فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
مستحاضہ کے دوسرے احکام ←
→ استحاضہ کی قسم کے تبدیل ہونے کے احکام
خون استحاضہ ختم ہونے کے احکام
مسئلہ 626: اگر خون استحاضہ نماز کے وقت سے پہلے آئے اور نماز کے وقت ختم ہو جائے تو ضروری ہے نماز کے لیے مستحاضہ کے وظیفہ کو انجام دے۔
مسئلہ 627: اگر مستحاضہ عورت جانتی ہو کہ نماز کا وقت گزرنے سے پہلے مکمل طور پر پاک ہو جائے گی یا وضو یا غسل اور نماز پڑھنے کی مقدار میں خون کا آنا بند ہو جائے گا تو احتیاط لازم کی بنا پرضروری ہے پاک ہونے کا انتظار کرے اور جب وہ پاک ہو جائے تو اس وقت نماز پڑھے، اور اگر نماز کو اس سے پہلے پڑھے ، اگرچہ باوضو اور غسل ہو تو کافی نہیں ہے مگریہ کہ نماز،غسل اور وضو کے وقت قصد قربت رکھتی ہو اور خون بھی اتفاق سے پیش گوئی کئے ہوئے وقت میں ختم نہ ہوا ہو توایسی صورت میں نماز کو دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے اور اگر مستحاضہ عورت احتمال دے رہی ہو کہ نماز کے وقت گزرنے سے پہلے خون سے مکمل طور پر پاک ہو جائے گی یا وضو یا غسل اور نماز پڑھنے کی مقدار میں خون آنا بند ہو جائے گا تو جائز ہے نماز کو اس کے موجودہ وظیفہ کے مطابق پڑھے لیکن اگر پیش گوئی کئے ہوئے وقت میں پاک ہو جائے تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ نماز کو دوبارہ پڑھے۔
مسئلہ 628: اگر وضو اور غسل کے بعد ظاہر میں خون ختم ہو جائے اور مستحاضہ عورت جانتی ہو کہ اگر نماز میں تاخیر کرے گی تو مکمل طور پر پاک ہو جائے گی اور وضو، غسل اور نماز پڑھنے کا وقت بھی باقی رہے گا تو احتیاط لازم کی بنا پر ضروری ہے نماز میں تاخیر کرے اور جس وقت مکمل طور پر پاک ہو جائے دوبارہ وضو اور غسل کو انجام دے کر نماز پڑھے اور اگر نماز کے وقت میں پاک ہو اور غسل یا وضو انجام دینے کے لیے وقت نہ ہو تو تیمم کرے اور نماز پڑھے۔
مسئلہ629: مستحاضۂ کثیرہ جب مکمل طور پر خون سے پاک ہو اگر جانتی ہو جب سے نماز کے لیے غسل شروع کیا تھا اس وقت سے کوئی خون باہر نہیں آیا ہے اور باطن میں بھی خون سے آلودہ نہیں تھا تو دوبارہ غسل کرنا ضروری نہیں ہے اور اس صورت کے علاوہ لازم ہے کہ غسل کرے اگرچہ اس حکم کا عمومیت رکھنا احتیاط واجب کی بنا پر ہے لیکن استحاضہٴ متوسطہ میں لازم نہیں ہے۔
مسئلہ 630: اگر خون استحاضہ مکمل طور پر ختم ہو جائے (نہ یہ کہ وقتی طور پر یا مشکوک صورت میں) اگر وظائف کو انجام دینے سے پہلے مستحاضہ ہو جائے تو مستحاضہ کے وظائف کو انجام دینا واجب ہے، مثلاً اگر استحاضہٴ کثیرہ ہو تو صرف غسل کرنا واجب ہے اور اگر استحاضہٴ قلیلہ ہوتو صرف وضو کرکے نماز کو پڑھے اور اگر استحاضہٴ متوسطہ ہو اور استحاضہٴ متوسطہ کے لیے خون ختم ہونے سے پہلے روزانہ کے غسل کو انجام دیا ہو تو لازم نہیں ہے پہلی نماز کے لیے غسل کرے بلکہ وضو کافی ہے۔
اور اگر مستحاضہ کے وظائف کے شروع ہونے کے بعد اور نماز کے ختم ہونے سے پہلے مکمل طور پر پاک ہو تو ضروری ہے وظائف کو شروع سے انجام دے اور اگر نماز کے بعد پاک ہو تو نماز کو دوبارہ پڑھنا واجب نہیں ہے مگر خون کے ختم ہونے کی امید کے باوجود نماز پڑھنے کے لیے اقدام کیا ہو تو احتیاط واجب ہے کہ نماز کے وظائف کو انجام دینے کے بعد دوبارہ پڑھے۔
مسئلہ 631: اگر خون وقتی طور پر ختم ہو جائے اور اتنی مقدار میں پاک ہو کہ وظائف اور نماز کو پڑھنے کے لیے اگر چہ نماز کا کچھ ہی حصّہ فرصت رکھتی ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر خون کے مکمل طور پر ختم ہونے کے احکام جو گذشتہ مسئلہ میں ذکر ہوئے اس کو انجام دے گی اور اگر اتنی مقدار میں بھی فرصت نہ ہو کہ وظائف کو انجام دے اور نماز کے کچھ حصّے کو پڑھنے کے لیے پاک ہو تو وظائف کو دوبارہ انجام دینا واجب نہیں ہے اور اگر عورت نہ جانتی ہو کہ کتنی مقدار میں فرصت رکھتی ہے اور شک رکھتی ہو وضو اور غسل کرنے (جو کچھ اس کا وظیفہ ہے) اور نماز کے کچھ حصّے کو پڑھنے کی مقدار میں وہ پاک رہے گی یا نہ جانتی ہو کہ خون مکمل طور پر ختم ہوا ہے یا وقتی طور پر تو احتیاط واجب کی بنا پر مکمل طور پر خون کے ختم ہونے کے احکام پر عمل کرے گی۔
مسئلہ 632: اگر نماز کے درمیان خون استحاضہ کا آنا بند ہو جائے اور مستحاضہ نہ جانتی ہو کہ باطن میں بھی ختم ہوا ہے یا نہیں چنانچہ نماز کو رجا کی نیت سے ختم کرے اور نماز کے بعد اپنے بارے میں تحقیق کرے اور سمجھے کہ خون مکمل طور پر ختم ہو اہے احتیاط واجب کی بنا پر اپنے وظیفہ کے مطابق وضو یا غسل انجام دے اور نماز کو دوبارہ پڑھے اور وقت وسیع ہونے کی صورت میں نماز کو توڑ کر تحقیق کرسکتی ہے تاکہ اپنے وظیفہ کو معین کرے ۔
مسئلہ 633: مستحاضہ عورت مکمل طور پر خون کے ختم ہونے کے بعدصرف پہلی نماز جو پڑھے گی اس کے لیے ضروری ہے استحاضہ کے اعمال کو جس کی وضاحت پہلے ذکر ہوئی انجام دے اور وظائف کو انجام دینے کے بعد واجب نہیں ہے فوراً نماز میں مشغول ہو جائے بلکہ نماز پڑھنے میں تاخیر کر سکتی ہے۔
مسئلہ 634: اگر مستحاضہ ان اعمال میں سے کسی ایک کو جو اس پر واجب ہیں ترک کرے تو اس کی نماز باطل ہے اور اگر ان اعمال کو جو احتیاط واجب کی بنا پر مستحاضہ پر لازم ہے اس کو ترک کر ے اور نماز کو پڑھے تو احتیاط واجب کی بنا پر اس کی نماز باطل ہے۔
مستحاضہ کے دوسرے احکام ←
→ استحاضہ کی قسم کے تبدیل ہونے کے احکام
مسئلہ 627: اگر مستحاضہ عورت جانتی ہو کہ نماز کا وقت گزرنے سے پہلے مکمل طور پر پاک ہو جائے گی یا وضو یا غسل اور نماز پڑھنے کی مقدار میں خون کا آنا بند ہو جائے گا تو احتیاط لازم کی بنا پرضروری ہے پاک ہونے کا انتظار کرے اور جب وہ پاک ہو جائے تو اس وقت نماز پڑھے، اور اگر نماز کو اس سے پہلے پڑھے ، اگرچہ باوضو اور غسل ہو تو کافی نہیں ہے مگریہ کہ نماز،غسل اور وضو کے وقت قصد قربت رکھتی ہو اور خون بھی اتفاق سے پیش گوئی کئے ہوئے وقت میں ختم نہ ہوا ہو توایسی صورت میں نماز کو دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے اور اگر مستحاضہ عورت احتمال دے رہی ہو کہ نماز کے وقت گزرنے سے پہلے خون سے مکمل طور پر پاک ہو جائے گی یا وضو یا غسل اور نماز پڑھنے کی مقدار میں خون آنا بند ہو جائے گا تو جائز ہے نماز کو اس کے موجودہ وظیفہ کے مطابق پڑھے لیکن اگر پیش گوئی کئے ہوئے وقت میں پاک ہو جائے تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ نماز کو دوبارہ پڑھے۔
مسئلہ 628: اگر وضو اور غسل کے بعد ظاہر میں خون ختم ہو جائے اور مستحاضہ عورت جانتی ہو کہ اگر نماز میں تاخیر کرے گی تو مکمل طور پر پاک ہو جائے گی اور وضو، غسل اور نماز پڑھنے کا وقت بھی باقی رہے گا تو احتیاط لازم کی بنا پر ضروری ہے نماز میں تاخیر کرے اور جس وقت مکمل طور پر پاک ہو جائے دوبارہ وضو اور غسل کو انجام دے کر نماز پڑھے اور اگر نماز کے وقت میں پاک ہو اور غسل یا وضو انجام دینے کے لیے وقت نہ ہو تو تیمم کرے اور نماز پڑھے۔
مسئلہ629: مستحاضۂ کثیرہ جب مکمل طور پر خون سے پاک ہو اگر جانتی ہو جب سے نماز کے لیے غسل شروع کیا تھا اس وقت سے کوئی خون باہر نہیں آیا ہے اور باطن میں بھی خون سے آلودہ نہیں تھا تو دوبارہ غسل کرنا ضروری نہیں ہے اور اس صورت کے علاوہ لازم ہے کہ غسل کرے اگرچہ اس حکم کا عمومیت رکھنا احتیاط واجب کی بنا پر ہے لیکن استحاضہٴ متوسطہ میں لازم نہیں ہے۔
مسئلہ 630: اگر خون استحاضہ مکمل طور پر ختم ہو جائے (نہ یہ کہ وقتی طور پر یا مشکوک صورت میں) اگر وظائف کو انجام دینے سے پہلے مستحاضہ ہو جائے تو مستحاضہ کے وظائف کو انجام دینا واجب ہے، مثلاً اگر استحاضہٴ کثیرہ ہو تو صرف غسل کرنا واجب ہے اور اگر استحاضہٴ قلیلہ ہوتو صرف وضو کرکے نماز کو پڑھے اور اگر استحاضہٴ متوسطہ ہو اور استحاضہٴ متوسطہ کے لیے خون ختم ہونے سے پہلے روزانہ کے غسل کو انجام دیا ہو تو لازم نہیں ہے پہلی نماز کے لیے غسل کرے بلکہ وضو کافی ہے۔
اور اگر مستحاضہ کے وظائف کے شروع ہونے کے بعد اور نماز کے ختم ہونے سے پہلے مکمل طور پر پاک ہو تو ضروری ہے وظائف کو شروع سے انجام دے اور اگر نماز کے بعد پاک ہو تو نماز کو دوبارہ پڑھنا واجب نہیں ہے مگر خون کے ختم ہونے کی امید کے باوجود نماز پڑھنے کے لیے اقدام کیا ہو تو احتیاط واجب ہے کہ نماز کے وظائف کو انجام دینے کے بعد دوبارہ پڑھے۔
مسئلہ 631: اگر خون وقتی طور پر ختم ہو جائے اور اتنی مقدار میں پاک ہو کہ وظائف اور نماز کو پڑھنے کے لیے اگر چہ نماز کا کچھ ہی حصّہ فرصت رکھتی ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر خون کے مکمل طور پر ختم ہونے کے احکام جو گذشتہ مسئلہ میں ذکر ہوئے اس کو انجام دے گی اور اگر اتنی مقدار میں بھی فرصت نہ ہو کہ وظائف کو انجام دے اور نماز کے کچھ حصّے کو پڑھنے کے لیے پاک ہو تو وظائف کو دوبارہ انجام دینا واجب نہیں ہے اور اگر عورت نہ جانتی ہو کہ کتنی مقدار میں فرصت رکھتی ہے اور شک رکھتی ہو وضو اور غسل کرنے (جو کچھ اس کا وظیفہ ہے) اور نماز کے کچھ حصّے کو پڑھنے کی مقدار میں وہ پاک رہے گی یا نہ جانتی ہو کہ خون مکمل طور پر ختم ہوا ہے یا وقتی طور پر تو احتیاط واجب کی بنا پر مکمل طور پر خون کے ختم ہونے کے احکام پر عمل کرے گی۔
مسئلہ 632: اگر نماز کے درمیان خون استحاضہ کا آنا بند ہو جائے اور مستحاضہ نہ جانتی ہو کہ باطن میں بھی ختم ہوا ہے یا نہیں چنانچہ نماز کو رجا کی نیت سے ختم کرے اور نماز کے بعد اپنے بارے میں تحقیق کرے اور سمجھے کہ خون مکمل طور پر ختم ہو اہے احتیاط واجب کی بنا پر اپنے وظیفہ کے مطابق وضو یا غسل انجام دے اور نماز کو دوبارہ پڑھے اور وقت وسیع ہونے کی صورت میں نماز کو توڑ کر تحقیق کرسکتی ہے تاکہ اپنے وظیفہ کو معین کرے ۔
مسئلہ 633: مستحاضہ عورت مکمل طور پر خون کے ختم ہونے کے بعدصرف پہلی نماز جو پڑھے گی اس کے لیے ضروری ہے استحاضہ کے اعمال کو جس کی وضاحت پہلے ذکر ہوئی انجام دے اور وظائف کو انجام دینے کے بعد واجب نہیں ہے فوراً نماز میں مشغول ہو جائے بلکہ نماز پڑھنے میں تاخیر کر سکتی ہے۔
مسئلہ 634: اگر مستحاضہ ان اعمال میں سے کسی ایک کو جو اس پر واجب ہیں ترک کرے تو اس کی نماز باطل ہے اور اگر ان اعمال کو جو احتیاط واجب کی بنا پر مستحاضہ پر لازم ہے اس کو ترک کر ے اور نماز کو پڑھے تو احتیاط واجب کی بنا پر اس کی نماز باطل ہے۔