فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
اہلِ قبور کی زیارت ←
→ دفن میت
دفن کے مستحبات
مسئلہ 772: فقہا ئے عظام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم نے بعض امور مستحبات کے عنوان سے دفن کرتے وقت اور اس سے پہلے اور بعد کےلیے ذکر کیے ہیں جن کی رعایت رجا کی نیت سے مطلوب ہوگی:
1۔ قبر کو متوسط انسان کے قد کے برابر یا اس کے کندھے کے برابر تک کھودیں۔
2۔ نرم زمین میں قبر کے درمیان نہر کے مانند گہراکریں اور میت کو اس میں رکھیں پھر لحد کا پتھر رکھیں اس پر چھت بنائیں اس کے بعد قبر کو خاک سے بھر دیں لیکن سخت زمین میں قبر میں قبلہ کی طرف ایک لحد بنائیں جو لمبائی اور چوڑائی میں اتنی ہو کہ میت اس میں آجائے اور گہرائی کی مقدار اتنی ہو کہ منھ اُس میں بیٹھ کر میت کو رکھ سکیں اور پتھر کو قبر کی دیوار میں قبلہ کی طرف قرار دے اور پھر قبر کو خاک سے بھر دیں۔
3۔ میت کو نزدیک ترین قبرستان میں دفن کریں مگر یہ کہ دور والا قبرستان کسی وجہ سے بہتر ہو مثلاً یہ کہ وہاں پر نیک لوگ دفن ہوئے ہوں یا لوگ اہلِ قبور کے فاتحہ پڑھنے کے لیے وہاں پر زیادہ جاتے ہوں یا مشاہدہ مشرفہ میں سے ہو۔
4۔ عزیز و اقارب اور رشتہ داروں کو ایک دوسرے کے نزدیک دفن کریں۔
5۔ جنازہ کو قبر سے چند ذراع فاصلہ پر رکھ دیں، اور تین دفعہ میں تھوڑا تھوڑا کرکے قبر کے نزدیک لے جائیں اور ہرمرتبہ زمین پر رکھیں اور اٹھائیں اور چوتھی مرتبہ قبر میں داخل کریں اور اس کی حکمتوں میں سے ایک حکمت یہ ہے کہ میت خود کو قبر میں داخل ہونے کے لیے آمادہ کرے۔
6۔ اگر مرد کی میت ہو تو تیسری دفعہ اس طرح زمین پر رکھیں کہ اس کا سر قبر کے نچلی طرف ہو اور چوتھی دفعہ میں سر کی طرف سے قبر میں داخل کریں اور اگر عورت کی میت ہو تو تیسری دفعہ اسے قبر کے قبلہ کی طرف رکھیں اور پہلو کی طرف سے قبر میں اتاریں۔
7۔جنازہ کو آرام سے تابوت سے نکالیں اور آہستہ آہستہ قبر میں اتاریں۔
8۔ اگر عورت کی میت ہو تو قبر میں داخل کرتے وقت قبر کے اوپر ایک کپڑا تان دیں۔
9۔ اگر عورت کی میت ہو تو جو اس کا محرم ہو اس کو قبر میں اتارے اور اگر کوئی محرم نہ ہو تو اس کے رشتہ دار اس کو قبر میں اتاریں۔
10۔ جو شخص میت کو قبر میں اتار رہا ہے وہ باطہارت سر و پابرہنہ ہو اور میت کے پیر کی طرف سے قبر سے نکلے ۔
11۔ میت کو قبر میں رکھنے کے بعد کفن کی گرہوں کو کھول دیں اور بہتر ہے پہلے کفن کے گِرہ کو میت کے سر کی طرف سے کھولیں۔
12۔ صرف میت کے چہرہ کو کفن سے باہر نکالیں اور میت کے رخسار کو خاک پر رکھیں اور اس کے سر کے نیچے خاک کی ایک تکیہ بنائیں۔
13۔ میت کی پیٹھ کے پیچھے کچی اینٹیں یا ڈھیلے رکھ دیں تاکہ میت پیٹھ کے بل سیدھی نہ پلٹے۔
14۔ ایک اینٹ کی مقدار کے برابر امام حسین علیہ السلام کی قبر کی مٹی میت کے چہرہ کے مقابل قبر میں رکھیں اس طرح کہ جب میت ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے تو آلودہ ہونے سے محفوظ رہے بلکہ اگر امام حسین علیہ السلام کی قبر کی مٹی کو بھی کچھ مقدار میں قبر میں قرار دیں تو وہ بہتر ہے۔
15۔ قبر کو اینٹ، پتھر یا اس کے مانند چیزوں سے چھپائیں تاکہ مٹی میت پر نہ گرے اور بہتر یہ ہے پتھر یا اینٹ کو میت کے سر کی طرف سے رکھنا شروع کریں اور اگر اینٹ کو مٹی سے محکم کریں تو بہتر ہے۔
16۔ میت کے رشتہ دار کے علاوہ جو لوگ حاضر ہیں قبر پر ہاتھ کی پشت سے مٹی ڈالیں اور "انّا لِلهِ وَإِنّا اِلَیْهِ راجِعُوْنَ" کہیں۔
17۔ قبر کو مربع (چوکور)شکل میں بنائیں اور زمین سے چار کھلی ہوئی یا بندھی ہوئی انگلی کے برابر اونچی ہو ۔
18۔ قبر کے اوپری حصّے کو پھیلا ہوا اور ہم سطح بنائیں۔
19۔ میت کے نام کو قبر پر لکھیں یا کسی پتھر یا تختی پر لکھیں اور میت کے سر کی طرف نصب کریں، تاکہ غلط فہمی نہ ہو۔
20۔ قبر کو محکم بنائیں تاکہ جلدی خراب نہ ہو۔
21۔ مستحب ہے دفن سے پہلے دفن کرتے وقت اور قبر کو دیکھنے کے وقت جو دعائیں روایات کی کتابوں میں نقل ہوئی ہیں ان کو پڑھیں ان دعاؤں کا ذکر مفصل کتابوں میں ہوا ہے ان میں سے دفن کرتے وقت میت کو تلقین کی دعا ہم یہاں پر نقل کر رہے ہیں:
قبر کو بند کرنے سے پہلے ایک شخص داہنے ہاتھ کو میت کے داہنے کندھے پر مارے اور بائیں ہاتھ کو میت کے بائیں کاندھے پر زور سے رکھے اورمنھ کو اس کے کان کے نزدیک لے جائے اور زور سے ا س کو حرکت دے اور تین مرتبہ کہے[80] : اِسْمَعْ اِفْهَمْ (اِسْمَعی اِفْهَمی) یا فُلانَ بْنَ فُلان (یا فلانة بِنتَ فلان) اور یا فُلانَ بْنَ فُلان (یا فلانة بِنتَ فلان) کی جگہ میت کا نام اور اس کے باپ کا نام لیں مثلاً اگر اس کا نام محمد اور اس کے باپ کا نام علی ہے تو تین مرتبہ کہے: "اِسْمَعْ اِفْهَمْ یا مُحَمَّدَ بْنَ عَلیّ" اور اگر اس کا نام فاطمہ اور اس کے باپ کا نام علی ہے تو تین مرتبہ کہے: "اِسْمَعی اِفْهَمی یا فاطمة بِنْتَ علی " اس کے بعد کہے:"هَلْ اَنْتَ (اَنْتِ) عَلَی العَهْدِ الَّذی فارَقْتَنا (فارَقْتِنا) عَلَیْهِ، مِنْ شَهادَةِ أَنْ لا اِلهَ إلّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَریكَ لَهُ وَاَنَّ مُحَمَّداً صَلَّی الله ُعَلَیْهِ وَآلِهِ عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَسَیّدُ النَّبِیِّینَ وَخاتَمُ المُرْسَلینَ، وَاَنَّ عَلیّاً اَمیرُ الْمُؤْمِنینَ وَسَیِّدُ الْوَصیّینَ وَاِمامٌ افْتَرَضَ اللهُ طاعَتَهُ عَلَی العالَمینَ وَاَنَّ الْحَسَنَ وَالحُسَیْنَ وَعَلِیَّ بْنَ الحُسَیْنِ وَمُحَمَّدَ بْنَ عَلیٍّ وَجَعْفَرَ بْنَ محَمَّدٍ وَمُوسَیٰ بْنَ جَعْفَرٍ وَعَلیَّ بْنَ مُوْسیٰ وَمَحَمّدَ بْنَ عَلیٍّ وَعَلیَّ بْنَ مُحَمَّدٍ وَالْحَسَنَ بْنَ عَلی وَالْقائِمَ الْحُجَّةَ الْمَهْدیّ صَلَواتُ اللهِ عَلَیْهِمْ اَئِمَّةُ المُؤْمِنینَ وَحُجَجُ اللهِ عَلَی الْخَلْقِ اَجْمَعینَ وَأئِمَّتُكَ (أئِمَّتُكِ) أَئِمَّةُ هُدیٰ اَبْرارٌ، یا فُلانَ بْنَ فُلان فُلانَ بْنَ فُلان اور (یا فلانة بِنتَ فلان) کی جگہ میت کا نام اور اس کے باپ کا نام لیں:پھر کہیں: إذا اَتاكَ (اَتاكِ) الْمَلَكانِ الْمُقَرَّبانِ رَسُولَیْنِ مِنْ عِنْدِ اللهِ تَبارَكَ وَتَعالى وَسَأَلاكَ (سَأَلاكِ) عَنْ رَبِّكَ (رَبِّكِ) وَعَنْ نَبِیِّكَ (نَبیّكِ) وَعَنْ دینِكَ (دینِكِ) وَعَنْ كِتابِكَ (کِتابِكِ) وَعَنْ قِبْلَتِكَ (قِبْلَتِكِ) وَعَنْ اَئِمَّتِكَ (اَئمَّتِكِ) فَلا تَخَفْ وَلا تَحْزَنْ (فَلاتَخافی ولا تَحْزَنی) وَقُلْ (و قُولی) فی جَوابِهِما: اللّهُ رَبّی وَمُحَمَّدٌ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ وَسَلَّمَ نَبیِّی و الاِسْلامُ دینی وَالْقُرْآنُ كِتابی وَالْكَعْبَةُ قِبْلَتی وَاَمیرُ المُؤْمِنینَ عَلِیُّ بْنُ اَبی طالِبٍ إِمامی وَالْحَسَنُ بْنُ عَلیٍّ الْمُجْتَبیٰ إِمامی وَالْحُسَیْنُ بْنُ عَلیٍّ الشَّهیدُ بِكَرْبَلا إِمامی وَعَلیٌّ زَیْنُ الْعابِدینَ اِمامی وَمُحَمَّدٌ الْباقِرُ إِمامی وَجَعْفَرٌ الصّادِقُ إِمامی وَمُوْسَیٰ الْكاظِمُ إِمامی وَعَلیٌّ الرِّضا إِمامی وَمُحَمَّدٌ الْجَوادُ إِمامی وَعَلِیٌّ الْهادی إِمامی وَالْحَسَنُ العَسْكَرِیُّ إِمامی وَالْحُجَّةُ المُنْتَظَرُ إِمامی، هؤُلَاءِ صَلَواتُ اللهِ عَلَیْهِمْ اَئِمَّتی وَسادَتی وَقادَتی وَشُفَعائی، بِهِمْ اَتَوَلّی وَمِنْ اَعْدائِهِمْ اَتَبَرَّأُ فِی الدُّنْیا وَالآخِرَةِ. ثُمَّ اعْلَمْ (اعْلَمی) یا فُلانَ بْنَ فُلان (یا فلانة بِنتَ فلان) کی جگہ میت کا نام اور اس کے باپ کا نام لیں پھر کہیں اَنَّ اللّهَ تَبارَكَ وَتَعالی نِعْمَ الرَّبُّ و اَنَّ مُحَمَّداً صَلَّی اللّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ وَسَلَّمَ نِعْمَ الرَّسُوْلُ وَاَنَّ عَلِیَّ بْنَ اَبی طالِبٍ وَاَوْلادَهُ الْمَعْصُوْمینَ الْأَئِمَّةَ الْإثْنَی عَشَرَ نِعْمَ الْأَئِمَّةُ، وَاَنَّ مَا جَاء بِهِ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ وَسَلَّمَ حَقٌّ وَاَنَّ الْمَوْتَ حَقٌّ وَسُؤالَ مُنْكَرٍ وَنَكیرٍ فِی الْقَبْرِ حَقٌّ وَالْبَعْثَ حَقٌّ وَالنُّشُوْرَ حَقٌّ وَالصِّراطَ حَقٌّ وَالْمیزانَ حَقٌّ وَتَطایُرَ الْكُتُبِ حَقٌّ وَاَنَّ الْجَنَّةَ حَقٌّ وَالنّارَ حَقٌّ وَاَنَّ السّاعَةَ آتِیَةٌ لا رَیْبَ فیها وَاَنَّ اللهَ یَبْعَثُ مَنْ فِی الْقُبُورِ پھر کہیں: اَفَهِمْتَ یا فُلانُ (اَفَهِمْتِ یا فلانۃ) فُلانَ یا فلانة کی جگہ میت کا نام لیں اور پھر کہیں :ثَبَّتَكَ اللهُ (ثَبَّتَكِ الله) بِالْقَوْلِ الثّابِتِ وَهَداك (هَداكِ) اللهُ إِلی صِراطٍ مُسْتَقیمٍ، عَرَّفَ اللهُ بَیْنَكَ (بَیْنَكِ) وَبَیْنَ اَوْلیائِكَ (اَوْلیائِكِ) فی مُسْتَقَرٍّ مِنْ رَحْمَتِهِ پھر کہیں: اللّهُمَّ جافِ الأرْضَ عَنْ جَنْبَیْهِ (جَنْبَیْها) و اصْعَدْ بِرُوْحِهِ (بِروحِها) اِلَیْكَ و لَقِّهِ (لَقِّها) مِنْكَ بُرْهاناً، اللّهُمَّ عَفْوَكَ عَفْوَكَ" اور اگر میتکی زبان عربی نہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ عربی میں تلقین پڑھنے کے بعد خود میت کی زبان میں دوسری مرتبہ تلقین پڑھیں۔
22۔ میت کو دفن کرنے کے بعد قبر پر پانی چھڑکیں اور بہتر یہ ہے قبلہ کی طرف رخ کرکے میت کے سر کی طرف سے شروع کریں اور پانی کو میت کے پائینتی کی طرف ڈالتے ہوئے جائیں اس کے بعد پیر کی طرف سے ڈالتے ہوئے میت کے سر کی طرف پہونچے اور بعد میں جو پانی باقی بچے اسے قبر کے دوران ڈال دیں اور چالیس دن تک ہر روز ایک مرتبہ قبر پر پانی ڈالنا بہتر ہے۔
23۔ پانی کو چھڑکنے کے بعد جو لوگ حاضر ہیں ہاتھوں کو قبر پر رکھیں اور بہتر یہ ہے کہ قبلہ رخ ہوں اور میت کے سر کی طرف ہو انگلیوں کو کھول کر مٹی میں ڈال کر سات مرتبہ سورہٴ مبارکہ انا انزلناہ پڑھیں اور میت کےلیے مغفرت طلب کریں اور اس دعا کو پڑھیں: " اللّهُمَّ جافِ الاَرْضَ عَنْ جَنْبَیْهِ (جَنْبَیْها) وَاَصْعِدْ اِلَیْكَ رُوْحَهُ (روحَها) وَلَقِّهِ (لَقِّها) مِنْكَ رِضْواناً، وَاَسْكِنْ قَبْرَهُ (قَبْرَها) مِنْ رَحْمَتِكَ ما تُغْنیهِ (تُغْنیها) بِهِ عَنْ رَحْمَةِ مَنْ سِواكَ یا کہیں : اللّهُمَّ ارْحَمْ غُرْبَتَهُ (غُرْبَتَها) وَصِلْ وَحْدَتَهُ (وَحْدَتَها) وَآنِسْ وَحْشَتَهُ (وَحْشَتَها) وَآمِنْ رَوْعَتَهُ (رَوْعَتَها) وَأَفِضْ عَلَیْهِ (عَلَیْها) مِنْ رَحْمَتِكَ وَأسْكِنْ إِلَیْهِ (اِلَیْها) مِنْ بَرْدِ عَفْوِكَ وَسَعَةِ غُفْرانِكَ وَرَحْمَتِكَ ما یَسْتَغْنی بِها عَنْ رَحْمَةِ مَنْ سِواكَ وَاحْشُرْهُ (وَاحْشُرها) مَعَ مَنْ كانَ یَتَوَلّاهُ (یَتَوَلّاها)"
قابلِ ذکر ہے کہ یہ کیفیت صرف دفن کے وقت سے مخصوص نہیں ہے بلکہ جس وقت بھی کوئی کسی مومن کے قبر کی زیارت کرے سات مرتبہ انا انزلناہ اور مغفرت طلبکرنا اور مذکورہ دعا کو پڑھنا بہتر ہے۔
24۔ چالیس یا پچاس لوگ میت کےلیے نیک ہونے کی گواہی دیں اور یہ کہیں:"اللّهُمَّ إِنّا لا نَعْلَمُ مِنْهُ (مِنْها) إِلّا خَیْراً وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ (بِها) مِنّا "
25۔ تین جگہ تلقین مستحب ہے :
الف: احتضار (جان کنی) کے وقت۔
ب:قبر میں میت کو رکھنے کے بعد:
ج: قبر کو آمادہ کرنے کے بعد اور حاضرین کے جانےکے بعد اور اس آخری مقام کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:
تشییع جنازہ میں شرکت کرنے والوں کے چلے جانے کے بعد مستحب ہے میت کا ولی یا جسے ولی کی طرف سے اجازت ہو دوسری دفعہ دعا ئے تلقین جو دفن کے وقت پڑھی جاتی ہے میت کی قبر کے سرہانے پڑھے اور مستحب ہے تلقین پڑھتے وقت قبلہ رخ ہو اور میت کے سرہانے بیٹھے اور بہتر ہے تلقین پڑھنے والا اپنے منھ کو نزدیک لے جائے اور قبر کو اپنی دونوں ہتھیلیوں سے پکڑے اور تلقین کو بلند آواز سے پڑھے۔
حدیث میں نقل ہوا ہے کہ یہ تلقین جو دفن کرنے کے بعد پڑھی جاتی ہے یہ سبب بنتی ہے کہ منکر و نکیر میت سے قبر کے سوال نہ کریں اور میت سے نرمی سے پیش آئیں۔
26۔ مومن کے لیے مناسب ہے کہ اپنے لیے ایک قبر کو آمادہ کرے چاہے حالت مرض میں ہو یا صحت میں او ر سزاوار ہے خود اس کے اندر جائے اور قبر میں قرآن پڑھے اسی طرح مومن کی میت دفن کرنے کے لیے زمین کو ہبہ کرنا مستحب ہے۔
27۔ دفن کی پہلی رات کو میت کے لیے صدقہ دیا جائے۔
28۔ میت کے لیے دفن والی رات کی نماز جس کو نماز وحشت یا قبر کی پہلی شب کی نماز بھی کہتے ہیں پڑھی جائے جس کو پڑھنے کی کیفیت مستحبی نمازوں کی فصل مسئلہ نمبر 1842 میں ذکر ہوگی۔
دفن میت کے لیے بعض امور کو مکروہ شمار کیا گیا ہے جس کو رجا کی نیت سے ترک کرنا مطلوب ہے جو مفصل کتابوں میں ذکر ہوا ہے ۔
تعزیت کے آداب و احکام
مسئلہ 773: مومن میت (شیعہ اثنا عشری) کے غم میں رونا مستحب ہے لیکن احتیاط مستحب ہے میت پر روتے وقت آواز کو بہت زیادہ بلند نہ کرے ۔ [81]
مسئلہ 774: میت پر نظم یا نثر کی صورت میں اس وقت تک نوحہ و گریہ کرنا جائز ہے جب تک جھوٹ یا دوسرے حرام میں مبتلا نہ ہو احتیاط واجب کی بنا پر ویل اور ثبور بھی شامل نہ ہو ۔ [82]
مسئلہ 775: دفن کرنے سے پہلے یا دفن کے بعد مستحب ہے مصیبت زدہ کو تسلیت (پرسہ) دیں اور ہم دردی کریں اور ان کو صبر اور حوصلے کی دعوت دیں اور دفن کے بعد اس حکم کی بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے لیکن اگر کچھ وقت گزر گیا ہو کہ پرسہ دینے سے اس کی یاد آئے گی تو ترک کرنا بہتر ہے۔
مسئلہ 776: مستحب ہے انسان عزیز و اقربا کی موت پر بالخصوص بیٹے کی موت پر انتظار کرے اور جب بھی میت کی یاد آئے اِنَّا للہِ وَ انَّا الیہ راجعون پڑھے اور میت کے لیے قرآن پڑھے۔
مسئلہ 777: احتیاط واجب کی بنا پر انسان کے لیے جائز نہیں ہے کہ کسی کی موت پر اپنے چہرہ اور بدن کو زخمی کرے اور اپنے بال کو نوچے لیکن چہرے اور سر کو پیٹنا جائز ہے۔
مسئلہ 778: بھائی اور باپ کے علاوہ کسی اور کے مرنے پر گربیان کو چاک کرنا احتیاط واجب کی بنا پر جائز نہیں ہے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ ان کی مصیبت میں بھی گریبان کو چاک نہ کرے۔
مسئلہ 779: اگر عورت میت کے سوگ میں اپنے چہرے کو زخمی کرلے اور خون آلودہ کرے یا اپنے بالوں کو نوچے تو احتیاط مستحب کی بنا پر ایک غلام کو آزاد کرے یا دس فقیر کو کھانا کھلائے یا لباس دے اور یہی حکم ہے اگر مرد بیوی یا فرزند کی موت پر اپنا گریبان یا لباس پھاڑے ۔
مسئلہ 780: مناسب ہے فاتحہ کی مجلس اور عزاداری کو سادے طریقہ سے انجام دے اسراف اور شریعت کے خلاف عمل کرنے سے پرہیز کرنا لازم ہے۔
مسئلہ 781: مستحب ہے تین دن تک مرنے والے کے اہل خانہ کے لیے کھانا بھیجے اور ان کے پاس او ر ان کے گھر میں کھانا کھانا مکروہ ہے۔
مسئلہ 782: مستحب ہے انسان اپنی مجالس عزاداری میں کھانا کھلانے کے لیے ثلث (تہائی) مال سے وصیت کرے اور اگر میت نے مجالس عزا میں اطعام کے لیے ثلث (تہائی) مال میں سے خرچ کی وصیت کی ہو تو اس پر عمل کرنا لازم ہے۔
1۔ قبر کو متوسط انسان کے قد کے برابر یا اس کے کندھے کے برابر تک کھودیں۔
2۔ نرم زمین میں قبر کے درمیان نہر کے مانند گہراکریں اور میت کو اس میں رکھیں پھر لحد کا پتھر رکھیں اس پر چھت بنائیں اس کے بعد قبر کو خاک سے بھر دیں لیکن سخت زمین میں قبر میں قبلہ کی طرف ایک لحد بنائیں جو لمبائی اور چوڑائی میں اتنی ہو کہ میت اس میں آجائے اور گہرائی کی مقدار اتنی ہو کہ منھ اُس میں بیٹھ کر میت کو رکھ سکیں اور پتھر کو قبر کی دیوار میں قبلہ کی طرف قرار دے اور پھر قبر کو خاک سے بھر دیں۔
3۔ میت کو نزدیک ترین قبرستان میں دفن کریں مگر یہ کہ دور والا قبرستان کسی وجہ سے بہتر ہو مثلاً یہ کہ وہاں پر نیک لوگ دفن ہوئے ہوں یا لوگ اہلِ قبور کے فاتحہ پڑھنے کے لیے وہاں پر زیادہ جاتے ہوں یا مشاہدہ مشرفہ میں سے ہو۔
4۔ عزیز و اقارب اور رشتہ داروں کو ایک دوسرے کے نزدیک دفن کریں۔
5۔ جنازہ کو قبر سے چند ذراع فاصلہ پر رکھ دیں، اور تین دفعہ میں تھوڑا تھوڑا کرکے قبر کے نزدیک لے جائیں اور ہرمرتبہ زمین پر رکھیں اور اٹھائیں اور چوتھی مرتبہ قبر میں داخل کریں اور اس کی حکمتوں میں سے ایک حکمت یہ ہے کہ میت خود کو قبر میں داخل ہونے کے لیے آمادہ کرے۔
6۔ اگر مرد کی میت ہو تو تیسری دفعہ اس طرح زمین پر رکھیں کہ اس کا سر قبر کے نچلی طرف ہو اور چوتھی دفعہ میں سر کی طرف سے قبر میں داخل کریں اور اگر عورت کی میت ہو تو تیسری دفعہ اسے قبر کے قبلہ کی طرف رکھیں اور پہلو کی طرف سے قبر میں اتاریں۔
7۔جنازہ کو آرام سے تابوت سے نکالیں اور آہستہ آہستہ قبر میں اتاریں۔
8۔ اگر عورت کی میت ہو تو قبر میں داخل کرتے وقت قبر کے اوپر ایک کپڑا تان دیں۔
9۔ اگر عورت کی میت ہو تو جو اس کا محرم ہو اس کو قبر میں اتارے اور اگر کوئی محرم نہ ہو تو اس کے رشتہ دار اس کو قبر میں اتاریں۔
10۔ جو شخص میت کو قبر میں اتار رہا ہے وہ باطہارت سر و پابرہنہ ہو اور میت کے پیر کی طرف سے قبر سے نکلے ۔
11۔ میت کو قبر میں رکھنے کے بعد کفن کی گرہوں کو کھول دیں اور بہتر ہے پہلے کفن کے گِرہ کو میت کے سر کی طرف سے کھولیں۔
12۔ صرف میت کے چہرہ کو کفن سے باہر نکالیں اور میت کے رخسار کو خاک پر رکھیں اور اس کے سر کے نیچے خاک کی ایک تکیہ بنائیں۔
13۔ میت کی پیٹھ کے پیچھے کچی اینٹیں یا ڈھیلے رکھ دیں تاکہ میت پیٹھ کے بل سیدھی نہ پلٹے۔
14۔ ایک اینٹ کی مقدار کے برابر امام حسین علیہ السلام کی قبر کی مٹی میت کے چہرہ کے مقابل قبر میں رکھیں اس طرح کہ جب میت ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے تو آلودہ ہونے سے محفوظ رہے بلکہ اگر امام حسین علیہ السلام کی قبر کی مٹی کو بھی کچھ مقدار میں قبر میں قرار دیں تو وہ بہتر ہے۔
15۔ قبر کو اینٹ، پتھر یا اس کے مانند چیزوں سے چھپائیں تاکہ مٹی میت پر نہ گرے اور بہتر یہ ہے پتھر یا اینٹ کو میت کے سر کی طرف سے رکھنا شروع کریں اور اگر اینٹ کو مٹی سے محکم کریں تو بہتر ہے۔
16۔ میت کے رشتہ دار کے علاوہ جو لوگ حاضر ہیں قبر پر ہاتھ کی پشت سے مٹی ڈالیں اور "انّا لِلهِ وَإِنّا اِلَیْهِ راجِعُوْنَ" کہیں۔
17۔ قبر کو مربع (چوکور)شکل میں بنائیں اور زمین سے چار کھلی ہوئی یا بندھی ہوئی انگلی کے برابر اونچی ہو ۔
18۔ قبر کے اوپری حصّے کو پھیلا ہوا اور ہم سطح بنائیں۔
19۔ میت کے نام کو قبر پر لکھیں یا کسی پتھر یا تختی پر لکھیں اور میت کے سر کی طرف نصب کریں، تاکہ غلط فہمی نہ ہو۔
20۔ قبر کو محکم بنائیں تاکہ جلدی خراب نہ ہو۔
21۔ مستحب ہے دفن سے پہلے دفن کرتے وقت اور قبر کو دیکھنے کے وقت جو دعائیں روایات کی کتابوں میں نقل ہوئی ہیں ان کو پڑھیں ان دعاؤں کا ذکر مفصل کتابوں میں ہوا ہے ان میں سے دفن کرتے وقت میت کو تلقین کی دعا ہم یہاں پر نقل کر رہے ہیں:
قبر کو بند کرنے سے پہلے ایک شخص داہنے ہاتھ کو میت کے داہنے کندھے پر مارے اور بائیں ہاتھ کو میت کے بائیں کاندھے پر زور سے رکھے اورمنھ کو اس کے کان کے نزدیک لے جائے اور زور سے ا س کو حرکت دے اور تین مرتبہ کہے[80] : اِسْمَعْ اِفْهَمْ (اِسْمَعی اِفْهَمی) یا فُلانَ بْنَ فُلان (یا فلانة بِنتَ فلان) اور یا فُلانَ بْنَ فُلان (یا فلانة بِنتَ فلان) کی جگہ میت کا نام اور اس کے باپ کا نام لیں مثلاً اگر اس کا نام محمد اور اس کے باپ کا نام علی ہے تو تین مرتبہ کہے: "اِسْمَعْ اِفْهَمْ یا مُحَمَّدَ بْنَ عَلیّ" اور اگر اس کا نام فاطمہ اور اس کے باپ کا نام علی ہے تو تین مرتبہ کہے: "اِسْمَعی اِفْهَمی یا فاطمة بِنْتَ علی " اس کے بعد کہے:"هَلْ اَنْتَ (اَنْتِ) عَلَی العَهْدِ الَّذی فارَقْتَنا (فارَقْتِنا) عَلَیْهِ، مِنْ شَهادَةِ أَنْ لا اِلهَ إلّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَریكَ لَهُ وَاَنَّ مُحَمَّداً صَلَّی الله ُعَلَیْهِ وَآلِهِ عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَسَیّدُ النَّبِیِّینَ وَخاتَمُ المُرْسَلینَ، وَاَنَّ عَلیّاً اَمیرُ الْمُؤْمِنینَ وَسَیِّدُ الْوَصیّینَ وَاِمامٌ افْتَرَضَ اللهُ طاعَتَهُ عَلَی العالَمینَ وَاَنَّ الْحَسَنَ وَالحُسَیْنَ وَعَلِیَّ بْنَ الحُسَیْنِ وَمُحَمَّدَ بْنَ عَلیٍّ وَجَعْفَرَ بْنَ محَمَّدٍ وَمُوسَیٰ بْنَ جَعْفَرٍ وَعَلیَّ بْنَ مُوْسیٰ وَمَحَمّدَ بْنَ عَلیٍّ وَعَلیَّ بْنَ مُحَمَّدٍ وَالْحَسَنَ بْنَ عَلی وَالْقائِمَ الْحُجَّةَ الْمَهْدیّ صَلَواتُ اللهِ عَلَیْهِمْ اَئِمَّةُ المُؤْمِنینَ وَحُجَجُ اللهِ عَلَی الْخَلْقِ اَجْمَعینَ وَأئِمَّتُكَ (أئِمَّتُكِ) أَئِمَّةُ هُدیٰ اَبْرارٌ، یا فُلانَ بْنَ فُلان فُلانَ بْنَ فُلان اور (یا فلانة بِنتَ فلان) کی جگہ میت کا نام اور اس کے باپ کا نام لیں:پھر کہیں: إذا اَتاكَ (اَتاكِ) الْمَلَكانِ الْمُقَرَّبانِ رَسُولَیْنِ مِنْ عِنْدِ اللهِ تَبارَكَ وَتَعالى وَسَأَلاكَ (سَأَلاكِ) عَنْ رَبِّكَ (رَبِّكِ) وَعَنْ نَبِیِّكَ (نَبیّكِ) وَعَنْ دینِكَ (دینِكِ) وَعَنْ كِتابِكَ (کِتابِكِ) وَعَنْ قِبْلَتِكَ (قِبْلَتِكِ) وَعَنْ اَئِمَّتِكَ (اَئمَّتِكِ) فَلا تَخَفْ وَلا تَحْزَنْ (فَلاتَخافی ولا تَحْزَنی) وَقُلْ (و قُولی) فی جَوابِهِما: اللّهُ رَبّی وَمُحَمَّدٌ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ وَسَلَّمَ نَبیِّی و الاِسْلامُ دینی وَالْقُرْآنُ كِتابی وَالْكَعْبَةُ قِبْلَتی وَاَمیرُ المُؤْمِنینَ عَلِیُّ بْنُ اَبی طالِبٍ إِمامی وَالْحَسَنُ بْنُ عَلیٍّ الْمُجْتَبیٰ إِمامی وَالْحُسَیْنُ بْنُ عَلیٍّ الشَّهیدُ بِكَرْبَلا إِمامی وَعَلیٌّ زَیْنُ الْعابِدینَ اِمامی وَمُحَمَّدٌ الْباقِرُ إِمامی وَجَعْفَرٌ الصّادِقُ إِمامی وَمُوْسَیٰ الْكاظِمُ إِمامی وَعَلیٌّ الرِّضا إِمامی وَمُحَمَّدٌ الْجَوادُ إِمامی وَعَلِیٌّ الْهادی إِمامی وَالْحَسَنُ العَسْكَرِیُّ إِمامی وَالْحُجَّةُ المُنْتَظَرُ إِمامی، هؤُلَاءِ صَلَواتُ اللهِ عَلَیْهِمْ اَئِمَّتی وَسادَتی وَقادَتی وَشُفَعائی، بِهِمْ اَتَوَلّی وَمِنْ اَعْدائِهِمْ اَتَبَرَّأُ فِی الدُّنْیا وَالآخِرَةِ. ثُمَّ اعْلَمْ (اعْلَمی) یا فُلانَ بْنَ فُلان (یا فلانة بِنتَ فلان) کی جگہ میت کا نام اور اس کے باپ کا نام لیں پھر کہیں اَنَّ اللّهَ تَبارَكَ وَتَعالی نِعْمَ الرَّبُّ و اَنَّ مُحَمَّداً صَلَّی اللّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ وَسَلَّمَ نِعْمَ الرَّسُوْلُ وَاَنَّ عَلِیَّ بْنَ اَبی طالِبٍ وَاَوْلادَهُ الْمَعْصُوْمینَ الْأَئِمَّةَ الْإثْنَی عَشَرَ نِعْمَ الْأَئِمَّةُ، وَاَنَّ مَا جَاء بِهِ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ وَسَلَّمَ حَقٌّ وَاَنَّ الْمَوْتَ حَقٌّ وَسُؤالَ مُنْكَرٍ وَنَكیرٍ فِی الْقَبْرِ حَقٌّ وَالْبَعْثَ حَقٌّ وَالنُّشُوْرَ حَقٌّ وَالصِّراطَ حَقٌّ وَالْمیزانَ حَقٌّ وَتَطایُرَ الْكُتُبِ حَقٌّ وَاَنَّ الْجَنَّةَ حَقٌّ وَالنّارَ حَقٌّ وَاَنَّ السّاعَةَ آتِیَةٌ لا رَیْبَ فیها وَاَنَّ اللهَ یَبْعَثُ مَنْ فِی الْقُبُورِ پھر کہیں: اَفَهِمْتَ یا فُلانُ (اَفَهِمْتِ یا فلانۃ) فُلانَ یا فلانة کی جگہ میت کا نام لیں اور پھر کہیں :ثَبَّتَكَ اللهُ (ثَبَّتَكِ الله) بِالْقَوْلِ الثّابِتِ وَهَداك (هَداكِ) اللهُ إِلی صِراطٍ مُسْتَقیمٍ، عَرَّفَ اللهُ بَیْنَكَ (بَیْنَكِ) وَبَیْنَ اَوْلیائِكَ (اَوْلیائِكِ) فی مُسْتَقَرٍّ مِنْ رَحْمَتِهِ پھر کہیں: اللّهُمَّ جافِ الأرْضَ عَنْ جَنْبَیْهِ (جَنْبَیْها) و اصْعَدْ بِرُوْحِهِ (بِروحِها) اِلَیْكَ و لَقِّهِ (لَقِّها) مِنْكَ بُرْهاناً، اللّهُمَّ عَفْوَكَ عَفْوَكَ" اور اگر میتکی زبان عربی نہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ عربی میں تلقین پڑھنے کے بعد خود میت کی زبان میں دوسری مرتبہ تلقین پڑھیں۔
22۔ میت کو دفن کرنے کے بعد قبر پر پانی چھڑکیں اور بہتر یہ ہے قبلہ کی طرف رخ کرکے میت کے سر کی طرف سے شروع کریں اور پانی کو میت کے پائینتی کی طرف ڈالتے ہوئے جائیں اس کے بعد پیر کی طرف سے ڈالتے ہوئے میت کے سر کی طرف پہونچے اور بعد میں جو پانی باقی بچے اسے قبر کے دوران ڈال دیں اور چالیس دن تک ہر روز ایک مرتبہ قبر پر پانی ڈالنا بہتر ہے۔
23۔ پانی کو چھڑکنے کے بعد جو لوگ حاضر ہیں ہاتھوں کو قبر پر رکھیں اور بہتر یہ ہے کہ قبلہ رخ ہوں اور میت کے سر کی طرف ہو انگلیوں کو کھول کر مٹی میں ڈال کر سات مرتبہ سورہٴ مبارکہ انا انزلناہ پڑھیں اور میت کےلیے مغفرت طلب کریں اور اس دعا کو پڑھیں: " اللّهُمَّ جافِ الاَرْضَ عَنْ جَنْبَیْهِ (جَنْبَیْها) وَاَصْعِدْ اِلَیْكَ رُوْحَهُ (روحَها) وَلَقِّهِ (لَقِّها) مِنْكَ رِضْواناً، وَاَسْكِنْ قَبْرَهُ (قَبْرَها) مِنْ رَحْمَتِكَ ما تُغْنیهِ (تُغْنیها) بِهِ عَنْ رَحْمَةِ مَنْ سِواكَ یا کہیں : اللّهُمَّ ارْحَمْ غُرْبَتَهُ (غُرْبَتَها) وَصِلْ وَحْدَتَهُ (وَحْدَتَها) وَآنِسْ وَحْشَتَهُ (وَحْشَتَها) وَآمِنْ رَوْعَتَهُ (رَوْعَتَها) وَأَفِضْ عَلَیْهِ (عَلَیْها) مِنْ رَحْمَتِكَ وَأسْكِنْ إِلَیْهِ (اِلَیْها) مِنْ بَرْدِ عَفْوِكَ وَسَعَةِ غُفْرانِكَ وَرَحْمَتِكَ ما یَسْتَغْنی بِها عَنْ رَحْمَةِ مَنْ سِواكَ وَاحْشُرْهُ (وَاحْشُرها) مَعَ مَنْ كانَ یَتَوَلّاهُ (یَتَوَلّاها)"
قابلِ ذکر ہے کہ یہ کیفیت صرف دفن کے وقت سے مخصوص نہیں ہے بلکہ جس وقت بھی کوئی کسی مومن کے قبر کی زیارت کرے سات مرتبہ انا انزلناہ اور مغفرت طلبکرنا اور مذکورہ دعا کو پڑھنا بہتر ہے۔
24۔ چالیس یا پچاس لوگ میت کےلیے نیک ہونے کی گواہی دیں اور یہ کہیں:"اللّهُمَّ إِنّا لا نَعْلَمُ مِنْهُ (مِنْها) إِلّا خَیْراً وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ (بِها) مِنّا "
25۔ تین جگہ تلقین مستحب ہے :
الف: احتضار (جان کنی) کے وقت۔
ب:قبر میں میت کو رکھنے کے بعد:
ج: قبر کو آمادہ کرنے کے بعد اور حاضرین کے جانےکے بعد اور اس آخری مقام کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:
تشییع جنازہ میں شرکت کرنے والوں کے چلے جانے کے بعد مستحب ہے میت کا ولی یا جسے ولی کی طرف سے اجازت ہو دوسری دفعہ دعا ئے تلقین جو دفن کے وقت پڑھی جاتی ہے میت کی قبر کے سرہانے پڑھے اور مستحب ہے تلقین پڑھتے وقت قبلہ رخ ہو اور میت کے سرہانے بیٹھے اور بہتر ہے تلقین پڑھنے والا اپنے منھ کو نزدیک لے جائے اور قبر کو اپنی دونوں ہتھیلیوں سے پکڑے اور تلقین کو بلند آواز سے پڑھے۔
حدیث میں نقل ہوا ہے کہ یہ تلقین جو دفن کرنے کے بعد پڑھی جاتی ہے یہ سبب بنتی ہے کہ منکر و نکیر میت سے قبر کے سوال نہ کریں اور میت سے نرمی سے پیش آئیں۔
26۔ مومن کے لیے مناسب ہے کہ اپنے لیے ایک قبر کو آمادہ کرے چاہے حالت مرض میں ہو یا صحت میں او ر سزاوار ہے خود اس کے اندر جائے اور قبر میں قرآن پڑھے اسی طرح مومن کی میت دفن کرنے کے لیے زمین کو ہبہ کرنا مستحب ہے۔
27۔ دفن کی پہلی رات کو میت کے لیے صدقہ دیا جائے۔
28۔ میت کے لیے دفن والی رات کی نماز جس کو نماز وحشت یا قبر کی پہلی شب کی نماز بھی کہتے ہیں پڑھی جائے جس کو پڑھنے کی کیفیت مستحبی نمازوں کی فصل مسئلہ نمبر 1842 میں ذکر ہوگی۔
دفن میت کے لیے بعض امور کو مکروہ شمار کیا گیا ہے جس کو رجا کی نیت سے ترک کرنا مطلوب ہے جو مفصل کتابوں میں ذکر ہوا ہے ۔
تعزیت کے آداب و احکام
مسئلہ 773: مومن میت (شیعہ اثنا عشری) کے غم میں رونا مستحب ہے لیکن احتیاط مستحب ہے میت پر روتے وقت آواز کو بہت زیادہ بلند نہ کرے ۔ [81]
مسئلہ 774: میت پر نظم یا نثر کی صورت میں اس وقت تک نوحہ و گریہ کرنا جائز ہے جب تک جھوٹ یا دوسرے حرام میں مبتلا نہ ہو احتیاط واجب کی بنا پر ویل اور ثبور بھی شامل نہ ہو ۔ [82]
مسئلہ 775: دفن کرنے سے پہلے یا دفن کے بعد مستحب ہے مصیبت زدہ کو تسلیت (پرسہ) دیں اور ہم دردی کریں اور ان کو صبر اور حوصلے کی دعوت دیں اور دفن کے بعد اس حکم کی بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے لیکن اگر کچھ وقت گزر گیا ہو کہ پرسہ دینے سے اس کی یاد آئے گی تو ترک کرنا بہتر ہے۔
مسئلہ 776: مستحب ہے انسان عزیز و اقربا کی موت پر بالخصوص بیٹے کی موت پر انتظار کرے اور جب بھی میت کی یاد آئے اِنَّا للہِ وَ انَّا الیہ راجعون پڑھے اور میت کے لیے قرآن پڑھے۔
مسئلہ 777: احتیاط واجب کی بنا پر انسان کے لیے جائز نہیں ہے کہ کسی کی موت پر اپنے چہرہ اور بدن کو زخمی کرے اور اپنے بال کو نوچے لیکن چہرے اور سر کو پیٹنا جائز ہے۔
مسئلہ 778: بھائی اور باپ کے علاوہ کسی اور کے مرنے پر گربیان کو چاک کرنا احتیاط واجب کی بنا پر جائز نہیں ہے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ ان کی مصیبت میں بھی گریبان کو چاک نہ کرے۔
مسئلہ 779: اگر عورت میت کے سوگ میں اپنے چہرے کو زخمی کرلے اور خون آلودہ کرے یا اپنے بالوں کو نوچے تو احتیاط مستحب کی بنا پر ایک غلام کو آزاد کرے یا دس فقیر کو کھانا کھلائے یا لباس دے اور یہی حکم ہے اگر مرد بیوی یا فرزند کی موت پر اپنا گریبان یا لباس پھاڑے ۔
مسئلہ 780: مناسب ہے فاتحہ کی مجلس اور عزاداری کو سادے طریقہ سے انجام دے اسراف اور شریعت کے خلاف عمل کرنے سے پرہیز کرنا لازم ہے۔
مسئلہ 781: مستحب ہے تین دن تک مرنے والے کے اہل خانہ کے لیے کھانا بھیجے اور ان کے پاس او ر ان کے گھر میں کھانا کھانا مکروہ ہے۔
مسئلہ 782: مستحب ہے انسان اپنی مجالس عزاداری میں کھانا کھلانے کے لیے ثلث (تہائی) مال سے وصیت کرے اور اگر میت نے مجالس عزا میں اطعام کے لیے ثلث (تہائی) مال میں سے خرچ کی وصیت کی ہو تو اس پر عمل کرنا لازم ہے۔
[80] جب عورت کی میت ہو تو اس عبارت کو اس کی جگہ پڑھیں جو قوسین (بریکٹ) کے اندر بیان ہوئی ہے۔
[81] معصومین علیہم السلام کی عزاداری کا حکم عزاداری اور مذہبی پروگرام کے احکام میں بیان ہوگا ۔
[82] مثلاً کہے: وای میں ہلاک ہو گیا، نابود ہو گیا، وای ہلاک ہو جاؤں، نابود ہو جاؤں، خدایا! مرجاؤں، خدا مجھے مار دے! اور دوسرے جملے جس میں اپنے لیے نفرین اور ہلاکت کی دعا کرے۔