فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
نماز کی قرائت کے مستحبات اور مکروہات ←
→ پہلی اور دوسری رکعت کی قرائت کے احکام
تیسری اور چوتھی رکعت میں قرائت کے احکام
مسئلہ 1183: نمازگزار نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں صرف سورہٴ حمد یا ایک مرتبہ تسبیحات اربعہ پڑھ سکتا ہے یعنی ایک مرتبہ کہے :(سُبْحانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلهِ وَلا إِلهَ إلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ) اور بہتر یہ ہے کہ تین مرتبہ تسبیحات اربعہ پڑھے اور ایک رکعت میں سورہٴ حمد اور دوسر ی رکعت میں تسبیحات اربعہ بھی پڑھ سکتا ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ دونوں رکعت میں تسبیحات اربعہ پڑھے لیکن تسبیحات اربعہ کا دو مرتبہ کہنے کا مستحب ہونا ثابت نہیں ہے پس اگر اسے دو مرتبہ کہنا چاہے تو دوسری دفعہ ذکر مطلق کی نیت سے کہے تو حرج نہیں ہے۔
مسئلہ 1184: وقت کے تنگ ہونے کی صورت میں تسبیحات اربعہ ایک مرتبہ پڑھے اور اگر اتنی مقدار بھر وقت نہ ہو تو ایک مرتبہ (سبحان اللہ) کہنا کافی ہے۔
مسئلہ 1185: مرد اور عورت پر احتیاط کی بنا پر واجب ہے کہ تیسری اور چوتھی رکعت میں حمد یا تسبیحات اربعہ کو آہستہ پڑھے، خواہ نماز ظہر و عصر ہو یا مغرب و عشا ، چنانچہ اسے جان بوجھ کر یا بھول كر یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے بلند آواز سے پڑھے تو اس کا حکم حمد اور سورہ کی طرح ہے جو پہلے بیان ہو چکا ہے۔
مسئلہ 1186: اگر تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہٴ حمد پڑھے تو ضروری نہیں ہے کہ (بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیمِ) کو بھی آہستہ پڑھے مگر یہ کہ ماموم نماز جماعت میں ہو تو اس صورت میں حمد کو آہستہ پڑھے گا اور احتیاط واجب یہ ہے کہ (بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ) بھی آہستہ کہے۔
مسئلہ 1187: جو شخص تسبیحات کو سیکھ نہیں سکتا یا صحیح طور پر پڑھ نہیں سکتا تو ضروری ہے کہ نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہٴ حمد پڑھے۔
مسئلہ 1188: اگر نمازگزار نماز کی پہلی رکعت میں اس خیال سے کہ نماز کی دو آخری رکعت ہے تسبیحات اربعہ پڑھے چنانچہ رکوع سے پہلے متوجہ ہو جائے تو حمد اور سورہ کو پڑھے اور اگر رکوع کی حد تک پہونچنے کے بعد یا رکوع کے بعد متوجہ ہوتو اس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ 1189: اگر نمازگزار نماز کی آخری دو رکعت میں اس خیال سے کہ نماز کی پہلی دو رکعت میں ہے سورہٴ حمد پڑھے یا نماز کی پہلی دو رکعت میں اس خیال سے کہ نماز کی آخری دو رکعت میں ہے سورہٴ حمد پڑھے خواہ رکوع سے پہلے متوجہ ہو یا رکوع کے بعد اس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ 1190: اگر نماز گزار تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہٴ حمد پڑھنا چاہتا ہو اور تسبیحات اربعہ اس کی زبان پر آجائے یا تسبیحات اربعہ پڑھنا چاہتا ہو اور سورہٴ حمد اس کی زبان پر آجائے چنانچہ بالکل نماز کے قصد سے خالی ہو۔ یہاں تک كہ اپنے ضمیر میں بھی خود سے بے خبر ہو تو اسے چھوڑ دے اور دوبارہ حمد یا تسبیحات اربعہ پڑھے لیکن اگر بالکل قصد سے خالی نہ رہا ہو مثلاً اس کی عادت ہو کہ جو زبان پر آجائے اسے پڑھ لے تو اسی کو تمام کر سکتا ہے اس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ 1191: جس شخص کی عادت تیسری اور چوتھی رکعت میں تسبیحات اربعہ پڑھنا ہو اگر اپنی عادت سے غفلت کرے اور وظیفہ انجام دینے کی نیت سے سورہٴ حمد پڑھنے میں مشغول ہو جائے تو وہی کافی ہے دوبارہ حمد یا تسبیحات کا پڑھنا لازم نہیں ہے۔
مسئلہ 1192: تیسری اور چوتھی رکعت میں مستحب ہے کہ انسان تسبیحات اربعہ کے بعد استغفار کا اضافہ کرے مثلاً تسبیحات اربعہ کے بعد کہے: (اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبّی وَاَتُوْبُ اِلَیهِ) یا کہے (اللَّهُمَّ اغْفِرْلی) اور اگر نمازگزار تیسری یا چوتھی رکعت میں شک کرے کہ سورہٴ حمد یا تسبیحات اربعہ کو پڑھا ہے یا نہیں یا یہ کہ جو مقدار پڑھی ہے اس میں شک ہو مثلاً نہیں جانتا کہ تسبیحات اربعہ کو دوبار پڑھا ہے یا تین بار چنانچہ استغفار پڑھنا شروع نہ کیا ہو تو سورہٴ حمد یا تسبیحات اربعہ کو پڑھے گا اور تسبیحات اربعہ کی تعداد کے بارے میں اگر شک ہو تو کم پر بنا رکھے گا اور تسبیحات اربعہ پڑھے گا اور استغفار کہتے وقت یا کہنے کے بعد اور رکوع کے لیے جھکنے سے پہلے مذکورہ شک میں کوئی ایک پیش آئے تو احتیاط واجب کی بنا پر یہی حکم جاری ہے۔
مسئلہ 1193: اگر تیسری یا چوتھی رکعت کے رکوع میں یا رکوع میں جاتے وقت شک کرے کہ حمد یا تسبیحات پڑھی ہے یا نہیں یا تسبیحات اربعہ کی تعداد میں شک کرے کہ کتنی دفعہ پڑھی ہے تو اپنے شک کی پرواہ نہیں کرےگا گر چہ رکوع کی حد تک نہ پہونچا ہو۔
مسئلہ 1194: اگر نماز گزار حمد یا سورہ یا تسبیحات اربعہ پڑھتے وقت بے اختیار اس کا بدن اتنا حرکت کرے کہ بدن سکون کی حالت میں ہونے سے خارج ہو جائے اور بھول كر یا بے اختیاری حالت میں نماز کی کچھ قرائت کو اسی حال میں پڑھے ، تو احتیاط مستحب ہے کہ بدن کے بے حرکت ہونے کے بعد جو کچھ حرکت کی حالت میں پڑھا ہے دوبارہ پڑھے۔
نماز کی قرائت کے مستحبات اور مکروہات ←
→ پہلی اور دوسری رکعت کی قرائت کے احکام
مسئلہ 1184: وقت کے تنگ ہونے کی صورت میں تسبیحات اربعہ ایک مرتبہ پڑھے اور اگر اتنی مقدار بھر وقت نہ ہو تو ایک مرتبہ (سبحان اللہ) کہنا کافی ہے۔
مسئلہ 1185: مرد اور عورت پر احتیاط کی بنا پر واجب ہے کہ تیسری اور چوتھی رکعت میں حمد یا تسبیحات اربعہ کو آہستہ پڑھے، خواہ نماز ظہر و عصر ہو یا مغرب و عشا ، چنانچہ اسے جان بوجھ کر یا بھول كر یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے بلند آواز سے پڑھے تو اس کا حکم حمد اور سورہ کی طرح ہے جو پہلے بیان ہو چکا ہے۔
مسئلہ 1186: اگر تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہٴ حمد پڑھے تو ضروری نہیں ہے کہ (بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیمِ) کو بھی آہستہ پڑھے مگر یہ کہ ماموم نماز جماعت میں ہو تو اس صورت میں حمد کو آہستہ پڑھے گا اور احتیاط واجب یہ ہے کہ (بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ) بھی آہستہ کہے۔
مسئلہ 1187: جو شخص تسبیحات کو سیکھ نہیں سکتا یا صحیح طور پر پڑھ نہیں سکتا تو ضروری ہے کہ نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہٴ حمد پڑھے۔
مسئلہ 1188: اگر نمازگزار نماز کی پہلی رکعت میں اس خیال سے کہ نماز کی دو آخری رکعت ہے تسبیحات اربعہ پڑھے چنانچہ رکوع سے پہلے متوجہ ہو جائے تو حمد اور سورہ کو پڑھے اور اگر رکوع کی حد تک پہونچنے کے بعد یا رکوع کے بعد متوجہ ہوتو اس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ 1189: اگر نمازگزار نماز کی آخری دو رکعت میں اس خیال سے کہ نماز کی پہلی دو رکعت میں ہے سورہٴ حمد پڑھے یا نماز کی پہلی دو رکعت میں اس خیال سے کہ نماز کی آخری دو رکعت میں ہے سورہٴ حمد پڑھے خواہ رکوع سے پہلے متوجہ ہو یا رکوع کے بعد اس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ 1190: اگر نماز گزار تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہٴ حمد پڑھنا چاہتا ہو اور تسبیحات اربعہ اس کی زبان پر آجائے یا تسبیحات اربعہ پڑھنا چاہتا ہو اور سورہٴ حمد اس کی زبان پر آجائے چنانچہ بالکل نماز کے قصد سے خالی ہو۔ یہاں تک كہ اپنے ضمیر میں بھی خود سے بے خبر ہو تو اسے چھوڑ دے اور دوبارہ حمد یا تسبیحات اربعہ پڑھے لیکن اگر بالکل قصد سے خالی نہ رہا ہو مثلاً اس کی عادت ہو کہ جو زبان پر آجائے اسے پڑھ لے تو اسی کو تمام کر سکتا ہے اس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ 1191: جس شخص کی عادت تیسری اور چوتھی رکعت میں تسبیحات اربعہ پڑھنا ہو اگر اپنی عادت سے غفلت کرے اور وظیفہ انجام دینے کی نیت سے سورہٴ حمد پڑھنے میں مشغول ہو جائے تو وہی کافی ہے دوبارہ حمد یا تسبیحات کا پڑھنا لازم نہیں ہے۔
مسئلہ 1192: تیسری اور چوتھی رکعت میں مستحب ہے کہ انسان تسبیحات اربعہ کے بعد استغفار کا اضافہ کرے مثلاً تسبیحات اربعہ کے بعد کہے: (اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبّی وَاَتُوْبُ اِلَیهِ) یا کہے (اللَّهُمَّ اغْفِرْلی) اور اگر نمازگزار تیسری یا چوتھی رکعت میں شک کرے کہ سورہٴ حمد یا تسبیحات اربعہ کو پڑھا ہے یا نہیں یا یہ کہ جو مقدار پڑھی ہے اس میں شک ہو مثلاً نہیں جانتا کہ تسبیحات اربعہ کو دوبار پڑھا ہے یا تین بار چنانچہ استغفار پڑھنا شروع نہ کیا ہو تو سورہٴ حمد یا تسبیحات اربعہ کو پڑھے گا اور تسبیحات اربعہ کی تعداد کے بارے میں اگر شک ہو تو کم پر بنا رکھے گا اور تسبیحات اربعہ پڑھے گا اور استغفار کہتے وقت یا کہنے کے بعد اور رکوع کے لیے جھکنے سے پہلے مذکورہ شک میں کوئی ایک پیش آئے تو احتیاط واجب کی بنا پر یہی حکم جاری ہے۔
مسئلہ 1193: اگر تیسری یا چوتھی رکعت کے رکوع میں یا رکوع میں جاتے وقت شک کرے کہ حمد یا تسبیحات پڑھی ہے یا نہیں یا تسبیحات اربعہ کی تعداد میں شک کرے کہ کتنی دفعہ پڑھی ہے تو اپنے شک کی پرواہ نہیں کرےگا گر چہ رکوع کی حد تک نہ پہونچا ہو۔
مسئلہ 1194: اگر نماز گزار حمد یا سورہ یا تسبیحات اربعہ پڑھتے وقت بے اختیار اس کا بدن اتنا حرکت کرے کہ بدن سکون کی حالت میں ہونے سے خارج ہو جائے اور بھول كر یا بے اختیاری حالت میں نماز کی کچھ قرائت کو اسی حال میں پڑھے ، تو احتیاط مستحب ہے کہ بدن کے بے حرکت ہونے کے بعد جو کچھ حرکت کی حالت میں پڑھا ہے دوبارہ پڑھے۔