فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
حیض کے متفرق مسائل ←
→ حیض میں استبرا اور استظہار
عورتوں سے متعلق خون کے دھبّے کے احکام
مسئلہ 569: اگر کسی عورت کو جو عادت وقتیہ اور عددیہ رکھتی ہے ایام عادت کے گزرنے کے بعد اور اس کی عادت کے دنوں کی ابتدا سے دس دن گزرنے سے پہلے خون کے دھبّے آتے ہوں، اگرچہ خون کے دھبّے گلابی یا زرد رنگ کے ہوں۔ تو دو صورت رکھتی ہے:
1۔ اگر وہ خون کا دھبہ برقرار رہتا ہو یعنی عادت کے ایام گزرنے کے بعد خون مکمل طور پر قطع نہ ہو اور جب بھی عورت اپنی باطنی حالت كی تحقیق کرے تو روئی گلابی یا زرد رنگ کے دھبہ سے آلودہ ہو جائے تو اس صورت میں اگر خون کا دھبہ دس دن سے پہلے قطع ہو جائے تو حیض شمار ہوگا اور اگر دس دن کے بعد قطع ہو جائے وہ خون جو عادت کے ایام کے بعد آیا ہے خواہ دھبہ کی شکل میں ہو یا زیادہ تو استحاضہ شمار ہوگا اور اگر عورت نہ جانتی ہو کہ وہ دھبہ جس کا ذکر ہوا دس دن سے پہلے قطع ہو جائے گا یا دس دن کے بعد تو استظہار کے حکم پر جو مسئلہ نمبر 567 اور 568 میں ذکر ہو اعمل کرے گی۔
2۔ اگر خون کا دھبہ برقرار نہ ہو گرچہ اس عورت کو صرف ایک دفعہ گلابی یا زرد رنگ کا دھبہ آئے تو اس صورت کا حکم مثال میں ذکر کیا جائے گا۔
وہ عورت جس کی عادت وقتیہ اور عددیہ مہینے کی پہلی سے ساتویں تاریخ تک سات دن ہے اگر سات دن کے آخر میں ظاہر اور باطن میں خون قطع ہو جائے اور عورت غسل حیض کرے اور پھر مہینے کی نویں تاریخ کو اسے خون کا ایک دھبہ آئے اور قطع ہو جائے اس کے بعد مہینے کی گیارہوں تاریخ کو بھی خون کا ایک دھبہ آئے اور قطع ہو جائے تو خون کا وہ دھبہ جو نویں تاریخ کو آیا ہے حیض شمار ہوگا، اور وہ دھبہ جو گیارہویں تاریخ کو آیا ہے استحاضہ شمار ہوگا، اور ساتویں سے نویں دن کے درمیان کی پاکی دو خون کے درمیان کی پاکی کا حکم رکھتی ہے کہ احتیاط واجب کی بنا پر عورت اس میں وہ اعمال جو حائض پر حرام ہے اس کو ترک کرے گی اور وہ اعمال جو غیر حائض پر واجب ہے اس کو انجام دے گی اور نویں سے گیارہویں کے درمیان کی پاکی واقعی پاکی کا حکم رکھتی ہے اور عورت پاک عورت کا حکم رکھتی ہے اس بنا پرایسی عورت نویں تاریخ کو خون کا دھبہ دیکھنے اور اس کے قطع ہونے کے بعد لازم ہے غسل حیض کرے اور اس کے بعد پاک شمار ہوگی اور گیارہویں دن خون کا دھبہ استحاضہٴ قلیلہ ہے کہ اس کے احکام کے مطابق عمل کرے گی ، چنانچہ وہ عورت جو مہینے کی آٹھویں تاریخ کو پاک تھی اگر ماہ رمضان کا روزہ رکھے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کی قضا بجالائے۔ اور نویں دن کی قضا کہ جس میں عورت کو حیض کا خون آیا ہے واجب ہے لیکن دسویں اور گیارہویں دن کا روزہ صحیح ہے ، چنانچہ ایسا فرض ہو کہ اس کے شوہر نے آٹھویں اور نویں دن میں اس خون کی پاکی کے درمیان اسے طلاق دیا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر یہ طلاق شمار نہیں ہوگا اور طلاق کا صیغہ دوبارہ پڑھا جائے گا، لیکن اگر اس کو دسویں یا گیارہویں دن طلاق دیا ہو تو طلاق صحیح ہے اور دوسری مثالوں کا حکم بھی جو کچھ پہلے بیان کیا گیا اس سے سمجھا جا سکتا ہے۔
مسئلہ 570: اگر عورت دس دن سے پہلے پاک ہو جائے اور جانتی ہو کہ باطن میں خون نہیں ہے تو لازم ہے اپنی عبادتوں کے لیے غسل حیض کرے اور اس کو انجام دے اگرچہ گمان رکھتی ہو کہ دس دن ختم ہونے سے پہلے ووبارہ خون آئے گا لیکن اگر یقین یااطمینان ہو کہ دس دن ختم ہونے سے پہلے دوبارہ خون آے گا گرچہ دھبّے اور ہلکے زرد رنگ کی شکل میں کیوں نہ ہو(گرچہ معلوم ہو کہ دھبہ ایک ہی دفعہ آئے گا) جیساکہ ذکر کیا گیا درمیان کی پاکی کے فاصلہ میں احتیاط واجب کی بنا پر احتیاطاً غسل حیض کرے اور اپنی عبادتوں کو بجالائے۔ اور جو کچھ حائض پر حرام ہے اس کو بھی ترک کرے۔
حیض کے متفرق مسائل ←
→ حیض میں استبرا اور استظہار
1۔ اگر وہ خون کا دھبہ برقرار رہتا ہو یعنی عادت کے ایام گزرنے کے بعد خون مکمل طور پر قطع نہ ہو اور جب بھی عورت اپنی باطنی حالت كی تحقیق کرے تو روئی گلابی یا زرد رنگ کے دھبہ سے آلودہ ہو جائے تو اس صورت میں اگر خون کا دھبہ دس دن سے پہلے قطع ہو جائے تو حیض شمار ہوگا اور اگر دس دن کے بعد قطع ہو جائے وہ خون جو عادت کے ایام کے بعد آیا ہے خواہ دھبہ کی شکل میں ہو یا زیادہ تو استحاضہ شمار ہوگا اور اگر عورت نہ جانتی ہو کہ وہ دھبہ جس کا ذکر ہوا دس دن سے پہلے قطع ہو جائے گا یا دس دن کے بعد تو استظہار کے حکم پر جو مسئلہ نمبر 567 اور 568 میں ذکر ہو اعمل کرے گی۔
2۔ اگر خون کا دھبہ برقرار نہ ہو گرچہ اس عورت کو صرف ایک دفعہ گلابی یا زرد رنگ کا دھبہ آئے تو اس صورت کا حکم مثال میں ذکر کیا جائے گا۔
وہ عورت جس کی عادت وقتیہ اور عددیہ مہینے کی پہلی سے ساتویں تاریخ تک سات دن ہے اگر سات دن کے آخر میں ظاہر اور باطن میں خون قطع ہو جائے اور عورت غسل حیض کرے اور پھر مہینے کی نویں تاریخ کو اسے خون کا ایک دھبہ آئے اور قطع ہو جائے اس کے بعد مہینے کی گیارہوں تاریخ کو بھی خون کا ایک دھبہ آئے اور قطع ہو جائے تو خون کا وہ دھبہ جو نویں تاریخ کو آیا ہے حیض شمار ہوگا، اور وہ دھبہ جو گیارہویں تاریخ کو آیا ہے استحاضہ شمار ہوگا، اور ساتویں سے نویں دن کے درمیان کی پاکی دو خون کے درمیان کی پاکی کا حکم رکھتی ہے کہ احتیاط واجب کی بنا پر عورت اس میں وہ اعمال جو حائض پر حرام ہے اس کو ترک کرے گی اور وہ اعمال جو غیر حائض پر واجب ہے اس کو انجام دے گی اور نویں سے گیارہویں کے درمیان کی پاکی واقعی پاکی کا حکم رکھتی ہے اور عورت پاک عورت کا حکم رکھتی ہے اس بنا پرایسی عورت نویں تاریخ کو خون کا دھبہ دیکھنے اور اس کے قطع ہونے کے بعد لازم ہے غسل حیض کرے اور اس کے بعد پاک شمار ہوگی اور گیارہویں دن خون کا دھبہ استحاضہٴ قلیلہ ہے کہ اس کے احکام کے مطابق عمل کرے گی ، چنانچہ وہ عورت جو مہینے کی آٹھویں تاریخ کو پاک تھی اگر ماہ رمضان کا روزہ رکھے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کی قضا بجالائے۔ اور نویں دن کی قضا کہ جس میں عورت کو حیض کا خون آیا ہے واجب ہے لیکن دسویں اور گیارہویں دن کا روزہ صحیح ہے ، چنانچہ ایسا فرض ہو کہ اس کے شوہر نے آٹھویں اور نویں دن میں اس خون کی پاکی کے درمیان اسے طلاق دیا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر یہ طلاق شمار نہیں ہوگا اور طلاق کا صیغہ دوبارہ پڑھا جائے گا، لیکن اگر اس کو دسویں یا گیارہویں دن طلاق دیا ہو تو طلاق صحیح ہے اور دوسری مثالوں کا حکم بھی جو کچھ پہلے بیان کیا گیا اس سے سمجھا جا سکتا ہے۔
مسئلہ 570: اگر عورت دس دن سے پہلے پاک ہو جائے اور جانتی ہو کہ باطن میں خون نہیں ہے تو لازم ہے اپنی عبادتوں کے لیے غسل حیض کرے اور اس کو انجام دے اگرچہ گمان رکھتی ہو کہ دس دن ختم ہونے سے پہلے ووبارہ خون آئے گا لیکن اگر یقین یااطمینان ہو کہ دس دن ختم ہونے سے پہلے دوبارہ خون آے گا گرچہ دھبّے اور ہلکے زرد رنگ کی شکل میں کیوں نہ ہو(گرچہ معلوم ہو کہ دھبہ ایک ہی دفعہ آئے گا) جیساکہ ذکر کیا گیا درمیان کی پاکی کے فاصلہ میں احتیاط واجب کی بنا پر احتیاطاً غسل حیض کرے اور اپنی عبادتوں کو بجالائے۔ اور جو کچھ حائض پر حرام ہے اس کو بھی ترک کرے۔