مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

وہ کام جو مجنب پر حرام ہیں ← → جنابت کے احکام

وہ امور جن کے لیے غسل جنابت انجام دیا جاتا ہے

مسئلہ 425: غسل جنابت بذات خود واجب نہیں ہےبلکہ بعض امور کے لیے انجام دیا جاتا ہے:

1
۔ وہ مقامات جن کے لیے غسل جنابت واجب ہے:

ان واجبات کو انجام دینے کے لیے جن میں با طہارت (وضو یا غسل) ہونے کی شرط ہے، مثلاً واجب نماز اور نماز کے بھولے ہوئے اجزا کو پڑھنے کے لیے اور وہ طواف جو احرام کی وجہ سے واجب ہو ۔ اگر چہ مستحب حج یا عمرہ کا جز ہو۔ غسل جنابت واجب ہے لیکن نماز میت ، سجدہٴ سہو ، سجدہٴ شکر ، قرآن کے واجب سجدہ کے لیے غسل جنابت لازم نہیں ہے بلکہ یہ اعمال بغیر غسل جنابت کے صحیح ہیں۔

2
۔ وہ مقامات جہاں پر غسل عمل کے جائز ہونے کا سبب بنے:

بعض ایسے مقامات ہیں جن کے لیے غسل کو انجام دینا ضروری ہے تاکہ عمل کو انجام دینا حرام نہ ہو یعنی اگر بغیر غسل کے انجام دے تو حرام ہے جیسے جنابت کی حالت میں قرآن کے الفاظ کو مس کرنا اور دوسرے مقامات جو آئندہ مسائل میں ذکر ہوں گے۔

3
۔ وہ مقامات جہاں پر غسل جنابت عمل کے صحیح ہونے کا سبب ہوتا ہے:

بعض اعمال جو خود واجب نہیں ہیں لیکن اس عمل کو صحیح انجام پانے کے لیے ضروری ہے غسل جنابت کے ساتھ انجام دے جیسے مستحبی نماز۔

4
۔ وہ مقامات جہاں پر غسل جنابت عمل کے کامل ترین ہونے کا سبب ہوتا ہے:

بعض اعمال کے ثواب کو زیادہ حاصل کرنے کے لیے اس کو غسل جنابت کے ساتھ انجام دیا جائے مثلاً نماز میت، قرآن کی تلاوت ، دعا پڑھنا، خدا سے حاجت کو طلب کرنا اور نما زکے لیے اذان دینا کہ اگر بغیر غسل کے انجام دیا جائے پھربھی صحیح ہے۔

5
۔ وہ مقامات جہاں پر غسل جنابت عمل کی کراہت کو برطرف کرنے کا سبب بنتا ہے:

بعض مقامات میں غسل جنابت کو انجام دینے سے عمل کی کراہت ختم ہو جاتی ہے جیسے حالت جنابت میں سونا کہ غسل (یا وضو) اس کی کراہت کو برطرف کر دیتا ہے۔

مسئلہ 426: غسل جنابت کرتے وقت یہ نیت کرنا ضروری نہیں ہے کہ غسل واجب یا مستحب کرتا ہوں۔ بلکہ اگر صرف قصد قربت یعنی خدا کی بارگاہ میں اپنے کو حقیر سمجھ کر غسل کرے تو کافی ہے۔

وہ کام جو مجنب پر حرام ہیں ← → جنابت کے احکام
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français