فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
وہ شکوک جن کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے ←
→ نماز کے اجزا کا کم یا زیادہ کرنا یا شرائط نماز کی رعایت نہ کرنا
شکیاتِ نماز
نماز کے شکوک کے احکام بیان کرنے سے پہلے مقدمہ کے طور پر شک اور گمان کی تعریف بیان کریں گے:
شک، سے مراد یہ ہے کہ انسان کسی قضیہ کے دو یا چند طرف میں، برابر شك و شبہ رکھتا ہو، مثلاً شك و شبہ رکھتا ہو کہ دوسری رکعت میں ہے یا تیسری رکعت میں اور دونوں طرف اس کے لیے برابرہوں اور ایک طرف کو دوسری طرف پر ترجیح نہ دے سکتا ہو۔
گمان، سے مراد یہ ہے کہ انسان قضیہ کے دو یا چند طرف میں شک وشبہ رکھتا ہو، لیکن ایک طرف کا احتمال دوسرے اطراف کی بہ نسبت زیادہ ہو مثلاً 30 فی صد احتمال دے کہ تیسری رکعت میں ہے اور 70 فی صد احتمال دے کہ چوتھی رکعت میں ہے تو زیادہ والا احتمال 70 فی صد یہاں پر گمان یا ظن کہلائےگا ۔[143]
شکیات نماز کی متعدد قسمیں ہیں:
1۔ وہ شکوک جو نماز کو باطل کرتے ہیں (آٹھ مقامات)
2۔ وہ شکوک جن کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے (چھ مقامات)
3۔ وہ صحیح شکوک کہ اگر نماز گزاروں کے احکام کے مطابق عمل کرے جن کا ذکرکیا جائے گا، تو اس کی نماز صحیح ہے (گیارہ مقامات) اس بنا پر مجموعی طور پر نماز کے شکوک (پچیس ) مقامات ہیں۔
قابلِ ذکر ہے باطل کرنے والے شک اور صحیح شکوک سب نماز کی رکعتوں کے بارے میں ہیں اور وہ شکوک جن کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے رکعت اور غیر رکعت دونوں کے شکوک کو شامل کرتا ہے۔
مسئلہ 1423: جب نماز کی رکعت میں شک ہو خواہ ان شکوک میں سے ہو جو نماز کو باطل کرتا ہے اور خواہ صحیح شکوک میں سے ہو نماز گزار فوراً ان شکوک کے احکام پر عمل نہیں کر سکتا بلکہ لازم ہے تھوڑا فکر کرے کہ اگر کسی طرف گمان یا اطمینان پیدا ہو جائے تو اس کے مطابق عمل کرے، چنانچہ کسی نتیجے تک نہ پہونچے اور اپنے شک پر باقی رہے تو اس صورت میں شکیات کے احکام پر عمل کرے۔
باطل کرنے والے شکوک
مسئلہ 1424: وہ شکوک جو نماز کو باطل کرتے ہیں مندرجہ ذیل ہیں:
اول: دو رکعتی واجب نماز کی رکعتوں کے بارے میں شک جیسے نماز صبح اور مسافر کی نماز لیکن مستحب نماز اور نماز احتیاط کی رکعتوں کے بارے میں شک نماز کو باطل نہیں کرتا۔
دوم: تین رکعتی نماز کی رکعت میں شک۔
سوم: چار رکعتی نماز میں شک کرے کہ ایک رکعت پڑھی ہے یا زیادہ۔
چہارم: چار رکعتی نماز میں دوسرے سجدے میں پہونچنے سے پہلے شک کرے کہ دو رکعت پڑھا ہے یا زیادہ۔
پنجم: دو اور پانچ یا دو اور پانچ سے زیادہ میں شک۔
ششم: تین اور چھ یا تین اور چھ سے زیادہ کے درمیان کا شک۔
ہفتم: نماز کی رکعتوں میں اس طریقے سے شک کرے کہ بالکل نہ جانتا ہو کہ کتنی رکعت پڑھی ہے (البتہ یہ شک در حقیقت مستقل مقامات میں سے نہیں ہے بلکہ دوسرے مقامات کا جز ہے جیسے ایک رکعت اور اس سے زیادہ میں شک)۔
ہشتم: چار اور چھ کے درمیان شک یا چار اور چھ سے زیادہ کے درمیان شک اس تفصیل کے مطابق جو بعد میں ذكر ہوگی۔
مسئلہ 1425: اگر باطل کرنے والے شکوک میں سے کوئی ایک شك انسان کے لیے پیش آئے اور نماز گزار کسی نتیجے تک نہ پہونچے اور شک اپنی جگہ باقی رہے تو نماز کو توڑ سکتا ہے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ اگر اس کا شک باقی اور ثابت رہے تو نماز کو نہ توڑے بلکہ اتنا فکر کرے کہ نماز کی شکل ختم ہو جائے یا یقین اور گمان حاصل ہو نے سے نا امید ہو جائے۔
شک، سے مراد یہ ہے کہ انسان کسی قضیہ کے دو یا چند طرف میں، برابر شك و شبہ رکھتا ہو، مثلاً شك و شبہ رکھتا ہو کہ دوسری رکعت میں ہے یا تیسری رکعت میں اور دونوں طرف اس کے لیے برابرہوں اور ایک طرف کو دوسری طرف پر ترجیح نہ دے سکتا ہو۔
گمان، سے مراد یہ ہے کہ انسان قضیہ کے دو یا چند طرف میں شک وشبہ رکھتا ہو، لیکن ایک طرف کا احتمال دوسرے اطراف کی بہ نسبت زیادہ ہو مثلاً 30 فی صد احتمال دے کہ تیسری رکعت میں ہے اور 70 فی صد احتمال دے کہ چوتھی رکعت میں ہے تو زیادہ والا احتمال 70 فی صد یہاں پر گمان یا ظن کہلائےگا ۔[143]
شکیات نماز کی متعدد قسمیں ہیں:
1۔ وہ شکوک جو نماز کو باطل کرتے ہیں (آٹھ مقامات)
2۔ وہ شکوک جن کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے (چھ مقامات)
3۔ وہ صحیح شکوک کہ اگر نماز گزاروں کے احکام کے مطابق عمل کرے جن کا ذکرکیا جائے گا، تو اس کی نماز صحیح ہے (گیارہ مقامات) اس بنا پر مجموعی طور پر نماز کے شکوک (پچیس ) مقامات ہیں۔
قابلِ ذکر ہے باطل کرنے والے شک اور صحیح شکوک سب نماز کی رکعتوں کے بارے میں ہیں اور وہ شکوک جن کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے رکعت اور غیر رکعت دونوں کے شکوک کو شامل کرتا ہے۔
مسئلہ 1423: جب نماز کی رکعت میں شک ہو خواہ ان شکوک میں سے ہو جو نماز کو باطل کرتا ہے اور خواہ صحیح شکوک میں سے ہو نماز گزار فوراً ان شکوک کے احکام پر عمل نہیں کر سکتا بلکہ لازم ہے تھوڑا فکر کرے کہ اگر کسی طرف گمان یا اطمینان پیدا ہو جائے تو اس کے مطابق عمل کرے، چنانچہ کسی نتیجے تک نہ پہونچے اور اپنے شک پر باقی رہے تو اس صورت میں شکیات کے احکام پر عمل کرے۔
باطل کرنے والے شکوک
مسئلہ 1424: وہ شکوک جو نماز کو باطل کرتے ہیں مندرجہ ذیل ہیں:
اول: دو رکعتی واجب نماز کی رکعتوں کے بارے میں شک جیسے نماز صبح اور مسافر کی نماز لیکن مستحب نماز اور نماز احتیاط کی رکعتوں کے بارے میں شک نماز کو باطل نہیں کرتا۔
دوم: تین رکعتی نماز کی رکعت میں شک۔
سوم: چار رکعتی نماز میں شک کرے کہ ایک رکعت پڑھی ہے یا زیادہ۔
چہارم: چار رکعتی نماز میں دوسرے سجدے میں پہونچنے سے پہلے شک کرے کہ دو رکعت پڑھا ہے یا زیادہ۔
پنجم: دو اور پانچ یا دو اور پانچ سے زیادہ میں شک۔
ششم: تین اور چھ یا تین اور چھ سے زیادہ کے درمیان کا شک۔
ہفتم: نماز کی رکعتوں میں اس طریقے سے شک کرے کہ بالکل نہ جانتا ہو کہ کتنی رکعت پڑھی ہے (البتہ یہ شک در حقیقت مستقل مقامات میں سے نہیں ہے بلکہ دوسرے مقامات کا جز ہے جیسے ایک رکعت اور اس سے زیادہ میں شک)۔
ہشتم: چار اور چھ کے درمیان شک یا چار اور چھ سے زیادہ کے درمیان شک اس تفصیل کے مطابق جو بعد میں ذكر ہوگی۔
مسئلہ 1425: اگر باطل کرنے والے شکوک میں سے کوئی ایک شك انسان کے لیے پیش آئے اور نماز گزار کسی نتیجے تک نہ پہونچے اور شک اپنی جگہ باقی رہے تو نماز کو توڑ سکتا ہے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ اگر اس کا شک باقی اور ثابت رہے تو نماز کو نہ توڑے بلکہ اتنا فکر کرے کہ نماز کی شکل ختم ہو جائے یا یقین اور گمان حاصل ہو نے سے نا امید ہو جائے۔
[143] البتہ گذشتہ بہت سے مقامات میں گمان اور شک کا حکم ایک ہی تھا اور ان کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے اور مختصر مقامات جہاں پر ان دونوں میں فرق ہے ان دونوں کا حکم بیان کیا جا چكاہے۔