مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

مساجد اور مشاہد مشرفہ ← → یومیہ واجب نمازیں

مقدّمات نماز

مسئلہ 883: مقدّمات نماز چھ ہیں:

وقت کی رعایت ، قبلہ کی رعایت، غسل وضو یا تیمم کے ساتھ ہونا (انسان کا جو وظیفہ ہو)، بدن اور لباس کا پاک ہونا شرائطِ لباس کی رعایت ، شرائطِ مکان کی رعایت ۔

اس بنا پر جو شخص نماز پڑھنا چاہتا ہے چنانچہ ان مقدمات میں سے کوئی ایک بھی نہ رکھتا ہو تو چاہیے کہ نماز پڑھنے سے پہلے فراہم کرے۔

یومیہ واجب نمازوں کے اوقات مندرجہ ذیل ہیں:



1
۔ ظہر اور عصر کی نماز کا وقت

مسئلہ 884: ظہر اور عصر کی نماز کا وقت ظہر شرعی (زوال) سے شروع ہوتا ہے ظہر شرعی یا زوال سے مراد طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک کے فاصلہٴ زمانی میں سے نصف زمانے کا گزر جانا ہے۔ مثلاً اگر طلوع آفتاب کسی شہر میں چھ (6)بجے صبح اور غروب آفتاب بیس (20) (یعنی شام کے ۸)بجے ہو تو اس صورت میں طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک کا فاصلہ (14) گھنٹہ ہے کہ اس کا آدھا 7 گھنٹہ ہوتا ہے اس بنا پر طلوع آفتاب سے (7) گھنٹہ گزرنے کے بعد ظہر شرعی ہے جو (1) بجے ظہر ہوگا ۔[97]

مسئلہ 885: ظہر شرعی کی تعیین شاخص کی مدد سے بھی کی جا سکتی ہے اس بنا پر اگر کسی لکڑی یا اس طرح کی چیز جسے شاخص کہتے ہیں ہموار زمین میں بالکل سیدھی گاڑی جائے، صبح میں جب سورج طلوع کرتا ہے اس کا سایہ مغرب کی طرف پڑے گا، اور جتنا سورج بلندی پر پہنچتا جائے گا یہ سایہ کم ہوتا جائے گا اور ایران کے شہروں میں اور بہت سے ملکوں میں سایہ اپنے کم از کم اندازے تک پہونچ جاتا ہے اور ظہر کے گزرنے کے بعد اس کا سایہ مشرق کی طرف چلا جاتا ہے اور جیسے جیسے سورج مغرب کی طرف بڑھتا جائے گا سایہ بڑا ہوتا جاتا ہے چنانچہ جب اس کا سایہ اپنے کم از کم اندازے تک پہونچ جائے اور پھر دوبارہ زیادہ ہونا شروع ہو جائے معلوم ہو جاتا ہے کہ ظہر شرعی کا وقت ہو گیا ہے لیکن بعض شہروں میں بعض اوقات ظہر کے وقت شاخص کا سایہ بالکل ختم ہو جاتا ہے اور اس کے بعد دوبارہ ظاہر ہوتا ہے تو اس وقت معلوم ہوتا ہے کہ ظہر شرعی کا وقت ہو گیا ہے ۔

مسئلہ 886: جو شخص سورج کے ڈوبنے میں شک کرتا ہو اور احتمال دے رہا ہو کہ سورج پہاڑ عمارت یا درختوں کے پیچھے چھپا ہوا ہو تو جب تک مشرق کی طرف جوسرخی ظاہر ہے انسان کے سر سے نہیں گزری ہے تب تک وقت باقی ہے، اور اگر غروب آفتاب کے وقت میں شک نہ رکھتا ہو تو احتیاط واجب ہے کہ ظہر اور عصر کی نماز کو سورج ڈوبنے تک تاخیر نہ کرے اور تاخیر کی صورت میں اسے ادا اور قضا کی نیت کئے بغیر پڑھے۔

مسئلہ 887: اگر کوئی شخص جان بوجھ کر عصر کی نماز کو ظہر سے پہلے پڑھے تو باطل ہے، مگر یہ کہ آخر وقت میں ایک نماز پڑھنے سے زیادہ فرصت نہ رکھتا ہو تو اس صورت میں اگر کسی شخص نے اس وقت تک نماز ظہر نہ پڑھی ہو تو اس کی نماز ظہر قضا ہو چکی ہے اور اسے چاہیے کہ نماز عصر پڑھے اور اگر کوئی اس وقت سے پہلے غلطی سے پوری نماز عصر کو ظہر سے پہلے پڑھ لے تو اس کی نماز عصر صحیح ہے اور نماز ظہر پڑھے گا اور احتیاط مستحب ہے کہ دوسری چار رکعت مافی الذمہ کی نیت سے پڑھے۔



2
۔ مغرب اور عشا کی نماز کا وقت

مسئلہ 888: نماز مغرب کا وقت احتیاط واجب کی بنا پر اس وقت سے شروع ہوتا ہے جب مشرق کی سرخی جو سورج ڈوبنے کے بعد ظاہر ہوتی ہے انسان کے سر سے گزر جائے البتہ اس کا احتیاط واجب ہونا اُس وقت کے بارے میں ہے جب انسان غروب آفتاب کےوقت کو جانتا ہو اس صورت میں احتیاط واجب کی بنا پر غروب آفتاب کے وقت نماز مغرب کو نہیں پڑھ سکتا لیکن اگر اس احتمال کے سبب کہ سورج پہاڑ، عمارت یا درختوں کے پیچھے چھپا ہو سورج کے ڈوبنے میں شک رکھتا ہو تو فتویٰ ہے کہ سورج کی سرخی سر سے زائل ہونے سے پہلے نماز نہیں پڑھ سکتا۔

مسئلہ 889: نماز مغرب اور عشا کا وقت مختار (غیرمضطر) شخص کے لیے آدھی رات تک ہے اور مضطر انسان کے لیے یعنی وہ شخص جس نے بھول كر یا سونے کی وجہ سے یا حیض اور اس طرح کے عذر کی وجہ سے آدھی رات تک نہ پڑھی ہو مغرب اور عشا کاوقت طلوع فجر تک ہے اور ہر صورت میں توجہ کی حالت میں دونوں میں ترتیب لازم ہے، یعنی پہلے مغرب اور پھر عشا کو بجالائے گاچنانچہ جان بوجھ کر عشا کی نماز مغرب سے پہلے پڑھے باطل ہے مگر یہ کہ فقط نماز عشا پڑھنے کی مقدار کا وقت بچا ہو تو اس صورت میں ضروری ہے کہ عشا کو مغرب سے پہلے پڑھے۔

مسئلہ 890: اگر کوئی شخص غلطی سے عشا کی نماز مغرب سے پہلے پڑھے اور نماز کے بعد متوجہ ہو تو اس کی نماز صحیح ہے اور نماز مغرب کو اس کے بعد بجالائے ۔

مسئلہ 891: مختار شخص کے لیے نماز عشا کا آخری وقت جیسا کہ گزر گیا آدھی رات تک ہے اور نماز عشا کے لیے آدھی رات سے مراد احتیاط واجب کی بنا پر غروب آفتاب اور طلوع فجر (اذان صبح) کا نصف زمانی فاصلہ ہے۔ [98]

مسئلہ 892: اگر کوئی شخص مغرب اور عشا کی نماز کو اختیار کی حالت میں آدھی رات تک نہ پڑھے تو احتیاط واجب كی بنا پر اسے چاہیے کہ اذان صبح سے پہلے نماز کو ادا اور قضا کی نیت کیے بغیر بجالائے البتہ اگر نماز صبح تک وقت کم ہو مثلاً وہ شخص جو مسافر نہیں ہے فقط چار رکعت یا اس سے کم رکعت کا وقت رکھتا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر عشا کی نماز مافی الذمہ کی نیت سے پڑھے اور بعد میں مغرب کی نماز قضا کرکے پڑھے اور احتیاطاً دوبارہ ترتیب کی رعایت کرے اور نماز عشا کو دوبارہ پڑھے۔

3
۔ صبح کی نماز کا وقت

مسئلہ 893: اذان صبح کے قریب مشرق کی جانب سے ایک سفیدی اوپر کی طرف ظاہر ہوتی ہے کہ اسے فجر اول کہتے ہیں جب وہ سفیدی پھیل جائے تو فجر دوم اور نماز صبح کا اول وقت ہو جاتا ہے اور نماز کا آخری وقت سورج نکلنے تک ہے۔

مسئلہ 945: پانچ صورت میں اگر نماز گزار کا بدن یا لباس نجس ہو تو اس کی نماز صحیح ہے ان مقامات کی تشریح آئندہ مسائل میں کی جائے گی:

1
۔ درہم سے کم خون

مسئلہ 946: اگر نماز گزار کے بدن یا لباس میں ایک درہم سے کم خون لگا ہو تو مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ وہ اس خون کے ہوتےہوئے نماز پڑھ سکتا ہے:

الف: احتیاط واجب کی بنا پر درہم ہاتھ کے انگوٹھے کی اوپری گرہ کے برابر حساب کرے نہ زیادہ ۔

ب: خالص ہو پس اگر خون درہم سے کم ہو لیکن مواد یا زخم کے زرد پانی یا پانی سے مخلوط ہو جائے تو اس کے ساتھ نماز صحیح نہیں ہے۔

ج: منع شدہ خون جیسے خون حیض نہ ہو (اس مطلب کی وضاحت آئندہ مسائل میں کی جائےگی)

قابلِ ذکر ہے کہ درہم سے کم خون جو اوپر بیان شدہ تین شرائط کو رکھتا ہو اگر اس کا عین برطرف ہو جائے پھر بھی اس کا حکم باقی ہے اور ان میں نماز صحیح ہے اور اسی طرح یہ مطلب بھی قابلِ توجہ ہے کہ درہم سے کم خون نجس ہے اور اس میں نماز کا صحیح ہونا اس معنی میں نہیں ہے کہ وہ پاک ہے۔

مسئلہ 947: اگر بدن یا لباس خونی نہ ہو لیکن اگر کوئی رطوبت یا تری خون سے لگ کر بدن یا لباس کونجس کر دے مثلاً تر ہاتھ خشک خون سے مس ہو جائے تو گرچہ وہ مقدار جو نجس ہوئی ہے درہم سے کم ہو ، پھر بھی ان کے ساتھ نماز نہیں پڑھی جا سکتی۔

مسئلہ 948: اگر بدن یا لباس کا خون درہم سے کم ہو اور کوئی رطوبت اس سے لگ جائے اور خون کی جگہ کے اطراف میں پھیل جائے اور اس اطراف کو آلودہ کر دے تو اس کے ساتھ نماز باطل ہے گرچہ خون یا رطوبت جو اس سے لگ گئی ہے درہم سے کم ہو لیکن اگر رطوبت صرف خون سے ملے اور اطراف کو آلودہ نہ کرے تو اس کے ساتھ نماز پڑھ سکتے ہیں۔

مسئلہ 949: اگر وہ خون جو بدن یا لباس میں ہے درہم سے کم ہو اور کوئی دوسری نجاست اس سے جا ملے مثلاً ایک قطرہ پیشاب اس پر گر جائے، تو احتیاط واجب کی بنا پر اگر بدن کے پاک حصے تک سرایت نہ بھی کرےبلکہ صرف خون کے اوپر ہو پھر بھی اس کے ساتھ نماز پڑھنا صحیح نہیں ہے۔

مسئلہ 950: حیض کا خون اور احتیاط واجب کی بناپر نفاس اور استحاضہ کا خون، نجس العین کا خون جیسے کتا، سوّر، نجس مردار کا خون، حرام گوشت حیوان کا خون، کافر غیر کتابی انسان کا خون جس مقدار میں بھی لباس گزار کے بدن میں ہو گرچہ درہم سے کم ہو۔ اس کے ساتھ نماز باطل ہے لیکن دوسرا خون مثلاً کافر کے علاوہ کسی اور انسان کے بدن کا خون خواہ خود کے بدن کا ہو یا کسی دوسرے انسان کے بدن کا ہو یا حلال گوشت حیوان کا خون گرچہ بدن یا لباس کے کئی حصے میں ہو اگر سب ملا کر درہم سے کم ہو تو اس کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہے۔

مسئلہ 951: اگر معلوم ہو کہ جو خون اس کے بدن یا لباس میں ہے درہم سے کم ہے لیکن احتمال دے رہا ہو کہ ان خونوں میں سے ہو جو معاف نہیں ہے تو اس میں نماز پڑھنا جائز ہے۔

مسئلہ 952: وہ خون جو انسان کے بدن یا لباس میں ہے اگر درہم سے کم ہو اور وہ اس سے بے خبر ہو کہ وہ ان خونوں میں سے ہے جس کے ساتھ نماز صحیح نہیں ہے اور نماز پڑھ لے اور نماز کے بعد معلوم ہو کہ ان خونوں میں سے تھا جس کے ساتھ نماز صحیح نہیں ہے تو نماز کا دوبارہ پڑھنا ضروری نہیں ہے، اور اگر یقین رکھتا ہو کہ خون درہم سے کم ہے اور نماز پڑھے پھر بعد میں معلوم ہو کہ ایک درہم یا اس سے زیادہ تھا تو اس صورت میں بھی نماز کا دوبارہ پڑھنا ضروری نہیں ہے۔

مسئلہ 953: اگر نہ جانتا ہو کہ خون کی مقدار درہم سے کم ہے کہ اس میں نماز صحیح ہے یا ایک درہم یا اس سے زیادہ ہے کہ اس میں نماز صحیح نہیں ہے تو اس میں نماز پڑھ سکتا ہے مگریہ کہ پہلے ایک درہم یا اس سے زیاد ہ رہا ہو۔

مسئلہ 954: وہ خون جو بے استروالے لباس پر گرے اور اس کے دوسری طرف پہونچ جائے ایک خون شمار ہوگا اور جس طرف خون کی مساحت (لمبائی چوڑائی) زیادہ ہو اس کو حساب کرے گا لیکن اگر اس کے دوسری طرف جداگانہ طور پر خون لگ جائے تو ہر ایک کو جدا حساب کرے گا ،تو اس صورت میں اگر وہ خون جو لباس کے اوپری حصے پر ہے اور وہ خون لباس کے دوسری طرف ہے ملاکر درہم سے کم ہو تو اس کے ساتھ نماز صحیح ہے اور اگر اس سے زیادہ ہو تو اس کے ساتھ نماز باطل ہے۔

مسئلہ 955: اگر خون استردارلباس پر گرے اور اس کے استرپرجا لگے یا استر پر گرے اور لباس کا اوپری حصہ بھی خونی ہو جائے یا ایک لباس سے دوسرے لباس تک پہونچ جائے تو ہر ایک کو الگ حساب کرے گا پس اگر سب ملاکر درہم سے کم ہو نماز صحیح ہے ورنہ باطل ہے ، لیکن اگر ایک دوسرے سے اس طرح متصل ہو کہ عرف میں ایک خون شمار کیا جائے تو جس طرف مساحت (لمبائی چوڑائی) زیادہ ہے اگر وہ حصہ درہم سے کم ہو تو اس کے ساتھ نماز صحیح ہے ، اور اگر درہم یا اس سے زیادہ ہو تو اس کے ساتھ نماز باطل ہے۔


مسئلہ 956: اگر نماز گزار کے بدن یا لباس میں زخم ، جراحت یا پھوڑے کا خون ہو جب تک زخم ، جراحت یا پھوڑا صحیح نہ ہو جائے مندرجہ ذیل شرائط کی رعایت کرتے ہوئے اس میں نماز پڑھ سکتا ہے اگرچہ خون درہم سے زیادہ ہی کیوں نہ ہو:

الف: زخم اور جراحت قابلِ توجہ اور ثابت ہو جسے عرفاً صرف ایک جزئی زخم شمار نہ کیا جائے۔

ب: خون زخم یا پھوڑے اور اس کے اطراف سے جو عرفاً زخم یا پھوڑے کے تابع شمار ہوتا ہے۔ دوسری جگہ سرایت نہ کرے۔

بعض مجتہدین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم نے یہ شرط بھی ذکر کی ہے کہ بدن کا پاک کرنا یا خون سے آلودہ لباس کا تبدیل کرنا اس طرح سے ہو کہ عرف میں معمول سے زیادہ سختی رکھتا ہو لیکن یہ شرط ثابت نہیں ہے اور اس کا رعایت کرنا لازم نہیں ہے گرچہ رعایت کرنا احتیاط مستحب ہے اور یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ وہ خون خالص ہو بلکہ اگر پیپ یا زخم کے زرد پانی (مواد) یا پسینے یا دوا اور مرہم جو اس پر لگایا جاتا ہے یا انفیکشن(infection) پھیلنے نہ دینے والی دواؤں سے مخلوط ہو جائے پھر بھی اس میں نماز پڑھ سکتے ہیں۔

مسئلہ 957: اگر معمولی جراحت یا زخم کا خون جو جلد صحیح ہو جاتا اور اس کا دھونا آسان ہے نماز گزار کے بدن یا لباس میں ہو اور درہم یا اس سے زیادہ ہو تو اس کے ساتھ نماز باطل ہے۔

مسئلہ 958: اگر بدن یا لباس کا وہ حصہ جو زخم سے فاصلے پر ہے زخم کے خون یا رطوبت سے نجس ہو جائے تو جائز نہیں ہے اس کے ساتھ نماز پڑھے پس اگر انسان کا گٹا نجس ہو جائے اور خون ہتھیلی تک پہونچ جائے اور درہم یا اس سے زیادہ ہو تو اس کے ساتھ نماز صحیح نہیں ہے، لیکن اگر بدن اور لباس کا وہ حصہ جو زخم کے اطراف میں ہے زخم کے خون یا رطوبت سے نجس ہو جائے تو اس کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہے ، اور اگر زخم یا پھوڑا بدن کے ایسے حصے میں ہو جسے معمولاً باندھ دیا جاتا ہو کہ خون اس کے اطراف میں سرایت نہ کرے پھر بھی اس کا باندھنا ضروری نہیں ہے گرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ اسے باندھے۔

مسئلہ 959: اگر خون بواسیر یا اس زخم سے جو منھ اور ناک یا اس جیسی جگہ کا ہو بدن یا لباس میں لگ جائے تو مسئلہ 956 میں ذکر شدہ شرائط کے ساتھ اس میں نماز پڑھ سکتے ہیں اور اس میں فرق نہیں ہے کہ بواسیر کا دانا اندر ہو یا باہر۔

مسئلہ 960: ناک کا خون زخم اور پھوڑے کی طرح شمار نہیں کیا جائے گا اور معاف نہیں ہے مگر یہ کہ درہم سے کم اور خالص ہو لیکن اگر ناک کے اندر زخم یا پھوڑا ہو اور خون اس سے باہر آئے اور یہ خون زخم اور پھوڑے کے شرائط رکھتا ہو تو معاف ہے اور اس کے ساتھ نماز پڑھنا صحیح ہے۔

مسئلہ 961: جس کے بدن میں زخم ہو اگر اپنے بدن یا لباس میں درہم یااس سے زیادہ خون دیکھے اور معلوم نہ ہوکہ زخم کا خون ہے یا کوئی اور خون تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کے ساتھ نماز نہ پڑھے ۔

مسئلہ 962: اگر بدن میں چند زخم ایک دوسرے سے اس طرح نزدیک ہوں کہ ایک زخم شمار کیا جائے جب تک سب صحیح نہ ہو جائے ان سے نکلنے والے خون کے ساتھ نماز صحیح ہے،لیکن اگر ایک دوسرے سے اتنا دور ہوں کہ ہر ایک جدا زخم شمار کیا جائے تو ان میں سے جو بھی صحیح ہو جائے انسان کو اس کے خون سے بدن اور لباس کو پاک کرنا ہوگا مگر یہ کہ درہم سے کم ہو اور درہم سے کم خون کے شرائط رکھتا ہو تو اس صورت میں اس کا دھونا ضروری نہیں ہے۔

مسئلہ 963: اگر نماز گزار کے چھوٹے لباس جیسے عرقچین (گول ٹوپی)، موزہ، ایسی ٹوپی جس سے شرم گاہ کو چھپایا نہ جا سکتا ہو نجس ہوں تو اس کے ساتھ نماز صحیح ہے، مگر یہ کہ نجس مردار یا نجس العین حیوان سے بنا ہو جیسے کتا یا سوّر تو اس صورت میں احتیاط واجب کی بنا پر اس کے ساتھ نماز باطل ہے۔[103] پس اگر انسان نجس انگوٹھی کے ساتھ جو اس کے ہاتھ میں ہے یا نجس سونے سے بنے ہوئے زیورات کے ساتھ نماز پڑھے تو اس کی نماز صحیح ہے۔

مسئلہ 964: اگر نجس چیز جیسے نجس رومال، چاقو، موبائل ، چابی نماز گزار کے ساتھ ہو تو حرج نہیں ہے، اور اسی طرح نجس لباس کہ جسے پہنے ہوئے نہ ہو اگر انسان کے ساتھ ہے تو نماز کے لیے کوئی حرج نہیں ہے گرچہ لباس شرم گاہ کو چھپانے کی قابلیت رکھتا ہو، اور وہ نجس چیز جو مردار کے روح رکھنے والے اجزا سے بنی ہو یا درندوں اور دوسرے حرام گوشت حیوان کے اجزا سے بنی ہو نماز گزار کے ساتھ ہونے میں حرج نہیں ہے، البتہ درندوں اور دوسرے حرام گوشت حیوان کے اجزا میں سے کوئی چیز نماز گزار کے بدن یا لباس پر نہیں ہونی چاہیے کہ اس کی تفصیل مسئلہ 995 میں آئے گی۔

مسئلہ 965: اضطرار کی حالت میں نجس لباس یا بدن کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہے، اس بنا پر اگر انسان بدن یا لباس کے پاک کرنےیا مہیا کرنے پر قادر نہ ہو گرچہ اس جہت سے کہ یہ کام اس کےلیے معمول سے زیادہ سختی رکھتا ہو جو قابلِ تحمل نہیں ہے (حرج) تو اس حالت میں نماز پڑھ سکتا ہے، گرچہ دقت وسیع ہی کیوں نہ ہو البتہ وقت وسیع ہونے کی صورت میں تقیہ کے علاوہ نماز پڑھنا مشروط ہے کہ انسان اطمینان نہ رکھتا ہو کہ آخر وقت تک بدن یا لباس کو پاک نہیں کر سکتا اور پاک لباس بھی مہیا نہیں کر سکتا ورنہ انتظار کرنا ضروری ہے۔

قابلِ ذکر ہےکہ اگر کوئی شخص ان مقامات میں جہاں شرعی طور پر اس بات کی اجازت رکھتا ہے کہ نجس بدن یا لباس کے ساتھ نماز پڑھے اگر اول وقت نماز پڑھ لے اور پھر وقت ختم ہونے سے پہلے اس کا عذر بر طرف ہو جائے تو نماز کا دوبارہ پڑھنا ضروری نہیں ہے۔

مسئلہ 966:نماز گزار کا لباس سات شرطیں رکھتا ہے کہ ان میں سے پانچ شرطیں مرد اور عورت میں مشترک ہیں اور دو شرط مردوں سے مخصوص ہیں:

الف: مشترک شرطیں:

1
۔ لباس یا جو چیز بھی پہنے ہے واجب مقدار میں بدن کو نماز میں چھپائے۔

2
۔ پاک ہو

3
۔ احتیاط واجب کی بنا پر مباح ہو۔

4
۔ مردار کے اجزا سے نہ بنا ہو۔

5
۔ حیوان درندہ بلکہ احتیاط واجب کی بنا پر دوسرے حرام گوشت حیوان سے بھی نہ ہو۔

ب: مردوں سے متعلق مخصوص شرطیں:

1
۔ اگر نماز گزار مرد ہے تو اس کا لباس زردوزی کا نہ ہو۔

2
۔ اگر نماز گزار مرد ہے تو اس کا لباس خالص ریشم کا نہ ہو ۔

پہلی شرط: لباس یا جو چیز بھی پہنے ہو واجب مقدار میں بدن کو نماز میں چھپائے

مسئلہ 967: مرد کے لیے نماز میں شرم گاہ کا چھپانا ضروری ہے گرچہ کوئی دیکھ نہ رہا ہو اور بہتر ہے کہ ناف سے زانو تک بھی چھپائے۔

مسئلہ 968: عورت کے لیے نماز میں پورے بدن یہاں تک کہ ہاتھ کی کلائی پیر کی پنڈلیاں ، گردن، سر اور بال کا چھپانا ضروری ہے ، گرچہ ایسی جگہ نماز پڑھ رہی ہو جہاں پر کوئی موجود نہ ہو۔[104]لیکن تین حصے کا چھپانا ضروری نہیں ہے:

الف: چہرے کا وہ حصہ جیسے اسکارف جو معمول کےطور پر نہیں چھپاتا (جب کہ اسکارف کو گلے سے باندھ رکھا ہو)

ب: ہاتھ گٹے سےلے کر انگلی کے سرے تک

ج: پیر ٹخنے سے لے کر نیچے تک

قابلِ ذکر ہے کہ عورت اس بات کا یقین حاصل کرنے کے لیے کہ واجب مقدار کو چھپایا ہے ضروری ہے کہ چہرے کے اطراف کا کچھ حصہ اور ٹخنے سے تھوڑا نیچے تک چھپائے اور اسی طرح خود گٹے اور ٹخنے کا چھپانا واجب ہے۔

مسئلہ 969: اگر نا بالغ بچی نماز پڑھنا چاہے تو اس کا حکم بدن کے چھپانے کے اعتبار سے بالغ عورت کی طرح ہے لیکن نابالغ بچی پر سر ،بال اور گردن کا نمازمیں چھپانا واجب نہیں ہے۔

مسئلہ 970: بالغ عورت کے لیے نماز میں گردن اور ٹھڈی کے نیچے کا حصہ چھپانا لازم ہے؛ لیکن ٹھڈی کا کچھ حصہ جو معمولاً اسکارف گلے سے باندھنے کے بعد رہ جاتا ہے چھپانا لازم نہیں ہے۔

مسئلہ 971: عورت کے لیے احتیاط واجب کی بنا پر نماز میں اپنے بدن کو (استثنا شدہ مقامات کے علاوہ) خود سے بھی چھپانا لازم ہے پس اگر چھوٹی آستین کا لباس یا ایسی شلوار پہنے کہ پیر کی پنڈلی کھلی ہوئی ہواور نماز کے وقت چادر کو اس طرح اوڑھے کہ کوئی دوسرا اس کے بدن کو نہ دیکھ رہا ہو لیکن کیونکہ اپنا چہرہ چادر کے اندر کئے ہوئے ہے اس لیے اپنے برہنہ بدن کے حصے کو دیکھ رہی ہو تو یہ اشکال رکھتا ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ ترک کرے۔

مسئلہ 972: جیسا کہ ذکر کیا گیا کہ عورتوں کے لیے پیر کے ٹخنے سے نیچے کا حصہ نماز میں چھپانا ضروری نہیں ہے لیکن توجہ ہونی چاہیے کہ نا محرم سے ٹخنے سے نیچے کا حصہ بھی چھپانا واجب ہے پس اگر ایسا ہو کہ نا محرم مرد نماز میں اس کے پیر کو (ٹخنے سے نیچے کے حصے کو) دیکھ رہا ہو تو عورت پر اس کا بھی چھپانا واجب ہے اور یہ حکم نا محرم کے موجود ہونے کی وجہ سے ہے نہ نماز کی وجہ سے اس بنا پر اگر گناہ کرے اور نامحرم سے اپنا قدم نہ چھپائے تو اس کی نماز باطل نہیں ہے۔

مسئلہ 973: زینت اور چہرے اور ہاتھ کے گٹے سے انگلیوں تک کا زیور نماز میں اگر نامحرم نہ ہو تو چھپانا ضروری نہیں ہے چنانچہ اگر نا محرم ہو اور اس کا چھپانا واجب ہو لیکن عورت اسے نہ چھپائے تو گناہ گار ہے لیکن ا س کی نماز صحیح ہے۔

مسئلہ 974: نماز میں بدن چھپانے کے لحاظ سے واجب اور مستحب نماز میں کوئی فرق نہیں ہے صرف نماز میت میں اس کا شرط ہونا احتیاط لازم کی بنا پر ہے۔

مسئلہ 975: جس وقت انسان بھولے ہوئے سجدے کی قضا بجالا رہا ہو ضروری ہے کہ بدن کو نماز کی طرح چھپائے اور سجدہٴ سہو کرتے وقت بدن کا چھپانا ضروری نہیں ہے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ سجدہٴ سہو بجالاتے وقت بھی خود کو چھپائے اور اسی طرح سجدہٴ تلاوت قرآن (سجدہٴ واجب قرآن) اور سجدہٴ شکر کو بجالاتے وقت بدن کا چھپانا لازم نہیں ہے۔

مسئلہ 976: اگر انسان جان بوجھ کر نماز میں شرم گاہ کو نہ چھپائے[105] ، تو اس کی نماز باطل ہے اور اگر بھول جانے یا غفلت کی وجہ سے شرم گاہ کو نہ چھپائے اور نماز کے بعد متوجہ ہو کہ نماز میں اس کی شرم گاہ ظاہر تھی تو نماز صحیح ہے اور اگر مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے اس کو نہ چھپایا ہو چنانچہ اس کی لاعلمی مسائل کو سیکھنے میں کوتاہی کرنے کی وجہ سے ہو احتیاط واجب کی بنا پر نماز کو دوبارہ پڑھے لیکن اگر ایسا نہ ہو اور جاہل قاصر شمار ہو تو اس کی نماز صحیح ہے۔

مسئلہ 977: اگر کوئی شخص نماز کے درمیان متوجہ ہو کہ اس کی شرم گاہ یا جو چیز شرم گاہ کے حکم میں ہے ظاہر ہے تو فوراً اسے چھپائے اور اس صورت میں نماز کا دوبارہ پڑھنا لازم نہیں ہے لیکن احتیاط یہ ہے کہ جس وقت متوجہ ہو کہ اس کی شرم گاہ ظاہر ہے اجزا نماز میں سے کچھ بجانہ لائے۔

مسئلہ 978: اگر لباس کھڑے ہونے کی حالت میں شرم گاہ یا جو چیز شرم گاہ کے حکم ہے اس کو چھپا رہا ہو لیکن ممکن ہے کہ دوسری حالت میں جیسے حالت رکوع یا سجود میں نہ چھپائے چنانچہ جس وقت اس کی شرم گاہ یا وہ چیز جو شرم گاہ کے حکم میں ظاہر ہو جائے کسی چیز سے اسے چھپائے تو اس کی نماز صحیح ہے، لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس لباس میں نماز نہ پڑھے۔

مسئلہ 979: انسان نماز میں اختیاری حالت میں خود کو گھاس، درخت کے پتے، روئی یا اون اور اُس طرح کی چیزوں سے (کہ جن پر عنوانِ لباس صادق نہیں آتا) اس طریقے سے چھپائے کہ یہ نہ کہیں اس کا بدن برہنہ ہے، تو کافی ہے لیکن احتیاط مستحب ہے کہ اس طرح پہنے کہ عرفاً عنوانِ لباس صدق كرے۔

مسئلہ 980: شرم گاہ اور وہ چیز جو شرم گاہ کےحکم میں ہے اختیار کی حالت میں گیلی مٹی سے چھپانا اگر اتنی زیادہ ہو کہ نہ کہا جائے کہ اس کا بدن برہنہ ہے تو کافی ہے، لیکن صرف بدن کی کھال کو گیلی مٹی یا کیچڑ سے مل لینا حالتِ اختیار میں کافی نہیں ہے گرچہ مجبوری کی حالت میں جب کہ کوئی چیز چھپانے کے لیے نہ ہو بدن کی کھال ظاہر نہ ہونے کے لیے واجب ہے کہ اسے پاک گیلی مٹی ، کیچڑ اور اسی طرح کی چیز سے چھپائے گرچہ اس کا حجم نمایا ں ہو۔

مسئلہ 981: اگر کوئی چیز نہ رکھتا ہو جس سے نماز میں خود کو چھپائے چنانچہ ایسی چیز کے حاصل ہونے سے مایوس نہ ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ نماز میں تاخیر کرے اور پھر اگر کوئی چیز حاصل نہ ہو تو آخر وقت میں اپنے وظیفے کے مطابق عمل کرے لیکن اگر نا امید ہو تو اول وقت اپنے وظیفے کے مطابق (گرچہ برہنہ) نماز پڑھ سکتا ہے اور اس صورت میں اگر نماز کو اول وقت میں پڑھے اور اس کے بعد اتفاقاً اس کا عذر بر طرف ہو جائے تو نماز کو دوبارہ پڑھنا ضروری نہیں ہے۔

مسئلہ 982:جو شخص نماز پڑھنا چاہتا ہے اگر اس کے پاس خود کو چھپانے کے لیے درخت کے پتے، گھاس، گیلی مٹی، کچھ بھی نہ ہو اور آخری وقت تک کوئی ایسی چیز حاصل ہونے سے جس سے خود کو چھپا سکے ناامید ہو تو اگر مطمئن ہو کہ شرم گاہ یا جو چیز شرم گاہ کے حکم میں ہے کوئی ناظر محترم (ایسا دیکھنے والا محترم شخص جس کو دکھانا جائز نہیں ہے) نہیں دیکھ رہا ہے تو کھڑا ہو کر اختیاری رکوع اور سجود کے ساتھ نماز پڑھے گا اور اگر احتمال دے کہ کوئی ناظر محترم اسے دیکھ رہا ہے تو اس طرح نماز پڑھے گا کہ اس کی شرم گاہ ظاہر نہ ہو مثلاً بیٹھ کر نماز پڑھے اور اگر خود کو ناظر محترم سے چھپانے کے لیے مجبور ہو کہ قیام ، رکوع اور اختیاری سجود کو ترک کرے یعنی تینوں حالت میں دیکھ رہا ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھے اور رکوع اور سجدے کے لیے اشارہ کرے اور اگر مجبور ہو کہ تین چیز میں سے کسی ایک کو ترک کرے تو اسی کو ترک کرے پس اس صورت میں اگر کھڑا ہو سکتا ہو اور رکوع اور سجدے کے لیے اشارہ کرے تو یہ کام مقدم ہے گرچہ اس صورت میں احتیاط مستحب ہے کہ نماز کو دومرتبہ پڑھے، ایک مرتبہ کھڑے ہوکر رکوع اور سجود کے لیے اشارہ کرکے اور دوبارہ بیٹھ کر نماز پڑھے اور رکوع اور سجود بیٹھ کے انجام دے اور اگر کھڑا ہونا دیکھنے کا باعث ہو تو بیٹھے اور رکوع اور سجود کو بیٹھ کے انجام دے اور احتیاط لازم یہ ہے کہ برہنہ شخص نماز میں اپنی شرم گاہ کو بدن کے بعض حصے سے چھپائے ، جیسے بیٹھنے کی حالت میں دونوں رانوں سے اور کھڑے ہونے کی حالت میں دونوں ہاتھوں سے چھپائے قابلِ ذکر ہے کہ اس کیفیت کی نماز کو جو اضطرار کی حالت میں بجا لائی جاتی ہے عریان یا برہنہ لوگوں کی نماز کہی جاتی ہے۔

مسئلہ 983: نماز گزار کا لباس پاک ہونا چاہیے اور اگر کوئی شخص اختیار کی حالت میں نجس لباس کے ساتھ نماز پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے اور اس کی وضاحت بدن اور لباس کے پاک ہونے کی فصل میں کی گئی ہے۔

تیسری شرط: احتیاط واجب کی بنا پر غصبی نہ ہو

مسئلہ 984: نماز گزار کا لباس جس سے اس نے اپنی شرم گاہ کو چھپا رکھا ہے احتیاط واجب کی بنا پر غصبی نہیں ہونا چاہیے اور جو شخص جانتا ہو کہ غصبی لباس کا پہننا حرام ہے یا یہ کہ کوتاہی کرنے کی وجہ سے مسئلے کو نہ جانتا ہو جان بوجھ کر اس لباس میں نماز پڑھے اس کی نماز احتیاط واجب کی بنا پر باطل ہے لیکن چھوٹی چیزیں جو شرم گاہ کو نہیں چھپاتیں اور اسی طرح وہ چیزیں کہ جسے نماز گزار پہنے نہ ہو جیسے گمچھایا بڑا رومال یا لنگی جسے جیب میں رکھا ہو گرچہ شرم گاہ کو چھپا سکتے ہوں اور اسی طرح وہ لباس کہ جسے نماز گزار پہنے ہے لیکن ساتر (کوئی دوسرا لباس) اس کے نیچے پہنے ہے جو شرم گاہ کو چھپائے تو ان تمام صورتوں میں اس کا غصبی ہونا نماز کےلیے مضر نہیں ہے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ اسے بھی ترک کرے۔

قابلِ ذکر ہے کہ عورتوں کے لیے بدن کے جن حصوں کو نماز میں چھپانا لازم ہے جیسے کلائی، پنڈلی، شرم گاہ کا حکم رکھتی ہے۔

مسئلہ 985: جو شخص جانتا ہے کہ غصبی لباس کا پہننا حرام ہے لیکن اس کے ساتھ نماز پڑھنے کا حکم نہیں جانتا اگرجان بوجھ کر غصبی لباس کے ساتھ نماز پڑھے اس تفصیل کے مطابق جو گذشتہ مسئلے میں بیان ہوئی احتیاط واجب کی بنا پر اس کی نماز باطل ہے۔

مسئلہ 986:اگر نہ جانتا ہو کہ اُس کا لباس غصبی ہے یا بھول جائے کہ لباس غصبی ہے اور اُس لباس میں نماز پڑھے اُس کی نماز صحیح ہے لیکن اگر خود لباس کو غصب کیا ہو اور بھول جائے کہ غصب کیا ہے اور اُس میں نماز پڑھے تو اُس کی نماز، احتیاط واجب کی بنا پر باطل ہے۔

مسئلہ 987: اگر کوئی شخص نہ جانتا ہو یا بھول گیا ہو کہ اس کا لباس غصبی ہے اور نماز کے درمیان متوجہ ہو چنانچہ کوئی دوسری چیز اس کی شرم گاہ یا جو چیز شرم گاہ کے حکم میں ہے چھپائے ہوئے ہو اور فوراً یا موالات(نماز کے اجزا کا پے در پے ہونا) ٹوٹنے سے پہلے غصبی لباس کو اتار سکتا ہو تو ضروری ہے کہ یہ کام کرے اور توجہ رہے کہ قبلہ سے نہ پھرے اور اس صورت میں نماز صحیح ہے اور اگر کوئی دوسری چیز اس کی شرم گاہ یا جو چیز شرم گاہ کے حکم میں ہے اسے چھپائے نہ ہوئے ہو اور لباس کا اتارنا شرم گاہ یا جو چیز شرم گاہ کے حکم میں ہے اس کے ظاہر ہونے کا باعث ہو تو اگر ایک رکعت نماز پڑھنے کے برابر وقت رکھتا ہو تو نماز کو توڑے اور مباح لباس کے ساتھ نماز پڑھے اور اگر اس مقدار بھی وقت نہ رکھتا ہو تو لباس کو نماز کی حالت میں اتارے اور بقیہ نماز کو برہنہ لوگوں کی نماز کے دستور کے مطابق پڑھے۔

مسئلہ 988: اگر کوئی شخص اپنی جان کی حفاظت کے لیے غصبی لباس کے ساتھ نماز پڑھے تو اگر آخری وقت تک دوسرے لباس میں نماز نہ پڑھ سکتا ہو یا یہ کہ پڑھ سکتا ہو لیکن اس کا غصبی لباس پہننے پر مضطر ہونا گذشتہ وقت میں اپنے اختیار کی بنیاد پر نہ ہو۔ مثلاً خود لباس کو غصب نہ کیا ہو۔ تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن اگر اس کا مضطر ہونا گذشتہ میں اپنے اختیار کی بنا پر ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر نماز صحیح نہیں ہے اور اسی طرح اس لیے کہ چور غصبی لباس کو نہ لے جائے اس میں نماز پڑھے اور آخر وقت تک کسی دوسرے لباس میں نماز نہ پڑھ سکے یا اس لباس کو اس لیے رکھے ہو کہ سب سے پہلی فرصت میں ہی اس کو اس کے مالک تک پہونچا دے تو اس کی نماز صحیح ہے۔

مسئلہ 989: اگر کوئی شخص لباس کو بغیر خمس دئے ہوئے پیسے سے خریدے تو دو صورت حال ہے:

الف: معاملے کی قیمت مجموعی طور پر ذمے میں ہو یعنی خریدی ہوئی چیز کی قیمت اپنے ذمے میں مقروض ہو جائے جیسا کہ خریدنے والوں کے اکثر معاملات اسی طرح ہیں اس صورت میں شخص لباس کا مالک ہو جائے گا اور اس کا استعمال جائز ہے لیکن خمس نہ دئے ہوئے پیسے کے استعمال کرنے اور خمس دینے میں تاخیر کرنے کی وجہ سے گناہ گار ہے پس اس پیسے کا خمس جو بیچنے والے کو دیا ہے ادا کرے۔

ب: جس پیسے کا خمس ادا نہیں کیا ہے عین اسی پیسے سے لباس خریدے یعنی معاملہ کا قیمت فردی [106]ہو چنانچہ بیچنے والا شخص شیعہ اثنا عشری ہو پیسے کا مالک ہو جائے گا اور خمس پیسے سے لباس کی طرف منتقل ہو جائے گا اور اسی لباس میں خمس نکالنے سے پہلے نماز پڑھنا غصبی لباس میں نماز پڑھنے کا حکم رکھتا ہے لیکن اگر بیچنے والا شیعہ اثنا عشری نہ ہو تو اس کے پانچویں حصّے میں معاملے کا صحیح ہونا حاکم شرع کی اجازت پر موقوف ہے، اگر حاکم شرع اجازت دیتا ہے تو اس لباس میں نماز پڑھنے کا حکم اوپر کے حکم (جب بیچنے والا شیعہ اثنا عشری) کی طرح ہے اور اگر اجازت نہ دے تو پانچویں حصے کی نسبت سے معاملہ باطل ہے اور اسی صورت میں چنانچہ بیچنے والا پانچویں حصے کی نسبت سے معاملے کے باطل ہونے کو جانتے ہوئے پھر بھی خریدنے والے کے لیے لباس کے استعمال سے راضی ہو تو اس لباس میں نماز پڑھنا جائز ہے اور اگر بیچنے والے کی رضایت معلوم نہ ہو تو اس لباس میں نماز پڑھنا غصبی لباس میں نماز پڑھنے کا حکم رکھتا ہے۔

چوتھی شرط: مردار کے اجزا سے نہ ہو

مسئلہ 990: نماز گزار کا لباس یہاں تک کہ احتیاط واجب کی بنا پر وہ چھوٹا لباس جو شرم گاہ کو نہیں چھپاتا ایسے مردار حیوان کے اجزا سے جو خون جہندہ رکھتا ہو(یعنی ایسا حیوان جس کی رگ کاٹی جائے تو خون اچھل کر نکلے) نہ ہو اور احتیاط مستحب ہے کہ ایسے لباس کے ساتھ جو ایسے حلال گوشت مردار سے بنایا گیا ہو جو خون جہندہ نہیں رکھتا جیسے چھلکے والی مچھلی ، نماز نہ پڑھے۔ [107]

مسئلہ 991: اگر نجس مردار کے (بدن کا کوئی حصہ) جیسے گوشت ، کھال جو ذی روح رکھتا ہو انسان کے ساتھ ہو مثلاً اس کو کسی ڈبّی یا پلاسٹیک میں رکھا ہو اور نماز میں اپنے ساتھ رکھے تو اس کی نماز صحیح ہے۔

مسئلہ 992: اگر حلال گوشت مردار کے (بدن کا کوئی حصہ) جیسے بال، اون جو روح نہیں رکھتا نماز گزار کے ساتھ ہو یا ایسے لباس کے ساتھ جو ان چیزوں سے بنا ہے، نماز پڑھے تو اس کی نماز صحیح ہے۔

مسئلہ 993:چمڑے کی جاکٹ اور اس طرح کی چیز کہ جس کا چمڑا حلال گوشت حیوان سے جو خون جہندہ رکھتا ہو جیسے گائے سے بنایا گیا ہو تو اگر معقول احتمال دے رہا ہو کہ ایسے حیوان سے بنایا گیا ہے جسے ذبح شرعی کیا گیا ہے پاک ہے اور اس میں نماز جائز ہے گرچہ ذبح شرعی کی کوئی علامت اس میں نہ ہو اور غیر اسلامی ملک میں بنایا گیا ہو اور جو مسلمان اس کو لارہا ہے اس نے بھی اس کے ذبح شرعی ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں تحقیق نہ کی ہو لیکن اگر یقین یا اطمینان ہو جائے کہ ذبح شرعی نہیں ہوا ہے تو نجس اور مردار شمار کیا جائے گا۔

مسئلہ 994: مصنوعی چمڑوں میں نماز پڑھنا جو پلاسٹیک اور اُس جیسی چیز سے بنایا گیا ہو حرج نہیں رکھتا اور اسی طرح اگر انسان شک کرے کہ مصنوعی چمڑا ہے یا اصلی چمڑا ہے جو مردار سے لیا گیا ہو تو اس میں بھی نماز پڑھنا جائز ہے۔

پانچویں شرط: درندہ حیوان بلکہ احتیاط واجب کی بنا پر دوسرے تمام حرام گوشت حیوان کا بھی نہ ہو

مسئلہ 995: نماز گزار کا لباس (ان چھوٹے لباس کو چھوڑ کر جو شرم گاہ کو نہیں چھپاتے جیسے موزہ) درندوں کے اجزا بلکہ احتیاط لازم کی بنا پر مطلقاً حرام گوشت حیوان جیسے خرگوش سے نہ ہو اور اسی طرح ایسا لباس اور نماز گزار کا بدن اس حیوان کے پیشاب، پاخانہ، پسینہ یا دودھ یا اس کے بالوں سے آلودہ نہ ہو، لیکن حرام گوشت حیوان کا بال بہت کم اور ناچیز ہو مثلاً ایک یا دو تین چھوٹا بال نماز گزار کے لباس پر ہو تو حرج نہیں ہے اور اگر ان میں سے کوئی چیز کسی ڈبّی یا پلاسٹیک میں رکھ کے اپنے ساتھ لے تو حرج نہیں ہے۔

مسئلہ 996: حرام گوشت حیوان جیسے بلّی کا لعاب دہن ، ناک کا پانی یا کوئی اور رطوبت جو کہ پاک ہے۔ نماز گزار کے بدن یا لباس پر ہو چنانچہ تر ہو نماز باطل ہے اور اگر خشک ہو گیا ہو اور اس کا عین وجود ختم ہو گیا ہو تو نماز صحیح ہے۔

مسئلہ 997: اگر کسی شخص کا بال ، پسینہ اور لعاب دہن نماز گزار کے بدن یا لباس پر ہو تو حرج نہیں رکھتا اور اسی طرح موتی، موم اور شہد کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہے۔

مسئلہ 998: اگر کسی انسان کو شک ہو کہ لباس حلال گوشت حیوان سے بنا ہےیا حرام گوشت حیوان سے[108] تو خواہ اسلامی ملک میں بنایا گیا ہو یا غیر اسلامی ملک میں اس میں نماز پڑھنا جائز ہے اس شرط کے ساتھ کہ معلوم نہ ہو وہ لباس نجس مردار کے روح رکھنے والے اجزا سے بنایا گیا ہے[109] کہ اس صورت میں اس لباس میں نماز پڑھنے کا حکم نماز گزار کے لباس کی چوتھی شرط میں گزر چکا ہے۔

مسئلہ 999: صدف (موتی) کے ساتھ نماز پڑھنا اور جو چیز اس سے بنائی جاتی ہے جیسے موتی کا بٹن جائز ہے۔

مسئلہ 1000: گلہری کی کھال کا نماز میں پہننا جائز ہے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ اس میں نماز نہ پڑھیں۔

مسئلہ 1001: اگر ایسے لباس میں نماز پڑھے جس کے بارے میں معلوم نہ ہو یا بھول جائے کہ حرام گوشت حیوان سے بنا ہے تو اس کی نماز صحیح ہے۔

پہلی مخصوص شرط: اگر نماز گزار مرد ہو تو اس کا لباس زردوزی (سونے سے بنا ہوا) نہ ہو۔

مسئلہ 1002: سونے کا لباس پہننا اور اسی طرح سونا اور اس کے زیوارت پہننا گرچہ ہمارے عرف میں اس کو لباس نہ کہیں۔ مثلاً سونے کی زنجیر گلے میں ڈالنا یا سونے کی انگوٹھی ہاتھ میں پہننا یا سونے کی گھڑی ہاتھ میں باندھنا مردوں کے لیے نماز اور غیر نماز میں حرام ہے اور اس میں نماز باطل ہے لیکن عورتوں کے لیے نماز اور غیر نماز میں کوئی حرج نہیں اور زیورات کے احکام کی تفصیل آئندہ ذکر ہوگی۔

مسئلہ 1003: احتیاط واجب کی بنا پر مرد کے لباس کا بٹن یا سامنے کا دانت سونے سے نہ بنا ہو، کہ یہ کام عرفاً زینت شمار کیا جاتا ہے، لیکن ایسا عمل نماز کے باطل ہونے کا سبب نہیں ہے اور اگر پیچھے کے دانتوں کو سونے سے بنائے جو عرفاً زینت شمار نہیں ہوتا تو حرج نہیں ہے۔

مسئلہ 1004: اگر کوئی مرد نہ جانتا ہو یا بھول جائے کہ اس کی انگوٹھی یا لباس سونے سے بنا ہوا ہے یا شک کرتے ہوئے اس میں نماز پڑھ لے تو اس کی نماز صحیح ہے ۔

مسئلہ 1005: نمازگزار مرد کا وہ لباس جو اس کی شرم گاہ کو چھپا سکتا ہے خالص ریشم سے نہ ہو اور نماز کے علاوہ بھی مردوں کے لیے اس کا پہننا حرام ہے۔

مسئلہ 1006: اگر لباس کا پورا استر یا کچھ مقدار خالص ریشم کا ہو تو مرد کے لیے اس کا پہننا حرام اور اس میں نماز باطل ہے۔

مسئلہ 1007: اگر مرد کا چھوٹا لباس جو شرم گاہ کو چھپانے کی قابلیت نہ رکھتا ہو جیسے ٹوپی یا گول ٹوپی یا بیلٹ (Belt) ریشم کا ہو نماز صحیح ہے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ نماز میں اسے نہ پہنے۔

مسئلہ 1008: لباس کے کنارے کو اگر ریشم سے سجایا ہو تو حرج نہیں لیکن احتیاط مستحب ہے کہ اس کی چوڑائی چار انگل سے زیادہ نہ ہو اور اسی طرح لباس کا بٹن اور اس کا دھاگا یا ڈوری جو لباس میں لگائے جاتے ہیں اگر ریشم کے ہوں تو کوئی حرج نہیں گرچہ زیادہ ہی کیوں نہ ہو۔

مسئلہ 1009: جس لباس کے بارے میں نہیں معلوم کہ خالص ریشم سے ہے یا کسی اور چیز سے تو اس کا پہننا اور اس میں نماز پڑھنا جائز ہے۔

مسئلہ 1010: اگر ریشمی رومال اور اسی طرح کی چیز نماز گزار مرد کے جیب میں ہو تو حرج نہیں ہے اور نماز کو باطل نہیں کرے گا۔

مسئلہ 1011: عورت کے لیے ریشمی لباس پہننا نماز اور غیر نماز میں حرج نہیں رکھتا اور اسی طرح نا بالغ بچے کا ولی اسے ریشمی لباس پہنا سکتا ہے اور نابالغ بچے کی نماز ریشمی لباس میں صحیح ہے۔

مسئلہ 1012: مجبوری کی حالت میں ریشمی اور زردوزی کا لباس پہنا حرج نہیں رکھتا اور اسی طرح جو شخص لباس پہننے پر مجبور ہے اور اس کے علاوہ کوئی اور لباس نہیں رکھتا تو اس لباس میں نماز پڑھ سکتا ہے۔

مسئلہ 1013: اگر غصبی یاخالص ریشم یا زردوزی کے لباس کے علاوہ کوئی اور لباس نہ رکھتا ہو اور لباس پہننے کے لیے مجبوربھی نہ ہو تو اس دستور کے مطابق جو برہنہ لوگوں کے لیے مسئلہ نمبر 982 میں بیان کیا گیا ہے نماز پڑھے۔

مسئلہ 1014: اگر ایسے لباس کے علاوہ جو حیوانِ درندہ سے بنایا گیا ہے کوئی اور لباس نہ ہو چنانچہ اگر لباس پہننے کے لیے مجبور ہو اورآخر وقت تک اضطرار باقی رہے تو اسی لباس میں نماز پڑھ سکتا ہے اور اگر مجبور نہ ہو تو اس دستور کے مطابق جو مسئلہ نمبر 982 میں برہنہ افراد کے لیے بیان کیا گیا نماز کو بجالائے اور اگر اس لباس کے علاوہ جو حیوان حرام گوشت (جو درندہ نہ ہو) اس سے بنایا گیا ہے کوئی اور لباس نہ ہو چنانچہ اس لباس کے پہننے کے لیے مجبور نہ ہو تو احتیاط لازم یہ ہے کہ دوبارہ نماز پڑھے ایک بار اس لباس کے ساتھ اور دوسری بار اس دستور کے مطابق جو برہنہ لوگوں کے لیے بیان کیا گیا ہے۔

مسئلہ 1015: اگر ایسی کوئی چیز نہیں رکھتا جس سے نماز میں اپنی شرم گاہ کو چھپائے تو واجب ہے کہ اسے مہیا کرے گرچہ کرائے پر لینے یا خریدنے کے ذریعے ہو لیکن اگر اس کا مہیا کرنا حدسے زیادہ سختی کا باعث ہو گرچہ فقر اورتنگ دستی یا مہنگے ہونے یا حد سے زیادہ مہنگی بیچنے کی وجہ سے ہو تو اس کا مہیاکرنا لازم نہیں ہے اور اس دستور کے مطابق جو برہنہ لوگوں کے لیے مسئلہ 982 میں بیان ہوا نماز پڑھ سکتا ہے لیکن اگرضرر کو تحمل کرے اور لباس کو فراہم کر کے نماز پڑھے تو اس کی نماز صحیح ہے۔

مسئلہ 1016: اگر کسی شخص کے پاس لباس نہ ہو اور کوئی دوسرا شخص اسے لباس ہبہ کر رہا ہو یا عاریہ کے طور پر دے رہا ہو چنانچہ اس کا قبول کرنا اس کے لیے حد سے زیادہ سختی نہ رکھتا ہو تو لازم ہے کہ قبول کرے بلکہ اگر عاریہ کے طور پر لینا یا ہبہ کے طور پر مانگنا اس کے لیے حد سے زیادہ زحمت نہ رکھتا ہو تولازم ہے کہ عاریہ یا ہبہ کے طور پر مانگے۔

مسئلہ 1017: ایسا لباس پہننا جس کا کپڑا یا رنگ یا اس کی سلائی پہننے والے کے لیے معمول نہ ہو تو اگر اس کی بے احترامی اور ذلت کا باعث ہو حرام ہے لیکن اگر اس لباس میں نماز پڑھے گرچہ اس کے پاس پہننے کے لیے صرف وہی لباس ہو اس کی نماز صحیح ہے ۔

مسئلہ 1018: مردوں کے لیے عورتوں کا لباس اور عورتوں کے لیے مردوں کا لباس پہننا حرام نہیں ہے اور اس میں نماز پڑھنا نماز کو باطل نہیں کرتا لیکن احتیاط واجب کی بنا پر جائز نہیں ہے مرد خود کو عورت کی شکل و شمائل کی طرح بنائے یا عورت خود کو مرد کی شکل و شمائل کی طرح بنائے۔

مسئلہ 1019: جس شخص کو لیٹ کر نماز پڑھنی ہو ضروری نہیں ہے چادر یا لحاف جو اپنے اوپر ڈال رہا ہے نماز گزار کےلباس کے شرائط رکھتا ہو مگر یہ کہ اس طرح ہو کہ اس پر پہننا صدق كرے مثلاً اسے اپنے بدن سے لپیٹ لے۔

مسئلہ 1020: بعض مجتہدین کرام قدس اللہ اَسرارُھُم نے نماز گزار کے لباس میں چند چیزوں کو مستحب جانا ہے من جملہ:

1
۔ مرد عمّامہ کوتحت الحنک کے ساتھ پہنے۔

2
۔ مرد عبا اور عورت چادر اوڑھے۔

3
۔ سفید لباس پہنے۔

4
۔ پاکیزہ ترین لباس پہنے۔

5
۔ بدن کو چند لباس سے چھپائے۔

6
۔ خوشبو استعمال کرے۔

7
۔ عقیق کی انگوٹھی پہنے۔

8
۔ عورت نماز میں پیر کے ٹخنے سے نیچے اور نابالغ بچی نماز میں اپنے سر کو چھپائے۔

مسئلہ 1021: بعض مجتہدین عظام قدس اللہ اسرارھم نے نماز گزار کے لباس میں بعض چیزوں کو مکروہ شمار کیا ہے من جملہ:

1
۔ سیاہ لباس کا پہننا۔ [110]

2
۔ گندا لباس پہننا۔

3
۔ تنگ لباس پہننا کہ جس میں تنگ موزے کا پہننا بھی ہے جو پیر کو فشار دے۔

4
۔ شرابی کا لباس پہننا کہ جس کے نجس ہونے کے بارے میں معلوم نہیں ہے ۔

5
۔ ایسے شخص کا لباس پہننا جو نجاست سے پرہیز نہیں کرتا بشرطیکہ اس کے نجس ہونے کے بارے میں معلوم نہ ہو۔

6
۔ ایسا لباس پہننا جس پر تصویر بنی ہوئی ہو۔

7
۔ ایسی انگوٹھی پہننا جس پر چہرے کی تصویر بنی ہوئی ہو۔

8
۔ لباس کے بٹن کا کھلا ہونا۔

9
۔ ان چھوٹے لباس کا نجس ہونا جو شرم گاہ کو چھپانے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

مسئلہ 1022: نماز گزار کی جگہ کی سات شرطیں ہیں:

ا۔ احتیاط واجب کی بنا پر غصبی نہ ہو۔

2
۔ ثابت ہو اور حرکت میں نہ ہو۔

3
۔ ایسی جگہ نماز پڑھے جہاں احتمال دے رہا ہو کہ نماز کو تمام کرلے گا۔

4
۔ اُس جگہ پر واجبات کو انجام دینے کی توانائی رکھتا ہو۔

5
۔ اگر نماز گزار کی جگہ نجس ہے تو اس کے بدن یا لباس کے نجس ہونے کا سبب نہ بنے ۔

6
۔ (احتیاط واجب کی بنا پر)عورت مرد سے آگے یا اس کے برابر میں نماز نہ پڑھے ۔

7
۔ نماز گزار کی جگہ ہم سطح ہو۔

مسئلہ 1023: جو شخص غصبی جگہ پر نماز پڑھے گرچہ فرش، کا رپٹ، تخت اور اس جیسی چیز(جو خود اس کی ہے ۔) پر ہو اور اس طرح اگر کوئی اپنی ملکیت میں نماز پڑھے لیکن فرش ، تخت اور اس طرح کی چیز جس پر نماز پڑھ رہا ہے غصبی ہو دونوں صورتوں میں احتیاط واجب کی بنا پر اس کی نماز باطل ہے ، لیکن غصبی چھت اور غصبی خیمے کے نیچے نماز پڑھنا حرج نہیں رکھتا ۔

مسئلہ 1024: ایسی جگہ نماز پڑھنا جس کی منفعت کسی دوسرے شخص کی ہو اس شخص کی اجازت کے بغیر جس کی منفعت ہے غصبی جگہ نماز پڑھنے کے حکم میں ہے مثلاً کرائے پر دئے ہوئے گھر کا مالک یا کوئی اور، کرائے دار کی اجازت کے بغیر اُس گھر میں نماز پڑھے تو اس کی نماز احتیاط واجب کی بنا پر باطل ہے۔

مسئلہ 1025: جو شخص مسجد میں بیٹھا ہوا ہے اگر کوئی شخص اس کی جگہ کو لے لے اور اس کی اجازت کے بغیر نماز پڑھے تو اس کی نماز صحیح ہے گرچہ اس نے گناہ کیا ہے۔

مسئلہ 1026: اگر ایسی جگہ نماز پڑھے جس کے بارے میں معلوم نہ ہو کہ غصبی ہے اور نماز کے بعد معلوم ہو کہ غصبی تھی یا اگر کسی جگہ کے غصبی ہونے کو بھول گیا ہو اور نماز پڑھ لے اور نماز کے بعد یاد آئے تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن اگر خود اس نے کسی جگہ کو غصب کیا ہو اور پھر بھول کر نماز پڑھے تو احتیاط واجب کی بنا پر اس کی نماز باطل ہے۔

مسئلہ 1027: اگر معلوم ہو کہ جگہ غصبی ہے اور اس سے استفادہ کرنا حرام ہے لیکن یہ نہ جانتا ہو کہ غصبی جگہ پر نماز پڑھنا اشکال رکھتا ہے اور اس جگہ نماز پڑھے تو اس کی نماز، احتیاط واجب کی بنا پر باطل ہے ۔

مسئلہ 1028: اگر کوئی شخص مجبور ہو کر چلتی ہوئی گاڑی پر نماز پڑھے یا مستحب نماز پڑھنا چاہتا ہو تو گاڑی اور اس کی سیٹ کہ جس پر انسان نماز پڑھ رہا ہے اور اس کے پہیوں کا غصبی ہونا نماز گزار کی جگہ کے غصبی ہونے کے حکم میں ہے۔

مسئلہ 1029: اگر کوئی کسی عین جائداد میں کسی کے ساتھ شریک ہو اور اس کا حصہ جدا نہ ہو تو اپنے شریک کی اجازت کے بغیر اس سے استفادہ نہیں کر سکتا اور اس میں نماز احتیاط واجب کی بنا پر باطل ہے، اور اسی طرح ان وارثوں کا حکم ہے جنہیں کوئی جائداد وراثت میں ملی ہے اور عین جائداد میں سب شریک ہوں تو اس صورت میں کوئی بھی وارث دوسرے وارثوں کی اجازت کے بغیر اس سے استفادہ نہیں کر سکتا اور اس میں نماز احتیاط واجب کی بنا پر باطل ہے۔

مسئلہ 1030: اگر انسان کسی جائداد (زمین، گھر، بنگلہ، فلیٹ، دوکان وغیرہ) کو خمس نہ دئے ہوئے پیسے سے خریدے تو اقسام اور احکام کے حوالے سے اس شخص کی طرح ہے جس نے خمس نہ دئے ہوئے پیسے سے لباس خریدا ہو کہ جس کی تفصیل مسئلہ 989 میں ذکر کی گئی ہے۔

مسئلہ 1031: اگر کسی چیز کا مالک زبان سے نماز پڑھنے کی اجازت دے لیکن انسان جانتا ہو کہ دل سے راضی نہیں ہے تو اس کی ملکیت میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے اور اگر اس صورت میں شک پایا جاتا ہو کہ دل سے راضی ہے یا نہیں تو اس کی نماز صحیح ہے اور اگر اس جگہ کا مالک نماز پڑھنے کی (لفظی) اجازت تو نہ دے لیکن انسان کو یقین ہو کہ دل سے راضی ہے تو نماز پڑھنا جائز ہے لیکن اس صورت میں اگر شک پایا جاتا ہو کہ دل سے راضی ہے یا نہیں تو اس کی ملکیت میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔

مسئلہ 1032: ایسی میت کے اموال کا استفادہ کرنا جو مقروض ہے، چنانچہ قرض ادا کرنے سے ناسازگاری نہ رکھتا ہو۔ جیسے اس کے گھر میں نماز پڑھنا، تو وارث کی اجازت سے حرج نہیں ہے اور اسی طرح اگر اس کے قرض کو ادا کر دیں یا ضامن بن جائیں کہ اس کے قرض کو ادا کریں گے اور جن کا مقروض ہے وہ قبول بھی کرے یا ارث میں سے اس کے قرض کی مقدار کو باقی رکھیں تو ایسا استعمال بھی جو مال کے تلف ہونے کا باعث ہے اس کے مال میں وارث کی اجازت سے حرج نہیں اور نماز بھی صحیح ہے۔

مسئلہ 1033: ایسی میت جس کے ذمے خمس کے علاوہ زکوٰۃ یا دوسرے شرعی حقوق ہوں تو اس کے مال میں تصرف کرنا چنانچہ قرض کی ادائیگی سے ناسازگاری نہ رکھتا ہو) جیسے اس کے گھر میں نماز پڑھنا) وارث کی اجازت سے جائز ہے۔

لیکن اگر میت خمس کی مقروض ہو توا گر ان افراد میں سے تھا جو خمس ادا کرتے ہیں یا اپنے مال کا خمس ادا کرنے کی وصیت کی ہو تو اس کا حکم اوپر والے مسئلہ کی طرح ہے لیکن اگر ان افراد میں سے تھا کہ گناہ کرتے ہوئے یا خمس کے واجب ہونے پر اعتقاد نہ رکھتے ہوئے خمس ادا نہیں کرتا تھا اور جو خمس مقروض تھا اس کو ادا کرنے کی وصیت بھی نہ کی ہو تو ان وارثوں پر جو شیعہ اثنا عشری ہیں اس خمس کا ادا کرنا جو مقروض تھا واجب نہیں ہے، اور ان کے لیے وِرثہ میں تصرف کرنا جائز ہے اور اسی طرح اگر وارث میت کے شرعی قرضوں کو ادا کر دیں یا حاکم شرع[111] کے قبول کرنے سے ضامن ہو جائیں کہ ادا کریں گے، تو اس کے مال میں تصرف جائز ہے اور نماز بھی صحیح ہے۔

مسئلہ 1034: اگر میت مقروض نہ ہو لیکن اس کے بعض وارث صغیر، دیوانے یا غائب ہوں اس کی جائداد میں تصرف کرنا ان کے شرعی ولی کی اجازت کے بغیر حرام ہے اور اس میں نماز جائز نہیں ہے لیکن معمولی تصرف جومیت کی تجہیز و تکفین کا مقدمہ ہے حرج نہیں رکھتا۔

قابلِ ذکر ہے کہ چنانچہ میت نے اس مقام میں وصیت کی ہو کہ مثلاً چالیس دن تک اس کے گھر میں جو بھی رفت و آمد ہو یا اس کے مال میں سے جو وہاں پر خرچ ہو اس کے ایک تہائی مال سے ہو اس صورت میں ایسی وصیت ایک تہائی مال میں صحیح ہے۔

مسئلہ 1035: دوسرے کی ملکیت میں نماز پڑھنا اس صورت میں جائز ہے کہ یقین یا اطمینان یا کوئی دوسری شرعی دلیل مالک کی رضایت پر موجود ہو اس بنا پر اگر مالک صریحی طور پر نماز پڑھنے کی اجازت دے یا ایسے کام انجام دے کہ جس سے معلوم ہو کہ نماز کے لیے اجازت دی ہے۔ مثلاً جانماز کو اس کے نماز پڑھنے کے لیے بچھائے یا اسے دے تو کافی ہے۔ اسی طرح اگر مالک ایسے استعمال کی اجازت دے کہ عرفاً اس سے نماز کی اجازت بھی سمجھی جاتی ہو مثلاً کسی کو اجازت دے کہ اس کی ملکیت میں بیٹھے، سوئے اور وہ شخص اس اجازت سے یہ سمجھے کہ نماز پڑھنے کے لیے بھی راضی ہے تو نماز صحیح ہونے کے لیے یہی کافی ہے۔

مسئلہ 1036: بہت وسیع زمینوں میں نماز پڑھنا جائز ہے گرچہ اس کا مالک صغیر یا دیوانہ ہو یا اس کا مالک وہاں پر نماز پڑھنے سے راضی نہ ہو اور اسی طرح وہ باغ اور زمین جو دیوار نہ رکھتی ہو ان کے مالک کی اجازت کے بغیر اس میں نماز پڑھ سکتا ہے لیکن اس آخری صورت میں اگر معلوم ہو کہ مالک راضی نہیں ہے تو تصرف نہیں کر سکتا اور اسی طرح اگر مالک صغیر یا دیوانہ نہ ہو یا یہ کہ گمان رکھتا ہو کہ مالک راضی نہیں ہے تو احتیاط لازم یہ ہے کہ اس میں تصرف نہ کرے۔

مسئلہ 1037: واجب نماز میں نمازگزار کی جگہ اس طرح نہ ہو کہ شدید حرکت کی بنا پر نماز گزار کے کھڑے ہونے اور اختیاری رکوع اور سجود انجام دینے سے مانع ہو بلکہ احتیاط لازم کی بنا پر اس کے بدن کے ثابت رہنے کے لیے مانع نہ ہو اور اگر وقت کم ہونے کی بنا پر یا کسی اور وجہ سے ایسی جگہ پر نماز پڑھنے پر مجبور ہو۔ جیسے بعض گاڑیاں ، کشتی ، ٹرین، تو تاحد ممکن ساکن جگہ اور قبلہ کی رعایت کرے اور اگر یہ چیزیں کسی دوسری طرف حرکت کر رہی ہوں تو شخص کو چاہییے قبلہ کی طرف مڑ جائے اور حرکت کے وقت اور قبلہ کی طرف مڑتے وقت قرائت اور نماز کے واجب ذکر کو نہ پڑھے اور اگر قبلہ رخ ہونا دقت کے ساتھ ممکن نہ ہو تو کوشش کرے کہ اختلاف 90 درجہ سے کم ہو اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو فقط تکبیرۃ الاحرام میں قبلہ کی رعایت کرے اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو قبلہ کی رعایت لازم نہیں ہے۔

مسئلہ 1038: گاڑی، کشتی ، ٹرین اور اس طرح کی چیزوں میں حالت اختیار میں اس وقت نماز پڑھنا جب یہ ٹھہری ہوئی ہوں حرج نہیں رکھتا اور اُسی طرح اگر چل رہی ہوں لیکن اس میں حرکت نہ پائی جاتی ہو جو نماز میں ٹھہراؤ کے لیے مانع ہو تو حرج نہیں ہے۔

مسئلہ 1039: گیہوں اور جو کے ڈھیر یا ریت کے ٹیلے اور اس طرح کی چیز پر نماز پڑھنا جب انسان بے حرکت نہیں رہ سکتا اور اس کے ساکن ہونے میں مانع ہے تونماز باطل ہے۔ لیکن اگر حرکت اتنی کم ہو کہ نماز کے شرائط کے ساتھ کہ جس میں بدن کا استقرار ہو بجالائے تو حرج نہیں ہے۔


تیسری شرط: احتمال دے رہا ہو کہ اس جگہ نماز کو تمام کر لے گا

مسئلہ 1040: نماز گزار کو ایسی جگہ نماز پڑھنی چاہیے جہاں پر احتمال دے رہا ہو کہ نماز کو تمام کر لے گا لیکن ایسی جگہ جہاں پر ہوا، بارش، اژدحام وغیرہ کی وجہ سے اطمینان رکھتا ہو کہ نماز پوری نہیں کر پائے گا تو رجا کی نیت سے نماز پڑھ سکتا ہے چنانچہ اگر نماز کو تمام کرلے تو اس کی نماز صحیح ہے، بلکہ اگر اطمینان رکھتا ہو کہ نماز کو تمام نہیں کر پائے گا لیکن ایک ضعیف احتمال دے رہا ہو کہ نماز تمام کر لے گا تو رجا کی نیت سے پڑھ سکتا ہے چنانچہ اتفاقاً اگر تمام کرلے تو اس کی نماز صحیح ہے۔

مسئلہ 1041: اگر ایسی جگہ جہاں پر رہنا حرام ہے جیسے ایسی چھت کے نیچے جوگرنے والی ہو، نماز پڑھے گرچہ اس نے گناہ کیا ہے لیکن اس کی نماز صحیح ہے۔

مسئلہ 1042: ایسی چیز پر نماز پڑھنا جس پر کھڑا ہونا اور بیٹھنا حرام ہے جیسے فرش کا وہ حصہ جس پر خداوند متعال کا نام لکھا ہوا ہے چنانچہ قصد قربت حاصل ہونے میں مانع ہو تو نماز صحیح نہیں ہے۔



چوتھی شرط: اس جگہ پر واجبات کو انجام دے سکتا ہو

مسئلہ 1043:نماز گزار کی جگہ اتنی نیچی چھت کی حامل نہ ہو کہ وہاں سیدھا کھڑا نہ ہو سکے یا ایسی چھوٹی جگہ نہ ہو کہ رکوع اور سجدہ بجانہ لا سکے۔

مسئلہ 1044: اگر انسان مجبور ہو کہ ایسی جگہ نماز پڑھے کہ بالکل کھڑا ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتا تو ضروری ہے کہ بیٹھ کر نماز پڑھے اور اگر رکوع اور سجدے بھی نہیں بجا لاسکتا تو سر سے اس کے لیے اشارہ کرے۔

مسئلہ 1045: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اور ائمہ اطہار علیہم السلام کی قبر کی طرف پشت کرنا اگر بے حرمتی شمار ہو تو نماز اور غیر نماز میں حرام ہے لیکن اگر زیادہ فاصلہ ہونے کی بنا پر یا کسی حائل ہونے سے جیسے دیوار جو بے حرمتی شمار نہ ہو تو حرج نہیں ہے البتہ صندوق مبارک یا وہ کپڑا جو قبر کے اوپر ڈالے ہوئے ہیں یا ضریح مطہر کا فاصلہ ہونا بے ادبی کے برطرف کرنے کے لیے کافی نہیں ہے لیکن دونوں صورتوں میں اگر قصد قربت حاصل ہو جائے تو نماز صحیح ہے۔





پانچویں شرط: اگر نماز گزار کا مکان نجس ہے

تو اس کے بدن یا لباس کو نجس نہ کرے

مسئلہ 1046: اگر نماز گزار کی جگہ نجس ہے تو اتنا تر نہ ہو کہ اس کے بدن یا لباس میں سرایت کرے مگر یہ کہ کوئی ایسی نجاست ہو جو نماز میں معاف ہے اور نماز کو باطل نہیں کرتی لیکن جس چیز پر پیشانی کو سجدے کے لیے رکھ رہا ہے جیسے سجدہ گاہ کم از کم اس مقدار میں جس پر سجدہ کرنا صدق كرے نجس نہیں ہونی چاہیے اور اس کے نجس ہونے یا خشک ہونے یا کسی بھی صورت میں نماز کو باطل کرتا ہے لیکن بقیہ سجدہ گاہ کا یا اس کے دوسری طرف کا نجس ہونا یا اس کے نیچے کا فرش یا زمین کا نجس ہونا حرج نہیں رکھتا اور احتیاط مستحب ہے کہ نماز گزارکی جگہ بالکل نجس نہ ہو ۔



چھٹی شرط: احتیاط واجب کی بنا پر عورت مرد سے آگے یا اس کے برابر میں نماز نہ پڑھے

مسئلہ 1047: اگر عورت اور مرد ایک جگہ نماز پڑھنا چاہتے ہوں تو احتیاط لازم کی بنا پر عورت مرد سے پیچھے ہٹ کر کھڑی ہو اور یہ پیچھے کھڑا ہونا كم از كم اتنا ہو کہ اس کے سجدہ کرنے کی جگہ مرد کے سجدے کی حالت میں اس کے دوزانو کے برابر ہو لیکن اگر ان دونوں میں سے کوئی ایک نماز نہ پڑھ رہا ہو تو دوسرے کی نماز صحیح ہے گرچہ عورت اس کے بغل میں یا آگے کھڑی ہو۔

مسئلہ 1048: اگر عورت مرد کے برابر یا اس سے آگے کھڑی ہو اور ساتھ میں نماز شروع کریں یعنی ایک ساتھ تکبیرۃ الاحرام کہیں تو احتیاط واجب کی بنا پر دونوں نماز کو دوبارہ بجالائیں مگر ان مقامات میں سے ہوجو مسئلہ نمبر 1057 میں آئے گا۔

مسئلہ 1049: اگر عورت مرد کے برابر یا اس سے آگے کھڑی ہو اور ان میں سے ایک پہلے نماز شروع کرے تو اس کی نماز جس نے بعد میں تکبیرۃ الاحرام کہی ہے احتیاط واجب کی بنا پر باطل ہے اور پہلے شخص کی نماز جس نے تکبیرۃ الاحرام کہی ہے اس صورت میں صحیح ہے کہ اگر نماز میں کوئی حائل جیسے پردہ اپنے اور دوسرے کے درمیان ایجاد کر سکتا ہو یا ساڑھے چار میڑ سے زیادہ دوسرے فرد سے دور ہو جائے[112]یا اگر مرد ہے چل کر اس عورت سے جو اس کے سامنے نماز پڑھ رہی ہے آگے کھڑا ہو جائے یا اگر عورت ہے تو پیچھے آجائے اور اس مرد سے پیچھے کھڑی ہوتونماز صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ ان کاموں کو انجام دے، ور نہ پہلے فرد کی نماز بھی احتیاط واجب کی بنا پر باطل ہے لیکن اگر یہ کام ممکن نہ ہو تو نماز اسی طرح جاری رکھے اور اس صورت میں پہلے شخص کی نماز صحیح ہے۔

قابلِ ذکر ہے کہ چلتے وقت یا کوئی حائل ایجاد کرتے وقت بعض نکات کی رعایت کریں:

الف: حرکت کے وقت ذکر نہ پڑھے۔

ب: قبلہ سے منحرف نہ ہو۔

ج: یہ کام عرفاً نماز کی شکل کو خراب نہ کرے۔

مسئلہ 1050: اس (چھٹی شرط) میں مذکورہ حکم نماز گزار کی جگہ کی دوسری شرطوں[113] کی طرح نماز کے تمام اقسام کے لیے ہے خواہ واجب ہو یا مستحب فراد یٰ ہو یا جماعت اور تمام جگہوں کے لیے ہے، گھر، حرم، اور مشاہد مشرفہ میں کوئی فرق نہیں ہے البتہ یہ حکم ایک استثنا رکھتا ہے اور وہ مکہٴ معظمہ میں اژدحام (بھیڑ) کے وقت ہے کہ اس مسئلے کی رعایت وہاں ضروری نہیں ہے لیکن دوسری جگہوں کے لیے یہ حکم نہیں ہے۔

مسئلہ 1051: یہ حکم (چھٹی شرط) اضطراری حالت کو شامل نہیں ہے مثلاً مرد اور عورت کو ایک چھوٹی جگہ میں قید کر دیا ہے اور نماز کا وقت بھی تنگ ہو تو اس صورت میں دونوں کی نماز صحیح ہے لیکن اگر وقت وسیع ہو پہلے ان میں سے کوئی ایک نماز پڑھے اور دوسرا اپنی نماز کو تاخیر سے ادا کرے اور پہلے فرد کی نماز ختم ہونے کے بعد دوسرا نماز پڑھے اور بہتر ہے کہ عورت اپنی نماز کو تاخیر سے پڑھے۔

مسئلہ 1052: مذکورہ حکم (چھٹی شرط) میں محرم اور نا محرم میں کوئی فرق نہیں ہے اس بنا پر یہ حکم شوہر ، بیوی، بھائی، بہن اور دوسرے محرموں کے درمیان بھی جاری ہے البتہ یہ حکم بالغ سے مخصوص ہے پس اگر مردوں کی نماز جماعت میں نابالغ بچی نماز پڑھ رہی ہو تو حرج نہیں ہے۔

مسئلہ 1053: مذکورہ حکم (چھٹی شرط) صرف صحیح نماز سے مخصوص نہیں ہے بلکہ جو عرفاً نماز شمار ہو اس کو شامل کرے گا گرچہ وہ نماز اس (چھٹی شرط) کے علاوہ دوسری جہت سے باطل ہو پس اگر مثلاً کسی شخص کی بیوی بھول کر بغیر وضو نماز پڑھ رہی ہے اور شوہر جان بوجھ کر ان مقامات کی رعایت کئے بغیر جو مسئلہ 1057 میں ہوں گے اس سے آگے نماز پڑھنا شروع کر دے تو مرد کی صحیح نماز بھی احتیاط واجب کی بنا پر باطل ہے۔

مسئلہ 1054: اگر مرد نماز پڑھے اور نماز کے بعد متوجہ ہو کہ کوئی عورت اس کے سامنے یا اس کے برابر میں نماز پڑھنے میں مشغول تھی تو مرد کی نماز صحیح ہے لیکن اگر نماز کے درمیان متوجہ ہو تو اس صورت میں نماز صحیح ہے کہ مسئلہ نمبر 1049 میں کی گئی وضاحت کے مطابق عمل کرے۔

مسئلہ 1055: اگر کوئی شرعی حکم نہ جاننے کی بنا پر اس مسئلے (چھٹی شرط) کی رعایت نہ کرتا رہا ہو اگر اس نے مسئلے کو سیکھنے میں کوتاہی کی ہو اور جاہل مقصر ہو تو اس شخص کا حکم رکھتا ہے جس نے جان بوجھ کر مسئلے کی رعایت نہ کی ہو اس بنا پر اس کی نماز باطل ہے لیکن اگر مسئلے کو سیکھنے میں کوتاہی نہ کی ہو اور جاہل قاصر ہو تو جو نمازیں جہالت میں پڑھی ہیں صحیح ہے اور ضروری نہیں ہے کہ اسے دوبارہ پڑھے یا قضا کرے۔

مسئلہ 1056: اگر اس مرد کے سامنے یا برابر میں جو نماز پڑھنا چاہتا ہے کوئی عورت ہو جو نماز نہ پڑھ رہی ہو تو مرد کی نماز صحیح ہے یا اس عورت کے پیچھے یا برابر میں جو نماز پڑھنا چاہتی ہے مرد ہو جو نماز نہیں پڑھ رہا ہو تو عورت کی نماز صحیح ہے پس یہ حکم اس وقت ہے جب مرد اور عورت دونوں نماز پڑھ رہے ہوں۔

مسئلہ 1057: اگر مرد اور اس عورت کے درمیان جو مرد کے برابر میں یا اس کے سامنے کھڑی ہے دیوار، پردہ یا کوئی اور چیز جسے عرفاً حائل کہا جائے گرچہ دیکھنے سے مانع نہ بھی ہو اور ایک دوسرے کو دیکھ سکتے ہوں، دونوں کی نماز صحیح ہے اور اس بنا پر اگر حائل چیز شفاف شیشہ ہو یا اس کی اونچائی ان کے قد کے برابر نہ ہو۔ جیسے وہ پردہ جس نے عرفاً مرد اور عورت کو ایک دوسرے سے جدا کر رکھا ہے اور تقریباً ایک میڑ اونچائی رکھتا ہوتو دونوں کی نماز صحیح ہے گرچہ بہتر یہ ہے کہ حائل اس طرح سے ہو کہ نماز گزار مرد اور عورت ایک دوسرے کو نہ دیکھیں۔

اسی طرح سے اگر نماز گزار مرد اور عورت کے درمیان جو ایک دوسرے کے برابر میں کھڑے ہیں یا عورت مرد سے آگے کھڑی ہے دس ذراع[114] سے زیادہ فاصلہ ہو یا یہ کہ ان کی جگہ عرفاً دو جگہ شمار ہو دونوں کی نماز صحیح ہے اور اسی طرح اگر مرد کے پیچھے کھڑی ہو کم از کم اتنا کہ اس کے سجدہ کرنے کی جگہ مرد کے دونوںزانوؤں کے برابر جب کہ سجدے کی حالت میں ہے تو دونوں کی نماز صحیح ہے۔



ساتویں شرط: نماز گزار کی جگہ ہموار ہو

مسئلہ 1058: نماز گزار کی پیشانی رکھنے کی جگہ اس کے دونوں زانوؤں اور پیر کی انگلیوں کے رکھنے کی جگہ سے چار انگل سے زیادہ اونچی یا نیچی نہ ہو اور اس مسئلے کی تفصیل سجدے کے احکام میں بیان کی جائے گی۔

مسئلہ 1059: نا محرم مرد اور عورت کا تنہائی میں ہونا اگر گناہ میں پڑنے کا خوف ہو حرام ہے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ وہاں پر نماز نہ پڑھیں۔

مسئلہ 1060: ایسی جگہ پر نماز پڑھنا جہاں پر غنا ہو رہا ہو یا حرام میوزیک بجائی جا رہی ہو باطل نہیں ہے گرچہ اس کا سننا اور بجانا گناہ ہے۔

ایسی جگہیں جہاں پر نماز پڑھنا مستحب یا مکروہ ہے

مسئلہ 1061: دین مقدس اسلام میں مسجد میں نماز پڑھنے کی بہت تاکید کی گئی ہے، اور مسجد میں سب سے بہتر مسجد الحرام اور اس کے بعد مسجد النبی اور اس کے بعد مسجد کوفہ اور مسجد بیت المقدس ہے اور اس کے بعد ہر شہر کی جامع مسجد اور اس کے بعد محلہ کی مسجد اور پھر بازار کی مسجد ہے۔

مسئلہ 1062: عورتوں کے لیے بہتر ہے کہ اپنی نماز ایسی جگہ پڑھیں جہاں نا محرم سے دوسری جگہوں سے زیادہ محفوظ ہوں خواہ وہاں گھر ہو یا مسجد یا کوئی دوسری جگہ اور اس حکم میں واجب اور مستحب نماز میں کوئی فرق نہیں ہے ۔

مسئلہ 1063: ائمہ علیہم السلام کے حرم میں نماز پڑھنا مستحب ہے بلکہ مسجد سے بہتر کہا گیا ہے اور حدیث میں ذكر ہواہے کہ امیر المؤمنین علیہ السلام کے حرم میں نماز پڑھنا دو لاکھ نماز کے برابر ہے۔

مسئلہ 1064: چند جگہوں پر نماز پڑھنا مکروہ ہے من جملہ:

ا۔ حمام

2
۔ نمک زار زمین میں

3
۔ انسان کے سامنے جو کھڑا یا بیٹھا ہو

4
۔ کھلے ہوئے دروازے کے سامنے

5
۔سڑکوں اور گلیوں میں اگر آنے جانے والوں کے لیے زحمت نہ ہو ، چنانچہ زحمت ہو تو مزاحمت حرام ہے۔

6
۔ آگ اور چراغ کے سامنے

7
۔ کچن میں اور ہر وہ جگہ جہاں آگ کا چولہا ہو

8
۔ اس کنویں یا گڈھے کے سامنے جو پیشاب کی جگہ ہو

9
۔ روح دار تصویریا مجسمہ کے سامنے مگر یہ کہ اس کے اوپر پردہ ڈال دیں

10
۔ وہ جگہ جہاں پر جان دار کی تصویر یا مجسمہ ہو گرچہ نمازگزار کے سامنے نہ بھی ہو

11
۔ جس کمرے میں مجنب ہو

12
۔ قبر کے سامنے

13
۔ قبر کے اوپر

14
۔ دو قبر کے درمیان

15
۔ قبرستان میں

16
۔ مسجد کا پڑوسی اگر کوئی عذر نہ رکھتا ہو تو مکروہ ہے کہ مسجد کے علاوہ کہیں اور نماز پڑھے۔

مسئلہ 1065: جو شخص لوگوں کی رفت و آمد کی جگہ پر نماز پڑھ رہا ہے یا کوئی اس کے سامنے ہو تو مستحب ہے کہ اپنے سامنے کچھ رکھ لے اور اگر تسبیح یا عصا یا لکڑی یا رسی ہو تو کافی ہے۔

[97] اس بنا پر ہمیشہ 12 بجے ظہر شرعی نہیں ہے بلکہ ہر سال کے بعض اوقات میں معتدل شہروں میں جیسے قم اور تہران 12 بجے سے چند منٹ پہلے اور کبھی 12 بجے کے چند منٹ بعد ہوتا ہے، اور مشرقی شہروں میں مغربی شہروں کی بہ نسبت ظہر کا وقت پہلے ہوتا ہے۔

[98] مثال کے طور پر اگر کسی شہر میں غروب آفتاب 6 بجے اور طلوع فجر 4 بجے صبح ہو تو غروب آفتاب اور طلوع فجر کا زمانی فاصلہ 10 گھنٹے ہیں کہ جن کا آدھا 5 گھنٹے ہوں گے کہ غروب آفتاب کے وقت میں اضافہ کریں یا طلوع فجر کے وقت سے کم کریں تو رات کے 11 بجے ہوگا کہ احتیاط واجب كی بنا پر نصف شب اور نماز عشا کا اختیاری وقت کہلائےگا۔

[103] البتہ توجہ ہونی چاہیے کہ اس کی نجاست تری کے ساتھ نمازگزار کے بدن یا لباس تک جس کا پاک ہونا لازم ہے سرایت نہ کرے۔

[104] اس بنا پر عورت کا پورا بدن صرف تین استثنا شدہ مقام کے علاوہ شرم گاہ کے حکم میں ہے کہ جس کا چھپانا نماز میں واجب ہے۔

[105] قابلِ ذکر ہے کہ اس مسئلے اور آنے والے مسائل میں عورت کا بدن مسئلہ 968 میں استثنا شدہ مقامات کے علاوہ شرم گاہ کا حکم رکھتا ہے۔

[106] ذمہ اور عین(فردی) معاملے کی وضاحت مسئلہ نمبر 2379 میں ذکر ہوچکی ہے۔

[107] ایسے لباس میں نماز پڑھنے کا حکم جو ایسے حرام گوشت مردار حیوان سے بنا ہے جو خون جہندہ نہیں رکھتا۔ جیسے سانپ ۔ پانچویں شرط میں ذکر کیا جائے گا۔

[108] یہاں پر شک سے مراد حکم میں شک کرنے کے مقامات نہیں ہیں مثال کے طور پر اگر جانتا ہو کہ اس کا لباس خرگوش کے بال سے بنایا گیا ہے لیکن نہیں معلوم کہ خرگوش حلال گوشت جانور میں سے ہے یا حرام گوشت، تو یہ مسئلہ اس کے شاملِ حال نہیں ہوگا بلکہ احتیاط کرے یا اس کے بارے میں کہ وہ خرگوش حلال گوشت ہے یا حرام گوشت معلوم کرے لیکن اگر نہیں معلوم کہ اس کا لباس خرگوش کے بال سے بناہے یا بھیڑ سے (موضوع میں شک) تو یہ مسئلہ اس کے شامل حال ہوگا پس جائز ہے کہ مسئلہ میں مذکورہ شرائط کے ساتھ اس لباس میں نماز پڑھے۔

[109] مثلاً کسی کو معلوم نہ ہو کہ چمڑا گائے سے بنایا گیا ہے یا ہاتھی سے لیکن اطمینان ہو کہ وہ جانور ذبح شرعی نہیں کیا گیا ہے۔

[110] عبا، چادر، سادات کا عمامہ اور وہ مقامات جو تعظیمِ شعائر شمار ہوتے ہیں جیسے عزاداری امام حسین علیہ السلام وہ استثنا ہو جائیں گے۔

[111] جن مقامات میں حاکم شرع ولایت رکھتا ہے اور اجازت دے سکتاہے۔

[112] مرد اور عورت کے درمیان ساڑھے چار میڑ کا فاصلہ ایک دوسرے کے کھڑے ہونے کی جگہ سے حساب ہوگا یہاں تک کہ اس صورت میں جہاں عورت نماز گزار مرد سے آگے نماز پڑھ رہی ہو۔

[113] البتہ مستحبی نماز میں اس وضاحت کے ساتھ جو اپنے مقام پر کی جاچکی ہے ، وہ شرائط جیسے استقرار، کھڑے ہونے کی توانائی قبلہ کی رعایت استثنا کے حامل ہیں۔

[114] دس ذراع تقریباً ساڑھے چار میٹر ہے۔
مساجد اور مشاہد مشرفہ ← → یومیہ واجب نمازیں
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français