فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
تیسری اور چوتھی رکعت میں قرائت کے احکام ←
→ 3۔ قیام
پہلی اور دوسری رکعت کی قرائت کے احکام
مسئلہ 1160: روزانہ کی نماز کی پہلی اور دوسری رکعت میں ضروری ہے کہ انسان پہلے سورہٴ حمد اور اس کے بعد ایک دوسرا سورہ پڑھے اور احتیاط واجب كی بنا پر جو سورہ پڑھے کامل سورہ ہو اور سورہٴ (الضحیٰ) اور (الم نشرح) اور اسی طرح سورہٴ (فیل) اور (قریش) احتیاط كی بنا پر نماز میں ایک سورہ شمار ہوں گے اور ساتھ میں پڑھے جائیں گے اور سجدے کے سوروں کے پڑھنے کا حکم قرآن کے واجب سجدوں کی فصل میں آئے گا۔
مسئلہ 1161: اگر نماز کا وقت تنگ ہو یا انسان مجبور ہو کہ سورہ نہ پڑھے مثلاً اگر خوف رکھتا ہو کہ اگر سورہ پڑھے گا تو چور یا درندہ یا کوئی دوسری چیز اسے صدمہ پہونچائے گی یا ایسا کام ہو جو عرفاً ضروری شمار کیا جاتا ہو تو سورہ کو ترک کر سکتا ہے بلکہ وقت کی تنگی اور خوف کے بعض مقامات میں سورہ نہیں پڑھنا چاہیے۔
مسئلہ 1162: اگر سورہ نماز کے جز کی نیت سے جان بوجھ کر حمد سے پہلے پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے ۔ اور اگر غلطی سے سورہ کو حمد سے پہلے پڑھے اور درمیان میں یاد آجائے تو سورہ کو ترک کرے اور حمد پڑھنے کے بعد سورہ کو ابتدا سے پڑھے ۔
مسئلہ 1163: اگر واجب نماز میں حمد یا سورہ یا ان میں سے ایک کو بھول جائے اور رکوع میں پہونچنے کے بعد یاد آئے تو اس کی نماز صحیح ہے اُسے جاری رکھے اور احتیاط مستحب ہے کہ نماز کے بعد سجدہٴ سہو ا نجام دے۔
مسئلہ 1164: اگر رکوع کے لیے جھکنے سے پہلے یاد آئے کہ حمد اور سورہ نہیں پڑھا توضروری ہے کہ دونوں کو پڑھے اور اگر یاد آئے کہ صرف سورہ نہیں پڑھا ہے تو صرف سورہ کو پڑھے لیکن اگر یاد آئے کہ سورہ پڑھا ہے لیکن حمد نہیں پڑھا ہے تو پہلے حمد کو پڑھے اور اس کے بعد دوبارہ سورہ کو پڑھے اور اسی طرح اگر جھک جائے اور رکوع کی حد تک پہونچنے سے پہلے یاد آئے کہ حمد اور سورہ یا صرف سورہ یا صرف حمد نہیں پڑھا ہے تو کھڑا ہو جائے اور مذکورہ طریقے سے عمل کرے ۔
مسئلہ 1165: نماز جمعہ میں اور جمعہ کے دن نماز صبح ظہر اور عصر میں مستحب ہے کہ انسان پہلی رکعت میں حمد کے بعد سورہٴ جمعہ اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورہٴ منافقون پڑھے اور اگر شخص نماز جمعہ میں یا جمعہ کے دن نماز میں ان دوسورہ میں کسی ایک کو پڑھنا شروع کر دے تو احتیاط واجب کی بنا پر اسے چھوڑ کر دوسرا سورہ نہیں پڑھ سکتا گرچہ نصف سورہ تک نہ بھی پہونچا ہو۔
مسئلہ 1166: اگر کوئی شخص حمد کے بعد سورہٴ (قل ھو اللہ احد) یا سورہٴ (قل یا ایھاالکافرون) میں سے کسی ایک کو پڑھنا شروع کر دے تو اُسے چھوڑ کر دوسرا سورہ نہیں پڑھ سکتا لیکن جمعہ کی نماز یا جمعہ کے دن نمازوں میں اگر انسان سورہٴ جمعہ یا منافقون پڑھنے کا قصد رکھتا تھا لیکن بھول كر سورہٴ جمعہ یا منافقون کی جگہ سورہٴ (قل ھو اللہ احد) یا سورہٴ (قل یا ایھاالکافرون) یا کوئی دوسرا سورہ شروع کر دے تو اگر نصف تک نہ پہونچا ہو تو انہیں چھوڑ کر سورہٴ حمد اور منافقون پڑھ سکتا ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ نصف تک پہونچنے کے بعد اسے نہ چھوڑے۔
مسئلہ 1167:اگر کوئی شخص نماز جمعہ یا جمعہ کے دن کی نمازوں میں جان بوجھ کر سورہٴ (قل ھو اللہ احد) یا (سورہٴ قل یا ایھا الکافرون) پڑھے تو گرچہ نصف تک نہ بھی پہونچا ہو احتیاط واجب کی بنا پر اسے چھوڑ کر سورہٴ جمعہ اور منافقون کو نہیں پڑھ سکتا۔
مسئلہ 1168: اگر نماز میں سورہٴ (قل ھو اللہ احد) اور (قل یا ایھا الکافرون) کے علاوہ کوئی دوسرا سورہ پڑھے جب تک نصف تک نہیں پہونچا ہے اسے چھوڑ کر دوسرا سورہ پڑھ سکتا ہے (مگر 1165 کے مقامات میں ) اور نصف تک پہونچنے کے بعد احتیاط واجب کی بنا پر اس کو چھوڑ کر دوسرا سورہ پڑھنا کسی بھی حال میں جائز نہیں ہے۔
مسئلہ 1169: اگر انسان سورہ کا کچھ حصہ بھول جائے یا مجبوری کی وجہ سے مثلاً وقت کی تنگی یا کوئی اور وجہ سے سورہ کا تمام کرنا ممکن نہ ہو تو اس سورہ کو چھوڑ کر دوسرا سورہ پڑھ سکتا ہے گرچہ نصف تک پہونچ گیا ہو یا جس سورہ کو پڑھا ہے سورہٴ (قل ھو اللہ احد) اور (قل یا ایھا الکافرون) ہو اور بھول جانے کی صورت میں جس مقدار میں پڑھا ہے اسی پر اکتفا کر سکتا ہے۔
مسئلہ 1170: بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیم پڑھتے وقت سورہ کا معین کرنا لازم نہیں ہے نماز گزار (بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیم) کو کسی خاص سورہ کو معین کئے بغیر پڑھ سکتا ہے پھر جو سورہ چاہے معین کرے، لیکن اگر نماز گزار (بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیم) کو کسی خاص سورہ کی نیت سے کہے اور پھر کوئی دوسرا سورہ پڑھنا چاہے احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کو دوبارہ کہے۔
مسئلہ 1171: مرد پر احتیاط کی بنا پر واجب ہے کہ صبح ، مغرب اور عشا کی نماز کے حمد اور سورہ کو بلند آواز سے پڑھے۔[122]
مسئلہ 1172: مرد اور عورت پر احتیاط کی بنا پر واجب ہے کہ نماز ظہر اور عصر کے حمد سورہ کو آہستہ پڑھے سوائے استثناشدہ مقامات کے جو مسئلہ (1175) میں ذکر کیا جائےگا۔
مسئلہ 1173: مرد احتیاط واجب کی بنا پر نماز صبح ،مغرب اور عشا میں توجہ رکھے حمد اور سورہ کے تمام کلمات یہاں تک کہ آخری حرف بلند آواز سے پڑھے۔
مسئلہ 1174: عورت صبح، مغرب اور عشا کی نماز بلند یا آہستہ پڑھ سکتی ہے لیکن اگر نامحرم اس کی آواز کو سن رہا ہو اور ایسا مقام ہو جہاں نامحرم کو اپنی آواز کو سنانا حرام ہے[123] تو آہستہ پڑھے اور اگر جان بوجھ کر بلند آواز سے پڑھےتو احتیاط واجب کی بناپر اس کی نماز باطل ہے۔
مسئلہ 1175: نماز ظہر اور عصر کی حمد اور سورہ کے (بسم اللہ الرحمٰن الرحیم) کو بلند آواز سے پڑھنا مستحب ہے اور جمعہ کے دن کی نماز ظہر کے حمد اور سورہ کو بھی بلند آواز سے پڑھنا مستحب ہے اور نماز جمعہ کے حمد و سورہ کو احتیاط واجب کی بنا پر بلند آواز سے پڑھے۔
مسئلہ 1176: بلند یا آہستہ آواز سے پڑھنے کا معیار آواز کے جوہر کا ظاہر ہونا یا ظاہر نہ ہونا نہیں ہے بلکہ عرف کی نظر میں بلند یا آہستہ پڑھنا معیار ہے اس بنا پر اگر مردوں كی آواز كا جوہر نماز صبح یا مغرب یا عشا پڑھتے وقت ظاہر نہ ہو لیکن عرف اس کو بلند آواز سے پڑھنا شمار کرے تو کافی ہے۔
مسئلہ 1177: جس جگہ پر بلند آواز سے نماز پڑھنی چاہیے اگرجان بوجھ کر آہستہ پڑھے یا جس جگہ آہستہ پڑھنا چاہیے جان بوجھ کر بلند آواز سے پڑھے تو احتیاط واجب کی بنا پر اس کی نماز باطل ہے لیکن اگر بھول كر یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے ہو تو نماز صحیح ہے اور اس مقام میں جاہل قاصر اور مقصر میں فرق نہیں ہے اور اس جہت سے بھی فرق نہیں ہے کہ نماز گزار بلند یا آہستہ پڑھنے کے اصل مسئلے کو نہ جانتا ہو، مثلاً نہ جانتا ہو کہ نماز صبح کی حمد اور سورہ کو بلند آواز سے پڑھنا چاہیے۔ یا بلند اور آہستہ پڑھنے کے بعض مسائل سے آگاہی نہ رکھتا ہو مثلاً نہ جانتا ہو کہ بلند آہستہ پڑھنے کا معیار عرف ہے، اور اگر حمد اور سورہ پڑھتے وقت متوجہ ہو کہ غلطی کی ہے ضروری نہیں ہے کہ اس مقدار کو دوبارہ پڑھے اگر چہ احتیاط مستحب ہے کہ دوبارہ پڑھے۔
مسئلہ 1178:اگر کوئی شخص حمد اور سورہ پڑھتے وقت معمول سے زیادہ اپنی آواز کو بلند کرے مثلاً فریاد کرکے پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے۔
مسئلہ 1179: انسان کے لیے ضروری ہے کہ نماز کی قرائت صحیح پڑھے اور جو شخص کسی بھی حال میں تمام سورہٴ حمد کو صحیح نہیں پڑھ سکتا تو جس طرح پڑھ سکتا ہے پڑھے اس شرط کے ساتھ کہ جس مقدار میں صحیح پڑھ رہا ہے قابلِ توجہ مقدار ہو لیکن اگر وہ مقدار ناچیز ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر قرآن کی دوسری جگہ سے جسے صحیح پڑھ سکتا ہو کچھ مقدار ضمیمہ کرے اور اگر نہ پڑھ سکتا ہو تو تسبیح (سُبْحانَ الله) کو اس کے ساتھ ضمیمہ کرے، لیکن جو شخص حمد اور سورہ کو بالكل صحیح نہیں پڑھ سکتا ضروری نہیں کوئی دوسری چیز اس کی جگہ پڑھے اور ہر صورت میں احتیاط مستحب ہے کہ نماز کو جماعت سے پڑھے۔
مسئلہ 1180: اگر حمد یا سورہ کے کسی ایک کلمے کو جان بوجھ کر یا جاہل مقصر ہونے کی وجہ سے نہ پڑھے یا کسی حرف کی جگہ پر دوسرا حرف کہے مثلاً (ض) کی جگہ (ذ) یا (ز) کہے یا حروف کے زبر، زیر اور پیش کی رعایت نہ کرے اس طرح سے کہ غلط شمار کیا جائے یا تشدید کو نہ کہے تو اس کی نماز باطل ہے۔
مسئلہ 1181: جس شخص کو سورہٴ حمد نہیں آتا اپنے وظیفہ کو ان صورتوں میں سے کسی ایک کے مطابق جو آئندہ مسئلے میں ذکر کی جائے گی انجام دے خواہ سیکھنے کے ذریعے یا تلقین کے ذریعے یا جماعت میں اقتدا کرنے کے ذریعے خواہ نماز کو شک کے مقامات میں تکرار کرنے کے ذریعے ہو اور اگر وقت تنگ ہو چنانچہ نماز کو اس طریقے کے مطابق جو مسئلہ نمبر 1179 میں بیان کیا گیا ہے پڑھے تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن اگر نماز کے سیکھنے میں کوتاہی کی ہو تو اگر ممکن ہو عقاب و عذاب سے بچنے کے لیے جماعت سے پڑھے۔
مسئلہ 1182: اگر کوئی شخص کسی کلمہ کے زبر، زیر اور پیش کو نہ جانتا ہو یا یہ کہ نہ جانتا ہو کوئی کلمہ (س) سے ہے یا (ص) سے تو اپنے وظیفے کو اس طرح سے انجام دے کہ وہ شرعی ہو مثال کے طور پر :
الف: کلمہ کے صحیح تلفظ کو سیکھے ۔
ب: یا نماز کو جماعت سے پڑھے۔
ج: یا اس کو دو طرح یا اس سے زیادہ طریقے سے پڑھے اور قصد کرے جو واقع میں صحیح ہے وہی نماز کا جز ہے، البتہ یہ طریقہ اس وقت صحیح ہے جب کلمہ کی غلط شکل عرفاً غلط ذکر یا غلط قرآن شمار نہ کیا جائے مثال کے طور پر (اهدنا الصراط المستقیم) میں المستقیم کو ایک دفعہ (س) اور ایک دفعہ (ص) سے پڑھے کہ یقین ہو جائے صحیح طور پر پڑھ لیا ہے تو اس صورت میں اس کی نماز صحیح ہے ۔
د: یا یہ کہ حرف ایک طریقے سے پڑھے ، چنانچہ نماز کے بعد معلوم ہو کہ وہی صورت صحیح تھی تو اس کی نماز صحیح ہے اور اگر غلط رہی ہو تو اگر قرائت کو سیکھنے اور یاد کرنے میں کوتاہی کی وجہ سے ہو تو دوبارہ پڑھے لیکن اگر ایسا جو سیکھا تھا اس کو بھول جانے کی وجہ سے ہوا ہو تو نماز کا دوبارہ پڑھنا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ 1161: اگر نماز کا وقت تنگ ہو یا انسان مجبور ہو کہ سورہ نہ پڑھے مثلاً اگر خوف رکھتا ہو کہ اگر سورہ پڑھے گا تو چور یا درندہ یا کوئی دوسری چیز اسے صدمہ پہونچائے گی یا ایسا کام ہو جو عرفاً ضروری شمار کیا جاتا ہو تو سورہ کو ترک کر سکتا ہے بلکہ وقت کی تنگی اور خوف کے بعض مقامات میں سورہ نہیں پڑھنا چاہیے۔
مسئلہ 1162: اگر سورہ نماز کے جز کی نیت سے جان بوجھ کر حمد سے پہلے پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے ۔ اور اگر غلطی سے سورہ کو حمد سے پہلے پڑھے اور درمیان میں یاد آجائے تو سورہ کو ترک کرے اور حمد پڑھنے کے بعد سورہ کو ابتدا سے پڑھے ۔
مسئلہ 1163: اگر واجب نماز میں حمد یا سورہ یا ان میں سے ایک کو بھول جائے اور رکوع میں پہونچنے کے بعد یاد آئے تو اس کی نماز صحیح ہے اُسے جاری رکھے اور احتیاط مستحب ہے کہ نماز کے بعد سجدہٴ سہو ا نجام دے۔
مسئلہ 1164: اگر رکوع کے لیے جھکنے سے پہلے یاد آئے کہ حمد اور سورہ نہیں پڑھا توضروری ہے کہ دونوں کو پڑھے اور اگر یاد آئے کہ صرف سورہ نہیں پڑھا ہے تو صرف سورہ کو پڑھے لیکن اگر یاد آئے کہ سورہ پڑھا ہے لیکن حمد نہیں پڑھا ہے تو پہلے حمد کو پڑھے اور اس کے بعد دوبارہ سورہ کو پڑھے اور اسی طرح اگر جھک جائے اور رکوع کی حد تک پہونچنے سے پہلے یاد آئے کہ حمد اور سورہ یا صرف سورہ یا صرف حمد نہیں پڑھا ہے تو کھڑا ہو جائے اور مذکورہ طریقے سے عمل کرے ۔
مسئلہ 1165: نماز جمعہ میں اور جمعہ کے دن نماز صبح ظہر اور عصر میں مستحب ہے کہ انسان پہلی رکعت میں حمد کے بعد سورہٴ جمعہ اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورہٴ منافقون پڑھے اور اگر شخص نماز جمعہ میں یا جمعہ کے دن نماز میں ان دوسورہ میں کسی ایک کو پڑھنا شروع کر دے تو احتیاط واجب کی بنا پر اسے چھوڑ کر دوسرا سورہ نہیں پڑھ سکتا گرچہ نصف سورہ تک نہ بھی پہونچا ہو۔
مسئلہ 1166: اگر کوئی شخص حمد کے بعد سورہٴ (قل ھو اللہ احد) یا سورہٴ (قل یا ایھاالکافرون) میں سے کسی ایک کو پڑھنا شروع کر دے تو اُسے چھوڑ کر دوسرا سورہ نہیں پڑھ سکتا لیکن جمعہ کی نماز یا جمعہ کے دن نمازوں میں اگر انسان سورہٴ جمعہ یا منافقون پڑھنے کا قصد رکھتا تھا لیکن بھول كر سورہٴ جمعہ یا منافقون کی جگہ سورہٴ (قل ھو اللہ احد) یا سورہٴ (قل یا ایھاالکافرون) یا کوئی دوسرا سورہ شروع کر دے تو اگر نصف تک نہ پہونچا ہو تو انہیں چھوڑ کر سورہٴ حمد اور منافقون پڑھ سکتا ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ نصف تک پہونچنے کے بعد اسے نہ چھوڑے۔
مسئلہ 1167:اگر کوئی شخص نماز جمعہ یا جمعہ کے دن کی نمازوں میں جان بوجھ کر سورہٴ (قل ھو اللہ احد) یا (سورہٴ قل یا ایھا الکافرون) پڑھے تو گرچہ نصف تک نہ بھی پہونچا ہو احتیاط واجب کی بنا پر اسے چھوڑ کر سورہٴ جمعہ اور منافقون کو نہیں پڑھ سکتا۔
مسئلہ 1168: اگر نماز میں سورہٴ (قل ھو اللہ احد) اور (قل یا ایھا الکافرون) کے علاوہ کوئی دوسرا سورہ پڑھے جب تک نصف تک نہیں پہونچا ہے اسے چھوڑ کر دوسرا سورہ پڑھ سکتا ہے (مگر 1165 کے مقامات میں ) اور نصف تک پہونچنے کے بعد احتیاط واجب کی بنا پر اس کو چھوڑ کر دوسرا سورہ پڑھنا کسی بھی حال میں جائز نہیں ہے۔
مسئلہ 1169: اگر انسان سورہ کا کچھ حصہ بھول جائے یا مجبوری کی وجہ سے مثلاً وقت کی تنگی یا کوئی اور وجہ سے سورہ کا تمام کرنا ممکن نہ ہو تو اس سورہ کو چھوڑ کر دوسرا سورہ پڑھ سکتا ہے گرچہ نصف تک پہونچ گیا ہو یا جس سورہ کو پڑھا ہے سورہٴ (قل ھو اللہ احد) اور (قل یا ایھا الکافرون) ہو اور بھول جانے کی صورت میں جس مقدار میں پڑھا ہے اسی پر اکتفا کر سکتا ہے۔
مسئلہ 1170: بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیم پڑھتے وقت سورہ کا معین کرنا لازم نہیں ہے نماز گزار (بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیم) کو کسی خاص سورہ کو معین کئے بغیر پڑھ سکتا ہے پھر جو سورہ چاہے معین کرے، لیکن اگر نماز گزار (بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیم) کو کسی خاص سورہ کی نیت سے کہے اور پھر کوئی دوسرا سورہ پڑھنا چاہے احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کو دوبارہ کہے۔
مسئلہ 1171: مرد پر احتیاط کی بنا پر واجب ہے کہ صبح ، مغرب اور عشا کی نماز کے حمد اور سورہ کو بلند آواز سے پڑھے۔[122]
مسئلہ 1172: مرد اور عورت پر احتیاط کی بنا پر واجب ہے کہ نماز ظہر اور عصر کے حمد سورہ کو آہستہ پڑھے سوائے استثناشدہ مقامات کے جو مسئلہ (1175) میں ذکر کیا جائےگا۔
مسئلہ 1173: مرد احتیاط واجب کی بنا پر نماز صبح ،مغرب اور عشا میں توجہ رکھے حمد اور سورہ کے تمام کلمات یہاں تک کہ آخری حرف بلند آواز سے پڑھے۔
مسئلہ 1174: عورت صبح، مغرب اور عشا کی نماز بلند یا آہستہ پڑھ سکتی ہے لیکن اگر نامحرم اس کی آواز کو سن رہا ہو اور ایسا مقام ہو جہاں نامحرم کو اپنی آواز کو سنانا حرام ہے[123] تو آہستہ پڑھے اور اگر جان بوجھ کر بلند آواز سے پڑھےتو احتیاط واجب کی بناپر اس کی نماز باطل ہے۔
مسئلہ 1175: نماز ظہر اور عصر کی حمد اور سورہ کے (بسم اللہ الرحمٰن الرحیم) کو بلند آواز سے پڑھنا مستحب ہے اور جمعہ کے دن کی نماز ظہر کے حمد اور سورہ کو بھی بلند آواز سے پڑھنا مستحب ہے اور نماز جمعہ کے حمد و سورہ کو احتیاط واجب کی بنا پر بلند آواز سے پڑھے۔
مسئلہ 1176: بلند یا آہستہ آواز سے پڑھنے کا معیار آواز کے جوہر کا ظاہر ہونا یا ظاہر نہ ہونا نہیں ہے بلکہ عرف کی نظر میں بلند یا آہستہ پڑھنا معیار ہے اس بنا پر اگر مردوں كی آواز كا جوہر نماز صبح یا مغرب یا عشا پڑھتے وقت ظاہر نہ ہو لیکن عرف اس کو بلند آواز سے پڑھنا شمار کرے تو کافی ہے۔
مسئلہ 1177: جس جگہ پر بلند آواز سے نماز پڑھنی چاہیے اگرجان بوجھ کر آہستہ پڑھے یا جس جگہ آہستہ پڑھنا چاہیے جان بوجھ کر بلند آواز سے پڑھے تو احتیاط واجب کی بنا پر اس کی نماز باطل ہے لیکن اگر بھول كر یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے ہو تو نماز صحیح ہے اور اس مقام میں جاہل قاصر اور مقصر میں فرق نہیں ہے اور اس جہت سے بھی فرق نہیں ہے کہ نماز گزار بلند یا آہستہ پڑھنے کے اصل مسئلے کو نہ جانتا ہو، مثلاً نہ جانتا ہو کہ نماز صبح کی حمد اور سورہ کو بلند آواز سے پڑھنا چاہیے۔ یا بلند اور آہستہ پڑھنے کے بعض مسائل سے آگاہی نہ رکھتا ہو مثلاً نہ جانتا ہو کہ بلند آہستہ پڑھنے کا معیار عرف ہے، اور اگر حمد اور سورہ پڑھتے وقت متوجہ ہو کہ غلطی کی ہے ضروری نہیں ہے کہ اس مقدار کو دوبارہ پڑھے اگر چہ احتیاط مستحب ہے کہ دوبارہ پڑھے۔
مسئلہ 1178:اگر کوئی شخص حمد اور سورہ پڑھتے وقت معمول سے زیادہ اپنی آواز کو بلند کرے مثلاً فریاد کرکے پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے۔
مسئلہ 1179: انسان کے لیے ضروری ہے کہ نماز کی قرائت صحیح پڑھے اور جو شخص کسی بھی حال میں تمام سورہٴ حمد کو صحیح نہیں پڑھ سکتا تو جس طرح پڑھ سکتا ہے پڑھے اس شرط کے ساتھ کہ جس مقدار میں صحیح پڑھ رہا ہے قابلِ توجہ مقدار ہو لیکن اگر وہ مقدار ناچیز ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر قرآن کی دوسری جگہ سے جسے صحیح پڑھ سکتا ہو کچھ مقدار ضمیمہ کرے اور اگر نہ پڑھ سکتا ہو تو تسبیح (سُبْحانَ الله) کو اس کے ساتھ ضمیمہ کرے، لیکن جو شخص حمد اور سورہ کو بالكل صحیح نہیں پڑھ سکتا ضروری نہیں کوئی دوسری چیز اس کی جگہ پڑھے اور ہر صورت میں احتیاط مستحب ہے کہ نماز کو جماعت سے پڑھے۔
مسئلہ 1180: اگر حمد یا سورہ کے کسی ایک کلمے کو جان بوجھ کر یا جاہل مقصر ہونے کی وجہ سے نہ پڑھے یا کسی حرف کی جگہ پر دوسرا حرف کہے مثلاً (ض) کی جگہ (ذ) یا (ز) کہے یا حروف کے زبر، زیر اور پیش کی رعایت نہ کرے اس طرح سے کہ غلط شمار کیا جائے یا تشدید کو نہ کہے تو اس کی نماز باطل ہے۔
مسئلہ 1181: جس شخص کو سورہٴ حمد نہیں آتا اپنے وظیفہ کو ان صورتوں میں سے کسی ایک کے مطابق جو آئندہ مسئلے میں ذکر کی جائے گی انجام دے خواہ سیکھنے کے ذریعے یا تلقین کے ذریعے یا جماعت میں اقتدا کرنے کے ذریعے خواہ نماز کو شک کے مقامات میں تکرار کرنے کے ذریعے ہو اور اگر وقت تنگ ہو چنانچہ نماز کو اس طریقے کے مطابق جو مسئلہ نمبر 1179 میں بیان کیا گیا ہے پڑھے تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن اگر نماز کے سیکھنے میں کوتاہی کی ہو تو اگر ممکن ہو عقاب و عذاب سے بچنے کے لیے جماعت سے پڑھے۔
مسئلہ 1182: اگر کوئی شخص کسی کلمہ کے زبر، زیر اور پیش کو نہ جانتا ہو یا یہ کہ نہ جانتا ہو کوئی کلمہ (س) سے ہے یا (ص) سے تو اپنے وظیفے کو اس طرح سے انجام دے کہ وہ شرعی ہو مثال کے طور پر :
الف: کلمہ کے صحیح تلفظ کو سیکھے ۔
ب: یا نماز کو جماعت سے پڑھے۔
ج: یا اس کو دو طرح یا اس سے زیادہ طریقے سے پڑھے اور قصد کرے جو واقع میں صحیح ہے وہی نماز کا جز ہے، البتہ یہ طریقہ اس وقت صحیح ہے جب کلمہ کی غلط شکل عرفاً غلط ذکر یا غلط قرآن شمار نہ کیا جائے مثال کے طور پر (اهدنا الصراط المستقیم) میں المستقیم کو ایک دفعہ (س) اور ایک دفعہ (ص) سے پڑھے کہ یقین ہو جائے صحیح طور پر پڑھ لیا ہے تو اس صورت میں اس کی نماز صحیح ہے ۔
د: یا یہ کہ حرف ایک طریقے سے پڑھے ، چنانچہ نماز کے بعد معلوم ہو کہ وہی صورت صحیح تھی تو اس کی نماز صحیح ہے اور اگر غلط رہی ہو تو اگر قرائت کو سیکھنے اور یاد کرنے میں کوتاہی کی وجہ سے ہو تو دوبارہ پڑھے لیکن اگر ایسا جو سیکھا تھا اس کو بھول جانے کی وجہ سے ہوا ہو تو نماز کا دوبارہ پڑھنا ضروری نہیں ہے۔
[122] قابلِ ذکر ہے کہ اگر نماز جماعت میں ماموم کا وظیفہ حمد اور سورہ پڑھنا ہو تو اسے آہستہ پڑھے گا گرچہ نماز مغرب اور عشا ہو اور نماز گزار مرد ہو۔
[123] مثلاً عورت اپنی نماز کی قرائت کو لطیف اور نازک آواز میں اس طرح سے پڑھے کہ معمولاً سننے والے کے لیے ہیجان آور ہو۔