فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
3۔ قیام ←
→ 1۔ نیت
2۔ تکبیرۃ الاحرام
مسئلہ 1133: ہر نماز کے شروع میں "اللهُ أَكْبَر" کہنا واجب اور رکن ہے اور ضروری ہے کہ موالات کی رعایت کرے یعنی حروف "اللهُ " اور حروف "أَكْبَر" اور دو کلمہ "اللہ" اور "أَكْبَر" کو یکے بعد دیگرے کہے اور ان دونوں کلموں کو صریحاً عربی میں کہے اور اس کا ترجمہ غیر عربی میں مثلاً فارسی میں کہنا کافی نہیں ہے۔
مسئلہ 1134: احتیاط مستحب ہے کہ نماز کے تکبیرۃ الاحرام کو اس چیز سے جو تکبیر سے پہلے پڑھ رہا ہے جیسے اقامت یا تکبیر سے پہلے کی دعا سے نہ ملائے۔
مسئلہ 1135: اگر نماز گزار " اللهُ أَكْبَر " کو اس کے بعد کی چیز سے جو پڑھ رہا ہے جیسے "بِسْمِاللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیمِ " یا " اَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطانِ الرَّجیمِ " سے ملائے، بہتر ہے کہ "اکبر" کی "ر" کو حرکت ضمہ "۔ُ" پیش سے تلفظ کرے اور کہے: " اللهُ أَكْبَرُ " لیکن احتیاط مستحب ہے واجب نماز میں " اللهُ أَكْبَر " کو اس چیز سے جو اس کے بعد پڑھے نہ ملائے۔
مسئلہ 1136: واجب نماز میں تکبیرۃ الاحرام کہتے وقت بدن ثابت اور سکون کی حالت میں ہونا چاہیے اور اگر جان بوجھ کر بدن کے حرکت کی حالت میں تکبیرۃالاحرام کہےتو نماز باطل ہے۔
مسئلہ 1137: نماز گزار تکبیر ، حمد و سورہ ، ذکر اور دعا کو اس طرح پڑھے کہ كم از كم خود ہمہمہ کو سن رہا ہو اس بنا پر صرف زبان کا حرکت دینا اس شرط کی رعایت کئے بغیر صحیح نہیں ہے اور اگر بہرے ہونے یا کان کے سنگین ہونے یا شور و غل کی وجہ سے نہ سن رہا ہو تو اس طرح کہے کہ اگر موانع نہ ہوتے تو سن لیتا۔
مسئلہ 1138: جو شخص کسی حادثہ کی وجہ سے گونگا ہو گیا یا اس کی زبان میں ایسی بیماری لاحق ہوگئی ہو کہ "اللہ اکبر" نہیں کہہ سکتا ہو تو جس طرح بھی ہو سکے کہے اور اگر بالکل نہ کہہ سکے تو اپنے دل میں تكبیر كا ورد کرے اور اس طرح سے جو تکبیر کہنے کے مناسب ہے انگلی سے اشارہ کرے اور اگر زبان اور ہونٹ کو حرکت دے سکتا ہے تو حرکت دےلیکن جو شخص مادرزادی گونگا ہے زبان اور ہونٹ اس شخص کی طرح جو تکبیر کہہ رہا ہے حرکت دے اور اسی حالت میں انگلی سے بھی اشارہ کرے اور یہی حکم نماز کی قرائت اور اس کے دوسرے اذکار کے بارے میں جاری ہوگا۔
مسئلہ 1139: اگر شک کرے کہ تکبیرۃ الاحرام کہا ہے یا نہیں چنانچہ اگر نماز کی قرائت شروع کر دی یا " اَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطانِ الرَّجیمِ " کہہ رہا ہوجو قرائت سے پہلے کہنا مستحب ہے، تو اپنے شک کی پرواہ نہ کرے اور اگر کچھ نہیں پڑھا ہے تو تکبیرۃ الاحرام کہے، اور اگر مامون نے جماعت میں شرکت کی ہو اور شک کرے کہ نماز جماعت کی تکبیرۃ الاحرام کہی یا نہیں چنانچہ خود کو ایسے عمل میں مشغول دیکھے جو نماز جماعت میں ماموم کے وظائف میں سے ہے ۔گرچہ مستحب وظیفہ ہو۔ اپنے شک کی پرواہ نہ کرے جیسے کہ نماز صبح ، مغرب اور عشا میں مستحب ہے ماموم اگر امام کی حمد اور سورہ کو سن رہا ہے خود خاموش رہے اور امام کی قرائت کو سنے تو اگر انسان خود کو اِسی وظیفے کو انجام دینے میں مشغول دیکھے تو اپنے شک کی پرواہ نہ کرے اور یہ سمجھے کہ اس نے تکبیرۃ الاحرام کہی ہے ۔
مسئلہ 1140: اگر تکبیرۃ الاحرام کہنے کے بعد شک کرے کہ اس نے صحیح کہی ہے یا نہیں خواہ کسی چیز کو پڑھنا شروع کیا ہو یا نہیں، اپنے شک کی پرواہ نہ کرے۔
تکبیرۃ الاحرام کے مستحبات
مسئلہ 1141: مستحب ہے تکبیرۃ الاحرام اور نماز کے درمیان تکبیر کہتے وقت ہاتھوں کو کانوں کے برابر لے جائے اور بہتر ہے کہ " اللهُ أَكْبَر " کا ہمزہ (الف) کہتے وقت ہاتھوں کو ران سے اٹھائے " اللهُ أَكْبَر " کا "ر" کہتے وقت ہاتھ چہرے یا کان کے مقابل میں پہونچ جائیں پھر ہاتھوں کو بغیر فاصلے کے نیچے لائے۔
مسئلہ 1142: نماز شروع کرنے کے لیے ایک " اللهُ أَكْبَر " کہنا کافی ہے اور سات تکبیر کہنا مستحب ہے کہ جنہیں تکبیرات افتتاحیہ کہا جاتا ہے اور نماز گزار مجموعی تکبیروں سے احرامِ نماز اور اس میں وارد ہونے کی نیت کرتا ہے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ پہلے رجا کی نیت سے چھ تکبیرۃالاحرام نماز اور نماز میں وارد ہونے کی نیت کے بغیر کہے اور پھر ساتویں تکبیر کوتکبیرۃ الاحرام قرار دے اور یہ حکم یومیہ نماز سے مخصوص نہیں ہے بلکہ دوسری واجب اور مستحبی نمازوں کے لیے بھی ہے ۔
مسئلہ 1143: بہتر ہے نماز گزار تکبیرۃ الاحرام سے پہلے رجا کی نیت سے کہے: "یا مُحْسِنُ قَدْ اَتاكَ الْمُسیءُ، وَقَدْ اَمَرْتَ الُمُحْسنَ اَنْ یتَجاوَزَ عَنِ الْمُسیءِ، اَنْتَ الْمُحْسِنُ وَاَنَا المُسیءُ، فَبِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَتَجاوَزْ عَنْ قَبیحِ ما تَعْلَمُ مِنّی" یعنی "اے خدا جو اپنے بندوں پر احسان کرتا ہے! گناہ گار بندہ تیری بارگاہ میں آیا ہے اور تونے امر کیا ہے کہ نیکی کرنے والا گناہگار کی غلطی کو معاف کرے، تو نیکی کرنے والا اور میں گناہگار ہوں، محمد اور آل محمد علیہم السلام کے صدقے میں اپنی رحمت کو محمد اور آل محمد علیہم السلام پر نازل فرما اور میری ان برائیوں كو جو تو جانتا ہے اسے در گزر فرما۔
3۔ قیام ←
→ 1۔ نیت
مسئلہ 1134: احتیاط مستحب ہے کہ نماز کے تکبیرۃ الاحرام کو اس چیز سے جو تکبیر سے پہلے پڑھ رہا ہے جیسے اقامت یا تکبیر سے پہلے کی دعا سے نہ ملائے۔
مسئلہ 1135: اگر نماز گزار " اللهُ أَكْبَر " کو اس کے بعد کی چیز سے جو پڑھ رہا ہے جیسے "بِسْمِاللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیمِ " یا " اَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطانِ الرَّجیمِ " سے ملائے، بہتر ہے کہ "اکبر" کی "ر" کو حرکت ضمہ "۔ُ" پیش سے تلفظ کرے اور کہے: " اللهُ أَكْبَرُ " لیکن احتیاط مستحب ہے واجب نماز میں " اللهُ أَكْبَر " کو اس چیز سے جو اس کے بعد پڑھے نہ ملائے۔
مسئلہ 1136: واجب نماز میں تکبیرۃ الاحرام کہتے وقت بدن ثابت اور سکون کی حالت میں ہونا چاہیے اور اگر جان بوجھ کر بدن کے حرکت کی حالت میں تکبیرۃالاحرام کہےتو نماز باطل ہے۔
مسئلہ 1137: نماز گزار تکبیر ، حمد و سورہ ، ذکر اور دعا کو اس طرح پڑھے کہ كم از كم خود ہمہمہ کو سن رہا ہو اس بنا پر صرف زبان کا حرکت دینا اس شرط کی رعایت کئے بغیر صحیح نہیں ہے اور اگر بہرے ہونے یا کان کے سنگین ہونے یا شور و غل کی وجہ سے نہ سن رہا ہو تو اس طرح کہے کہ اگر موانع نہ ہوتے تو سن لیتا۔
مسئلہ 1138: جو شخص کسی حادثہ کی وجہ سے گونگا ہو گیا یا اس کی زبان میں ایسی بیماری لاحق ہوگئی ہو کہ "اللہ اکبر" نہیں کہہ سکتا ہو تو جس طرح بھی ہو سکے کہے اور اگر بالکل نہ کہہ سکے تو اپنے دل میں تكبیر كا ورد کرے اور اس طرح سے جو تکبیر کہنے کے مناسب ہے انگلی سے اشارہ کرے اور اگر زبان اور ہونٹ کو حرکت دے سکتا ہے تو حرکت دےلیکن جو شخص مادرزادی گونگا ہے زبان اور ہونٹ اس شخص کی طرح جو تکبیر کہہ رہا ہے حرکت دے اور اسی حالت میں انگلی سے بھی اشارہ کرے اور یہی حکم نماز کی قرائت اور اس کے دوسرے اذکار کے بارے میں جاری ہوگا۔
مسئلہ 1139: اگر شک کرے کہ تکبیرۃ الاحرام کہا ہے یا نہیں چنانچہ اگر نماز کی قرائت شروع کر دی یا " اَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطانِ الرَّجیمِ " کہہ رہا ہوجو قرائت سے پہلے کہنا مستحب ہے، تو اپنے شک کی پرواہ نہ کرے اور اگر کچھ نہیں پڑھا ہے تو تکبیرۃ الاحرام کہے، اور اگر مامون نے جماعت میں شرکت کی ہو اور شک کرے کہ نماز جماعت کی تکبیرۃ الاحرام کہی یا نہیں چنانچہ خود کو ایسے عمل میں مشغول دیکھے جو نماز جماعت میں ماموم کے وظائف میں سے ہے ۔گرچہ مستحب وظیفہ ہو۔ اپنے شک کی پرواہ نہ کرے جیسے کہ نماز صبح ، مغرب اور عشا میں مستحب ہے ماموم اگر امام کی حمد اور سورہ کو سن رہا ہے خود خاموش رہے اور امام کی قرائت کو سنے تو اگر انسان خود کو اِسی وظیفے کو انجام دینے میں مشغول دیکھے تو اپنے شک کی پرواہ نہ کرے اور یہ سمجھے کہ اس نے تکبیرۃ الاحرام کہی ہے ۔
مسئلہ 1140: اگر تکبیرۃ الاحرام کہنے کے بعد شک کرے کہ اس نے صحیح کہی ہے یا نہیں خواہ کسی چیز کو پڑھنا شروع کیا ہو یا نہیں، اپنے شک کی پرواہ نہ کرے۔
تکبیرۃ الاحرام کے مستحبات
مسئلہ 1141: مستحب ہے تکبیرۃ الاحرام اور نماز کے درمیان تکبیر کہتے وقت ہاتھوں کو کانوں کے برابر لے جائے اور بہتر ہے کہ " اللهُ أَكْبَر " کا ہمزہ (الف) کہتے وقت ہاتھوں کو ران سے اٹھائے " اللهُ أَكْبَر " کا "ر" کہتے وقت ہاتھ چہرے یا کان کے مقابل میں پہونچ جائیں پھر ہاتھوں کو بغیر فاصلے کے نیچے لائے۔
مسئلہ 1142: نماز شروع کرنے کے لیے ایک " اللهُ أَكْبَر " کہنا کافی ہے اور سات تکبیر کہنا مستحب ہے کہ جنہیں تکبیرات افتتاحیہ کہا جاتا ہے اور نماز گزار مجموعی تکبیروں سے احرامِ نماز اور اس میں وارد ہونے کی نیت کرتا ہے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ پہلے رجا کی نیت سے چھ تکبیرۃالاحرام نماز اور نماز میں وارد ہونے کی نیت کے بغیر کہے اور پھر ساتویں تکبیر کوتکبیرۃ الاحرام قرار دے اور یہ حکم یومیہ نماز سے مخصوص نہیں ہے بلکہ دوسری واجب اور مستحبی نمازوں کے لیے بھی ہے ۔
مسئلہ 1143: بہتر ہے نماز گزار تکبیرۃ الاحرام سے پہلے رجا کی نیت سے کہے: "یا مُحْسِنُ قَدْ اَتاكَ الْمُسیءُ، وَقَدْ اَمَرْتَ الُمُحْسنَ اَنْ یتَجاوَزَ عَنِ الْمُسیءِ، اَنْتَ الْمُحْسِنُ وَاَنَا المُسیءُ، فَبِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَتَجاوَزْ عَنْ قَبیحِ ما تَعْلَمُ مِنّی" یعنی "اے خدا جو اپنے بندوں پر احسان کرتا ہے! گناہ گار بندہ تیری بارگاہ میں آیا ہے اور تونے امر کیا ہے کہ نیکی کرنے والا گناہگار کی غلطی کو معاف کرے، تو نیکی کرنے والا اور میں گناہگار ہوں، محمد اور آل محمد علیہم السلام کے صدقے میں اپنی رحمت کو محمد اور آل محمد علیہم السلام پر نازل فرما اور میری ان برائیوں كو جو تو جانتا ہے اسے در گزر فرما۔