فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
مشکوک خون کے احکام ←
→ مستحب غسل
عورتوں سے مخصوص تین خون
حیض جسے ماہانہ عادت’’period‘‘ کہا جاتا ہے ، وہ خون ہے جو غالباً ہر مہینہ چند دنوں تک عورتوں کے رحم سے خارج ہوتا ہے اور عورت کو جب خون حیض آتا ہے تو حائض کہتے ہیں جس کے لیے شریعت مقدس اسلام میں بعض احکام ہیں جو آئندہ مسائل میں ذكر ہوں گے۔
مسئلہ 467: حیض کا خون زیادہ تر گاڑھا، گرم، تازہ اور اس کا رنگ سیاہ یاغلیظ سرخ ہوتا ہے وہ فشار اور تھوڑی جلن کے ساتھ باہر آتا ہے ان مقامات کو حیض کی علامتیں یا حیض کے صفات کہتے ہیں، اور بعض مقامات میں خون حیض کوتشخیص دینے کے لیے اِن علامات یا صفات سے استفادہ کرتے ہیں كہ جن کی تفصیل آئندہ مسائل میں ذکر ہوگی۔[56]
خون حیض کے شرائط
مسئلہ 468: جو خون عورت سے خارج ہوتا ہے اگر خون حیض کے شرائط موجود ہوں تو ایسی صورت میں وہ حیض شمار ہوگا اور اگر ان میں سے کوئی ایک شرط نہ ہو تو حیض نہیں ہوگا خون حیض کے شرائط کی وضاحت آئندہ مسائل میں ہوگی۔
پہلی شرط: بلوغ کے بعد ہو
مسئلہ 469: اگر کوئی لڑکی 9 سال قمری مکمل ہونے سے پہلے خون دیکھتی ہے تو حیض نہیں ہے چاہے حیض کی علامتیں موجود ہوں یا نہ ہوں ۔
مسئلہ 470: اگر کوئی لڑکی جو نہیں جانتی کہ اس کے 9 سال پورے ہوئے یا نہیں خون دیکھتی ہے اور حیض کی علامتیں[57] نہ ہوں تو وہ حیض نہیں ہے اور اگر حیض کی علامتیں ہوں تو اس کے حیض ہونے کا حکم محل اشکال ہے، البتہ اگر اطمینان حاصل ہو جائے کہ یہ حیض ہے اگرچہ جدید علمی ذرائع سے اطمینان حاصل ہو جائے تو اس صورت میں معمولاً اطمینان پیدا ہو جاتا ہے کہ اس کے 9 سال پورے ہو گئے ہیں ۔
دوسری شرط: یائسگی سے پہلے ہو
مسئلہ 471:عورتیں یائسگی کے بعد جو خون دیکھتی ہیں وہ حیض نہیں ہے چاہے حیض کی نشانیاں موجود ہوں یا موجود نہ ہوں اور عورتوں میں یائسگی کا سن 60 سال قمری ہے اور وہ خون جو عورتیں 60 سال قمری کے مکمّل ہونے کے بعد دیکھتی ہیں حیض کا حکم نہیں رکھتا ہے اور عورتیں 50سے 60 سال کے دوران چاہے قُریشیہ[58] ہو یا غیر قریشیہ حیض دیکھتی ہیں گرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ جو عورتیں قریشیہ نہیں ہیں اس مدت میں جن مقامات میں اس سن سے پہلے حیض شمار ہوتا ہے لازم ہے ان کاموں کو جو حائض پر حرام ہے ترک کریں اور احتیاط مستحب ہے کہ مستحاضہ کے وظائف بھی انجام دیں ۔[59]
مسئلہ 472: وہ عورت جسے شک ہو کہ یائسہ ہوئی ہے یا نہیں اس کے 60سال قمری مکمل ہوئے ہیں یا نہیں اگر کوئی خون دیکھتی ہے اور نہیں جانتی کہ وہ حیض ہے یا نہیں تو اسے یہ سمجھنا چاہیے کہ اس کے 60 سال پورے نہیں ہوئے اور یائسہ نہیں ہے۔
مسئلہ 473: ممکن ہے حاملہ اور بچّے کو دودھ پلانے والی عورت بھی خون حیض دیکھے حاملہ ہونا ، دودھ پلانا اور حیض آنا تینوں ایک زمانہ میں ممکن ہے حاملہ اور غیر حاملہ عورت کے احکام میں کوئی فرق نہیں ہے لیکن وہ حاملہ عورت جو عادت وقتیہ رکھتی ہے اس کی عادت کے شروع ہونے کے 20دن گزرنے کے بعد جو خون دیکھتی ہے اور اس میں حیض کے صفات ہوں تو لازم ہے احتیاط واجب کی بنا پر ان کاموں کو جو حائض پر حرام ہیں انھیں ترک کرے اور جو کام مستحاضہ پر واجب ہے ا س کو انجام دے۔
تیسری شرط: رحم سے ہو
مسئلہ 474: جو خون رحم سے نہیں ہے مثلاً بکارت کا خون اور شرم گاہ کے اندر کے زخم کا خون حکمِ حیض نہیں رکھتا اس طرح وہ عورتیں جنہوں نے اپنے رحم کو نکلوا دیا ہو اور رحم نہ ہو تو جو خون دیکھتی ہیں حیض نہیں ہے۔
چوتھی شرط: رحم سے باہر آئے
مسئلہ 475: وہ خون جو رحم میں ہے اور اس کی تھوڑی مقدار بھی اگر چہ کم ہو باہر نہ آئے تو حیض کا حکم نہیں رکھتا۔
مسئلہ 476: حیض کی ابتدا میں ضروری ہے کہ خون باہر آئے اگرچہ کم ہو اور اس میں فرق نہیں ہے کہ خود بخود اپنے طبیعی جگہ سے آیا ہو یا روئی وغیرہ کے ذریعے سے باہر آیا ہو اور اگر بالكل خون باہر نہ آیا ہو صرف شرم گاہ کے اندر ہو تو اس پر حیض کا حکم جاری نہیں ہوگا، لیکن خون کے پہلے قطرےکے خارج ہونے کے بعد حیض کا خون شمار ہونے کے لیے خون کا باہر آنا شرط نہیں ہے، اور ضروری نہیں ہے کہ پورے تین دن خون باہر آئے بلکہ اگر شرم گاہ کے باطنی حد میں خون ہو تو کافی ہے اور رحم میں خون کا ہونا کافی نہیں ہےاور شرم گاہ کے باطن میں خون کے ہونے سے مراد یہ ہے کہ اگر روئی کو رکھیں اور تھوڑا انتظار کرکے باہر نکالیں تو خونی ہو جائے گرچہ بہت ہی کم مقدار میں ہو اور اگر تین دنوں میں كچھ وقت کےلیے پاک ہو جائے ۔ اس طرح کہ تمام یا بعض عورتوں کے درمیان معمول ہے ۔ تو بھی وہ حیض ہے ۔
پانچویں شرط: تین دن سے کم نہ ہو
مسئلہ 477: اگر خون حیض کی مدت تین دن سے تھوڑا بھی کم ہو تو وہ حیض نہیں ہے اگرچہ حیض کی نشانیاں موجود ہوں اور جب خوں ریزی کے شروع ہونے کے بعد ٹیبلٹ، انجکشن یا اس کے مثل کسی چیز سے خون کے جاری رہنے کو روکتے ہیں اور خون تین دن سے پہلے قطع ہو جائے تو حیض کا حکم نہیں رکھتا۔
مسئلہ 478: اگر کوئی عورت پہلے دن کی صبح سے تیسرے دن غروب آفتاب تک متواتر خون دیکھے تین دن خون دیکھنا واقع ہو جائے گا۔ جو حیض کے مقدار کی سب سے کم مدت ہے اور پہلی اور چوتھی شب کو بھی خون دیکھنا ضروری نہیں ہے لیکن دوسری اور تیسری رات کو ضروری ہے کہ خون قطع نہ ہواور اگر اس کے علاوہ پہلی شب میں بھی خون آیا ہے گرچہ اس کو حیض قرار دے گی لیکن تین دن کے حیض شمار کرنے میں اسے حساب نہیں کرے گی اس بنا پر حساب کی شروعات پہلے دن کی صبح ہے ۔
لیکن اگر کوئی عورت پہلے دن اذان صبح کے بعد خون دیکھتی ہے تو تین رات و دن جو 72 گھنٹے کے برابر ہے خون دیکھنا ضروری ہے اور پہلے دن کی کمی کو چوتھے دن سے تکمیل کرے۔ مثلاً اگر پہلے دن اذان ظہر سے خون شروع ہو تو اس کو حیض قراردینے کے لیے ضروری ہے کہ چوتھے دن كی اذان ظہر تک خون خودآتا رہے اور ختم نہ ہو۔
مسئلہ 479: اگر کوئی تین دن سے کم خون دیکھے اور پاک ہو جائے اور اس کے بعددوبارہ خون دیکھتی ہے جو كم از كم تین دن ہو[60] اور پاک ہو جائے تو دوسرا خون حیض ہے شرط یہ ہے کہ اس کے پہلے والے حیض کے زمانے سے دس دن گزرگیا ہو اورپہلا خون اگرچہ اس کی عادت کے دنوں میں آیا ہو حیض نہیں ہے۔
چھٹی شرط: دس دن سے زیادہ نہ ہو
مسئلہ480: جس خون کی مدت دس دن سے گزر جائے تو تمام کو حیض قرار نہیں دے سکتی۔
مسئلہ 481: حیض کے دس دن جو حیض کی حد اکثر مقدار ہے اُس کو حساب کرنے کا طریقہ تین دن کی طرح ہے، اس بنا پر حساب كرنے کی شروعات پہلے دن كی اذان صبح سے ہے اور جو عورت پہلے دن کی اذان صبح یا اس سے پہلے شب میں اس کو خون آنا شروع ہوا ہو تو دسویں دن کے غروب آفتاب تک حیض کا دس دن پورا ہو جائے گا اور وہ عورت جسے پہلے دن کے اذان صبح کے بعد خون آئے تو اگر دس شبانہ روز ( 24 گھنٹے) کے برابر خون آئے تو اس کا دس دن پورا ہو جاتا ہے اور حساب میں پہلے دن کو گیارہویں دن سے تلافی کیا جائے گا اور شبِ گیارہ سے اس کا تلافی کرنا کافی نہیں ہے۔
ساتویں شرط: شروع کے تین دن پے در پے ہو
مسئلہ 482: اگر شروع کے تین دن خون دیكھنا پے در پے نہ ہو مثلاً دو دن خون دیکھے اور ایک دن پاک ہو جائے اور دوبارہ ایک دن خون دیکھے تو وہ حیض نہیں ہے اگرچہ حیض کے صفات اور نشانیاں موجود ہوں۔
مسئلہ 483: پے در پے ہونے کی شرط شروع کے تین دن سے مربوط ہے بعد والے دنوں کی بہ نسبت (چہارم سے دہم تک) اس طرح کی شرط نہیں ہے اس بنا پر مثلاً تین دن پے در پے خون دیکھے اور چوتھے اور پانچویں دن پاک ہو جائے اور دوبارہ چھٹے اور ساتویں دن خون دیکھے جن دنوں میں خون دیکھا ہے وہ حیض کا حکم رکھتا ہے اور پاکی کا حکم آئندہ مسئلہ میں ذکر ہوگا۔
مسئلہ 484: اگر تین دن پے در پے خون دیکھے اور پاک ہو جائے پھر دوبارہ خون دیکھے تو جن دنوں میں خون دیکھا ہے اور درمیان میں جو پاک تھی ان کی مدت دس دن سے زیادہ نہ ہو تو تمام دنوں کا خون حیض ہوگا لیکن احتیاط لازم یہ ہے کہ درمیان میں پاک ہونے والے دنوں میں جس کو خون کے درمیان پاکی کا نام دیتے ہیں جو کام پاک عورت پر واجب ہے انجام دے یعنی احتیاطاً غسل حیض کرے اور اپنی عبادت کو بجالائے اور جو حائض پر حرام ہے مثلاً قرآن کے خط کو مس کرنا اور مسجد میں ٹھہرنا اس کو ترک کرے۔
آٹھویں شرط: شروع کے تین دنوں میں خون استمرار رکھتا ہو
مسئلہ 485: شروع کے تین دن خون استمرار رکھتاہو اور خون کے جاری ہونے کی جگہ آلودہ اِس معنی میں کہ جس وقت بھی روئی رکھیں اور تھوڑی دیر کے بعد باہر نکالے تو وہ خون آلود ہو جائے اگرچہ بہت کم ہی مقدار میں کیوں نہ ہو اور اگر تین دن کے درمیان تھوڑا سا پاک ہو۔ اس طرح کہ تمام یا بعض عورتوں میں معمول ہے ۔ تو بھی حیض شمار ہو، اس بنا پر جو خون شروع کے تین دن میں استمرار نہ رکھتا ہو اور تھوڑی سی مدت کےلیے جو عورتوں کے درمیان معمول نہیں ہے قطع ہو جائے اور اس کے بعد پھر خون آنے لگے تو وہ حیض نہیں ہے۔
نویں شرط: دو حیض کے درمیان كم از كم دس دن پاک ہو
مسئلہ 486: دو حیض کے درمیان ہمیشہ کم از کم دس دن کا فاصلہ ہو جو دو حیض کے درمیان پاک ہو نے کی کم از کم مدت ہے ، اس بنا پر جو خون پہلے حیض کے دس دن گزرنے سے پہلے كم از كم پاکی کے زمانے میں دیکھا جائے تو وہ حیض نہیں ہے مثلاً جو عورت دس دن خون دیکھے اور چھ دن پاک ہو جائے اور دوبارہ چار دن خون دیکھے تو دوسرے خون کو حیض قرار نہیں دے سکتی اگرچہ حیض کی نشانیاں موجود ہوں۔
مسئلہ 487: جیسا کہ ذکر کیا گیا ’’حیض کے درمیان كم از كم پاکی دس دن ہے لیکن حد اکثر پاکی کی کوئی مقدار نہیں ہے اور یہاں پر دو حیض کے درمیان پاک ہونے سے مراد خون حیض سے پاک ہونا ہے نہ کہ ہر طرح کے خون سے پاک ہونا، اس بنا پر ممکن ہے کہ دو حیض کے درمیان دس دن خون استحاضہ اور اس کے مانند خون كے ذریعہ فاصلہ ہو جائےاور اسی طرح جو ذکر ہوا دو حیض کے درمیان پاک ہونے سے مربوط ہے اور اگر ایک حیض کے درمیان پاک ہو جس طرح مسئلہ نمبر 484 میں ذکر ہوا تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ان کاموں کو جو حائض پر حرام ہے ان کو ترک کرے اور جو غیر حائض پر واجب ہے اس کو انجام دے۔
مسئلہ 467: حیض کا خون زیادہ تر گاڑھا، گرم، تازہ اور اس کا رنگ سیاہ یاغلیظ سرخ ہوتا ہے وہ فشار اور تھوڑی جلن کے ساتھ باہر آتا ہے ان مقامات کو حیض کی علامتیں یا حیض کے صفات کہتے ہیں، اور بعض مقامات میں خون حیض کوتشخیص دینے کے لیے اِن علامات یا صفات سے استفادہ کرتے ہیں كہ جن کی تفصیل آئندہ مسائل میں ذکر ہوگی۔[56]
خون حیض کے شرائط
مسئلہ 468: جو خون عورت سے خارج ہوتا ہے اگر خون حیض کے شرائط موجود ہوں تو ایسی صورت میں وہ حیض شمار ہوگا اور اگر ان میں سے کوئی ایک شرط نہ ہو تو حیض نہیں ہوگا خون حیض کے شرائط کی وضاحت آئندہ مسائل میں ہوگی۔
پہلی شرط: بلوغ کے بعد ہو
مسئلہ 469: اگر کوئی لڑکی 9 سال قمری مکمل ہونے سے پہلے خون دیکھتی ہے تو حیض نہیں ہے چاہے حیض کی علامتیں موجود ہوں یا نہ ہوں ۔
مسئلہ 470: اگر کوئی لڑکی جو نہیں جانتی کہ اس کے 9 سال پورے ہوئے یا نہیں خون دیکھتی ہے اور حیض کی علامتیں[57] نہ ہوں تو وہ حیض نہیں ہے اور اگر حیض کی علامتیں ہوں تو اس کے حیض ہونے کا حکم محل اشکال ہے، البتہ اگر اطمینان حاصل ہو جائے کہ یہ حیض ہے اگرچہ جدید علمی ذرائع سے اطمینان حاصل ہو جائے تو اس صورت میں معمولاً اطمینان پیدا ہو جاتا ہے کہ اس کے 9 سال پورے ہو گئے ہیں ۔
دوسری شرط: یائسگی سے پہلے ہو
مسئلہ 471:عورتیں یائسگی کے بعد جو خون دیکھتی ہیں وہ حیض نہیں ہے چاہے حیض کی نشانیاں موجود ہوں یا موجود نہ ہوں اور عورتوں میں یائسگی کا سن 60 سال قمری ہے اور وہ خون جو عورتیں 60 سال قمری کے مکمّل ہونے کے بعد دیکھتی ہیں حیض کا حکم نہیں رکھتا ہے اور عورتیں 50سے 60 سال کے دوران چاہے قُریشیہ[58] ہو یا غیر قریشیہ حیض دیکھتی ہیں گرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ جو عورتیں قریشیہ نہیں ہیں اس مدت میں جن مقامات میں اس سن سے پہلے حیض شمار ہوتا ہے لازم ہے ان کاموں کو جو حائض پر حرام ہے ترک کریں اور احتیاط مستحب ہے کہ مستحاضہ کے وظائف بھی انجام دیں ۔[59]
مسئلہ 472: وہ عورت جسے شک ہو کہ یائسہ ہوئی ہے یا نہیں اس کے 60سال قمری مکمل ہوئے ہیں یا نہیں اگر کوئی خون دیکھتی ہے اور نہیں جانتی کہ وہ حیض ہے یا نہیں تو اسے یہ سمجھنا چاہیے کہ اس کے 60 سال پورے نہیں ہوئے اور یائسہ نہیں ہے۔
مسئلہ 473: ممکن ہے حاملہ اور بچّے کو دودھ پلانے والی عورت بھی خون حیض دیکھے حاملہ ہونا ، دودھ پلانا اور حیض آنا تینوں ایک زمانہ میں ممکن ہے حاملہ اور غیر حاملہ عورت کے احکام میں کوئی فرق نہیں ہے لیکن وہ حاملہ عورت جو عادت وقتیہ رکھتی ہے اس کی عادت کے شروع ہونے کے 20دن گزرنے کے بعد جو خون دیکھتی ہے اور اس میں حیض کے صفات ہوں تو لازم ہے احتیاط واجب کی بنا پر ان کاموں کو جو حائض پر حرام ہیں انھیں ترک کرے اور جو کام مستحاضہ پر واجب ہے ا س کو انجام دے۔
تیسری شرط: رحم سے ہو
مسئلہ 474: جو خون رحم سے نہیں ہے مثلاً بکارت کا خون اور شرم گاہ کے اندر کے زخم کا خون حکمِ حیض نہیں رکھتا اس طرح وہ عورتیں جنہوں نے اپنے رحم کو نکلوا دیا ہو اور رحم نہ ہو تو جو خون دیکھتی ہیں حیض نہیں ہے۔
چوتھی شرط: رحم سے باہر آئے
مسئلہ 475: وہ خون جو رحم میں ہے اور اس کی تھوڑی مقدار بھی اگر چہ کم ہو باہر نہ آئے تو حیض کا حکم نہیں رکھتا۔
مسئلہ 476: حیض کی ابتدا میں ضروری ہے کہ خون باہر آئے اگرچہ کم ہو اور اس میں فرق نہیں ہے کہ خود بخود اپنے طبیعی جگہ سے آیا ہو یا روئی وغیرہ کے ذریعے سے باہر آیا ہو اور اگر بالكل خون باہر نہ آیا ہو صرف شرم گاہ کے اندر ہو تو اس پر حیض کا حکم جاری نہیں ہوگا، لیکن خون کے پہلے قطرےکے خارج ہونے کے بعد حیض کا خون شمار ہونے کے لیے خون کا باہر آنا شرط نہیں ہے، اور ضروری نہیں ہے کہ پورے تین دن خون باہر آئے بلکہ اگر شرم گاہ کے باطنی حد میں خون ہو تو کافی ہے اور رحم میں خون کا ہونا کافی نہیں ہےاور شرم گاہ کے باطن میں خون کے ہونے سے مراد یہ ہے کہ اگر روئی کو رکھیں اور تھوڑا انتظار کرکے باہر نکالیں تو خونی ہو جائے گرچہ بہت ہی کم مقدار میں ہو اور اگر تین دنوں میں كچھ وقت کےلیے پاک ہو جائے ۔ اس طرح کہ تمام یا بعض عورتوں کے درمیان معمول ہے ۔ تو بھی وہ حیض ہے ۔
پانچویں شرط: تین دن سے کم نہ ہو
مسئلہ 477: اگر خون حیض کی مدت تین دن سے تھوڑا بھی کم ہو تو وہ حیض نہیں ہے اگرچہ حیض کی نشانیاں موجود ہوں اور جب خوں ریزی کے شروع ہونے کے بعد ٹیبلٹ، انجکشن یا اس کے مثل کسی چیز سے خون کے جاری رہنے کو روکتے ہیں اور خون تین دن سے پہلے قطع ہو جائے تو حیض کا حکم نہیں رکھتا۔
مسئلہ 478: اگر کوئی عورت پہلے دن کی صبح سے تیسرے دن غروب آفتاب تک متواتر خون دیکھے تین دن خون دیکھنا واقع ہو جائے گا۔ جو حیض کے مقدار کی سب سے کم مدت ہے اور پہلی اور چوتھی شب کو بھی خون دیکھنا ضروری نہیں ہے لیکن دوسری اور تیسری رات کو ضروری ہے کہ خون قطع نہ ہواور اگر اس کے علاوہ پہلی شب میں بھی خون آیا ہے گرچہ اس کو حیض قرار دے گی لیکن تین دن کے حیض شمار کرنے میں اسے حساب نہیں کرے گی اس بنا پر حساب کی شروعات پہلے دن کی صبح ہے ۔
لیکن اگر کوئی عورت پہلے دن اذان صبح کے بعد خون دیکھتی ہے تو تین رات و دن جو 72 گھنٹے کے برابر ہے خون دیکھنا ضروری ہے اور پہلے دن کی کمی کو چوتھے دن سے تکمیل کرے۔ مثلاً اگر پہلے دن اذان ظہر سے خون شروع ہو تو اس کو حیض قراردینے کے لیے ضروری ہے کہ چوتھے دن كی اذان ظہر تک خون خودآتا رہے اور ختم نہ ہو۔
مسئلہ 479: اگر کوئی تین دن سے کم خون دیکھے اور پاک ہو جائے اور اس کے بعددوبارہ خون دیکھتی ہے جو كم از كم تین دن ہو[60] اور پاک ہو جائے تو دوسرا خون حیض ہے شرط یہ ہے کہ اس کے پہلے والے حیض کے زمانے سے دس دن گزرگیا ہو اورپہلا خون اگرچہ اس کی عادت کے دنوں میں آیا ہو حیض نہیں ہے۔
چھٹی شرط: دس دن سے زیادہ نہ ہو
مسئلہ480: جس خون کی مدت دس دن سے گزر جائے تو تمام کو حیض قرار نہیں دے سکتی۔
مسئلہ 481: حیض کے دس دن جو حیض کی حد اکثر مقدار ہے اُس کو حساب کرنے کا طریقہ تین دن کی طرح ہے، اس بنا پر حساب كرنے کی شروعات پہلے دن كی اذان صبح سے ہے اور جو عورت پہلے دن کی اذان صبح یا اس سے پہلے شب میں اس کو خون آنا شروع ہوا ہو تو دسویں دن کے غروب آفتاب تک حیض کا دس دن پورا ہو جائے گا اور وہ عورت جسے پہلے دن کے اذان صبح کے بعد خون آئے تو اگر دس شبانہ روز ( 24 گھنٹے) کے برابر خون آئے تو اس کا دس دن پورا ہو جاتا ہے اور حساب میں پہلے دن کو گیارہویں دن سے تلافی کیا جائے گا اور شبِ گیارہ سے اس کا تلافی کرنا کافی نہیں ہے۔
ساتویں شرط: شروع کے تین دن پے در پے ہو
مسئلہ 482: اگر شروع کے تین دن خون دیكھنا پے در پے نہ ہو مثلاً دو دن خون دیکھے اور ایک دن پاک ہو جائے اور دوبارہ ایک دن خون دیکھے تو وہ حیض نہیں ہے اگرچہ حیض کے صفات اور نشانیاں موجود ہوں۔
مسئلہ 483: پے در پے ہونے کی شرط شروع کے تین دن سے مربوط ہے بعد والے دنوں کی بہ نسبت (چہارم سے دہم تک) اس طرح کی شرط نہیں ہے اس بنا پر مثلاً تین دن پے در پے خون دیکھے اور چوتھے اور پانچویں دن پاک ہو جائے اور دوبارہ چھٹے اور ساتویں دن خون دیکھے جن دنوں میں خون دیکھا ہے وہ حیض کا حکم رکھتا ہے اور پاکی کا حکم آئندہ مسئلہ میں ذکر ہوگا۔
مسئلہ 484: اگر تین دن پے در پے خون دیکھے اور پاک ہو جائے پھر دوبارہ خون دیکھے تو جن دنوں میں خون دیکھا ہے اور درمیان میں جو پاک تھی ان کی مدت دس دن سے زیادہ نہ ہو تو تمام دنوں کا خون حیض ہوگا لیکن احتیاط لازم یہ ہے کہ درمیان میں پاک ہونے والے دنوں میں جس کو خون کے درمیان پاکی کا نام دیتے ہیں جو کام پاک عورت پر واجب ہے انجام دے یعنی احتیاطاً غسل حیض کرے اور اپنی عبادت کو بجالائے اور جو حائض پر حرام ہے مثلاً قرآن کے خط کو مس کرنا اور مسجد میں ٹھہرنا اس کو ترک کرے۔
آٹھویں شرط: شروع کے تین دنوں میں خون استمرار رکھتا ہو
مسئلہ 485: شروع کے تین دن خون استمرار رکھتاہو اور خون کے جاری ہونے کی جگہ آلودہ اِس معنی میں کہ جس وقت بھی روئی رکھیں اور تھوڑی دیر کے بعد باہر نکالے تو وہ خون آلود ہو جائے اگرچہ بہت کم ہی مقدار میں کیوں نہ ہو اور اگر تین دن کے درمیان تھوڑا سا پاک ہو۔ اس طرح کہ تمام یا بعض عورتوں میں معمول ہے ۔ تو بھی حیض شمار ہو، اس بنا پر جو خون شروع کے تین دن میں استمرار نہ رکھتا ہو اور تھوڑی سی مدت کےلیے جو عورتوں کے درمیان معمول نہیں ہے قطع ہو جائے اور اس کے بعد پھر خون آنے لگے تو وہ حیض نہیں ہے۔
نویں شرط: دو حیض کے درمیان كم از كم دس دن پاک ہو
مسئلہ 486: دو حیض کے درمیان ہمیشہ کم از کم دس دن کا فاصلہ ہو جو دو حیض کے درمیان پاک ہو نے کی کم از کم مدت ہے ، اس بنا پر جو خون پہلے حیض کے دس دن گزرنے سے پہلے كم از كم پاکی کے زمانے میں دیکھا جائے تو وہ حیض نہیں ہے مثلاً جو عورت دس دن خون دیکھے اور چھ دن پاک ہو جائے اور دوبارہ چار دن خون دیکھے تو دوسرے خون کو حیض قرار نہیں دے سکتی اگرچہ حیض کی نشانیاں موجود ہوں۔
مسئلہ 487: جیسا کہ ذکر کیا گیا ’’حیض کے درمیان كم از كم پاکی دس دن ہے لیکن حد اکثر پاکی کی کوئی مقدار نہیں ہے اور یہاں پر دو حیض کے درمیان پاک ہونے سے مراد خون حیض سے پاک ہونا ہے نہ کہ ہر طرح کے خون سے پاک ہونا، اس بنا پر ممکن ہے کہ دو حیض کے درمیان دس دن خون استحاضہ اور اس کے مانند خون كے ذریعہ فاصلہ ہو جائےاور اسی طرح جو ذکر ہوا دو حیض کے درمیان پاک ہونے سے مربوط ہے اور اگر ایک حیض کے درمیان پاک ہو جس طرح مسئلہ نمبر 484 میں ذکر ہوا تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ان کاموں کو جو حائض پر حرام ہے ان کو ترک کرے اور جو غیر حائض پر واجب ہے اس کو انجام دے۔
[56] قابلِ ذکر ہے کہ یہ علامتیں غالباً پائی جاتی ہیں اور ممکن ہے بعض مقامات میں خون حیض کے لیے اس طرح کی علامتیں نہ ہوں۔
[57] حیض کی علامتیں مسئلہ 467 میں ذکر کی گئی ہیں۔
[58] اس بات کی طرف توجہ رکھیں کہ سیدہ عورتیں قریشی عورتوں کی قسموں میں سے ایک قسم ہیں۔
[59] قابلِ ذکر ہے سن یائسگی جو طلاق کے عدہ کے ساقط ہونے کا سبب ہے اور سن یائسگی جوعبادی امور میں ہے دونوں میں فرق ہے جس کی وضاحت طلاق کی بحث میں ذکر ہوگی۔
[60] اور خون حیض دوسری 9 شرائط بھی رکھتا ہو۔