مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

مستحب غسل ← → وہ مقامات جو مجنب پر مکروہ ہیں

غسل کرنے کی کیفیت

مسئلہ 429: غسل جنابت اور دوسرے غسل چاہے واجب ہوں یا مستحب سوائے غسل میت کے دو طریقہ سے انجام دے سکتے ہیں:

ترتیبی اور ارتماسی، اور جس وقت بدن کے داہنے اور بائیں کے درمیان ترتیب کی رعایت ہو تو غسل ترتیبی غسل ارتماسی سے بہتر ہے لیکن غسل میت کے بارے میں احتیاط واجب یہ ہے کہ جب تک غسل ترتیبی ممکن ہو میت کو غسل ارتماسی نہ دیں۔



غسل ترتیبی

مسئلہ 430: غسل ترتیبی میں احتیاط لازم کی بنا پر پہلے تمام سر و گردن کو دھوئے اس کے بعد بدن کو دھوئے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ پہلے بدن کے داہنے حصّے اور اس کے بعد بائیں حصّے کو دھوئے ۔[54]

مسئلہ 431: غسل ترتیبی پانی میں غوطہ لگانے سے بھی انجام پا سکتا ہے اس بنا پر اگر کوئی شخص دوبار پانی میں جائے ایک بار سر اور گردن کی نیت سے اور دوسری مرتبہ بدن کی نیت سے تو اس کا غسل صحیح ہے اگرچہ احتیاط مستحب ہے کہ تین بار پانی میں داخل ہو ایک مرتبہ سر و گردن کی نیت سے اور دوسری مرتبہ داہنی طرف کی نیت سے اور تیسری بار بائیں طرف کی نیت سے ۔

مسئلہ 432: اگر کوئی شخص بدن کا تمام یا کچھ حصہ غسل ترتیبی کی نیت سےدھوئے اور دھونے سے پہلے وہ حصّہ اگر پانی کے اندر ہو اور پانی کے اندر اس کو حرکت یا بغیر حرکت دیئے ہوئے غسل کی نیت کرنا چاہے تو احتیاط واجب کی بنا پر اس کا غسل صحیح شمار نہیں ہوگا۔ اس بنا پر اگر کوئی حوض یا تالاب کے اندر ہو اور غسل ترتیبی کرنا چاہتا ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ پانی سے باہر آئے یا کم از کم اس حصّے کو جس کا غسل کرنا چاہتا ہو پانی سے باہر نکالے اور اس کے بعد غسل ترتیبی کی نیت سے پانی میں لے جائے۔

اسی طرح اگر سر اور بدن شاور کے نیچے ہے اور پانی اس پر جاری ہوتو احتیاط لازم کی بنا پر جس جگہ کو غسل دینا چاہتا ہو اس کو شاور کے نیچے سے ہٹالے اس کے بعد غسل کی نیت سے شاور کے نیچے لے جائے اور جو بھی اس مسئلہ کو نہ جانتا ہو اور گذشتہ غسلوں میں اس کی رعایت نہ کی ہو کیونکہ حکم احتیاط واجب کی بنا پر ہے اس لیے احتیاط واجب کے دوسرے مقامات کی طرح دوسرے مجتہد جو اعلم ہو اس کی طرف رجوع کرے اور اگر اس نے اس نکتہ کی رعایت کو لازم نہیں جانا ہو تو اس مسئلہ میں اس کی تقلید کرے تاکہ وہ غسل جو اس نکتہ کی رعایت کئے بغیر انجام دیا ہے اور اس کے بعد اس طرح انجام دیتا رہے گا تو بغیر اشکال کے ہو ۔



غسل ارتماسی

غسل ارتماسی دو طریقے سے انجام پاتا ہے:

’’دفعی ‘‘ اور’’ تدریجی‘‘

مسئلہ 433: غسل ارتماسی دفعی میں ایک لمحے میں پانی پورے بدن تک پہونچ جائے لیکن ضروری نہیں ہے کہ غسل شروع کرنے سے پہلے پورا بدن پانی کے باہر ہو بلکہ اگر کچھ حصہ باہر ہو اور غسل کی نیت سے پانی میں ڈبکی لگائے تو کافی ہے۔

مسئلہ 434: غسل ارتماسی تدریجی میں ضروری ہے کہ غسل کی نیت سے بدن آہستہ آہستہ پانی میں لے جائے اس طرح کہ اعضا کو لے جانے میں زیادہ فاصلہ نہ ہو اور اعضا کو دھونے میں موالات کی رعایت کرے اس طرح کہ کہا جائے کہ غسل ارتماسی کو انجام دینے میں مشغول ہے اور اس صورت میں لازم ہے ہر عضو اُسے غسل دینے سے پہلے پانی سے باہر ہو۔

قابلِ ذکر ہے اس قسم کے غسل میں ضروری نہیں ہے کہ پورا بدن ایک لمحے میں پانی کے اندر ہو اس بنا پر انسان غسل کی نیت سے بعض اعضا کو پانی میں ڈبونے کے بعد اس حصّے کو باہر نکالے اور اس کے بعد دوسرے حصہ کو ڈبوئے تو کافی ہے ۔

مسئلہ 435: اگر غسل ارتماسی کے بعد معلوم ہو کہ بدن کے کچھ حصّے تک پانی نہیں پہونچا ہے چاہے اس جگہ کو جانتا ہو یا نہ غسل کو دوبارہ انجام دینا ضروری ہے۔

مسئلہ 436: اگر کسی کے پاس غسل ترتیبی کے لیے وقت نہ ہو لیکن ارتماسی کا وقت ہو تو وہ غسل ارتماسی کرے۔

مسئلہ 437: جس نے حج یا عمرہ کے لیے احرام باندھا ہو وہ غسل ارتماسی نہیں کر سکتا ہے لیکن اگر بھول کر غسل ارتماسی کرے تو اس کا غسل صحیح ہے۔



غسل صحیح ہونے کے شرائط

مسئلہ 438:غسل شرائط ِصحت کے لحاظ سے وضو کی طرح ہے سوائے تین مقامات كے:

اول: غسل میں سر وگردن یا بدن کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونا ضروری نہیں ہے۔

دوم: اگر بالوں کے درمیان سے چہرہ کی کھال ظاہر نہ ہو تو وضو میں چہرہ کے ظاہری بال کو دھونا کافی ہے اور اس کے نیچے پانی پہونچانا ضروری نہیں ہے لیکن غسل میں کھال تک پانی پہونچانا لازم ہے۔

سوم: غسل ترتیبی میں موالات کی شرط نہیں ہے اس بنا پر لازم نہیں ہے سر و گردن کو دھونے کے فوراً بعد بدن کو دھوئے پس اگر سروگردن دھونے کے بعد انتظار کرے اور کچھ مدت بعد بدن کو دھوئے تو حرج نہیں ہے بلکہ لازم نہیں ہے کہ تمام سروگردن یا بدن کو ایک مرتبہ میں دھوئے لہٰذا یہ جائز ہے کہ مثلاً سر کو دھوئے اور کچھ دیر کے بعد گردن کو دھوئے مگر بعض مقاماتمیں جو آئندہ مسئلہ میں ذكر ہوں گے۔

مسئلہ 439: جو شخص پیشاب اور پاخانہ کو روک نہ سکتا ہو تو اگر صرف اس مقدار میں اس سے پیشاب اور پاخانہ روک سکتا ہو کہ وہ غسل کرے اور نماز پڑھے تو اسے فوراً غسل کرنا چاہیے اور غسل کے بعد فوراً نماز پڑھے، اسی طرح مستحاضہ قلیلہ والی خاتون وضو کے بعد اور مستحاضہ متوسطہ والی غسل اور وضو کے بعد اور کثیرہ والی غسل کے بعد فوراً نماز میں مشغول ہو جائے مگر دو مقام میں جو مسئلہ نمبر 602 اور 6 60 میں ذكر ہوگا۔

اسی طرح اس وقت جب وقت کم ہو اور انسان صرف غسل ( اور وضو ضرورت کے وقت) اور نماز پڑھنے کی مقدار وقت رکھتا ہو تو لازم ہے بغیر فاصلہ غسل کرے اور (جن مقامات میں وضو ضروری ہے وضو کرے) اور اس کے فوراً بعد نماز پڑھے۔

مسئلہ 440: غسل ارتماسی یا ترتیبی میں غسل سے پہلے پورے بدن کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ اگر غسل کے قصد سے پانی میں جائے یا پانی کے ڈالنے سے بدن پاک ہو جائے تو غسل مکمل ہو جائے گا لیکن شرط یہ ہے کہ جس پانی سے غسل کر رہا ہے پاک باقی رہے، مثلاً کُر یا جاری پانی سے غسل کرے۔

مسئلہ 441: جو چیز بدن تک پانی پہونچنے میں مانع ہو اس کو برطرف کرنا ضروری ہے اور اگر اس کے برطرف ہونے کا اطمینان حاصل ہونے سے پہلے غسل کرے اور وہ غسل ارتماسی ہو تو اس کا غسل باطل ہے اور اگر ترتیبی غسل ہو تو اس کا حکم مسئلہ نمبر 450 میں `ذكر ہو گا ، اسی طرح اگر غسل کرتے وقت معقول احتمال دے کہ کوئی چیز پانی پہونچنے میں مانع ہے جو اس کے بدن پرہے تو تحقیق کرنا ضروری ہے تاکہ مطمئن ہو جائے کہ کوئی مانع نہیں ہے۔



غسل کے دوسرے احکام

مسئلہ 442: غسل میں ان چھوٹے بالوں کا دھونا ضروری ہے جو بدن کا جز شمار ہو ں اور لمبے بالوں کا دھونا واجب نہیں ہے اور اگر پانی کو اس طرح جلد تک پہونچائیں کہ وہ تر نہ ہو تو غسل صحیح ہے لیکن اگر انہیں دھوئے بغیر جلد تک پانی پہچانا ممکن نہ ہو تو ان کو دھونا ضروری ہے تاکہ پانی بدن تک پہونچ جائے۔

مسئلہ 443: اگر غسل ترتیبی میں یقین یا اطمینان نہ کرے کہ دونوں حصہ یعنی سر و گردن اور بقیہ بدن کو مکمل دھویا ہے تو احتیاط واجب کی بنا پر ہر حصّے کو دھوتے وقت دوسرے حصّے کی کچھ مقدار کو دھوئے تاکہ یقین یا اطمینان پیدا ہو جائے۔

مسئلہ 444: اگر غسل میں بدن کا مختصر حصہ دھوئے بغیر رہ جائے اگر غسل ارتماسی ہو تو باطل ہے اور اگر ترتیبی ہو تو اس کا حکم مسئلہ نمبر 450 میں ذكر ہوگا لیکن کان اور ناک کا اندرونی حصہ اور ہر وہ چیز جو بدن کا باطنی حصہ شمار ہوتا ہو اس کا دھونا واجب نہیں ہے۔

مسئلہ 445: جس جگہ کے بارے میں شک ہو کہ بدن کا ظاہری حصہ ہے یا باطنی اگر پہلے ظاہری حصّے میں سے تھا تو اس کو دھونا ضروری ہے اور اگر پہلے ظاہر نہیں تھا یا اس کی پہلی حالت معلوم نہ ہو تو احتیاط لازم کی بنا پر اس کو دھوئے۔

مسئلہ 446: اگر بالی کی جگہ کا سوراخ یا اس کے مانند اتنا کھلا ہو کہ اس کا اندرونی حصہ بدن کا ظاہری حصہ شمار ہو تو اسے دھونا ضروری ہے ورنہ اس کا دھونا ضروری نہیں ہے۔

مسئلہ 447: حرام سے مجنب ہونے والاشخص اگر گرم پانی سے غسل کرے اور اسے پسینہ آئے تو اس کا غسل صحیح ہے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ ٹھنڈے پانی یا نیم گرم پانی سے غسل کرے تاکہ پسینہ نہ ہو ۔

مسئلہ 448: جس شخص پر کئی غسل واجب ہیں تو وہ تمام کی نیت سے ایک غسل کر سکتا ہے اور ظاہر یہ ہے کہ اگر ان میں سے کسی ایک مخصوص غسل کا قصد کرے تو کافی ہے اور بقیہ واجب غسل بھی اسی معین غسل کے قصد سے انجام پائے گا لیکن اگر غسل استحاضہٴ متوسطہ کو بجا لائے تو احتیاط واجب ہے کہ دوسرے واجب غسلوں کے لیے اس کو کافی شمار نہ کرے ۔[55]

مسئلہ 449: جس نے غسل جنابت کیا ہو اس کو نماز کے لیے وضو نہیں کرنا چاہیے اور دوسرے واجب غسل (سوائے غسل استحاضہٴ متوسطہ) اور مستحب غسل جس کا مستحب ہونا ثابت ہے جو مسئلہ نمبر 643 میں `ذكر ہو گا ان کے ساتھ بھی بغیر وضو کے نماز پڑھ سکتے ہیں اگرچہ احتیاط مستحب ہے کہ وضو بھی کرے۔

مسئلہ 450: اگر غسل ترتیبی کے بعد معلوم ہو کہ بدن کا کچھ حصہ نہیں دھویا ہے اگر وہ حصہ داہنی یا بائیں طرف ہو تو اس کو دھونا کافی ہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ اگر وہ داہنی طرف ہو تو اس مقدار کو دھونے کے بعد پورے بائیں طرف والے حصّے کو دھوئے اور اگر سروگردن میں ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر اس کو دھونے کے بعد دوبارہ پورے بدن کو دھوئے اگر بغیر دھلا حصہ سر وگردن میں ہو اور نہ جانتا ہو کہ کس حصّے میں ہے یا یہ کہ بالكل نہ جانتا ہو کہ بغیر دھویا ہوا حصہ سر وگردن میں ہے یا بدن کے داہنی طرف یا بائیں طرف تو احتیاط واجب کی بنا پر دوبارہ غسل کرے اور اگر غسل ارتماسی ہو تو اس کا غسل باطل ہے۔

مسئلہ 451: غسل ترتیبی مکمل ہونے سے پہلے داہنے یا بائیں طرف کے کسی حصّے کے دھونے کے بارے میں شک کرے تو اس مقدار کو دھونا ضروری ہے اور اگر سر و گردن کے دھونے میں شک کرے تو احتیاط لازم کی بنا پر اس حصّے کو دھونے کے بعد دوبارہ پورے بدن کو دھوئے۔

مسئلہ 452: اگر کوئی شک کرے کہ غسل کیا ہے یا نہیں تو غسل کرنا ضروری ہے لیکن اگر غسل کے مکمل ہونے کے بعد یا عرفاً غسل آخری مرحلہ پر پہونچ چکا ہو اور شک کرے کہ سروگردن اور بدن کے کسی ایک حصّے کو دھویا ہے یا نہیں جب کہ ا س کی عادت تھی کہ غسل کے اعمال کو پے در پے اور موالات کی رعایت کے ساتھ بجالاتا تھا اور جانتا ہو کہ غسل کے اعضا كے اكثر حصّے کو دھویا ہے تو اپنے شک کی پرواہ نہ کرے۔

مسئلہ 453: اگر غسل کے بعد جانتا ہو کہ سر وگردن کو دھویا ہے لیکن شک کرے کہ اس کا غسل صحیح تھا یا نہیں اور صحت غسل کے شرائط کی رعایت کی ہے یا نہیں تو دوبارہ غسل کرنا ضروری نہیں ہے، اس کا غسل صحیح ہے گرچہ غسل کے وقت غسل کے صحیح ہونے کے شرائط کی طرف متوجہ نہیں تھا اور غافل تھا، بلکہ غسل کے درمیان ہر عضو کو دھونے کے بعد شک کرے کہ غسل کے صحیح ہونے کے شرائط کو اس کے دھونے میں ملحوظ خاطر ركھاہے یا نہیں تو صحیح سمجھے گا اگرچہ بعد والے عضو کو دھونے میں مشغول نہ ہوا ہو۔

مسئلہ 454: اگر کوئی مجنب ہوا ہو اور نماز کے بعد شک کرے کہ غسل کیا ہے یا نہیں تو بعد کی نمازوں کے لیے غسل کرنا ضروری ہے لیکن جو نمازیں پڑھ چکا ہے وہ صحیح ہے مگر یہ کہ وہ نماز مثلاً واجب پنجگانہ نماز کی طرح وقت رکھتی ہو اور شک بھی وقت کے دوران ہو اور نماز کے بعد اس عمل کو انجام دیا ہو جو وضو کو باطل کرتا ہے تو ایسی صورت میں احتیاط لازم کی بنا پر جو نماز پڑھی ہے اس کو دوبارہ پڑھے۔

مسئلہ 455: اگر غسل کے دوران وضو کو باطل کرنے والے عمل کو انجام دیا ہو جیسے پیشاب کرے یا ریاح خارج ہو تو ضروری نہیں ہے کہ غسل کو چھوڑ کر دوبارہ دوسرا غسل کرے بلکہ اپنے غسل کو مکمل کر سکتا ہے اور احتیاط لازم کی بنا پر ان کاموں کے لیے جس میں وضو کی ضرورت ہے وضو بھی کرے لیکن اگر غسل ترتیبی کو چھوڑ کر غسل ارتماسی کرے یا یہ کہ غسل ارتماسی کو برقرار ركھنے كو نظر انداز کرے اور شروع سے غسل ترتیبی کرے تو غسل کے علاوہ وضو کرنا ضروری نہیں ہے۔

مسئلہ 456: اگو کوئی حمام کے پیسے کو بغیر یہ جانے ہوئے کہ حمام والا راضی ہے ادھار رکھنے کا ارادہ رکھے اگرچہ بعد میں حمام والے کو راضی کرے اس کا غسل باطل ہے مگریہ کہ حمام والے کے راضی نہ ہونے سے غافل تھا اور اس یقین کے ساتھ کہ استعمال کرنا جائز ہے قربۃً الی اللہ غسل کرے تو ایسی صورت میں اس کا غسل صحیح ہے۔

مسئلہ 457: اگر حمام والا راضی ہو کہ حمام کا پیسہ ادھار رہے لیکن غسل کرنے والے کا قصد یہ ہے کہ اس کی اجرت کو نہیں دے گا یا حرام مال سے دے گا تو اس کا غسل باطل ہے۔

مسئلہ 458: اگر ایسا پیسہ جس کا خمس نہیں دیا گیا ہو حمام والے کو دے اگرچہ حرام فعل كا مرتکب ہوا ہے لیکن ظاہر یہ ہے کہ اس کا غسل صحیح ہے اور خمس دینا ضروری ہے۔

مسئلہ 459: اگر کوئی سر و گردن اور بدن کے دھونے کے بارے میں یا غسل کے شرائط مثلاً پانی کے پاک ہونے یا اس کا غصبی نہ ہونے یا اعضا پر مانع ہے یا نہیں بہت زیادہ شک کرتا ہو اور کثیر الشک ہو تو ضروری ہے اپنے شک کی پرواہ نہ کرے یہی حکم وسوسہ میں مبتلا ہونے والے کے لیے بھی ہے۔

مسئلہ 460: اگر کوئی یقین کرے کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے اور غسل واجب کی نیت کرے بعد میں معلوم ہو کہ وقت سے پہلے غسل کیا ہے تو اس کا غسل صحیح ہے اسی طرح نماز واجب ادا کرنے کی نیت سے غسل کرے اور بعد میں معلوم ہو وقت ختم ہو گیا تھا اور نماز قضا تھی تو اس کا غسل صحیح ہے۔

مسئلہ 461: اگر وقت کی تنگی کی وجہ سے مکلف کا وظیفہ تیمم تھا لیکن اس خیال سے کہ غسل اور نماز کے لیے وقت ہے وہ غسل کرے تو اگر غسل کو انجام دینے میں اس نے قصد قربت کیا ہو تو اس کا غسل صحیح ہے اگرچہ نماز کو بجالانے کے لیے ہی غسل کیا ہو۔

مسئلہ 462: فقہائے عظام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم نے غسل جنابت کے مستحبات کے عنوان سے بعض امور ذکر كیے ہیں کہ امید ہے ان کی رعایت کرنا عمل کے کامل ترین ہونے اور زیادہ ثواب کا سبب ہوجیسے یہ ہے کہ موالات کی رعایت کرے، ہر اعضا کو دھونے میں اوپر سے نیچے کی طرف شروع کرے، غسل شروع کرتے وقت خدا کا نام لے اور غسل ترتیبی میں پانی کی مقدار ایک صاع جو تقریباً تین کیلو (تین لیٹر) کے برابر ہو اور مفصل ترین کتابوں میں جو دعائیں ذکر ہوئی ہیں ان کو پڑھے ۔


[54] مگر غسل میت میں لازم ہے داہنی طرف کو بائیں طرف سے پہلے دھوئے اور میت کو غسل دینے کے احکام میں ذکر ہوگا۔
[55] یہ احتیاط بعض مقامات میں کہ غسل کا انجام دینا احتیاط کی بنا پر ہے مسئلہ نمبر 648 ،649 اور 650 کے آخری دو حصّے میں بھی جاری ہوگا۔
مستحب غسل ← → وہ مقامات جو مجنب پر مکروہ ہیں
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français