فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
مستحبات وضو ←
→ وضو صحیح ہونے کے شرائط
وضو کے دوسرے احکام
مسئلہ 331: اگر کوئی شک کرے کہ نماز یا ان کاموں کے لیے جن میں وضو کی ضرورت ہے وضو کیا ہے یا نہیں تو وضو کرنا ضروری ہے۔
مسئلہ 332: اگر نماز کے درمیان شک کرے کہ وضو کیا ہے یا نہیں تو احتیاط واجب کی بنا پر اس نماز پر اکتفا نہیں کرسکتا بلکہ وضو کرنا ضروری ہے اور نماز کو دوبارہ پڑھے احتیاط مستحب ہے کہ نماز کو نہ چھوڑے بلکہ اس کو ختم کرے پھر اس کے بعد اس حکم پر عمل کرے جس کا ذکر ہوا ہے۔
مسئلہ 333: اگر نماز کے بعد شک کرے کہ نماز کےلیے وضوکیا تھا یا بغیر وضو کے نماز پڑھی ہے تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن بعد والی نماز کے لیے وضو کرے۔
مسئلہ 334: اگر کوئی جانتا ہو کہ وضو کیا اور وضو کو باطل کرنے والا (حدث) بھی واقع ہو اہے مثلاً پیشاب کیا ہے اورنہیں معلوم کہ کون پہلے واقع ہوا ہے تو جن کاموں کے لیے وضو ضروری ہے وضو کرنا چاہیے اور اگر نماز کے درمیان ایسا شک اور یقین اس کے لیے پیش آئے نماز کو وضو کے بعد دوبارہ پڑھے اور احتیاط واجب کی بنا پر اس نماز پر اکتفا نہیں کر سکتا اور اگر نماز کے بعد ایسا شک یا یقین پیش آئے تو جو نماز پڑھی ہے صحیح ہے اور بعد کی نمازوں اور اعمال کےلیے جن میں وضو ضروری ہے وضو کرنا چاہیے۔
مسئلہ 335: اگر کوئی شک کرے کہ وضو کو باطل کرنے والا عمل انجام دیا ہے یا نہیں تو وہ بنارکھے گا کہ اس نے مبطلات وضو کو انجام نہیں دیا اور ابھی اس کا وضو باقی ہے لیکن اگر پیشاب کے بعد استبرا کئے بغیر وضو کر لیا ہو اور وضو کے بعد کوئی رطوبت باہر آئے جس کے بارے میں نہیں جانتا کہ پیشاب ہے یا دوسری چیز تو اس کا وضو باطل ہوگا جس کی وضاحت استبرا کی فصل مسئلہ نمبر 84 میں گزر چکی ۔
مسئلہ 336: اگر کوئی نماز کے بعد یہ سمجھے کہ اس کا وضو باطل ہو اہے لیکن شک کرے کہ نماز سے پہلے باطل ہوا ہے یا اس کے بعد تو پڑھی ہوئی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ 337: اگر کوئی وضو کے بعد یا اس کے درمیان میں یقین کرے کہ بعض جگہوں کو نہیں دھویا یا مسح نہیں کیا ہے اگر بہت زیادہ فاصلہ ہو جائے اور موالات بھی ختم ہو جائے اور زیادہ وقت کی بنا پر اس سے پہلے والی جگہوں کی رطوبت بھی خشک ہو جائے تو اسے دوبارہ وضو کرنا چاہیے اور اگر تری خشک نہ ہوئی ہو یا ہوا کی گرمی یا ایسی کسی اور وجہ سے خشک ہو گیا ہو تو ضروری ہے بھولی ہوئی جگہوں اور اس کے بعد آنے والی جگہوں کو دھوئے یا مسح کرے۔
مسئلہ 338: اگر کوئی وضو کے درمیان وضو کے اعضا کے کسی حصے کو دھونے یا مسح کرنے کے بارے میں شک کرے اگر موالات برقرار ہو تو وہ اپنے شک کی پرواہ کرے اور مشکوک عضو کو دھونے یا مسح کرنے کے بعد وضو کو وہیں سے جاری رکھے اور اگر وضو کے بعد وضو کے اعضا کے کسی حصے کے دھونے یا مسح کرنے کےبارے میں شک کرے اگر عرفاً وضو سے فارغ ہو چکا ہے تو اپنے شک کی پرواہ نہ کرے مثلاً وضو خانہ سے نکل گیا یا دوسرے کاموں میں مشغول ہو گیا ہے ۔
مسئلہ 339: اگر کوئی وضو کے کاموں میں مثلاً سر کے مسح کرنے یا چہرہ کو دھونے یا ہاتھوں کو دھونے اور وضو کے شرائط کے بارے میں مثلاً پانی کے پاک ہونے یا اس کے غصبی نہ ہونے یا وضو کے اعضا پر مانع ہے یا نہیں ان تمام چیزوں میں بہت زیادہ شک کرے تو اپنے شک کی پرواہ نہ کرے اسی طرح کا حکم جو وسوسہ میں مبتلا ہے اور اس کے لیے ہے کثیر الشک کو تشخیص دینے کا معیار عرف ہے ۔[50] اور یہی حکم غسل اور تیمم میں بھی جاری ہوگا۔
وضو کو باطل کرنے والی چیزیں
مسئلہ340: آٹھ چیزیں وضو کو باطل کرتی ہیں:
اول: پیشاب اور اسی طرح وہ مشکوک رطوبت جو پیشاب کے بعد اور استبرا سے پہلے انسان سے خارج ہوتی ہے اور پیشاب کے حکم میں آتی ہے ۔
دوم: پاخانہ
سوم: معدے اور آنت کی ہوا جو مقعد (پاخانہ کے مقام) سے خارج ہوتی ہے۔
چہارم: ایسی نیند جس کی وجہ سے نہ آنکھیں دیکھ سکیں اور نہ کان سن سکے لیکن اگر آنکھ نہ دیکھے اور کان سنے تو وضو باطل نہیں ہوتا۔
پنجم: وہ چیزیں جو عقل کو زائل کر دیتی ہیں جیسے دیوانگی، مستی اور بے ہوشی
ششم: عورتوں کا استحاضہ چاہے قلیلہ ہو یا متوسطہ یا کثیرہ جس کی تفصیل استحاضہ کے احکام کی فصل میں آئے گی۔
ہفتم: جنابت
ہشتم: حیض
مسئلہ 332: اگر نماز کے درمیان شک کرے کہ وضو کیا ہے یا نہیں تو احتیاط واجب کی بنا پر اس نماز پر اکتفا نہیں کرسکتا بلکہ وضو کرنا ضروری ہے اور نماز کو دوبارہ پڑھے احتیاط مستحب ہے کہ نماز کو نہ چھوڑے بلکہ اس کو ختم کرے پھر اس کے بعد اس حکم پر عمل کرے جس کا ذکر ہوا ہے۔
مسئلہ 333: اگر نماز کے بعد شک کرے کہ نماز کےلیے وضوکیا تھا یا بغیر وضو کے نماز پڑھی ہے تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن بعد والی نماز کے لیے وضو کرے۔
مسئلہ 334: اگر کوئی جانتا ہو کہ وضو کیا اور وضو کو باطل کرنے والا (حدث) بھی واقع ہو اہے مثلاً پیشاب کیا ہے اورنہیں معلوم کہ کون پہلے واقع ہوا ہے تو جن کاموں کے لیے وضو ضروری ہے وضو کرنا چاہیے اور اگر نماز کے درمیان ایسا شک اور یقین اس کے لیے پیش آئے نماز کو وضو کے بعد دوبارہ پڑھے اور احتیاط واجب کی بنا پر اس نماز پر اکتفا نہیں کر سکتا اور اگر نماز کے بعد ایسا شک یا یقین پیش آئے تو جو نماز پڑھی ہے صحیح ہے اور بعد کی نمازوں اور اعمال کےلیے جن میں وضو ضروری ہے وضو کرنا چاہیے۔
مسئلہ 335: اگر کوئی شک کرے کہ وضو کو باطل کرنے والا عمل انجام دیا ہے یا نہیں تو وہ بنارکھے گا کہ اس نے مبطلات وضو کو انجام نہیں دیا اور ابھی اس کا وضو باقی ہے لیکن اگر پیشاب کے بعد استبرا کئے بغیر وضو کر لیا ہو اور وضو کے بعد کوئی رطوبت باہر آئے جس کے بارے میں نہیں جانتا کہ پیشاب ہے یا دوسری چیز تو اس کا وضو باطل ہوگا جس کی وضاحت استبرا کی فصل مسئلہ نمبر 84 میں گزر چکی ۔
مسئلہ 336: اگر کوئی نماز کے بعد یہ سمجھے کہ اس کا وضو باطل ہو اہے لیکن شک کرے کہ نماز سے پہلے باطل ہوا ہے یا اس کے بعد تو پڑھی ہوئی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ 337: اگر کوئی وضو کے بعد یا اس کے درمیان میں یقین کرے کہ بعض جگہوں کو نہیں دھویا یا مسح نہیں کیا ہے اگر بہت زیادہ فاصلہ ہو جائے اور موالات بھی ختم ہو جائے اور زیادہ وقت کی بنا پر اس سے پہلے والی جگہوں کی رطوبت بھی خشک ہو جائے تو اسے دوبارہ وضو کرنا چاہیے اور اگر تری خشک نہ ہوئی ہو یا ہوا کی گرمی یا ایسی کسی اور وجہ سے خشک ہو گیا ہو تو ضروری ہے بھولی ہوئی جگہوں اور اس کے بعد آنے والی جگہوں کو دھوئے یا مسح کرے۔
مسئلہ 338: اگر کوئی وضو کے درمیان وضو کے اعضا کے کسی حصے کو دھونے یا مسح کرنے کے بارے میں شک کرے اگر موالات برقرار ہو تو وہ اپنے شک کی پرواہ کرے اور مشکوک عضو کو دھونے یا مسح کرنے کے بعد وضو کو وہیں سے جاری رکھے اور اگر وضو کے بعد وضو کے اعضا کے کسی حصے کے دھونے یا مسح کرنے کےبارے میں شک کرے اگر عرفاً وضو سے فارغ ہو چکا ہے تو اپنے شک کی پرواہ نہ کرے مثلاً وضو خانہ سے نکل گیا یا دوسرے کاموں میں مشغول ہو گیا ہے ۔
مسئلہ 339: اگر کوئی وضو کے کاموں میں مثلاً سر کے مسح کرنے یا چہرہ کو دھونے یا ہاتھوں کو دھونے اور وضو کے شرائط کے بارے میں مثلاً پانی کے پاک ہونے یا اس کے غصبی نہ ہونے یا وضو کے اعضا پر مانع ہے یا نہیں ان تمام چیزوں میں بہت زیادہ شک کرے تو اپنے شک کی پرواہ نہ کرے اسی طرح کا حکم جو وسوسہ میں مبتلا ہے اور اس کے لیے ہے کثیر الشک کو تشخیص دینے کا معیار عرف ہے ۔[50] اور یہی حکم غسل اور تیمم میں بھی جاری ہوگا۔
وضو کو باطل کرنے والی چیزیں
مسئلہ340: آٹھ چیزیں وضو کو باطل کرتی ہیں:
اول: پیشاب اور اسی طرح وہ مشکوک رطوبت جو پیشاب کے بعد اور استبرا سے پہلے انسان سے خارج ہوتی ہے اور پیشاب کے حکم میں آتی ہے ۔
دوم: پاخانہ
سوم: معدے اور آنت کی ہوا جو مقعد (پاخانہ کے مقام) سے خارج ہوتی ہے۔
چہارم: ایسی نیند جس کی وجہ سے نہ آنکھیں دیکھ سکیں اور نہ کان سن سکے لیکن اگر آنکھ نہ دیکھے اور کان سنے تو وضو باطل نہیں ہوتا۔
پنجم: وہ چیزیں جو عقل کو زائل کر دیتی ہیں جیسے دیوانگی، مستی اور بے ہوشی
ششم: عورتوں کا استحاضہ چاہے قلیلہ ہو یا متوسطہ یا کثیرہ جس کی تفصیل استحاضہ کے احکام کی فصل میں آئے گی۔
ہفتم: جنابت
ہشتم: حیض
[50] مزید وضاحت کے لیے مسئلہ نمبر 1449 کی طرف رجوع کریں۔