فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
میت کا تیمم ←
→ غسل دینے والے شخص کے شرائط
غسل میت کی کیفیت اور اس سے مربوط احکام
مسئلہ 695: میت کو مندرجہ ذیل ترتیب سے تین غسل دینا واجب ہے:
اوّل: ایسے پانی سے جس میں بیری کے پتے ملے ہوں ۔
دوّم: ایسے پانی سے جس میں کافور ملا ہو۔
سوّم: خالص پانی سے۔
مسئلہ 696: غسل میت جنابت کی طرح ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ جب تک غسل ترتیبی دینا ممکن ہو میت کو غسل ارتماسی نہ دیں اور میت کے غسل ترتیبی میں موالات کی رعایت کرنا ضروری نہیں ہے لیکن ضروری یہ ہے کہ میت کے بدن کے داہنے حصہ کو بائیں حصہ سے پہلے دھوئیں۔
مسئلہ 697: ضروری ہے کہ بیری اور کافور اتنا زیادہ مقدار میں نہ ہو کہ پانی کو مضاف کر دے اور اتنا کم بھی نہ ہو کہ یہ نہ کہا جائے بیری اور کافور پانی سے مخلوط نہیں ہوا ہے۔
مسئلہ 698: اگر بیری اور کافور کی اتنی مقدار جو لازم ہے نہ مل سکے تو احتیاط مستحب کی بنا پر جتنی مقدار میسر ہو پانی میں ڈال دیا جائے۔
مسئلہ 699: بیری اور کافور یا ان میں سے کوئی ایک نہ مل سکے یا اس کا استعمال جائز نہ ہو مثلاً یہ کہ وہ غصبی ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ان میں سے ہر اس چیز کے بجائے جس کا ملنا ممکن نہ ہو میت کو بدلیت کے قصد سے خالص پانی سے غسل دیں اور مذکورہ تین غسل کے علاوہ احتیاط واجب کی بنا پر ایک بار تیمم بھی کرایا جائے۔
مسئلہ 700: اگر کوئی حالت احرام میں مر جائے تو اسے کافور کے پانی سے غسل نہیں دینا چاہیے اور اس کی جگہ خالص پانی سے غسل دینا ضروری ہے مگر یہ کہ وہ حج تمتع کے احرام میں ہو اور اس کا طواف اور طواف کی نماز اور سعی کو مکمل کر چکا ہو یا یہ کہ حج قِران یا اِفراد کے احرام میں تھا اور حلق کو انجام دے چکا ہو ان دو صورتوں میں کافور کے پانی سے غسل دینا ضروری ہے۔
مسئلہ 701: اگر کوئی جنابت یا حیض کی حالت میں مرجائے تو اسے غسل حیض یا جنابت دینا ضروری نہیں ہے بلکہ اس کے لیے وہی غسل میت کافی ہے۔
مسئلہ 702: احتیاط واجب کی بنا پر میت کے ناخن کا کاٹنا جائز نہیں ہے اگرچہ بڑا ہی کیوں نہ ہو اسی طرح احتیاط واجب کی بنا پر میت کے بدن کے بال کو (مثلاً سر یا ڈاڑھی کے بال یا بغل یا شکم کے نیچے کے بال) چاہے اکھاڑنے، نوچنے یا مونڈنے یا اس کی طرح کسی بھی طریقے سے ہو زائل کرنا جائز نہیں ہے۔
مسئلہ 703: اگر میت کی زندگی میں ختنہ نہ ہوا ہو تو اس کے مرنے کے بعد ختنہ کرنا جائز نہیں ہے۔
مسئلہ 704: فقہا ئے عظام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم نے بعض امور کو غسل میت کے مستحبات اور مکروہات کے عنوان سے ذکر کیا ہے کہ امید ہے جس کی رعایت کرنا۔ غسل کے کمال اور زیادہ ثواب کا باعث ہو اور یہ امور مفصل کتابوں میں ذکر ہوئے ہیں۔
میت کا تیمم ←
→ غسل دینے والے شخص کے شرائط
اوّل: ایسے پانی سے جس میں بیری کے پتے ملے ہوں ۔
دوّم: ایسے پانی سے جس میں کافور ملا ہو۔
سوّم: خالص پانی سے۔
مسئلہ 696: غسل میت جنابت کی طرح ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ جب تک غسل ترتیبی دینا ممکن ہو میت کو غسل ارتماسی نہ دیں اور میت کے غسل ترتیبی میں موالات کی رعایت کرنا ضروری نہیں ہے لیکن ضروری یہ ہے کہ میت کے بدن کے داہنے حصہ کو بائیں حصہ سے پہلے دھوئیں۔
مسئلہ 697: ضروری ہے کہ بیری اور کافور اتنا زیادہ مقدار میں نہ ہو کہ پانی کو مضاف کر دے اور اتنا کم بھی نہ ہو کہ یہ نہ کہا جائے بیری اور کافور پانی سے مخلوط نہیں ہوا ہے۔
مسئلہ 698: اگر بیری اور کافور کی اتنی مقدار جو لازم ہے نہ مل سکے تو احتیاط مستحب کی بنا پر جتنی مقدار میسر ہو پانی میں ڈال دیا جائے۔
مسئلہ 699: بیری اور کافور یا ان میں سے کوئی ایک نہ مل سکے یا اس کا استعمال جائز نہ ہو مثلاً یہ کہ وہ غصبی ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ان میں سے ہر اس چیز کے بجائے جس کا ملنا ممکن نہ ہو میت کو بدلیت کے قصد سے خالص پانی سے غسل دیں اور مذکورہ تین غسل کے علاوہ احتیاط واجب کی بنا پر ایک بار تیمم بھی کرایا جائے۔
مسئلہ 700: اگر کوئی حالت احرام میں مر جائے تو اسے کافور کے پانی سے غسل نہیں دینا چاہیے اور اس کی جگہ خالص پانی سے غسل دینا ضروری ہے مگر یہ کہ وہ حج تمتع کے احرام میں ہو اور اس کا طواف اور طواف کی نماز اور سعی کو مکمل کر چکا ہو یا یہ کہ حج قِران یا اِفراد کے احرام میں تھا اور حلق کو انجام دے چکا ہو ان دو صورتوں میں کافور کے پانی سے غسل دینا ضروری ہے۔
مسئلہ 701: اگر کوئی جنابت یا حیض کی حالت میں مرجائے تو اسے غسل حیض یا جنابت دینا ضروری نہیں ہے بلکہ اس کے لیے وہی غسل میت کافی ہے۔
مسئلہ 702: احتیاط واجب کی بنا پر میت کے ناخن کا کاٹنا جائز نہیں ہے اگرچہ بڑا ہی کیوں نہ ہو اسی طرح احتیاط واجب کی بنا پر میت کے بدن کے بال کو (مثلاً سر یا ڈاڑھی کے بال یا بغل یا شکم کے نیچے کے بال) چاہے اکھاڑنے، نوچنے یا مونڈنے یا اس کی طرح کسی بھی طریقے سے ہو زائل کرنا جائز نہیں ہے۔
مسئلہ 703: اگر میت کی زندگی میں ختنہ نہ ہوا ہو تو اس کے مرنے کے بعد ختنہ کرنا جائز نہیں ہے۔
مسئلہ 704: فقہا ئے عظام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم نے بعض امور کو غسل میت کے مستحبات اور مکروہات کے عنوان سے ذکر کیا ہے کہ امید ہے جس کی رعایت کرنا۔ غسل کے کمال اور زیادہ ثواب کا باعث ہو اور یہ امور مفصل کتابوں میں ذکر ہوئے ہیں۔