا دونوں طرف اس کی نظر میں برابر ہے تو شک کے دستور پر عمل کرے۔
مسئلہ 1490: شک ، سہو، اور گمان کا حکم یومیہ واجب نمازوں میں اور دوسری واجب نمازوں میں کوئی فرق نہیں رکھتا مثلاً اگر نماز آیات میں شک کرے کہ ایک رکعت پڑھی ہے یا دو رکعت کیوں کہ اس کا شک دو رکعتی نماز میں ہے اس کی نماز باطل ہو جائے گی اور اگر ایک اور دو رکعت میں شک و شبہ رکھتا ہو لیکن گمان رکھتا ہو کہ دو رکعت پڑھی ہے تو اپنے گمان کے مطابق نماز کو تمام کرے۔