فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
وضوئے جبیرہ ←
→ وہ امور جن کے سبب سے وضو کیا جا تا ہے (غایات وضو)
دائم الحدث کے احکام
مسئلہ 347: اگر انسان ایسے مرض میں مبتلا ہو کہ اس کا پیشاب قطرہ قطرہ گرتا ہو جس کو مسلوس کہا جاتا ہے یا پاخانہ کو روکنے پر قادر نہ ہو جس کو مبطون کہا جاتا ہے یا ایسے مرض میں مبتلا ہو کہ ریاح کو خارج ہونے سے روک نہ سکتا ہو تو ضروری ہے کہ دائم الحدث کے احکام پر عمل کرے اجمالی طور پر یہ انسان اس كی بہ نسبت کہ نماز کے اول وقت سے آخر وقت تک طہارت انجام دینے کی مقدار (وضو، غسل یا تیمم جو بھی اس کا وظیفہ ہے)اور نماز پڑھنے کی مہلت اسے ملتی ہے یا نہیں چار حالت رکھتا ہے:
الف: پوری نماز کے لیے مہلت ملنے کے بارے میں اطمینان یا یقین رکھتا ہو۔
ب: نماز کے کچھ حصے کی مہلت ملنے کے بارے میں یقین یا اطمینان رکھتا ہو۔
ج: پوری نماز یا کچھ حصے کی مہلت کے بارے میں احتمال ہو۔
د: یا نماز کے کسی بھی حصے کے لیے مہلت نہ ملنے کے بارے میں یقین یا اطمینان رکھتا ہو۔
ہر ایک مقام کا حکم آئندہ مسائل میں ذکر ہوگا۔
مسئلہ 348:دائم الحدث شخص اگر یقین یا اطمینان رکھتا ہو کہ نماز کے اول وقت سے آخر وقت تک اس کو طہارت انجام دینے اور نماز پڑھنے کی مقدار میں مہلت مل جائے گی تو ضروری ہے نماز کو اسی مہلت میں پڑھے خواہ وہ مہلت اول وقت ہو یا وسط وقت یا آخر وقت اور اگر اس کی مہلت اتنی مقدار میں ہے کہ نماز کے واجب افعال کو انجام دے تو ضروری ہے مہلت کے وقت صرف نماز کے واجب افعال کو بجالائے اور مستحب اعمال جیسے اذان، اقامت، اور قنوت کو ترک کر دے۔
مسئلہ 349: اگرکسی کو یقین یا اطمینان ہو کہ نماز کے اول وقت سے آخر وقت میں طہارت کو انجام دینے کی مقدار (وضو یا غسل یا تیمم جو بھی اس کا وظیفہ ہے) اور نماز کا کچھ حصہ پڑھنے کی مہلت ملے گی اور اس کے بعد نماز کے درمیان میں ایک یا چند دفعہ پیشاب، پاخانہ یا ریاح اس سے خارج ہوگی تو احتیاط لازم یہ ہے کہ مہلت کے وقت وضو، غسل یا تیمم کو بجالائے اور نماز پڑھے لیکن نماز کے درمیان یا اس کے بعد ضروری نہیں ہے پیشاب، پاخانہ یا ریاح کے خارج ہونے کی وجہ سے وضو، غسل یا تیمم کو انجام دے یہاں تک کہ ایک ہی وضو اس کی کئی نمازوں کے لیے کافی ہے، چاہے مستحبی نماز ہو یا واجب ۔ مگر یہ کہ جس مرض میں مبتلا ہے اس کے علاوہ باطل کرنے والی کوئی چیز اس سے سرزد ہو مثلاً سو جائے یا وہی باطل کرنے والا جس میں مبتلا ہے جب کہ اس بیماری سے مربوط نہیں ہے اس سے سرزد ہو جیسے پیشاب یا پاخانہ طبیعی طور پر اس سے خارج ہو اس صورت میں وضو، غسل اور تیمم کو دوبارہ انجام دینا ضروری ہے۔
مسئلہ 350: دائم الحدث شخص اگر یہ احتمال دے کہ نماز کے اول وقت سے آخر وقت تک طہارت کو انجام دینے (وضو، غسل یا تیمم جو کچھ بھی اس کا وظیفہ ہے) اور پوری نماز یا نماز کا کچھ حصہ پڑھنے کی مہلت پیدا کرے گا تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ انتظار کرے گرچہ اول وقت نماز پڑھ سکتا ہے اور اگر نماز کو پڑھنے کے بعد ایسی مہلت ملی کہ اس سے حدث سرزد نہیں ہو رہا ہے اور وہ اس مہلت میں طہارت کے ساتھ مکمل نماز یا نماز کا کچھ حصہ پڑھ سکتا ہے تو احتیاط واجب کی بنا پر نماز کو دوبارہ پڑھے یہی حکم اس کے لیے بھی ہے جس کو یقین ہے کہ اسے مہلت نہیں ملے گی اور اس نے نماز اول وقت میں پڑھی ہو۔
مسئلہ 351: اگر کسی کو پیشاب ، پاخانہ یا ریاح باربار خارج ہوتی ہو کہ طہارت (وضو، غسل یا تیمم جو بھی اس کا وظیفہ ہے) کو انجام دینے یا نماز کا کچھ حصہ بھی پڑھنے کی مہلت نہ ملتی ہو تو وضو، غسل یا تیمم جو وظیفہ ہے اسے انجام دے اور نماز پڑھے، اور نماز سے پہلے یا درمیان میں یا نماز کے بعد خارج ہونے والے پیشاب ، پاخانہ یا ریاح کی پرواہ نہ کرے اور ضروری نہیں ہے کہ دوبارہ وضو، غسل یا تیمم کو انجام دے بلکہ کئی نماز کے لیے ایک وضو کافی ہے چاہے نماز مستحبی ہو یا واجب اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ ہر نماز کے لیے ایک وضو کرے لیکن قضا ہونے والے سجدہ ، تشہد اور نماز احتیاط کے لیے دوسرا وضو ضروری نہیں ہے اور یہ انسان اپنے وضو، غسل یا تیمم پر باقی رہے گا مگر یہ کہ جس میں مبتلا ہے اس کے علاوہ کوئی باطل کرنے والی چیز اس سے سرزد ہو جائے، مثلاً سو جائے یا وہی باطل کرنے والی چیز جس میں مبتلا ہے لیکن اس مرض سے مربوط نہ ہو اس سے سرزد ہو جیسے پیشاب پاخانہ یا ریاح طبیعی طریقہ سے اس سے ریاح خارج ہو ان دونوں صورتوں میں وضو، غسل یا تیمم دوبارہ انجام دے۔
مسئلہ 352: جس سے مسلسل پیشاب ، پاخانہ یا ریاح خارج ہو اس کے لیے ضروری نہیں ہے کہ وضو کے فوراً بعد نماز پڑھے اگرچہ احتیاط مستحب ہے کہ فوراً نماز پڑھے۔
مسئلہ 353: جس سے مسلسل پیشاب ، پاخانہ یا ریاح خارج ہو تو وضو کے بعد قرآن مجید کے الفاظ کو چھونا جائز ہے گر چہ نماز کی حالت میں نہ ہو۔
مسئلہ 354:جس کو باربار پیشاب، پاخانہ یا ریاح خارج ہوتی ہو تو ضروری ہے کہ ممکنہ صورت میں نجاست کو دوسری جگہ پہونچنے سے روکے(مثلاً ایک تھیلی جس میں روئی یا دوسری چیز ہو جو پیشاب کو دوسری جگہ پہونچنے سے روکے یا پاخانہ کے لیے نجاست کو سرایت ہونے سے روکے) اور احتیاط واجب ہے كہ اگر باعثِ زحمت نہ ہو تو ہر نماز سے پہلے مخرج کو دھوئے۔
مسئلہ 355: اگر کوئی پیشاب ، پاخانہ یا ریاح کو باہر آنے سے روک نہ سکتا ہو اگر اس کے مرض کا آسانی سے علاج ہو سکتا ہو تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ اپنا علاج کرے۔
مسئلہ 356: دائم الحدث شخص کا مرض صحیح ہوجانے کے بعد مرض کی حالت میں اپنے وظیفہ کے مطابق پڑھی ہوئی نمازوں کی قضا کرنا ضروری نہیں ہے لیکن اگر نماز کے دوران اس کا مرض صحیح ہو جائے تو احتیاط لازم کی بنا پر جو نماز اس وقت پڑھی ہے اس کی قضا کرے۔
وضوئے جبیرہ ←
→ وہ امور جن کے سبب سے وضو کیا جا تا ہے (غایات وضو)
الف: پوری نماز کے لیے مہلت ملنے کے بارے میں اطمینان یا یقین رکھتا ہو۔
ب: نماز کے کچھ حصے کی مہلت ملنے کے بارے میں یقین یا اطمینان رکھتا ہو۔
ج: پوری نماز یا کچھ حصے کی مہلت کے بارے میں احتمال ہو۔
د: یا نماز کے کسی بھی حصے کے لیے مہلت نہ ملنے کے بارے میں یقین یا اطمینان رکھتا ہو۔
ہر ایک مقام کا حکم آئندہ مسائل میں ذکر ہوگا۔
مسئلہ 348:دائم الحدث شخص اگر یقین یا اطمینان رکھتا ہو کہ نماز کے اول وقت سے آخر وقت تک اس کو طہارت انجام دینے اور نماز پڑھنے کی مقدار میں مہلت مل جائے گی تو ضروری ہے نماز کو اسی مہلت میں پڑھے خواہ وہ مہلت اول وقت ہو یا وسط وقت یا آخر وقت اور اگر اس کی مہلت اتنی مقدار میں ہے کہ نماز کے واجب افعال کو انجام دے تو ضروری ہے مہلت کے وقت صرف نماز کے واجب افعال کو بجالائے اور مستحب اعمال جیسے اذان، اقامت، اور قنوت کو ترک کر دے۔
مسئلہ 349: اگرکسی کو یقین یا اطمینان ہو کہ نماز کے اول وقت سے آخر وقت میں طہارت کو انجام دینے کی مقدار (وضو یا غسل یا تیمم جو بھی اس کا وظیفہ ہے) اور نماز کا کچھ حصہ پڑھنے کی مہلت ملے گی اور اس کے بعد نماز کے درمیان میں ایک یا چند دفعہ پیشاب، پاخانہ یا ریاح اس سے خارج ہوگی تو احتیاط لازم یہ ہے کہ مہلت کے وقت وضو، غسل یا تیمم کو بجالائے اور نماز پڑھے لیکن نماز کے درمیان یا اس کے بعد ضروری نہیں ہے پیشاب، پاخانہ یا ریاح کے خارج ہونے کی وجہ سے وضو، غسل یا تیمم کو انجام دے یہاں تک کہ ایک ہی وضو اس کی کئی نمازوں کے لیے کافی ہے، چاہے مستحبی نماز ہو یا واجب ۔ مگر یہ کہ جس مرض میں مبتلا ہے اس کے علاوہ باطل کرنے والی کوئی چیز اس سے سرزد ہو مثلاً سو جائے یا وہی باطل کرنے والا جس میں مبتلا ہے جب کہ اس بیماری سے مربوط نہیں ہے اس سے سرزد ہو جیسے پیشاب یا پاخانہ طبیعی طور پر اس سے خارج ہو اس صورت میں وضو، غسل اور تیمم کو دوبارہ انجام دینا ضروری ہے۔
مسئلہ 350: دائم الحدث شخص اگر یہ احتمال دے کہ نماز کے اول وقت سے آخر وقت تک طہارت کو انجام دینے (وضو، غسل یا تیمم جو کچھ بھی اس کا وظیفہ ہے) اور پوری نماز یا نماز کا کچھ حصہ پڑھنے کی مہلت پیدا کرے گا تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ انتظار کرے گرچہ اول وقت نماز پڑھ سکتا ہے اور اگر نماز کو پڑھنے کے بعد ایسی مہلت ملی کہ اس سے حدث سرزد نہیں ہو رہا ہے اور وہ اس مہلت میں طہارت کے ساتھ مکمل نماز یا نماز کا کچھ حصہ پڑھ سکتا ہے تو احتیاط واجب کی بنا پر نماز کو دوبارہ پڑھے یہی حکم اس کے لیے بھی ہے جس کو یقین ہے کہ اسے مہلت نہیں ملے گی اور اس نے نماز اول وقت میں پڑھی ہو۔
مسئلہ 351: اگر کسی کو پیشاب ، پاخانہ یا ریاح باربار خارج ہوتی ہو کہ طہارت (وضو، غسل یا تیمم جو بھی اس کا وظیفہ ہے) کو انجام دینے یا نماز کا کچھ حصہ بھی پڑھنے کی مہلت نہ ملتی ہو تو وضو، غسل یا تیمم جو وظیفہ ہے اسے انجام دے اور نماز پڑھے، اور نماز سے پہلے یا درمیان میں یا نماز کے بعد خارج ہونے والے پیشاب ، پاخانہ یا ریاح کی پرواہ نہ کرے اور ضروری نہیں ہے کہ دوبارہ وضو، غسل یا تیمم کو انجام دے بلکہ کئی نماز کے لیے ایک وضو کافی ہے چاہے نماز مستحبی ہو یا واجب اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ ہر نماز کے لیے ایک وضو کرے لیکن قضا ہونے والے سجدہ ، تشہد اور نماز احتیاط کے لیے دوسرا وضو ضروری نہیں ہے اور یہ انسان اپنے وضو، غسل یا تیمم پر باقی رہے گا مگر یہ کہ جس میں مبتلا ہے اس کے علاوہ کوئی باطل کرنے والی چیز اس سے سرزد ہو جائے، مثلاً سو جائے یا وہی باطل کرنے والی چیز جس میں مبتلا ہے لیکن اس مرض سے مربوط نہ ہو اس سے سرزد ہو جیسے پیشاب پاخانہ یا ریاح طبیعی طریقہ سے اس سے ریاح خارج ہو ان دونوں صورتوں میں وضو، غسل یا تیمم دوبارہ انجام دے۔
مسئلہ 352: جس سے مسلسل پیشاب ، پاخانہ یا ریاح خارج ہو اس کے لیے ضروری نہیں ہے کہ وضو کے فوراً بعد نماز پڑھے اگرچہ احتیاط مستحب ہے کہ فوراً نماز پڑھے۔
مسئلہ 353: جس سے مسلسل پیشاب ، پاخانہ یا ریاح خارج ہو تو وضو کے بعد قرآن مجید کے الفاظ کو چھونا جائز ہے گر چہ نماز کی حالت میں نہ ہو۔
مسئلہ 354:جس کو باربار پیشاب، پاخانہ یا ریاح خارج ہوتی ہو تو ضروری ہے کہ ممکنہ صورت میں نجاست کو دوسری جگہ پہونچنے سے روکے(مثلاً ایک تھیلی جس میں روئی یا دوسری چیز ہو جو پیشاب کو دوسری جگہ پہونچنے سے روکے یا پاخانہ کے لیے نجاست کو سرایت ہونے سے روکے) اور احتیاط واجب ہے كہ اگر باعثِ زحمت نہ ہو تو ہر نماز سے پہلے مخرج کو دھوئے۔
مسئلہ 355: اگر کوئی پیشاب ، پاخانہ یا ریاح کو باہر آنے سے روک نہ سکتا ہو اگر اس کے مرض کا آسانی سے علاج ہو سکتا ہو تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ اپنا علاج کرے۔
مسئلہ 356: دائم الحدث شخص کا مرض صحیح ہوجانے کے بعد مرض کی حالت میں اپنے وظیفہ کے مطابق پڑھی ہوئی نمازوں کی قضا کرنا ضروری نہیں ہے لیکن اگر نماز کے دوران اس کا مرض صحیح ہو جائے تو احتیاط لازم کی بنا پر جو نماز اس وقت پڑھی ہے اس کی قضا کرے۔