فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
نماز گزار سے اذان ساقط ہونے کے مقامات ←
→ اذان و اقامت کا ترجمہ
اذان و اقامت سے مربوط شرائط
مسئلہ 1096: اذانِ اعلان کی خصوصیات مسئلہ 1092 میں گزر چكی ہے لیکن نماز کی اذان اور اقامت بھی بعض شرائط رکھتی ہیں جو آئندہ مسائل میں بیان ہوں گے۔
پہلی ، دوسری اور تیسری شرط: جو شخص اذان اور اقامت کہہ رہا ہے ، عاقل، شیعہ اثنا عشری ہونا چاہیے اور مردوں کی اذان اور اقامت میں مرد ہو ۔
مسئلہ 1097: جو شخص اذان و اقامت کہتا ہے اس صورت میں اس کی اذان اور اقامت صحیح ہے کہ عاقل اور شیعہ اثنا عشری ہو اور اگر مردوں کی نماز جماعت کے لیے اذان اور اقامت کہہ رہا ہے تو کہنے والا مرد ہو۔ [115]
لیکن اذان کے لیے بالغ ہونا شرط نہیں ہے اگر انسان نا بالغ ممیز بچے کی اذان سنے یا اسےدہرائے یا نا بالغ ممیز بچہ نماز جماعت کی اذان کہے تو اسی پر اکتفا کر سکتے ہیں لیکن احتیاط واجب كی بنا پر نا بالغ ممیز بچے کی اقامت پر اکتفا نہیں کر سکتے[116] قابلِ ذکر ہے کہ نا بالغ ممیز بچے کی اذان اور اقامت اس کی نماز کے لیے کافی ہے۔
چوتھی ، پانچویں اور چھٹی شرط: نیت (قصد قربت اور اخلاص) کے ساتھ ہو اور مشترک ہونے کی صورت میں اُسے معین کرے اور صحیح کہے۔
مسئلہ 1098: نماز کے لیے اذان و اقامت کے تمام جملوں کو قصد قربت، اخلاص اور صحیح عربی کے ساتھ کہا جائے ، اور اگر اذان و اقامت چند نماز میں مشترک ہو تو معین کرے کہ کس نماز کے لیے کہہ رہا ہے مثلاً جو شخص ادا اور قضا دونوں نماز پڑھنے کا قصد رکھتا ہے لازم ہے کہ معین کرے کہ کس نماز کے لیے اذان و اقامت کہہ رہا ہے یا جو شخص چند قضا نمازیں پڑھنا چاہتا ہے لازم ہے کہ معین کرے کون سی قضا نماز کےلیے کہہ رہا ہے۔
ساتویں شرط : ترتیب کی رعایت کرے
مسئلہ 1099: اقامت اذان کے بعد كہنی چاہیے پس اگر کوئی شخص جان بوجھ کر یا بھول كر ، یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے (اقامت) کو اذان سے پہلے کہے تومستحب (اذان اور اقامت) پر عمل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اقامت کو دوبارہ اذان کے بعد کہے۔
مسئلہ 1100: اذان و اقامت کے جملوں میں ترتیب کی رعایت لازم ہے پس اگر کوئی شخص اذان و اقامت کے کلمات کو بغیر ترتیب یوں کہے مثلاً :"حی علی الفلاح" کو "حی علی الصلاۃ" سے پہلے کہے تو جس جگہ سے ترتیب ٹوٹی ہے اس جگہ سے دوبارہ شروع کرے مگریہ کہ موالات ختم ہو جائے تو اس صورت میں اذان و اقامت کو دوبارہ کہے ۔
آٹھویں شرط: موالات کی رعایت کرے
مسئلہ 1101: اذان و اقامت کے جملوں میں زیادہ فاصلہ نہیں ہونا چاہیے اور اگر ان کے درمیان معمول سے زیادہ فاصلہ دے کہ اذان و اقامت کی شکل ختم ہو جائے اور عرفاً نہ کہیں کہ انسان اذان یا اقامت کہہ رہا ہے تو ایسی اذان و اقامت کافی نہیں ہے۔
مسئلہ 1102: انسان کو چاہیے کہ اذان و اقامت کے درمیان فاصلہ نہ ركھے اور اگر ان کے درمیان اتنا فاصلہ ركھے جو اذان اس نے کہی ہے اس اقامت کی اذان نہ کہی جائے تو نماز کے لیے کافی نہیں ہے لیکن ان مقامات کا فاصلہ ہونا جو مسئلہ نمبر 1120 میں آئیں گے موالات کو نہیں توڑتا اور اسی طرح اگر اذان و اقامت اور نماز میں اتنا فاصلہ ركھے کہ اس نماز کی اذان ، اقامت نہ کہی جائے تو کافی نہیں ہے۔
مسئلہ 1103: اذان و اقامت نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد کہنی چاہییے لہٰذا اگر جان بوجھ کر یا بھول کر وقت سے پہلے کہے تو باطل ہے مگر اس صورت میں جب دوران وقت داخل ہو جائے تواس صورت میں نماز صحیح ہے جیسا کہ مسئلہ 1418 میں بیان کیا جائے گا۔
دسویں شرط: اقامت کھڑے ہوکر کہے
مسئلہ 1104: اقامت کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ امکان کی صورت میں کھڑے ہو کر کہی جائے لیکن اذان کہتے وقت کھڑے ہونے کی رعایت کرنا مستحب ہے۔
گیارہویں شرط: اقامت احتیاط واجب کی بنا پر طہارت کے ساتھ کہے
مسئلہ 1105: انسان کو چاہیے کہ اقامت کہتے وقت احتیاط واجب كی بنا پر غسل وضو یا تیمم (جو اس کا وظیفہ ہو) كیےہو لیکن اذان میں اس نکتے کی رعایت مستحب ہے۔
بارہویں شرط: اذان و اقامت غنا کی شکل میں نہ کہی جائے
مسئلہ 1106: اگر اذان و اقامت میں آواز کو گلے میں اس طرح گھمائے کہ غنا شمار ہو یعنی گانے بجانے کی بزموں کے انداز میں جیسا معمول ہے اس انداز میں اذان و اقامت کہے تو حرام ہے اور اگر غنا نہ ہو تو مکروہ ہے۔
پہلی ، دوسری اور تیسری شرط: جو شخص اذان اور اقامت کہہ رہا ہے ، عاقل، شیعہ اثنا عشری ہونا چاہیے اور مردوں کی اذان اور اقامت میں مرد ہو ۔
مسئلہ 1097: جو شخص اذان و اقامت کہتا ہے اس صورت میں اس کی اذان اور اقامت صحیح ہے کہ عاقل اور شیعہ اثنا عشری ہو اور اگر مردوں کی نماز جماعت کے لیے اذان اور اقامت کہہ رہا ہے تو کہنے والا مرد ہو۔ [115]
لیکن اذان کے لیے بالغ ہونا شرط نہیں ہے اگر انسان نا بالغ ممیز بچے کی اذان سنے یا اسےدہرائے یا نا بالغ ممیز بچہ نماز جماعت کی اذان کہے تو اسی پر اکتفا کر سکتے ہیں لیکن احتیاط واجب كی بنا پر نا بالغ ممیز بچے کی اقامت پر اکتفا نہیں کر سکتے[116] قابلِ ذکر ہے کہ نا بالغ ممیز بچے کی اذان اور اقامت اس کی نماز کے لیے کافی ہے۔
چوتھی ، پانچویں اور چھٹی شرط: نیت (قصد قربت اور اخلاص) کے ساتھ ہو اور مشترک ہونے کی صورت میں اُسے معین کرے اور صحیح کہے۔
مسئلہ 1098: نماز کے لیے اذان و اقامت کے تمام جملوں کو قصد قربت، اخلاص اور صحیح عربی کے ساتھ کہا جائے ، اور اگر اذان و اقامت چند نماز میں مشترک ہو تو معین کرے کہ کس نماز کے لیے کہہ رہا ہے مثلاً جو شخص ادا اور قضا دونوں نماز پڑھنے کا قصد رکھتا ہے لازم ہے کہ معین کرے کہ کس نماز کے لیے اذان و اقامت کہہ رہا ہے یا جو شخص چند قضا نمازیں پڑھنا چاہتا ہے لازم ہے کہ معین کرے کون سی قضا نماز کےلیے کہہ رہا ہے۔
ساتویں شرط : ترتیب کی رعایت کرے
مسئلہ 1099: اقامت اذان کے بعد كہنی چاہیے پس اگر کوئی شخص جان بوجھ کر یا بھول كر ، یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے (اقامت) کو اذان سے پہلے کہے تومستحب (اذان اور اقامت) پر عمل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اقامت کو دوبارہ اذان کے بعد کہے۔
مسئلہ 1100: اذان و اقامت کے جملوں میں ترتیب کی رعایت لازم ہے پس اگر کوئی شخص اذان و اقامت کے کلمات کو بغیر ترتیب یوں کہے مثلاً :"حی علی الفلاح" کو "حی علی الصلاۃ" سے پہلے کہے تو جس جگہ سے ترتیب ٹوٹی ہے اس جگہ سے دوبارہ شروع کرے مگریہ کہ موالات ختم ہو جائے تو اس صورت میں اذان و اقامت کو دوبارہ کہے ۔
آٹھویں شرط: موالات کی رعایت کرے
مسئلہ 1101: اذان و اقامت کے جملوں میں زیادہ فاصلہ نہیں ہونا چاہیے اور اگر ان کے درمیان معمول سے زیادہ فاصلہ دے کہ اذان و اقامت کی شکل ختم ہو جائے اور عرفاً نہ کہیں کہ انسان اذان یا اقامت کہہ رہا ہے تو ایسی اذان و اقامت کافی نہیں ہے۔
مسئلہ 1102: انسان کو چاہیے کہ اذان و اقامت کے درمیان فاصلہ نہ ركھے اور اگر ان کے درمیان اتنا فاصلہ ركھے جو اذان اس نے کہی ہے اس اقامت کی اذان نہ کہی جائے تو نماز کے لیے کافی نہیں ہے لیکن ان مقامات کا فاصلہ ہونا جو مسئلہ نمبر 1120 میں آئیں گے موالات کو نہیں توڑتا اور اسی طرح اگر اذان و اقامت اور نماز میں اتنا فاصلہ ركھے کہ اس نماز کی اذان ، اقامت نہ کہی جائے تو کافی نہیں ہے۔
مسئلہ 1103: اذان و اقامت نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد کہنی چاہییے لہٰذا اگر جان بوجھ کر یا بھول کر وقت سے پہلے کہے تو باطل ہے مگر اس صورت میں جب دوران وقت داخل ہو جائے تواس صورت میں نماز صحیح ہے جیسا کہ مسئلہ 1418 میں بیان کیا جائے گا۔
دسویں شرط: اقامت کھڑے ہوکر کہے
مسئلہ 1104: اقامت کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ امکان کی صورت میں کھڑے ہو کر کہی جائے لیکن اذان کہتے وقت کھڑے ہونے کی رعایت کرنا مستحب ہے۔
گیارہویں شرط: اقامت احتیاط واجب کی بنا پر طہارت کے ساتھ کہے
مسئلہ 1105: انسان کو چاہیے کہ اقامت کہتے وقت احتیاط واجب كی بنا پر غسل وضو یا تیمم (جو اس کا وظیفہ ہو) كیےہو لیکن اذان میں اس نکتے کی رعایت مستحب ہے۔
بارہویں شرط: اذان و اقامت غنا کی شکل میں نہ کہی جائے
مسئلہ 1106: اگر اذان و اقامت میں آواز کو گلے میں اس طرح گھمائے کہ غنا شمار ہو یعنی گانے بجانے کی بزموں کے انداز میں جیسا معمول ہے اس انداز میں اذان و اقامت کہے تو حرام ہے اور اگر غنا نہ ہو تو مکروہ ہے۔
[115] قابلِ ذکر ہے جو عورت نا محرم مردوں کے ساتھ ہے ان کی نماز جماعت کے لیے اذان و اقامت کہے تو احتیاط واجب كی بنا پر کافی نہیں ہے۔
[116] دوسروں کی اذان و اقامت پر اکتفا کرنے کے مقامات ہیں جن کی وضاحت آئندہ مسائل میں ذکر کی جائے گی۔