فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
شکیاتِ نماز ←
→ نماز کا توڑنا اور اس کے اجزا کا کم یا زیادہ کرنا
نماز کے اجزا کا کم یا زیادہ کرنا یا شرائط نماز کی رعایت نہ کرنا
مسئلہ 1408: نماز کے واجبات میں سے جب بھی کوئی چیز جان بوجھ کر کم یا زیادہ کرے گرچہ ایک حرف ہو نماز باطل ہے؛ البتہ نماز كے اذكار کی تکرار کرنے میں اس تفصیل کے ساتھ جو مسئلہ نمبر 1208 میں ذکر کی جا چکی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ 1409: اگر مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے نماز کے واجب رکن میں سے کچھ کم کرے نماز باطل ہے اور واجب رکن کے زیادہ کرنے کا حکم مسئلہ نمبر 1125 میں بیان کیا جا چکا اور واجب غیر رکن ہو جاہل قاصر کے لیے کم کرنا مثلاً جس نے موثق شخص کے کہنے پر یا معتبر توضیح المسائل پر اعتماد کیا اور بعد میں اس شخص یا توضیح المسائل کی خطا معلوم ہو اس کی نماز کو باطل نہیں کرتا، اور اسی طرح مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے گرچہ کوتاہی کی بنیاد پر نماز صبح ، مغرب اور عشا کی حمد اور سورہ کو آہستہ پڑھے یا نماز ظہر اور عصر کی حمد اور سورہ کو بلند آواز سے پڑھے یا تسبیحات اربعہ کو تیسری اور چوتھی رکعت میں بلند آواز سے پڑھے یا مسافرت میں نماز ظہر اور عصر کو چار رکعت پڑھے اس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ 1410:اگر واجب نماز کے رکوع میں پہونچنے کے بعد یاد آئے کہ گذشتہ رکعت کے دو سجدے کو بھول گیا ہے اس کی نماز احتیاط واجب کی بنا پر باطل ہے لیکن اگر یا دآئے کہ گذشتہ رکعت کے ایک سجدے کو بھول گیا ہے اس کی نماز صحیح ہے اور احتیاط کی بنا پر واجب ہے کہ نماز کے بعد سجدے کی قضا بجالائے ۔[140]
اور اگر رکوع تک پہونچنے سے پہلے یاد آئے تو لازم ہے کہ ركوع كی طرف پلٹ جائے اور سجدہ یا سجدوں کو بجالائے اور پھر کھڑا ہو اور حمد اور سورہ یا تسبیحات اربعہ پڑھے اور نماز کو تمام کرے اور نماز کے بعد احتیاط مستحب کی بنا پر بے جا کھڑے ہونے کے لیے سجدہٴ سہو کرے۔
مسئلہ 1411: اگر "السَّلامُ عَلَینا " اور " السَّلامُ عَلَیكُمْ " کہنے سے پہلے یاد آئے کہ آخری رکعت کے دو یا ایک سجدہ کو نہیں بجا لایا ہے تو لازم ہے کہ سجدہ یا سجدوں کو بجا لائے اور دوبارہ تشہد اور سلام پڑھے۔
مسئلہ 1412: اگر نماز کے سلام کے بعد ایسا عمل انجام دے کہ اگر نماز میں خواہ جان بوجھ کر یا بھول كر انجام دیتا اس کی نماز باطل ہو جاتی مثلاً پشت بہ قبلہ کرے یا وضو باطل ہو جائے یا نماز کی شکل ختم ہو جائے اور اس عمل کے بعد اسے یاد آئے آخری رکعت کے دو سجدے کو نہیںبجا لایا ہے اس کی نماز باطل ہے اور اگر یاد آئے کہ ایک سجدہ نہیں بجا لایا تو اُس کی نماز صحیح ہے اور احتیاط کی بنا پر واجب ہے سجدے کی قضا بجالائے[141]۔اور اگر ایسا کام انجام دینے سے پہلے جو نماز کو باطل کرے خواہ جان بوجھ کر ہو یا بھول كر اسے یاد آئے کہ آخری رکعت کے دو یا ایک سجدے کو انجام نہیں دیا ہے لازم ہے کہ دو یا ایک سجدے کو جسے بھول گیا ہے بجالائے اور دوبارہ تشہد اور سلام پڑھے اور احتیاط واجب کی بنا پر بے جا سلام کے لیے سجدہٴ سہو بجالائے۔
اور اگر ایسے کام کے بعد جس کا جان بوجھ کر انجام دینا نماز کو باطل کرتا ہے لیکن بھول كر بجالانے پر نماز باطل نہیں ہوتی مثلاً کم مقدار میں کلام کرنا اسے یاد آئے کہ آخری رکعت کے ایک یا دوسجدے کو بھول گیا ہے گذشتہ صورت حال کی طرح لازم ہے کہ ایک یا دو سجدے کو جسے بھول گیا تھا بجالائے اور دوبارہ تشہد اور سلام پڑھے اور احتیاط واجب کی بنا پر بے جا سلام کے لیے سجدہٴ سہو انجام دے اور بھول کر بات کرنے کےلیے بھی سجدہٴ سہو بجالائے۔
مسئلہ 1413: اگر نماز کے سلام کے بعد یا د آئے کہ آخری رکعت کے تشہد کو نہیںبجا لایا ہے اس کی نماز صحیح ہے لازم نہیں ہے کہ مقامِ تشہد تك پلٹے اور تشہد کو بجالائے اور احتیاط مستحب ہے کہ بھولے ہوئے تشہد کی قضا بجالائے لیکن اس بھولے ہوئے تشہد کے لیے سجدہٴ سہو بجالانا واجب ہے اور اس مسئلہ میں فرق نہیں ہے نماز گزار نما زکے سلام کے بعد ایسا کام جس کا بجالانا جان بوجھ کریا بھول كر نماز کو باطل کرتا ہے انجام دیا ہو یا انجام نہ دیا ہو ۔[142]
مسئلہ 1414: اگر سلام سے پہلے یا د آئے کہ نماز کے آخر کی ایک رکعت یا ایک سے زیادہ رکعت نہیں پڑھی ہے لازم ہے جس مقدار میں فراموش کیا ہے بجالا ئے۔
مسئلہ 1415: اگر نماز کے سلام کے بعد یاد آئے نماز کے آخر کی ایک یا زیادہ رکعت کو نہیں پڑھا ہے چنانچہ کوئی ایسا کام انجام دیا ہو جسے انجام دینا جان بوجھ کر یا بھول كر نماز کو باطل کرتا ہو ۔مثلاً پشت بہ قبلہ ہوا ہو یا اس کا وضو باطل ہو گیا ہو یا نماز کی شکل ختم ہو گئی ہو، اس کی نماز باطل ہے اور اگر ایسا کام جس کا جان بوجھ کر یا بھول كر انجام دینا نما زکو باطل کرتا ہے انجام نہ دیا ہوتو لازم ہے کہ فوراً بھولی ہوئی مقدار کو بجالائے اور سلام کے زیادہ ہونے کے لیے احتیاط لازم کی بنا پر سجدہٴ سہو انجام دے۔
مسئلہ 1416: اگر نماز گزار نماز کے درمیان یا بعد میں متوجہ ہو کہ اس کا وضو ،غسل یا تیمم باطل تھا یا وضو ، غسل یا تیمم کے بغیر نماز پڑھنا شروع کر دیا ہے لازم ہے کہ نماز کو دوبارہ وضو، غسل یا تیمم کے ساتھ اپنے شرعی وظیفہ کے مطابق پڑھے اور اگر وقت گزر گیا ہو تو قضا کرے۔
مسئلہ 1417: اگر نماز گزار نماز کے بعد متوجہ ہو کہ پوری نماز وقت سے پہلے پڑھی ہے تو لازم ہے اسے دوبارہ پڑھے اور اگر وقت گزر گیا تو قضا کرے اور اس حکم میں فرق نہیں ہے کہ یقین، اطمینان یا کوئی دوسری معتبر شرعی حجت کی بنا پر جیسے بینہ (دو عادل مرد کی گواہی) پر نماز پڑھا ہو یا ایسا غفلت ، فراموشی یا بے توجہی اور مسئلہ نہ جاننے کی بنیاد پر پیش آیا ہو۔
مسئلہ 1418: اگر انسان کے لیے مسئلہ نمبر 894 میں بیان شدہ شرعی طریقوں کے ذریعے ثابت ہو جائے کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے اور نماز پڑھنے میں مشغول ہو جائے :
الف: اگر نماز کے درمیان متوجہ ہو کہ غلطی کی ہے اور ابھی بھی نماز کا وقت نہیں ہوا ہے گرچہ کچھ لمحہ بعد نماز کا وقت ہو جائے گا ، اس کی نماز باطل ہے ۔
ب: اگر نماز کے درمیان شک کرے کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے یا کچھ لمحے بعد نماز کا وقت داخل ہو جائے گا تو اس کی نماز باطل ہے۔
ج: چنانچہ نماز کے درمیان متوجہ ہو کہ اس کی نماز شروع کرنے کے بعد نماز کا وقت داخل ہو چکا تھا اس طرح سے کہ جب متوجہ ہو تو نماز کا وقت ہو چکا ہو تو اس کی نماز صحیح ہے ۔
د: اگر یقین یا اطمینان رکھتا ہو کہ نماز کا وقت داخل ہو چکا ہے اور شک کرے کہ جو کچھ پڑھا وقت میں تھا یا نہیں تو اس کی نماز صحیح ہے۔
ہ: اگر نماز کے بعد متوجہ ہو کہ نماز کے درمیان وقت داخل ہو گیا تھا تو اس کی نماز صحیح ہے۔
و: اگر نماز کے بعد شک کرے کہ نماز وقت میں پڑھی ہے یا وقت سے پہلے اگر شک کرتے وقت نماز کا وقت داخل ہو چکا ہو تو اس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ 1419: اگر انسان متوجہ نہ ہو کہ معتبر شرعی طریقے سے وقت کے داخل ہونے کا یقین یا اطمینان حاصل کرکے نماز شروع کرنا لازم ہے اور غفلت کی حالت میں نماز پڑھے تو:
الف: نماز کے بعد متوجہ ہو پوری نماز وقت میں پڑھی ہے اس کی نماز صحیح ہے ۔
ب: نماز کے بعد متوجہ ہو نماز کے درمیان وقت داخل ہو ا تھا اس کی نماز باطل ہے لازم ہے کہ دوبارہ پڑھے۔
ج: نماز کے تمام ہونے کے بعد شک کرے کہ نماز وقت میں پڑھی ہے یا وقت سے پہلے یا شک کرے کہ پوری نماز وقت میں پڑھی ہے یا اس کا کچھ حصہ وقت میں پڑھا ہے اس کی نماز صحیح ہے۔
د: نماز کے درمیان متوجہ ہو کہ ابھی وقت داخل نہیں ہوا ہے گرچہ کچھ لمحے بعد نماز کا وقت داخل ہو جائے گا اس کی نماز باطل ہے۔
ہ: نماز کے درمیان شک کرے کہ نماز کا وقت داخل ہو ایا نہیں یا کچھ لمحے بعد نماز کا وقت داخل ہو جائے گا اس کی نماز باطل ہے۔
و: نماز کے درمیان متوجہ ہو وقتِ نماز شروع کرنے کے بعد داخل ہو ا ہے اور نماز کا کچھ حصہ گرچہ مختصر وقت سے پہلے پڑھا ہے اس کی نماز باطل ہے۔
مسئلہ 1420: اگر انسان کو شک ہو کہ نماز کا وقت داخل ہوا یا نہیں لیکن وقت کے داخل ہونے کی امید سے رجا کی نیت سے نماز پڑھے اور نماز کے بعد تحقیق کرے:
الف: اگر متوجہ ہو کہ پوری نماز وقتِ شرعی داخل ہونے کے بعد پڑھی ہے تو اس کی نماز صحیح ہے۔
ب: اگر متوجہ ہو کہ پوری نماز یا اس کا کچھ حصہ وقت سے پہلے پڑھا ہے تو اس کی نماز باطل ہے۔
ج: اگر واضح نہ ہو کہ نماز وقت میں پڑھی ہے یا اس سے پہلے تو اس کی نماز باطل ہے۔
مسئلہ 1421: اگر نماز گزار متوجہ ہو كہ نماز پشت بہ قبلہ پڑھی ہے یا 90 درجہ یا اس سے زیادہ قبلہ سے انحراف پیدا کرکے نماز پڑھی ہے چنانچہ وقت نہ گزرا ہو گرچہ ایک رکعت کے برابر وقت باقی ہو، لازم ہے کہ دوبارہ پڑھے اور اگر وقت گزر گیا ہو چنانچہ متردّد رہا ہو اور قبلہ کو سمجھنے میں کوتاہی کی ہو یا یہ کہ حکم کو نہ جانتا ہو اور نہ جاننے میں معذو ر بھی نہ ہو بلکہ جاہل مقصر رہا ہو اس پر قضا واجب ہے اور اس کے علاوہ قضا واجب نہیں ہے۔
مسئلہ 1422: اگر نماز گزار متوجہ ہو کہ نماز قبلہ رُخ نہیں پڑھی ہے لیکن قبلہ سے انحراف دائیں یا بائیں طرف 90 درجہ تک نہ پہونچا ہو پس اگر قبلہ سے انحراف پیدا کرنے میں معذور نہ ہو مثلاً قبلہ کی جہت تلاش کرنے میں کوتاہی کی ہو یا یہ کہ حکم شرعی کو نہیں جانتا تھا اور نہ جاننے میں معذور بھی نہ ہو بلکہ جاہل مقصر ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر لازم ہے نماز دوبارہ پڑھے خواہ وقت میں ہو یا وقت کے بعد اور اگر معذور تھا تو نماز کا دوبارہ پڑھنا یا وقت گزرنے کے بعد قضا کرنا لازم نہیں ہے۔
مسئلہ 1409: اگر مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے نماز کے واجب رکن میں سے کچھ کم کرے نماز باطل ہے اور واجب رکن کے زیادہ کرنے کا حکم مسئلہ نمبر 1125 میں بیان کیا جا چکا اور واجب غیر رکن ہو جاہل قاصر کے لیے کم کرنا مثلاً جس نے موثق شخص کے کہنے پر یا معتبر توضیح المسائل پر اعتماد کیا اور بعد میں اس شخص یا توضیح المسائل کی خطا معلوم ہو اس کی نماز کو باطل نہیں کرتا، اور اسی طرح مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے گرچہ کوتاہی کی بنیاد پر نماز صبح ، مغرب اور عشا کی حمد اور سورہ کو آہستہ پڑھے یا نماز ظہر اور عصر کی حمد اور سورہ کو بلند آواز سے پڑھے یا تسبیحات اربعہ کو تیسری اور چوتھی رکعت میں بلند آواز سے پڑھے یا مسافرت میں نماز ظہر اور عصر کو چار رکعت پڑھے اس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ 1410:اگر واجب نماز کے رکوع میں پہونچنے کے بعد یاد آئے کہ گذشتہ رکعت کے دو سجدے کو بھول گیا ہے اس کی نماز احتیاط واجب کی بنا پر باطل ہے لیکن اگر یا دآئے کہ گذشتہ رکعت کے ایک سجدے کو بھول گیا ہے اس کی نماز صحیح ہے اور احتیاط کی بنا پر واجب ہے کہ نماز کے بعد سجدے کی قضا بجالائے ۔[140]
اور اگر رکوع تک پہونچنے سے پہلے یاد آئے تو لازم ہے کہ ركوع كی طرف پلٹ جائے اور سجدہ یا سجدوں کو بجالائے اور پھر کھڑا ہو اور حمد اور سورہ یا تسبیحات اربعہ پڑھے اور نماز کو تمام کرے اور نماز کے بعد احتیاط مستحب کی بنا پر بے جا کھڑے ہونے کے لیے سجدہٴ سہو کرے۔
مسئلہ 1411: اگر "السَّلامُ عَلَینا " اور " السَّلامُ عَلَیكُمْ " کہنے سے پہلے یاد آئے کہ آخری رکعت کے دو یا ایک سجدہ کو نہیں بجا لایا ہے تو لازم ہے کہ سجدہ یا سجدوں کو بجا لائے اور دوبارہ تشہد اور سلام پڑھے۔
مسئلہ 1412: اگر نماز کے سلام کے بعد ایسا عمل انجام دے کہ اگر نماز میں خواہ جان بوجھ کر یا بھول كر انجام دیتا اس کی نماز باطل ہو جاتی مثلاً پشت بہ قبلہ کرے یا وضو باطل ہو جائے یا نماز کی شکل ختم ہو جائے اور اس عمل کے بعد اسے یاد آئے آخری رکعت کے دو سجدے کو نہیںبجا لایا ہے اس کی نماز باطل ہے اور اگر یاد آئے کہ ایک سجدہ نہیں بجا لایا تو اُس کی نماز صحیح ہے اور احتیاط کی بنا پر واجب ہے سجدے کی قضا بجالائے[141]۔اور اگر ایسا کام انجام دینے سے پہلے جو نماز کو باطل کرے خواہ جان بوجھ کر ہو یا بھول كر اسے یاد آئے کہ آخری رکعت کے دو یا ایک سجدے کو انجام نہیں دیا ہے لازم ہے کہ دو یا ایک سجدے کو جسے بھول گیا ہے بجالائے اور دوبارہ تشہد اور سلام پڑھے اور احتیاط واجب کی بنا پر بے جا سلام کے لیے سجدہٴ سہو بجالائے۔
اور اگر ایسے کام کے بعد جس کا جان بوجھ کر انجام دینا نماز کو باطل کرتا ہے لیکن بھول كر بجالانے پر نماز باطل نہیں ہوتی مثلاً کم مقدار میں کلام کرنا اسے یاد آئے کہ آخری رکعت کے ایک یا دوسجدے کو بھول گیا ہے گذشتہ صورت حال کی طرح لازم ہے کہ ایک یا دو سجدے کو جسے بھول گیا تھا بجالائے اور دوبارہ تشہد اور سلام پڑھے اور احتیاط واجب کی بنا پر بے جا سلام کے لیے سجدہٴ سہو انجام دے اور بھول کر بات کرنے کےلیے بھی سجدہٴ سہو بجالائے۔
مسئلہ 1413: اگر نماز کے سلام کے بعد یا د آئے کہ آخری رکعت کے تشہد کو نہیںبجا لایا ہے اس کی نماز صحیح ہے لازم نہیں ہے کہ مقامِ تشہد تك پلٹے اور تشہد کو بجالائے اور احتیاط مستحب ہے کہ بھولے ہوئے تشہد کی قضا بجالائے لیکن اس بھولے ہوئے تشہد کے لیے سجدہٴ سہو بجالانا واجب ہے اور اس مسئلہ میں فرق نہیں ہے نماز گزار نما زکے سلام کے بعد ایسا کام جس کا بجالانا جان بوجھ کریا بھول كر نماز کو باطل کرتا ہے انجام دیا ہو یا انجام نہ دیا ہو ۔[142]
مسئلہ 1414: اگر سلام سے پہلے یا د آئے کہ نماز کے آخر کی ایک رکعت یا ایک سے زیادہ رکعت نہیں پڑھی ہے لازم ہے جس مقدار میں فراموش کیا ہے بجالا ئے۔
مسئلہ 1415: اگر نماز کے سلام کے بعد یاد آئے نماز کے آخر کی ایک یا زیادہ رکعت کو نہیں پڑھا ہے چنانچہ کوئی ایسا کام انجام دیا ہو جسے انجام دینا جان بوجھ کر یا بھول كر نماز کو باطل کرتا ہو ۔مثلاً پشت بہ قبلہ ہوا ہو یا اس کا وضو باطل ہو گیا ہو یا نماز کی شکل ختم ہو گئی ہو، اس کی نماز باطل ہے اور اگر ایسا کام جس کا جان بوجھ کر یا بھول كر انجام دینا نما زکو باطل کرتا ہے انجام نہ دیا ہوتو لازم ہے کہ فوراً بھولی ہوئی مقدار کو بجالائے اور سلام کے زیادہ ہونے کے لیے احتیاط لازم کی بنا پر سجدہٴ سہو انجام دے۔
مسئلہ 1416: اگر نماز گزار نماز کے درمیان یا بعد میں متوجہ ہو کہ اس کا وضو ،غسل یا تیمم باطل تھا یا وضو ، غسل یا تیمم کے بغیر نماز پڑھنا شروع کر دیا ہے لازم ہے کہ نماز کو دوبارہ وضو، غسل یا تیمم کے ساتھ اپنے شرعی وظیفہ کے مطابق پڑھے اور اگر وقت گزر گیا ہو تو قضا کرے۔
مسئلہ 1417: اگر نماز گزار نماز کے بعد متوجہ ہو کہ پوری نماز وقت سے پہلے پڑھی ہے تو لازم ہے اسے دوبارہ پڑھے اور اگر وقت گزر گیا تو قضا کرے اور اس حکم میں فرق نہیں ہے کہ یقین، اطمینان یا کوئی دوسری معتبر شرعی حجت کی بنا پر جیسے بینہ (دو عادل مرد کی گواہی) پر نماز پڑھا ہو یا ایسا غفلت ، فراموشی یا بے توجہی اور مسئلہ نہ جاننے کی بنیاد پر پیش آیا ہو۔
مسئلہ 1418: اگر انسان کے لیے مسئلہ نمبر 894 میں بیان شدہ شرعی طریقوں کے ذریعے ثابت ہو جائے کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے اور نماز پڑھنے میں مشغول ہو جائے :
الف: اگر نماز کے درمیان متوجہ ہو کہ غلطی کی ہے اور ابھی بھی نماز کا وقت نہیں ہوا ہے گرچہ کچھ لمحہ بعد نماز کا وقت ہو جائے گا ، اس کی نماز باطل ہے ۔
ب: اگر نماز کے درمیان شک کرے کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے یا کچھ لمحے بعد نماز کا وقت داخل ہو جائے گا تو اس کی نماز باطل ہے۔
ج: چنانچہ نماز کے درمیان متوجہ ہو کہ اس کی نماز شروع کرنے کے بعد نماز کا وقت داخل ہو چکا تھا اس طرح سے کہ جب متوجہ ہو تو نماز کا وقت ہو چکا ہو تو اس کی نماز صحیح ہے ۔
د: اگر یقین یا اطمینان رکھتا ہو کہ نماز کا وقت داخل ہو چکا ہے اور شک کرے کہ جو کچھ پڑھا وقت میں تھا یا نہیں تو اس کی نماز صحیح ہے۔
ہ: اگر نماز کے بعد متوجہ ہو کہ نماز کے درمیان وقت داخل ہو گیا تھا تو اس کی نماز صحیح ہے۔
و: اگر نماز کے بعد شک کرے کہ نماز وقت میں پڑھی ہے یا وقت سے پہلے اگر شک کرتے وقت نماز کا وقت داخل ہو چکا ہو تو اس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ 1419: اگر انسان متوجہ نہ ہو کہ معتبر شرعی طریقے سے وقت کے داخل ہونے کا یقین یا اطمینان حاصل کرکے نماز شروع کرنا لازم ہے اور غفلت کی حالت میں نماز پڑھے تو:
الف: نماز کے بعد متوجہ ہو پوری نماز وقت میں پڑھی ہے اس کی نماز صحیح ہے ۔
ب: نماز کے بعد متوجہ ہو نماز کے درمیان وقت داخل ہو ا تھا اس کی نماز باطل ہے لازم ہے کہ دوبارہ پڑھے۔
ج: نماز کے تمام ہونے کے بعد شک کرے کہ نماز وقت میں پڑھی ہے یا وقت سے پہلے یا شک کرے کہ پوری نماز وقت میں پڑھی ہے یا اس کا کچھ حصہ وقت میں پڑھا ہے اس کی نماز صحیح ہے۔
د: نماز کے درمیان متوجہ ہو کہ ابھی وقت داخل نہیں ہوا ہے گرچہ کچھ لمحے بعد نماز کا وقت داخل ہو جائے گا اس کی نماز باطل ہے۔
ہ: نماز کے درمیان شک کرے کہ نماز کا وقت داخل ہو ایا نہیں یا کچھ لمحے بعد نماز کا وقت داخل ہو جائے گا اس کی نماز باطل ہے۔
و: نماز کے درمیان متوجہ ہو وقتِ نماز شروع کرنے کے بعد داخل ہو ا ہے اور نماز کا کچھ حصہ گرچہ مختصر وقت سے پہلے پڑھا ہے اس کی نماز باطل ہے۔
مسئلہ 1420: اگر انسان کو شک ہو کہ نماز کا وقت داخل ہوا یا نہیں لیکن وقت کے داخل ہونے کی امید سے رجا کی نیت سے نماز پڑھے اور نماز کے بعد تحقیق کرے:
الف: اگر متوجہ ہو کہ پوری نماز وقتِ شرعی داخل ہونے کے بعد پڑھی ہے تو اس کی نماز صحیح ہے۔
ب: اگر متوجہ ہو کہ پوری نماز یا اس کا کچھ حصہ وقت سے پہلے پڑھا ہے تو اس کی نماز باطل ہے۔
ج: اگر واضح نہ ہو کہ نماز وقت میں پڑھی ہے یا اس سے پہلے تو اس کی نماز باطل ہے۔
مسئلہ 1421: اگر نماز گزار متوجہ ہو كہ نماز پشت بہ قبلہ پڑھی ہے یا 90 درجہ یا اس سے زیادہ قبلہ سے انحراف پیدا کرکے نماز پڑھی ہے چنانچہ وقت نہ گزرا ہو گرچہ ایک رکعت کے برابر وقت باقی ہو، لازم ہے کہ دوبارہ پڑھے اور اگر وقت گزر گیا ہو چنانچہ متردّد رہا ہو اور قبلہ کو سمجھنے میں کوتاہی کی ہو یا یہ کہ حکم کو نہ جانتا ہو اور نہ جاننے میں معذو ر بھی نہ ہو بلکہ جاہل مقصر رہا ہو اس پر قضا واجب ہے اور اس کے علاوہ قضا واجب نہیں ہے۔
مسئلہ 1422: اگر نماز گزار متوجہ ہو کہ نماز قبلہ رُخ نہیں پڑھی ہے لیکن قبلہ سے انحراف دائیں یا بائیں طرف 90 درجہ تک نہ پہونچا ہو پس اگر قبلہ سے انحراف پیدا کرنے میں معذور نہ ہو مثلاً قبلہ کی جہت تلاش کرنے میں کوتاہی کی ہو یا یہ کہ حکم شرعی کو نہیں جانتا تھا اور نہ جاننے میں معذور بھی نہ ہو بلکہ جاہل مقصر ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر لازم ہے نماز دوبارہ پڑھے خواہ وقت میں ہو یا وقت کے بعد اور اگر معذور تھا تو نماز کا دوبارہ پڑھنا یا وقت گزرنے کے بعد قضا کرنا لازم نہیں ہے۔
[140] احتیاط مستحب کی بنا پر سجدہ بھولنے کے لیے سجدہٴ سہو انجام دے مزید وضاحت بھولے ہوئے سجدے اور سجدہٴ سہو کی بحث میں آئے گی۔
[141] احتیاط مستحب کی بنا پر سجدہٴ سہو بھی بجا لائے۔
[142] فراموش شدہ سجدے اور تشہد کے دوسرے احکام اس کی فصل میں ذکر کئے جائیں گے۔