مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

کلیات نماز ← → تیمم صحیح ہونے کے شرائط

تیمم کے دوسرے احکام

مسئلہ 863: اگر ہتھیلی[87] کو مٹی یا اس کے مانند دوسری چیزوں پر مارنا یا رکھنا اور اعضائے تیمم کو اس کے ذریعہ مسح کرنا کسی عذر کی بنا پر ممکن نہ ہو تو ضروری ہے ان اعمال کو دونوں ہتھیلی کی پشت سے انجام دے اسی طرح اگر ہتھیلی متنجّس اور اس میں رطوبت پائی جاتی ہو جو اس چیز کی نجاست کا سبب بنے جس پر تیمم کیا جا رہا ہے جیسے مٹی اس کے مانند چیز میں سرایت کرے اور اس سے بچنا ممکن نہ ہو اگرچہ خشک کرنے کے ذریعہ ہو تو ضروری ہے ہتھیلی کی پشت سے تیمم کے افعال کو انجام دے لیکن اگر اعضائے تیمم کو خشک کرنا ممکن ہو اور اعضائے تیمم پر عین نجاست بھی نہ ہو تو ضروری ہے معمول کے مطابق تیمم کرے ایسی صورت میں اعضائے تیمم کا نجس ہونا تیمم کے صحیح ہونے میں کوئی حرج نہیں رکھتا۔

مسئلہ 864: اگر پیشانی یا ہاتھ کی پشت پر کوئی رکاوٹ ہو مثلاً زخم ہو اور جبیرہ رکھتا ہو کپڑا یا دوسری چیز اس پر بندھی ہو جس کو کھول نہ سکتا ہو تو ضروری ہے اس پر ہاتھ کو پھیرے اور اگر جبیرہ یا رکاوٹ ہتھیلی میں ہو اور اس کو برطرف نہ کرسکتا ہو اگر پوری ہتھیلی پر نہ ہو تو باقی بچی ہوئی ہتھیلی سے جہاں مانع نہیں ہے مسح کو انجام دے اور اگر پوری ہتھیلی پر ہو تو اس سے مسح کرنا کافی ہے ۔

مسئلہ 865: اگر کوئی پیشانی یا ہاتھوں کی پشت کے مختصر حصّے پر مسح نہ کرے تو تیمم باطل ہے چاہے جان بوجھ کر مسح نہ کرے یا مسئلہ کو نہ جانتا ہو یا بھول گیا ہو لیکن بہت زیادہ دقت کرنا بھی لازم نہیں ہے بلکہ اتنا کہیں کہ پوری پیشانی اور ہاتھوں کی پشت کو مسح کیا ہے کافی ہے۔

مسئلہ 866: اگر کوئی یقین نہ کرے کہ پورے ہاتھ کی پشت کا مسح کیا ہے تو یقین کرنے کے لیے ضروری ہے کہ کلائی سے تھوڑا اوپر بھی مسح کرے لیکن انگلیوں کے درمیان مسح کرنا لازم نہیں ہے۔

مسئلہ 867: اگر کسی کا وظیفہ تیمم ہے اور جانتا ہو کہ آخری وقت تک اس کا عذر باقی رہے گا یا اس کے برطرف ہونے سے نا امید ہو تو وقت کے وسیع ہوتے ہوئے بھی تیمم کرکے نماز پڑھ سکتا ہے لیکن اگر جانتا ہو کہ آخری وقت تک اس کا عذر برطرف ہو جائے گا تو ضروری ہے اسے ختم ہونے کا انتظار کرے اور وضو یا غسل کے ساتھ نماز پڑھے بلکہ آخری وقت تک اس کے برطرف ہونے سے مایوس نہ ہو تو جب تک مایوس نہ ہو جائے تیمم نہیں کر سکتا اور نماز بھی نہیں پڑھ سکتا مگر یہ کہ اس بات کا احتمال ہو اگر تیمم کے ذریعہ جلدی نماز نہیں پڑھے گا تو آخری وقت میں تیمم کے ساتھ بھی نماز نہیں پڑھ سکے گا۔

مسئلہ 868:اگر کسی کا وظیفہ تیمم ہو اور نماز کے پورے وقت میں عذر کے برطرف ہونے سے مایوس ہو تو نماز کے وقت سے پہلے تیمم کر سکتا ہے بلکہ اگر جانتا ہو کہ تیمم کرنے میں تاخیر کیا تو نماز کے وقت میں تیمم نہیں کر سکتا ہے تو نماز کے وقت سے پہلے تیمم کرنا واجب ہے اور اگر وہ دوسرے واجب یا مستحبی کام کےلیے تیمم کرے اور اس کا عذر نماز کے وقت تک باقی ہو تو اسی تیمم کے ساتھ نماز پڑھ سکتا ہے۔

مسئلہ 869: اگر کوئی شخص غسل نہ کر سکتا ہو اور اس عمل کو انجام دینا چاہے جس کے لیے غسل واجب ہے تو ضروری ہے غسل کے بدلے تیمم کرے،اور اگر کوئی وضو نہ کر سکتا ہو اور اس عمل کو انجام دینا چاہے جس کے لیے وضو واجب ہے تو ضروری ہے وضو کے بدلے تیمم کرے۔

مسئلہ 870: جس شخص کا وظیفہ تیمم ہو اگر وہ کسی کام کے لیے تیمم کرے تو جب تک اس کا تیمم اور عذر باقی ہے ان کاموں کو جس کے لیے ضروری ہے وضو یا غسل کے ساتھ انجام پائے اس کو انجام دے سکتا ہے[88]اسی طرح اگر کسی کا عذر وقت کی تنگی ہے اور نماز کے لیے تیمم کیا ہو نماز کی حالت میں وہ طاہر شخص کا حکم رکھتا ہے اس بنا پر اسی حالت میں قرآن مس کر سکتا ہے لیکن یہ تیمم ان کاموں کے لیے جو نماز کے بعد پیش آئیں اور وضو یا غسل کی ضرورت ہومثلاً یہ کہ نماز کے بعد قرآن کو مس کرنا چاہتا ہو، تو یہ تیمم کافی نہیں ہے اور اگر کسی شخص نے پانی کے ہوتے ہوئے نماز میت اور سونے کے لیے تیمم کیا ہو تو صرف ان کاموں کو انجام دے سکتا ہے جس کے لیے تیمم کیا ہو۔

مسئلہ 871: اگر کوئی غسل جنابت کے بدلے تیمم کرے تو لازم نہیں ہے نماز کے لیے وضو کرے اسی طرح اگر دوسرے اغسال ۔ سوائے غسل استحاضہٴ متوسطہ۔ کے بدلے تیمم کرے تو نماز کے لیے وضو ضروری نہیں ہے، اگرچہ اس صورت میں احتیاط مستحب یہ ہے وضو بھی کرے اور اگر وضو نہ کر سکتا ہو تو وضو کے بدلے دوسرا تیمم کرے لیکن غسل استحاضہ متوسطہ کے بدلے میں جو تیمم کیا ہے لازم ہے وضو بھی کرے اور اگر وضو نہ کر سکتا ہو تو وضو کے بدلے دوبارہ تیمم کرے۔

مسئلہ 872: جو چیزیں وضو کو باطل کرتی ہیں وہ وضو کے بدلے کئے گئے تیمم کو بھی باطل کرتی ہیں اور جو چیزیں غسل کو باطل کرتی ہیں وہ غسل کے بدلے کئے گئے تیمم کو بھی باطل کرتی ہیں ۔

مسئلہ 873: عذر کے ختم ہونے سے تیمم باطل ہو جاتا ہے اس بنا پر اگر پانی نہ ملنے یا کسی اور عذر کی بنا پر تیمم کرے تو عذر کے برطرف ہونے کے بعد اس کا تیمم باطل ہو جاتا ہے۔

مسئلہ 874: اگر کوئی غسل کے بدلے تیمم کرے اور اس کے بعد وضو کو باطل کرنے والا عمل اس کے لیے پیش آئے اور بعد کی نمازوں کےلیے غسل نہ کرسکتا ہو تو ضروری ہے وضو کرے اور احتیاط مستحب یہ ہے تیمم بھی کرے اور اگر وضو نہ کر سکتا ہو تو اس کے بدلے تیمم کرنا ضروری ہے۔

مسئلہ 875: جس شخص نے احتیاطاً غسل جبیرہ اور غسل کے بدلے تیمم کیا ہو اگر غسل اور تیمم کے بعد نماز پڑھے اور نماز کے بعد وضو کو باطل کرنے والاعمل اس سے سرزد ہو جائے، مثلاً پیشاب کرے۔ تو بعد کی نمازوں کے لیے ضروری ہے وضو کرے اور اگر نماز سے پہلے حدث صادر ہو تو اس نماز کےلیے بھی وضو کرنا ضروری ہے۔

مسئلہ 876: اگر کوئی شخص غسل نہ کرسکتا ہو اور چند غسل اس پر واجب ہوں تو ان غسلوں کے بدلے ایک تیمم جائز ہے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ ہر ایک کے بدلے ایک تیمم کرے اور مجموعی طور پر کئی تیمم کے تداخل[89]کا حکم کئی غسلوں کے تداخل کا حکم ہے۔

مسئلہ 877: اگر تیمم کے درمیان شک کرے کہ کسی حصّے کو بھولا ہے یا نہیں اگر اس حصّے سے گزر گیا ہو [90] تو اپنے شک کی پرواہ نہ کرے اور اگر نہیں گزرا ہے تو ضروری ہے اس حصّے کا تیمم کرے۔

مسئلہ 878: اگر کوئی بائیں ہاتھ کو مسح کرنے کے بعد شک کرے تیمم صحیح کیا ہے یا نہیں تو اس کا تیمم صحیح ہے اور اگر اس کا شک بائیں ہاتھ کے مسح میں ہو تو لازم ہے اس کو مسح کرے مگر یہ کہ عرفاً وہ تیمم سے فارغ ہو گیا ہو مثلاً ایسے عمل میں وارد ہو گیا ہو جس میں طہارت کی شرط ہے یا عرفاً موالات ختم ہو گیا ہو۔

مسئلہ 879: چند صورتوں میں بہتر ہے انسان جن نمازوں کو تیمم کے ساتھ پڑھی ہے اس کی قضا کرے:

1
۔ پانی کے استعمال سے ڈر تھا اور جان بوجھ کر اپنے کو مجنب کیا ہو اور تیمم کے ساتھ نماز پڑھی ہو۔

2
۔ یہ جانتے ہوئے یا گمان کرتے ہوئے کہ آخری وقت تک پانی نہیں ملے گا جان بوجھ کر اپنے کو مجنب کیا ہو اور تیمم کے ساتھ نماز پڑھی ہو۔

3
۔ جان بوجھ کر آخری وقت تک پانی کی تلاش میں نہ گیا ہو اور تنگی وقت میں تیمم سے نماز پڑھی ہو اور بعد میں معلوم ہو کہ اگر تلاش کرتا تو پانی مل جاتا۔

4
۔ جان بوجھ کر نماز میں تاخیر کی ہو اور آخری وقت میں تیمم کرکے نماز پڑھی ہو۔

5
۔ جانتے ہوئے یا گمان رکھتے ہوئے کہ پانی نہیں ملے گا جو پانی اس کے پاس تھا گرادیا ہو اور تیمم سے نماز پڑھی ہو۔

[87] اس مسئلہ اور بعد کے مسئلہ میں ہتھیلی سے مراد کلائی سے انگلیوں کے سرے تک ہے۔

[88] مثلاً جو مجنب ہو اور پانی اس کے لیے ضرر رکھتا ہو اور وہ تیمم کے ساتھ نماز پڑھتا ہو جب تک اس کا عذر باقی ہے اور تیمم باطل نہیں ہوا ہے وہ مسجد یا مشاہد مشرفہ میں جا سکتا ہے۔

[89] غسل یا تیمم کے تداخل کا معنی یہ ہےکہ سب کی نیت سے ایک غسل یا ایک تیمم کے انجام دینے سے بقیہ غسل اور تیمم بھی انجام پا جاتے ہیں اور الگ الگ غسل یا تیمم کی ضرورت نہیں ہے۔

[90] یعنی تیمم کے اُس جز میں مشغول ہو گیا ہو کہ اگر اسُ مشکوک حصّے کو انجام نہ دیا ہوتا تو شرعاً اُس حصّے میں مشغول نہیں ہو سکتا تھا مثلاً بائیں ہاتھ کو مسح کرتے وقت شک کرے داہنے ہاتھ یا چہرہ کو مسح کیا ہے یا نہیں۔
کلیات نماز ← → تیمم صحیح ہونے کے شرائط
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français