فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
سلام کے مستحبات ←
→ تشہد کے مستحبات
9۔ نماز کا سلام
مسئلہ 1309: واجب ہے نماز گزار تمام نمازوں کی آخری رکعت میں تشہد کے بعد سلام پڑھے۔
مسئلہ 1310: سلام تین عبارت پر مشتمل ہے:
1۔ "السَّلامُ عَلَیْكَ اَیُّهَا النَّبیُّ وَرَحْمَةُ اللّهِ وَبَرَكاتُهُ"
2۔"السَّلامُ عَلَیْنا وَعَلیٰ عِبادِ اللّهِ الصّالِحینَ"
3۔ "السَّلامُ عَلَیْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ"،
وہ واجب سلام جس کے کہنے سے نماز گزار نماز سے فارغ ہو جاتا ہے تیسرا سلام ہے اور نماز گزار اسی کے کہنے پر اکتفا کر سکتا ہے اور اس میں واجب مقدار"السَّلامُ عَلَیْكَ" کا کہنا ہے اور احتیاط مستحب ہے کہ جملہ "وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ " کا بھی اضافہ کرے؛ لیکن احتیاط واجب کی بنا پر دوسرے سلام پر اكتفا نہیں كرسكتا لہٰذا نمازی اگر دوسرے سلام کو کہے تو احتیاط کی بنا پر واجب ہے کہ تیسرے سلام کو بھی بجالائے، لیکن پہلا سلام مستحب ہے اور نماز گزار اس کے کہنے سے نماز سے فارغ نہیں ہوگا اور اس مستحب سلام کے کہنے کا محل تشہد کے بعد اور دو آخری سلام سے پہلے ہے، چنانچہ نماز گزار تینوں سلام کو کہے تو اس نے احتیاط مستحب پر عمل کیا ہے۔
مسئلہ 1311: انسان کو چاہیے کہ ممکنہ صورت میں سلام کے وقت تشہد کی حالت کی طرح بیٹھے اور واجب سلام کہتے وقت بدن کے ساكن ہونے کی حالت کی رعایت کرے اور اس کو صحیح عربی میں معمول کے مطابق موالات کی رعایت کرتے ہوئے پے در پے انجام دے۔
قابلِ ذکر ہے کہ مستحب سلام میں بدن کے ساكن ہونے کی حالت كی رعایت کرنا مستحب اذکار کے حکم میں ہے جو مسئلہ نمبر 1201 میں ذکر کیا گیا ۔
مسئلہ 1312: اگر نماز گزار نماز کا سلام پڑھتے وقت احتیاطاً یا کسی اور وجہ سے سلام کی تکرار کرنا چاہے:
پہلے سلام میں بعید نہیں ہے کہ یہ تکرار حرج نہ رکھتی ہو۔
اور دوسرے سلام كی بہ نسبت اگر اسے صحیح کہا ہے احتیاط واجب ہے کہ اس كی تکرار نہ کرے اور اگر غلط پڑھا ہے تو تکرار کرنا حرج نہیں رکھتا اور صحیح پڑھنے میں شک کرنے کی صورت میں مشکوک کلمہ کے تمام ہونے سے پہلے اس میں شک کرے تو اسے دوبارہ پڑھ سکتا ہے، لیکن اگر مشکوک کلمہ کے تمام ہونے کے بعد اس میں شک کرے کہ صحیح پڑھا ہے یا نہیں تو احتیاط واجب ہے کہ اس كی تکرار نہ کرے۔
اور تیسرے سلام كی بہ نسبت اگر اسے غلط کہا ہے یا اس کے صحیح ہونے میں شک، مشکوک کلمہ کے تمام ہونے سے پہلے پیش آئے تو اس کی تکرار میں حرج نہیں ہے، مگر یہ کہ نماز احتیاط پڑھنا چاہتا ہو۔
مسئلہ 1313: اگر نماز کا سلام پڑھنا بھول جائے اور اُس وقت یاد آئے کہ ابھی نماز کی شکل ختم نہ ہوئی ہو اور کوئی ایسا عمل بھی انجام نہ دیا ہو جس کا انجام دینا( عمداً یا سہواً) نماز کو باطل کرتا ہو (قبلہ کی طرف پشت کرنا) تو لازم ہے کہ سلام كرے اُس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ 1314: اگر نماز کا سلام پڑھنا بھول جائے اور اس وقت یاد آئے جب نماز کی شکل ختم ہو چکی ہو اور ایسا کام انجام دیا ہو جسے جان بوجھ کر یا بھول كر انجام دینا نماز کو باطل کرتا ہو، جیسے قبلہ کی طرف پشت کرنا، تو اس کی نماز صحیح ہے۔
سلام کے مستحبات ←
→ تشہد کے مستحبات
مسئلہ 1310: سلام تین عبارت پر مشتمل ہے:
1۔ "السَّلامُ عَلَیْكَ اَیُّهَا النَّبیُّ وَرَحْمَةُ اللّهِ وَبَرَكاتُهُ"
2۔"السَّلامُ عَلَیْنا وَعَلیٰ عِبادِ اللّهِ الصّالِحینَ"
3۔ "السَّلامُ عَلَیْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ"،
وہ واجب سلام جس کے کہنے سے نماز گزار نماز سے فارغ ہو جاتا ہے تیسرا سلام ہے اور نماز گزار اسی کے کہنے پر اکتفا کر سکتا ہے اور اس میں واجب مقدار"السَّلامُ عَلَیْكَ" کا کہنا ہے اور احتیاط مستحب ہے کہ جملہ "وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ " کا بھی اضافہ کرے؛ لیکن احتیاط واجب کی بنا پر دوسرے سلام پر اكتفا نہیں كرسكتا لہٰذا نمازی اگر دوسرے سلام کو کہے تو احتیاط کی بنا پر واجب ہے کہ تیسرے سلام کو بھی بجالائے، لیکن پہلا سلام مستحب ہے اور نماز گزار اس کے کہنے سے نماز سے فارغ نہیں ہوگا اور اس مستحب سلام کے کہنے کا محل تشہد کے بعد اور دو آخری سلام سے پہلے ہے، چنانچہ نماز گزار تینوں سلام کو کہے تو اس نے احتیاط مستحب پر عمل کیا ہے۔
مسئلہ 1311: انسان کو چاہیے کہ ممکنہ صورت میں سلام کے وقت تشہد کی حالت کی طرح بیٹھے اور واجب سلام کہتے وقت بدن کے ساكن ہونے کی حالت کی رعایت کرے اور اس کو صحیح عربی میں معمول کے مطابق موالات کی رعایت کرتے ہوئے پے در پے انجام دے۔
قابلِ ذکر ہے کہ مستحب سلام میں بدن کے ساكن ہونے کی حالت كی رعایت کرنا مستحب اذکار کے حکم میں ہے جو مسئلہ نمبر 1201 میں ذکر کیا گیا ۔
مسئلہ 1312: اگر نماز گزار نماز کا سلام پڑھتے وقت احتیاطاً یا کسی اور وجہ سے سلام کی تکرار کرنا چاہے:
پہلے سلام میں بعید نہیں ہے کہ یہ تکرار حرج نہ رکھتی ہو۔
اور دوسرے سلام كی بہ نسبت اگر اسے صحیح کہا ہے احتیاط واجب ہے کہ اس كی تکرار نہ کرے اور اگر غلط پڑھا ہے تو تکرار کرنا حرج نہیں رکھتا اور صحیح پڑھنے میں شک کرنے کی صورت میں مشکوک کلمہ کے تمام ہونے سے پہلے اس میں شک کرے تو اسے دوبارہ پڑھ سکتا ہے، لیکن اگر مشکوک کلمہ کے تمام ہونے کے بعد اس میں شک کرے کہ صحیح پڑھا ہے یا نہیں تو احتیاط واجب ہے کہ اس كی تکرار نہ کرے۔
اور تیسرے سلام كی بہ نسبت اگر اسے غلط کہا ہے یا اس کے صحیح ہونے میں شک، مشکوک کلمہ کے تمام ہونے سے پہلے پیش آئے تو اس کی تکرار میں حرج نہیں ہے، مگر یہ کہ نماز احتیاط پڑھنا چاہتا ہو۔
مسئلہ 1313: اگر نماز کا سلام پڑھنا بھول جائے اور اُس وقت یاد آئے کہ ابھی نماز کی شکل ختم نہ ہوئی ہو اور کوئی ایسا عمل بھی انجام نہ دیا ہو جس کا انجام دینا( عمداً یا سہواً) نماز کو باطل کرتا ہو (قبلہ کی طرف پشت کرنا) تو لازم ہے کہ سلام كرے اُس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ 1314: اگر نماز کا سلام پڑھنا بھول جائے اور اس وقت یاد آئے جب نماز کی شکل ختم ہو چکی ہو اور ایسا کام انجام دیا ہو جسے جان بوجھ کر یا بھول كر انجام دینا نماز کو باطل کرتا ہو، جیسے قبلہ کی طرف پشت کرنا، تو اس کی نماز صحیح ہے۔