مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

رکوع کے دوسرے احکام ← → 6۔ رکوع

رکوع کے واجبات اور اس کے احکام

1۔ خم ہونا (جھکنا)

مسئلہ 1212: اتنی مقدار میں جھکنا ضروری ہے کہ تمام انگلیوں کے سرے من جملہ انگوٹھا زانو پر رکھ سکے عورتوں کے لیے اس مقدار میں جھکنا احتیاط واجب کی بنا پر ہے۔

مسئلہ 1213: جھکنا رکوع کے قصد اور پروردگار عالم کے مقابل میں خضوع کی نیت سے ہو، پس اگر کسی دوسرے قصد سے مثلاً کسی جانور کو مارنے یا کسی چیز کو زمین سے اٹھانے کی نیت سے جھکے تو اسے رکوع شمار نہیں کر سکتا بلکہ کھڑا ہو اور دوبارہ رکوع کے لیے جھکے اور اس عمل سے رکن زیادہ نہیں ہوگا اور نماز باطل نہیں ہے۔

مسئلہ 1214: جب بھی کوئی شخص رکوع معمول کے خلاف بجالائے مثلاً دائیں یا بائیں طرف جھکے یا زانو کو آگے کی طرف نکال دے گرچہ اس کا ہاتھ زانو تک پہونچ رہا ہو، اُس کا رکوع صحیح نہیں ہے۔

مسئلہ 1215: اگر رکوع کی حد تک جھکے لیکن انگلیوں کے سرے کو زانو پر نہ رکھے تو حرج نہیں ہے۔

مسئلہ 1216: جس کا ہاتھ اور زانو دوسروں کے ہاتھ اور زانو سے فرق رکھتا ہو مثلاً اس کا ہاتھ بہت لمبا ہو کہ اگر تھوڑا جھکے تو زانو تک پہونچ جائے گا یا اس کا زانو دوسرے لوگوں سے اور نیچے ہو کہ زیادہ جھکے گا تو اس کا ہاتھ زانو تک پہونچے گا تو اُس کے لیے معمول کی مقدار میں جھکنا کافی ہے۔

مسئلہ 1217: جو شخص رکوع بیٹھ کر کرتا ہے اسے اتنی مقدار میں جھکنا چاہیے کہ اس کا چہرہ زانوؤں کے برابر پہونچ جائے اور احتیاط مستحب ہےکہ اتنی مقدار جھکے کہ چہرہ سجدہ کرنے کی جگہ کے برابر پہونچ جائے۔

مسئلہ 1218: اگر رکوع کی حد تک پہونچنے کے بعد جان بوجھ کر سر کو رکوع سے اٹھا لے اور دوبارہ رکوع کی حد تک جھکے تو اس کی نماز باطل ہے۔

2
۔ رکوع سے پہلے کا قیام (متصل بہ رکوع)

مسئلہ 1219: قیام متصل بہ رکوع جو نماز کے ارکان میں سے ہے ، یہ ہے کہ انسان کھڑے ہونے کی حالت سے رکوع میں جائے اس بنا پر اگر کوئی شخص حمد اور سورہ پڑھنے کے بعد کسی وجہ سے مثلاً کسی چیز کو زمین سے اٹھانے کے لیے تھوڑا بیٹھے ضروری ہے کہ دوبارہ کھڑا ہو اور کھڑے ہونے کی صورت سے رکوع میں جائے، چنانچہ بیٹھنے کی حالت سے ہی رکوع میں چلا جائے تو اس کی نماز باطل ہے اس بنا پر قیام متصل بہ رکوع ، رکوع سے پہلے تھوڑا ٹھہرنے اور رکنے کے معنی میں نہیں ہے۔

3
۔ ذکر رکوع

مسئلہ 1220: نماز گزار کے لیے واجب ہے کہ رکوع میں ذکر پڑھے اور بہتر ہے کہ اختیار کی حالت میں رکوع میں تین مرتبہ "سُبْحانَ اللهِ‏" یا ایک مرتبہ "سُبْحانَ رَبِّیَ الْعَظیمِ وَبِحَمْدِهِ[126]" پڑھے گرچہ ہر وہ ذکر پڑھنا جس میں خداوند کی تعظیم اور تمجید ہو کافی ہے۔ لیکن احتیاط واجب کی بنا پر اسی مقدار میں ہونا چاہیے مثلاً تین مرتبہ "الْحَمْدُ لِلّهِ " یا تین مرتبہ "اللهُ أَكْبَرُ " کہے لیکن دوسرے اذکار جیسے استغفار، صلوات خود یا مومنین کے لیے خداوند متعال سے دعا کرنا رکوع کے ذکر کے لیے کافی نہیں ہے اور جو شخص " سُبْحانَ رَبِّیَ الْعَظیمِ" کو صحیح سے ادا نہیں کر سکتا تو کوئی دوسرا ذکر جیسے "سُبْحانَ اللهِ‏" پڑھے اور وقت کی تنگی یا مجبوری اور اضطراب کی حالت میں ایک مرتبہ " سُبْحانَ اللهِ‏" کہنا کافی ہے۔

مسئلہ 1221: رکوع کے واجب ذکر میں شرط ہے کہ:

الف: موالات کی رعایت کرے اور اسے پے در پے کہے ۔

ب: اسے صحیح عربی میں کہے یعنی حروف کے مخارج اور حرکات کو تلفظ کے وقت رعایت کرے۔



4
۔ بدن کا ثابت اور ساکن ہونا

مسئلہ1222: رکوع کی حالت میں نماز گزار کا بدن ثابت اور ساکن ہونا چاہیے اور اپنے بدن کو اختیاری حالت میں اس طرح حرکت نہ دے کہ ثابت اور سکون کی حالت سے خارج ہو جائے، یہاں تک احتیاط واجب کی بنا پر اس وقت بھی جب واجب ذکر پڑھنے میں مصروف نہ ہو اور اگر جان بوجھ کر اس ساکن (بے حرکت)ہونے کی رعایت نہ کرےتو احتیاط واجب کی بنا پر نماز باطل ہے۔ یہاں تک کہ اگر ذکر کو بدن کے ساکن(بے حرکت) ہونے کی حالت میں دوبارہ کہے۔

مسئلہ 1223: اگر رکوع کی حالت میں بے اختیار حرکت کرے اور بدن ساکن اور ثابت ہونے کی حالت سے خارج ہو جائے تو احتیاط واجب ہے کہ اس حالت میں سکوت کرے اور رکوع کے ذکر کو نہ پڑھے اور اگر بھول كر یا بے اختیاری طور پر رکوع کے ذکر کو پڑھے تو نماز صحیح ہے گرچہ بہتر ہے کہ بدن کے بے حرکت ہونے کے بعد دوبارہ ذکر کو پڑھے لیکن اگر تھوڑی حرکت کرے کہ بدن کے ثابت ہونے اور سکون کی حالت سے خارج نہ ہو یا انگلیوں کو ذکر کی حالت میں حرکت دے تو حرج نہیں ہے۔

مسئلہ 1224: رکوع میں واجب ذکر کی مقدار ٹھہرنا اور ذکر کہتے وقت بدن کا سکون کی حالت میں ہونا ضروری ہے پس اگر رکوع کی مقدار جھکے اور رکوع کی حد تک پہونچنے یا رکوع کی حد تک پہونچے کے بعد اور اس سے پہلے کہ بدن سکون کی حالت میں ہو جان بوجھ کر رکوع کے واجب ذکر کو پڑھے اس کی نماز باطل ہے مگر یہ کہ دوبارہ بدن کے سکون کی حالت میں ذکر رکوع کو پڑھے اور اگر بھول كر ذکر کو بدن کے ثابت نہ رہنے کی حالت میں رکوع کی حد تک پہونچنے کے بعد کہے تو ضروری نہیں دوبارہ پڑھے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ دوبارہ سکون کی حالت میں ذکر کو پڑھے۔

مسئلہ 1225: اگر واجب ذکر تمام ہونے سے پہلے جان بوجھ کر سر رکوع سے اٹھالے تو اس کی نماز باطل ہے گرچہ رکوع کی حد سے خارج نہ ہوا ہو اور اگر ذکر رکوع کو دوبارہ پڑھے پھر بھی جان بوجھ کر رکوع میں لازم مقدار میں بدن کے سکون کو ترک کرنے کی وجہ سے احتیاط واجب کی بنا پر اس کی نماز باطل ہے اور اگر بھول كر واجب ذکر تمام ہونے سے پہلے سر کو رکوع سے اٹھالے تو اس کی نماز صحیح ہے۔

مسئلہ 1226:اگر بیماری یا اس طرح کسی اور وجہ سے اس کا بدن رکوع میں سکون پیدا نہ کر سکتا ہوتو اس کی نماز صحیح ہے، لیکن اس سے پہلے کہ رکوع کی حد سے خارج ہو واجب ذکر کو پڑھے، چنانچہ واجب ذکر کی مقدار( اگرچہ ایک " سُبْحانَ اللهِ " کہنے کی مقدار اور اگرچہ بدن کے سکون کے بغیر) رکوع کی حد میں باقی نہ رہ سکتا ہو تو ضروری نہیں ہے ذکر پڑھے لیکن احتیاط مستحب ہےکہ ذکر پڑھے گرچہ بقیہ ذکر کھڑے ہوتے وقت قربتِ مطلقہ کی نیت سے کہے (یعنی خاص نماز کے واجب ذکر کی نیت نہ کرے بلکہ اس نیت سے کہ یہ ذکر مجموعی حیثیت سے مطلوبیت اور ثواب رکھتا ہو) یا یہ کہ رکوع کی حد تک پہونچنے سے پہلے قربتِ مطلقہ کی نیت سے شروع کرے۔

5
۔ رکوع کے بعد کا قیام

مسئلہ 1227: رکوع کا ذکر تمام ہونے کے بعد واجب ہے سیدھا کھڑا ہو اور احتیاط واجب کی بنا پر بدن کے سکون کی حالت میں ہونے کے بعد سجدے میں جائے اور اگر جان بوجھ کر کھڑے ہونے سے پہلے سجدے میں جائے تو اس کی نماز باطل ہے اور اسی طرح چنانچہ رکوع کا ذکر تمام ہونے کے بعد کھڑا ہو جائے لیکن جان بوجھ کر بدن کے سکون کی حالت میں ہونے سے پہلے سجدے میں چلا جائے تو احتیاط واجب کی بنا پر ا س کی نماز باطل ہے۔


[126] سبحان ربی العظیم کہنا کافی ہے اور احتیاط مستحب ہےکہ "و بحمدہ" بھی کہے۔
رکوع کے دوسرے احکام ← → 6۔ رکوع
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français