مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

حائض عورتوں کی قسمیں ← → حائض کے احکام

حیض میں عادت کی قسمیں

مسئلہ 515: عورتوں کو منظّم طور پرحیض آنے کی مدت کو عادت[63]کہا جاتا ہے اور اس کی تین قسم ہے:

1
۔ عادت وقتیہ اور عددیہ: وہ عادت جو وقت اور دنوں کی تعداد کے لحاظ سے حیض آنے میں منظم ہو۔

2
۔ عادت وقتیہ: وہ عادت جو وقت کے لحاظ سے منظم ہو۔

3
۔ عادت عددیہ: وہ عادت جو حیض کے دنوں کی تعداد کے لحاظ سے منظم ہو۔

عادت عددیہ کی قسمیں اور اس کے ثابت ہونے کے شرائط

مسئلہ 516: عادت عددیہ کی دو قسمیں ہیں:

1
۔ عادت عددیہ تامہ: یہ عادت اس عورت سے مربوط ہے جس کو دوبار حیض آیا ہو اور یہ دونوں حیض دنوں کی تعداد کے لحاظ سے ایک جیسے ہوں۔

2
۔ عادت عددیہ ناقصہ: یہ عادت اس عورت سے مربوط ہے جسے کئی مرتبہ حیض آیا ہو اور یہ تمام حیض نیچے کی تین حالتوں میں کوئی ایک رکھتا ہو۔

الف: ہر دفعہ جو خون حیض آیا ہو وہ ایک معین حد سے زیادہ نہ ہو مثلاً آٹھ دن سے زیادہ خون نہ آتا ہو لیکن اس کی تعداد ثابت اور منظم نہ ہو ایک دفعہ سات دن خون آتا ہو اور دوسری دفعہ چھ دن خون آتا ہو وغیرہ۔

ب: ہر دفعہ جو خون حیض آتا ہے وہ ایک معین حد سے کم نہیں ہے مثلاً پانچ دن سے کم خون نہ آتا ہو ۔

ج: ہر دفعہ جو خون آتا ہے وہ دو حد کے درمیان کم اور زیادہ آتا ہو مثلاً پانچ دن سے کم نہ آتا ہو اور آٹھ دن سے زیادہ خون نہ آتا ہو لیکن اس کی تعداد ثابت نہ ہو اور دو حد کے درمیان تبدیل ہوتا رہتا ہو ایک دفعہ چھ دن خون آتا ہو اور دوسری بار سات دن خون آتا ہو اور کبھی آٹھ دن خون آتا ہو۔

مسئلہ 517: عادت عددیہ تامّہ کے ثابت ہونے کے لیے ضروری ہے کہ دو حیض کے دنوں کی تعداد برابر ہو اور ان میں سے ہر ایک گرچہ آدھے دن یا اس سے کم بھی دوسرے حیض سےزیادہ نہ ہو اس بنا پر اگر کسی عورت کو پہلے مہینے میں پانچ دن خون آیا ہو اور دوسرے مہینے میں ساڑھے پانچ یا پانچ اور تہائی دن خون آئے تو صاحب عادت عددیہ تامہ شمار نہیں ہوگی، بلکہ اگر دوسرے مہینہ میں پانچ دن اور ربع (یعنی دن کے ایک چوتھائی وقت میں) خون آئے پھر بھی صاحب عادت عددیہ تامہ شمار نہیں ہوگی۔

مگر یہ کہ عورتوں کے عرف میں اس مقدار کے زیادہ ہونے کے باوجود دونوں حیض کو ایک طرح شمار کریں اسی طرح اگر تھوڑا سا زیادہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ 518: عادت عددیہ تامّہ كے ثابت ہونے کے لیے کافی ہے کہ عورت کو دوبارہ حیض آئے جو دنوں کی تعداد کے لحاظ سے ایک طرح ہو تو ایسی صورت میں وہ صاحب عادت ہو جائے گی لیکن عادت عددیہ ناقصہ کے ثابت ہونے کے لیے دوبار خون آنا کافی نہیں ہے بلکہ لازم ہے خون کا آنا جو مسئلہ نمبر 516 میں ذکر ہوا بار بار كثرت سے ہو اس طرح سے کہ عورتوں کے عرف میں صدق كرے کہ یہ عورت عادت عددیہ ناقصہ رکھتی ہے جیسے کہ خون ۵ یا ۶ بار آیا ہو۔



عادت وقتیہ کے ثابت ہونے کے شرائط

مسئلہ 519: عادت وقتیہ کے ثابت ہونے کے لیے ضروری ہے دو حیض کا وقت، عورتوں کے عرف میں ایک جیسا شمار ہو اس بنا پر وہ عورت جسے دو مہینہ خون آئے پہلے مہینے میں پانچ دن اور دوسرے مہینے میں دن کا ایک تہائی یا چوتھائی حصہ یا اس سے کم پہلے یا دیر میں آئے اس طرح سے کہ اتنا اختلاف عورتوں کے عرف میں رائج ہو تو حرج نہیں رکھتا عادت وقتیہ ثابت ہوجائے گی۔

مسئلہ 520: عادت وقتیہ کے محقق ہونے کےلیے’’ مہینہ ‘‘سے مراد شمسی (عیسوی) یا قمری مہینہ نہیں ہے بلکہ 30 دن مراد ہے اس بنا پر عادت وقتیہ کے محقق ہونے میں خواہ عدد یہ بھی ہو یا نہ ہو کافی ہے کہ عورت کو دو مہینہ خون آئے اور خون کے آنے کی شروعات پہلے مہینہ کے خون کے آنے کی شروعات سے 30 دن گزرنے کے بعد ہو اور فرق نہیں کہ عورت کےلیے ان دو مہینے میں خون آنا شمسی اور قمری مہینہ کے کسی معین دن کے مطابق ہو یا نہ ہو اور ایسی عورت اس کیفیت کے مطابق جو ذکر کی گئی دو مرتبہ خون آنے سے صاحب عادت وقتیہ ہو جائے گی۔

مسئلہ 521:اگر کسی عورت کے خون حیض آنے کا وقت 30 دن کے قریب ہو مثلاً ہر 28 دن یا 29 دن یا 31 دن پر خون آتا ہو جو عورتوں کے عرف میں رائج ہے اس حالت میں بھی مذکورہ کیفیت سے دو مرتبہ خون آنے سے عادت وقتیہ ہو جائے گی جیسے کہ پہلے مہینے میں اس کے حیض کی شروعات مہینے کی دسویں تاریخ سے ہو اور دوسرے حیض کی شروعات مہینے کی آٹھویں تاریخ سے ہو توایسی عورت صاحب عادت ہو جائے گی پس تیسرے مہینے سے اپنی عادت کے مطابق عمل کر سکتی ہے۔[64]لیکن وہ عورت جس کے خون آنے کے ایام 30 دن سے قابلِ توجہ کم یا زیادہ ہو ں اس طرح سے كہ خون آنے کی نوعیت عورتوں کے عرف میں رائج نہیں ہے جیسے کہ ہر 15 دن میں ایک مرتبہ خون حیض آتا ہو یا ہر 40 یا 50 دن میں ایک مرتبہ حائض ہوتی ہو تو ایسی صورت میں مذکورہ کیفیت سے دو بار خون آنے سے صاحب عادت وقتیہ نہیں ہوگی اور ضروری ہےاس کیفیت سے خون آنا معین زمانے کے فاصلے کے ساتھ بہت زیادہ تکرار ہو اس طرح سے کہ عورتوں کے عرف میں صدق كرے کہ وہ ایام اس کی عادت کا زمانہ ہے تو اس صورت میں اس کو اپنی عادت سمجھے گی۔

مسئلہ 522: آئندہ مسائل میں بیان ہوگا کہ بعض مقامات میں جب عورت صاحب عادت نہیں ہے اگر دس دن سے زیادہ خون آتا ہو جب کہ بعض دنوں میں حیض کی نشانیاں جو مسئلہ نمبر 467 میں ذکر ہوئیں پائی جاتی ہوں اور بعض دنوں میں حیض کی نشانیاں نہ ہوں تو ضروری ہے جن دنوں میں خون میں حیض کی نشانیاں ہوں اسے حیض قرار دے پس اگر یہ حالت دو مہینہ معین دنوں کی تعداد کے ساتھ تکرار ہو جیسےدونوں مہینے میں مسلسل پہلی سے پانچ تک حیض کی نشانیاں اور چھ سے 12 تک استحاضہ کی نشانیاں پائی جاتی ہوں تو یہ عورت صاحب عادت وقتیہ و عددیہ میں شمار نہیں ہوگی بلکہ یہ عادت نہیں رکھتی اور ان ایام میں اس کا حکم حیض کے دنوں کو معین کرنے میں صفات کی طرف رجوع کرنا ہے اس بنا پر اس مثال میں مہینے کی پہلی تاریخ سے پانچویں تک حیض کے صفات ہیں اس کو حیض قرار دے گی۔



عادت ختم ہو نے كی كیفیت

مسئلہ 523: جو عورت حیض میں عادت رکھتی ہو چاہے وقتیہ ہو یا عددیہ یا وقتیہ اور عددیہ دونوں اگر دو مرتبہ پے در پے خون حیض آئے اور دونوں بار گذشتہ حیض سے مخالف اور دونوں ایک جیسا ہو تو ایسی صورت میں اس عورت کی پہلی عادت ختم ہو جائے گی اور ایک نئی عادت ان دو حیض سے شروع ہو جائے گی جیسے وہ عورت جس کی عادت وقتیہ اور عددیہ ہر مہینے کی پہلی سے پانچ تک ہے جب دو مہینہ بلافاصلہ دس سے سترہ تاریخ تک اسے خون آئے تو اس کی گذشتہ عادت ختم ہو جائے گی اور ہر مہینے کی دس سے سترہ تک سات دن اس کی عادت ہو جائے گی۔

مسئلہ 524: ایک مرتبہ مخالف حیض کے آنے سے عورت کی شرعی عادت ختم نہیں ہوتی جیسے جس کی عادت ہر مہینے کی پہلی تاریخ سے سات تاریخ ہے اگر اپنی عادت کے برخلاف ایک مرتبہ دس سے پندرہ تک خون آئے تو اس کی عادت ختم نہیں ہوگی بلکہ گذشتہ کی طرح ہر مہینہ کی پہلی سے سات تاریخ ہوگی۔

مسئلہ 525: اگر عورت کو دو مرتبہ حیض آئے جو اس کی پہلی والی عادت کے مخالف ہو لیکن وہ حیض بھی ایک دوسرے کے مخالف ہو تو اس کی پہلی والی عادت ختم ہو جائے گی اور وہ مضطربہ شمار ہوگی جیسے جس عورت کی عادت ہر مہینے کی پہلی تاریخ سے سات تاریخ تک ہے اگر دو مہینہ مسلسل مختلف طریقہ سے اس کی عادت کے خلاف خون آئے مثلاً پہلے مہینے دس تاریخ سے پندرہ تک اور دوسرے مہینے بیس تاریخ سے چھبیس تاریخ تک آئے تو ایسی صورت میں اس کی پہلی والی عادت ختم ہو جائے گی اور لازم ہے کہ مضطربہ کے احکام پر عمل کرے۔

[63] عادت رکھنے والی اور عادت نہ رکھنے والی عورت کا فرق ان احکام میں ہوتا ہے جو آئندہ مسائل میں ذکر ہوگا مثلاً وہ عورت جس کو خون آرہا ہو اور نہ جانتی ہو کہ یہ حیض ہے یا استحاضہ اگر عادت رکھتی ہوگی تو بعض مقام میں کچھ خاص احکام رکھتی ہے جو دوسرے سے الگ ہے۔

[64] جیسے پہلے مہینے میں رجب کی 10 تاریخ اور دوسرے مہینے میں شعبان کی آٹھ تاریخ کو حیض شروع ہوتا ہو تو اس طرح کی عورت کی عادت ہر 28 دن میں ایک بار ہے اس بنا پر رمضان کی 6 تاریخ اس کی عادت کے شروعات کا دن شمار ہوگا۔
حائض عورتوں کی قسمیں ← → حائض کے احکام
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français