فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
متنجّس چیزوں کے پاک ثابت ہونے کے راستے ←
→ برتن کو پاک کرنا
برتن کے علاوہ دوسری چیزوں کاپاک کرنا
مسئلہ 170: اگر کسی چیز کو جو برتن نہ ہو کر، جاری، یا بارش کے پانی سے ایک مرتبہ اس طرح دھوئیں کہ پانی تمام جگہ پہونچ جائے تو وہ پاک ہو جاتی ہے ، اور قالین ، لباس اور اس طرح کی چیزوں میں نچوڑنا یا اس کے مانند (مَلنا یا پیر سے فشار دینا) ضروری نہیں ہے۔ قابلِ ذکر ہے کہ جب بدن یا لباس پیشاب سے نجس ہو جائے تو اس صورت میں احتیاط واجب کی بنا پر کر یا بارش کے پانی سے دو مرتبہ دھونا چاہیے لیکن جاری پانی میں ایک دفعہ دھونے سے پاک ہو جاتا ہے اور یہ حکم صرف بدن اور لباس سے مخصوص ہے ، اس میں قالین، کارپٹ یا وہ کپڑا جو لباس نہ ہو شامل نہیں ہوگا۔
مسئلہ 171: بدن کی نجاست کو کر یا جاری پانی سے دور کریں تو بدن پاک ہو جاتا ہے لیکن اگر بدن پیشاب سے نجس ہوا ہو تو اس صورت میں احتیاط واجب کی بنا پر کر پانی سے ایک مرتبہ میں پاک نہیں ہوگا لیکن دو مرتبہ پانی میں ڈبونا اور باہر نکلنا بھی ضروری نہیں ہے بلکہ اگر پانی کے اندر ہی اس جگہ پر ہاتھ پھیرے تاکہ وہ پانی بدن سے جدا ہو جائے اور دو مرتبہ پانی بدن پر پہونچ جائے کافی ہے۔
مسئلہ 172: برتن کے علاوہ جو چیز پیشاب سے نجس ہوئی ہو اگر اسے قلیل پانی سے دھونا چاہیں تو ایک مرتبہ اس پر پانی ڈالیں اور پانی اس سے جدا ہو جائے تو اس صورت میں پاک ہوگا جب اس میں پیشاب باقی نہ رہے لیکن لباس اور بدن دو مرتبہ دھونے سے پاک ہوگا، لباس قالین اور اس کے مانند چیزیں قلیل پانی سے دھونے میں (احتیاط واجب یا فتویٰ کی بنا پر[39] ) نچوڑنا ضروری ہے تاکہ غسالہ (دھوّن) نکل جائے ۔
مسئلہ 173: اگر کوئی چیز ایسے شیرخوار لڑکے یا لڑکی کے پیشاب سے نجس ہو جائےجو ابھی کھانا نہ کھاتا ہو چنانچہ ایک مرتبہ پانی (اگر چہ کم ہو) اس طرح ڈالیں کہ تمام نجس جگہ پر پہونچ جائے اور نجاست پانی کے اندر ختم ہوئی شمار ہو تو پاک ہو جائے گا لیکن احتیاط مستحب ہے دوبارہ اس پر پانی ڈالیں اور لباس،قالین مزید اس طرح کی دوسری چیزوں کو نچوڑنا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ 174: وہ چیز جو برتن نہیں ہے اگر پیشاب کے علاوہ کسی چیز سے نجس ہو جائے مثلاً خون، پاخانہ یا منی، تو نجاست کو دور کرکے ایک مرتبہ اس پر قلیل پانی ڈالیں اور پانی اس سے جدا ہو جائے تو وہ چیز پاک ہو جائے گی، لیکن لباس اور اس کے مانند چیزوں کو (فتویٰ یا احتیاط کی بنا پر ) نچوڑنا ضروری ہے تاکہ غسالہ (دھوّن) نکل جائے۔
پانی سے اشیا کو پاک کرنے کے بقیہ احکام
مسئلہ 175: کوئی بھی نجس چیز جب تک عین نجاست کو اس سے برطرف نہ کرے پاک نہیں ہوگی لیکن اگر اس میں نجاست کا رنگ،بو یا ذائقہ باقی رہے تو اشکال نہیں رکھتا مثال کے طور پر اگر کوئی لباس خون سے نجس ہو گیا ہو اور ا س کو پانی سے دھو كرلباس سے عین خون کو برطرف کردیں لیکن خون کا رنگ باقی رہے تو لباس پاک ہو جائے گا اور رنگ کو کسی بھی سیّال (LIQUID)چیز سے دور کر سکتے ہوں تو ایسا کرنا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ 176: پاک کرنے کے لیے جن مقامات میں چند بار دھونا چاہیے پے در پے چند مرتبہ دھونا ضروری نہیں ہے اس بنا پر اگر کسی چیز کو دوبار دھونے کی ضرورت ہے تو ایک دن ایک بار اور دوسرے دن دوسری بار دھوئیں تو کافی ہے۔ اسی طرح جن مقامات میں غسالہ کو نكالنے کے لئے نچوڑنا ضروری ہے (مثلاً قلیل پانی سے نجس چیز کو پاک کرنے میں) دھونے کے فوراً بعد بلافاصلہ نچوڑنا ضروری نہیں ہے لیکن اتنی تاخیر نہ کرے کہ غسالہ (دھوّن) کی قابلِ توجہ (اچھی خاصی) مقدار خشک ہو جائے۔
مسئلہ 177: اگر چاول، دال، گیہوں اور اس کے مانند چیزوں کا اوپری حصہ نجس ہو جائے تو دوسری چیزوں کی طرح اس پر پانی ڈالنے یا اس کو پانی میں ڈبونے سے پاک ہو جاتی ہے اور اگر اس کا اندرونی حصہ نجس ہو جائے اور اس کو پاک کرنا چاہیں تو اتنی دیر تک کر یا جاری پانی میں رہے کہ پانی اس کے اندر تک پہونچ جائے اور اگر اس چیز میں کوئی ایسی رطوبت ہو جو پانی اندر تک پہونچنے میں مانع ہو تو پہلے اس کو خشک کریں اور بعد میں کر یا جاری پانی میں ڈالیں۔
مسئلہ 178: اگر صابن کا اوپری حصہ نجس ہو جائے تو اس کو پاک کر سکتے ہیں لیکن اگر اس کا اندرونی حصہ نجس ہو جائے تو پاک کرنے کے قابل نہیں ہے اور اگر کوئی انسان شک کرے کہ نجس پانی صابن کے اندر پہونچا ہے یا نہیں تو اس کا اندرونی حصہ پاک ہے۔
مسئلہ 179: اگر نجس غذا دانتوں کی ریخوں میں رہ جائے اور پانی منھ میں گھمائیں اگرچہ قلیل ہی پانی کیوں نہ ہو اور معلوم ہو جائے پانی نجس غذا کے تمام اجزا تک پہونچ گیا ہے تو پاک ہو جائے گی۔
مسئلہ 180: اگر کسی نجس چیز کو مثلاً پلاسٹیک یا دھات کو پگھلائیں اور پگھلانے کی وجہ سے اس کا اندرونی حصہ بھی نجس ہو جائے تو جمنے کے بعد اس کو پانی سے دھوئیں تو اس کا ظاہری حصہ پاک ہو جائےگا۔
مسئلہ 181: اگر معدنی نمک اور اس کے مانند کسی اور چیز کا اوپری حصہ نجس ہوجائے تو پانی ڈالنے سے اگر پانی مضاف نہ ہو پاک ہو جائے گا چاہے قلیل پانی ہی کیوں نہ ہو یا کر یا جاری پانی ہو۔
مسئلہ 182: اگر پگھلی ہوئی نجس شکر سے قند بنائیں اور اس کے بعد کر یا جاری پانی میں ڈالیں تو پاک نہیں ہوگی۔
مسئلہ 183: اگر کوئی شخص کسی چیز کو دھوئے اور یقین کرے کہ پاک ہو گئی ہے اور بعد میں شک کرے اس کی عین نجاست کو اس سے دور کیا ہے یا نہیں تو اسے دوبارہ دھونا ضروری ہے تاکہ یقین یا اطمینان پیدا کرے کہ عین نجاست دور ہوگئی ہے لیکن اگر وہ شخص وسوسہ میں مبتلا ہو تو اس صورت میں اپنے شک کی پرواہ نہ کرے۔
مسئلہ 184: اگر کوئی لباس کو کُر یا جاری پانی میں دھوئے اور بعد میں مثلاً اس میں کائی نظر آ جائے اگر احتمال نہ دے کہ یہ کائی پانی کے پہونچنے میں مانع ہوئی ہے تو لباس پاک ہے۔
مسئلہ 185:اگر کسی کو نجس لباس اور اس کے مانند چیزوں کو دھونے کے بعد مٹی کا ذرّہ یا صابن یا اسی طرح کی چیزیں اس میں نظر آئے اگر احتمال نہ دے کہ وہ چیز پانی کے پہونچنے میں مانع ہے تو وہ لباس پاک ہے ،لیکن اگر جانتا ہو کہ یہ مٹی یا صابن نجس جگہ تک پانی پہونچنے میں مانع ہو اہے یا شک کرے تو وہ جگہ نجس کا حکم رکھتی ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ اگر نجس پانی مٹی یا صابن کے اندر سرایت کر گیا ہو تو اس کا اندرونی حصہ نجس ہوگا لیکن وہ مٹی اور صابن جو لباس پر نظر آیا ہے اس کا ظاہری حصہ پاک ہے مگر وہ یہ جانتا ہو کہ لباس کو نچوڑتے وقت مٹی اور صابن کا اندرونی اور پوشیدہ نجس حصہ ظاہر ہو گیا ہے۔
مسئلہ 186: اگر گوشت اور چربی نجس ہو جائے تو دوسری چیزوں کی طرح دھوئی جائے گی اسی طرح اگر نجس بدن کا یا لباس یا برتن پر کم چربی ہو جو پانی کے پہونچنے میں مانع نہ ہو۔
مسئلہ 187: اگر برتن یا بدن نجس ہو جائے اور اس کے بعد اتنی چکنائی آجائے کہ پانی پہونچنے میں مانع ہو اگر برتن اور بدن کو دھونا چاہیں تو پہلے چکنائی کو دور کریں تاکہ پانی اس تک پہونچ جائے ۔
مسئلہ 188: وہ زمین جس میں پانی جذب ہوتا ہو مثلاً وہ زمین جس کی سطح پرریت اور کنکری ہو اگر نجس ہو جائے تو قلیل پانی سے پاک ہو جائے گی لیکن ریت اور کنکری کا نچلا حصّہ قلیل پانی کے غسالہ (دھوّن) کے ملنے سے قلیل پانی کے غسالہ کا حکم رکھتا ہے جو مسئلہ نمبر 36 میں گزر چکا ہے۔
مسئلہ 189: اگر وہ زمین جس کا فرش پتھر یا اینٹوں کا ہو یا دوسری سخت زمین جس میں پانی جذب نہ ہوتا ہو نجس ہو جائے قلیل پانی سے پاک کر سکتے ہیں لیکن اتنا پانی ڈالیں کہ جاری ہو جائے چنانچہ جو پانی ڈالا گیا ہے کسی جگہ سے باہر نہ جائے اور کسی جگہ جمع ہو جائے تو اس جگہ کو پاک کرنے کے لیے جمع ہوئے پانی کو کسی پاک چیز سے جیسے کپڑا یا برتن سے نکالیں یا کسی کھینچنے والے وسیلے سے جمع کریں۔
2۔ زمین
مسئلہ 190: زمین پاؤں کے تلوے اور جوتے کے نچلے حصہ کو پانچ شرطوں کے ساتھ پاک کرتی ہے:
اوّل: زمین پاک ہو ۔
دوّم: زمین خشک ہو لیکن زمین میں ایسی رطوبت ہو جو سرایت کرنے والی نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
سوّم: احتیاط لازم کی بنا پر نجاست نجس زمین سے جوتے کے نچلے حصے یا پیر کے تلوے میں سرایت کی ہو۔
چہارم: عین نجاست مثلاً خون ، پیشاب یا کوئی متنجس چیز مثلاً نجس ہوئی مٹی جو پاؤں کے تلوے یا جوتے کے نچلے حصے میں لگی ہو راستہ چلنے سے یا پاؤں زمین پر رگڑنے سے دور ہو اگر پہلے ہی عین نجاست برطرف ہو جائے مثلاً جوتے کا نچلا حصہ پیشاب سے آلودہ ہو اور زمین پر لگنے سے پہلے خشک ہو جائے تو احتیاط لازم کی بنا پر زمین پر راستہ چلنے سے یا پیر کو رگڑنے سے پاک نہیں ہوگا ۔
پنجم: زمین مٹی ، پتھر یا اینٹوں کے فرش اوراس سے ملتی جلتی چیزوں پر مشتمل ہو اس بنا پر قالین ، چٹائی اور گھاس اور اس کے مانند چیزوں پر چلنے سے نجس پاؤں کا تلوا یا جوتے کا نچلا حصہ پاک نہیں ہوگا۔
مسئلہ 191: نجس پاؤں کا تلوا یا جوتے کا نچلا حصہ ڈامر یا وہ زمین جو لکڑی سے فرش کی گئی ہو یا دیوار پر رگڑنے یا کھینچنے سے پاک نہیں ہوگا۔
مسئلہ 192: پاؤں کے تلوے یا جوتے کے نچلے حصے کو پاک کرنے کے لیے بہتر ہے 15 ذراع یا اس سے زیادہ مقدار میں چلے اگرچہ 15 ذراع[40] سے کم ہی میں یا زمین پر پیر رگڑنے سے ہی نجاست برطرف ہو جائے۔
مسئلہ 193: پاؤں کے تلوے اور جوتے کے نچلے حصے کا تر ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ اگر خشک بھی ہو تو راستہ چلنے سے پاک ہو جائے گا۔
مسئلہ 194: پیر کا تلوا یا جوتے کا نچلا حصہ راستہ چلنے سے پاک ہو نے کے بعد اطراف کا وہ حصہ جہاں عموماً کیچڑ مٹی لگ جاتی ہے وہ بھی پاک ہو جائے گا۔
مسئلہ 195: جو ہاتھ اور زانو کے ذریعے راستہ چلتے ہیں اگر ہتھیلی یا گھٹنا نجس ہو جائے تو راستہ چلنے سے احتیاط واجب کی بنا پر پاک نہیں ہوگا اور اسی طرح لاٹھی اور مصنوعی پیر کا نچلا حصہ اور چوپائے کے نعل، موٹر سائیکل اور کار کا پہیہ اور اسی طرح کی دوسری چیزوں کا بھی یہی حکم ہے۔
مسئلہ 196: اگر راستہ چلنے کے بعد نجاست کی بو، رنگ یا ایسا چھوٹا ذرہ جو دکھائی نہ دے پیر کے تلوے یا جوتے کے نچلے حصے میں باقی ہو تو کوئی حرج نہیں ہے اگرچہ احتیاط مستحب ہے کہ اتنا زیادہ راستہ چلے کہ وہ بھی برطرف ہو جائے۔
مسئلہ 197: جوتے کا داخلی حصہ راستہ چلنے سے پاک نہیں ہوتا اور موزے کا نچلا حصہ بھی احتیاط واجب کی بنا پر راستہ چلنے سے پاک نہیں ہوتا مگر یہ کہ موزے کا نچلا حصہ چمڑے یا اس سے ملتی جلتی چیز سے بنا ہو۔
3۔ آفتاب
مسئلہ 198: سورج زمین ، عمارت اور دیوار کو پانچ شرط سے پاک کرتا ہے:
اوّل: نجس چیز میں سرایت کرنے والی تری ہو پس اگر خشک ہو تو کسی وسیلہ سے اس کو تر کریں (چاہے مضاف پانی یا نجس پانی سے) تا کہ اس کو سورج خشک کرے۔
دوّم: اس میں عین نجاست باقی نہ ہو۔
سوّم: کوئی چیز دھوپ میں رکاوٹ نہ بنے پس اگر سورج پردے یا بادل یا ایسی ہی کسی چیز کے پیچھے سے پڑے اور نجس چیز کو خشک کرے تو وہ پا ک نہیں ہوگی لیکن اگر بادل اتنا ہلکا ہو یا شیشہ شفاف ہو جو اس چیز پرچمکنے سے مانع نہ ہو تو حرج نہیں ہے۔
چہارم: فقط سورج نجس چیز کو خشک کرے پس اگر مثال کے طور پر سورج اور ہوا کے وسیلے سے نجس چیز خشک ہو جائے تو پاک نہیں ہوگی لیکن اس طرح ہو کہ عرفاً خشک ہونے کو سورج کی طرف نسبت دی جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
پنجم: بنیاد یا عمارت کا وہ حصہ جس میں نجاست سرایت کی ہے سورج ایک ہی مرتبہ میں خشک کرے پس اگر ایک مرتبہ نجس زمین اور عمارت پر اس کی دھوپ پڑے اور اس کا اوپری حصہ خشک ہو جائے اور دوسری دفعہ میں ا س کا نچلا حصہ خشک ہو تو اس کا صرف اوپری حصہ پاک اور نچلا حصہ نجس رہے گا۔
مسئلہ 199: منقول چیزیں (جو ثابت نہ ہوں) جو اصل میں زمین سے تھی لیکن ایسی صورت میں آرہی ہیں کہ موجودہ دور میں اسے زمین نہیں کہتے مثلاً کوزہ، تسبیح، سجدہ گاہ یہ سب چیزیں سورج سے پاک نہیں ہوںگی اور وہ چیزیں جسے موجودہ دور میں زمین كا جز شمار کیا جاتا ہے جیسے پتھر کا ٹکڑا یا اس سے ملتی جلتی چیزیں سورج سے پاک ہو جائیں گی اگرچہ ادھر ادھر منتقل ہو سکتی ہوں لیکن اگر عرفاً زمین کا جز شمار نہ ہو ںتو سورج سے پاک نہیں ہوگی وہ اینٹ یا چونا جو پتھر، ٹایلس، ڈامر وغیرہ کی زمین پر ڈالا ہوا ہے۔
مسئلہ 200: نجس چٹائی یا بوریا کو سورج پاک کرتا ہے لیکن اگر دھاگے سے بنی ہو تو دھاگے کو پاک نہیں کرے گا۔
مسئلہ 201: درخت اور اس کے پھل اور پتے، گھاس اور سبزیاں اسی طرح عمارت میں استعمال ہونے والی لکٹری ، کیل، کھڑکیاں اور دروازہ احتیاط واجب کی بنا پر سورج سے پاک نہیں ہوگا۔
مسئلہ 202: اگر نجس زمین پر سورج کی کِرن پڑے اور اس کے بعد انسان شک کرے کہ سورج کی روشنی پڑتے وقت زمین ترتھی یا نہیں یا اس کی تری سورج سے خشک ہوئی ہے یا نہیں تو وہ زمین نجس ہے ، اور اسی طرح اگر شک کرے کہ عین نجاست اس سے برطرف ہوئی ہے یا نہیں یا شک کرے کہ سورج کی روشنی پڑنے میں کوئی چیز مانع تھی یا نہیں تو احتیاط واجب کی بنا پر پاک شمار نہیں ہوگا۔
مسئلہ 203:اگر دھوپ نجس دیوار کے ایک طرف پڑے اور اس کے سبب سے اُس طرف بھی خشک ہو جائے جہاں پر دھوپ نہیں پڑی تو بعید نہیں ہے کہ دونوں طرف پاک ہو جائے لیکن اگر سورج ایک دن دیوار یا زمین کے ظاہر کو اور دوسرے دن اس کے باطن کو خشک کرے تو صرف اس کا ظاہر پا ک ہوگا۔
4۔ استحالہ
مسئلہ 204: اگر نجس چیز کی حقیقت عرفاً اس طرح سے تبدیل ہو جائے کہ کسی دوسری چیز کی شکل جو عین نجس میں سے نہ ہو۔ پیدا کرلے تو پاک ہو جائے گا اور دقیق تعبیر میں کسی چیز کی نوعی شکل کا عرفاً پاک چیز میں تبدیل ہو جانا استحالہ کہلاتا ہے۔ اس كی چند مثالیں یہ ہیں:
1۔ نجس لکڑی جل جائے اور راکھ یا دھواں بن جائے ۔
2۔ کُتّا نمک کی کان میں گر کر نمک ہو جائے ۔
3۔ گھاس نجس پانی اور اَملاح کو جذب کرکے اس کو پھول، پتے یا پھل میں تبدیل کردے
4۔ حلال گوشت حیوان نجس کھانے یا پانی كو پیے اور اس کے بدن میں پیشاب ، گوبر یا پسینہ یا انھیں جیسی چیزوں میں تبدیل ہو جائے لیکن اگر اس طرح تبدیلی ہو کہ اس چیز کی جنس تبدیل نہ ہو صرف اس کا نام یا صفت بدل جائے تو پاک نہیں ہوگا،مثال کے طور پر:
(ا) اگر نجس گیہوں کو آٹا بنائیں یا نجس آٹے سے روٹی پکائیں تویہ فیزیکل تبدیلی استحالہ شمار نہیں ہوگی اور مذکورہ روٹی یا آٹا نجس ہے۔
(2) اگر نجس مطلق یا مضاف پانی یا عین نجس مثلاً پیشاب کو (بھاپ كی شكل میں) تبدیل کرے اور اس کے بعد مذکورہ بھاپ کو قطرہ کی شکل میں تبدیل کریں تو وہ مایع جو اس سے وجود میں آیا ہے نجس ہے البتہ اگر مذکورہ بھاپ مایع میں تبدیل ہونے سے پہلے بدن ، لباس یا دوسری چیزوں سے لگے تو اسے نجس نہیں کرے گی۔
مسئلہ 205: مٹی کا کوزہ اور اس کے مانند دوسری چیزیں جو نجس مٹی سے بنی ہو نجس ہے لیکن وہ کوئلہ جو نجس لکڑی سے بنا ہوا ہے کیونکہ اس میں لکڑی کی کوئی بھی خاصیت نہیں پائی جاتی ہے پاک ہے اور نجس مٹی آگ کی وجہ سے اینٹ یا ٹھیکرےمیں تبدیل ہو جائے تو احتیاط واجب کی بنا پر نجس ہے۔
مسئلہ 206: نجس چیز جس کے بارے میں معلوم نہیں کہ استحالہ ہو اہے یا نہیں نجس ہے۔
5۔ انقلاب
مسئلہ 207: اگر شراب خود بخود یا کسی چیز کے ملانے سے مثلاً سرکہ اور نمک سے سرکہ ہو جائے تو پاک ہو جائے گا اور اس کو انقلاب کہتے ہیں۔
مسئلہ 208: وہ شراب جو نجس انگور اور اس کے مانند کسی چیز سے حاصل ہو یا دوسری نجاست اس میں مل جائے تو سرکہ بننے سے پاک نہیں ہوگا۔
مسئلہ 209: نجس انگور، کشمش اور کھجور سے حاصل ہونے والا سرکہ نجس ہے ۔
مسئلہ 210: اگر انگور اور کھجور کے دانوں میں ان کی ڈنٹھل بھی ہو اور اس سے سرکہ بنانا چاہیں تو کوئی حرج نہیں ہے بلکہ سرکہ ہونے سے پہلے کھیرا، گاجر ، بیگن اور اس طرح کی چیزیں ڈالنے میں کوئی حرج نہیں ہے مگر یہ کہ سرکہ ہونے سے پہلے مسکر اور مست کرنے والی ہوگئی ہو۔
مسئلہ 211: اگر انگور کا رس آگ پررکھنے سے یا خود بخود جوش آجائے تو اس کا کھانا حرام ہے اگر اتنی مقدار جل جائے کہ اس کا دو حصہ کم ہو جائے اور تہائی حصہ باقی رہے تو حلال ہے اور اگر ثابت ہو جائے کہ مست کرنے والی ہے (جیسا کہ بعض نے کہا ہے کہ انگور کے رس میں خود بخود ابال آجائے تو مسکر اور مست کرنے والا ہو جاتا ہے) توصرف سرکہ ہونے کی وجہ سے حلال ہوگا۔
قابلِ ذکر ہے کہ جس طرح مسئلہ نمبر 127 میں بیان ہوا انگور کا رس ابلنے کی وجہ سے نجس نہیں ہوگا مگر یہ کہ شراب میں تبدیل ہو جائے۔
مسئلہ 212: اگر انگور کے رس کا دو حصہ جوش آئے بغیر کم ہو جائے اور جو باقی بچے اس میں جوش آئے تو اگر عرفاً اسے انگور کا رس کہیں نہ کہ شیرہ تو احتیاط لازم کی بنا پر حرام ہے۔
مسئلہ 213: انگور کا رس جس کے بارے میں معلوم نہیں جوش آیا ہے یا نہیں تو اس کا کھانا حلال ہے لیکن اگر جوش آجائے جب تک انسان یقین نہ کرے کہ دو حصہ کم ہوا ہے، حلال نہیں ہوگا۔
مسئلہ 214: اگرکچے انگور کے خوشے (گچھے) میں پکے انگور ہوں ، اور اس خوشہ سے جو پانی نکالا جائے اُسے انگور کا رس نہ کہیں اور اس پانی میں جوش آجائے تو اس کا کھانا حلال ہے۔
مسئلہ 215: اگر انگور کا ایک دانہ اس چیز میں گرجائے جو آگ پر ابل رہی ہواور وہ بھی جوش کھائے اور اس طرح سے اس میں مخلوط نہ ہو جائے کہ اس کا شمار ہی نہ ہو تو صرف اس دانے کا کھانا احتیاط لازم کی بنا پر حرام ہے۔
مسئلہ 216: اگر کئی دیگ میں شیرہ پکانا چاہ رہے ہوں تو جوش میں آئے ہوئے دیگ میں ڈالے ہوئے بڑے چمچے (كفگیر) کو اس دیگ میں ڈالنا جائز ہے جس میں جوش نہ آیا ہو۔
مسئلہ 217: کچے انگور کے رس کا حکم پکے انگور کی طرح نہیں ہے اس بنا پر اگر جوش آجائے تو پاک اور حلال ہے اور جس کے بارے میں معلوم نہ ہو کہ یہ انگورہے یا کچا انگوراگرجوش آجائے تو حلال ہے۔
6۔ انتقال
مسئلہ 218: اگر انسان کے بدن کا خون یا خون جہندہ رکھنے والے حیوان کا خون ایسا حیوان جو خون نہیں رکھتا چوسے اس طریقہ سے وہ چوسا ہوا خون صلاحیت رکھتا ہو کہ اس حیوان کے بدن کا جز بن جائے مثلاً مچھر انسان یا حیوان کے بدن سے خون چوسے تو چوسا ہوا خون پاک ہے اور اس کو انتقال کہتے ہیں لیکن علاج کے لیے جونک جس خون کو انسان سے چوستی ہے کیونکہ معلوم نہیں ہے اس کے بدن کا جز ہوا ہے یا نہیں نجس ہے۔
مسئلہ 219: اگر کوئی اپنے بدن پر بیٹھے ہوئے مچھر کو مارے اور وہ خون جو مچھر نے چوسا ہے اس کے بدن سے باہر آئے تو وہ خون پاک ہے کیونکہ وہ خون صلاحیت رکھتا تھا کہ مچھر کی غذا بن جائے اگرچہ خون چوسنے اور مارنے کے درمیان کا فاصلہ بہت کم ہو لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ ایسی صورت میں خون کے نجس ہونے کا حکم جاری ہوگا۔
7۔ اسلام
مسئلہ 220: اگر کافر شہادتین پڑھے یعنی خدا کی وحدانیت اور خاتم الانبیا ﷺکی نبوت کی گواہی جس زبان میں بھی دے وہ مسلمان ہو جاتا ہے اور چونكہ پہلے نجس کے حکم میں تھا لیکن مسلمان ہونے کے بعد اس کا بدن ، تھوک، ناک کا پانی اور پسینہ پاک ہے لیکن مسلمان ہوتے وقت اگر عین نجاست اس کے بدن پر تھی تو اس کو برطرف کریں اور اس جگہ کو پانی سے دھوئیں لیکن اگر مسلمان ہونے سے پہلے عین نجاست بر طرف ہوگئی ہو تو احتیاط واجب ہے کہ اس جگہ کو پانی سے دھوئیں۔
مسئلہ 221: جس وقت انسان کافر تھا اگر اس کے بدن کی رطوبت لباس میں لگی ہو مسلمان ہوتے وقت چاہے وہ لباس اس کے بدن پر ہو یا نہ ہو احتیاط واجب کی بنا پر جن امور میں پاک ہونے کی شرط ہے اس لباس کو پاک کرنا ضروری ہے۔
مسئلہ 222: اگر کافر شہادتین پڑھے اور انسان کو نہیں معلوم کہ وہ دل سے مسلمان ہوا یا نہیں تو پاک ہے، اور اسی طرح کافر شہادتین پڑھے اور انسان جانتا ہے کہ دل سے مسلمان نہیں ہوا ہے لیکن کوئی ایسی چیز جو شہادتین کے اظہار سے ناسازگاری رکھتی ہو اس سے سرزد نہ ہو تو پاک شمار کیا جائے گا۔
8۔ تبعیّت
مسئلہ 223: تبعیت یعنی دوسری چیز کے پاک ہونے کی وجہ سے نجس چیز بھی پاک ہوجائے گی ۔
مسئلہ 224: اگر شراب سرکہ ہو جائے تو اس کا برتن بھی اس جگہ تک پاک ہو جائےگا جہاں شراب جوش کھا کر پہونچی ہے، اور کپڑا اور دوسری چیز جو معمولاً اس کے اوپر رکھتے ہیں اگر اس سے نجس ہوا ہو پاک ہو جائے گا لیکن اگر شراب کے جوش کھانے کی وجہ سے اس برتن کے اوپر کا حصہ شراب سے آلودہ ہو جائے تو احتیاط واجب کی بنا پر تبعیت سے پاک نہیں ہوگا۔
مسئلہ 225: کافر کا بچہ تبعیت کے ذریعہ دو مقام میں پاک ہو جاتا ہے:
1۔ جو کافر مسلمان ہو جائے اس کا بچہ پاک ہونے میں اس کا تابع ہے اسی طرح اگر بچہ کے دادا یا ماں یا دادی مسلمان ہو جائیں لیکن اس صورت میں بچے کی طہارت کا حکم ان شرطوں کی بنا پر ہے:
الف) نابالغ بچہ تازہ مسلمان فرد کی تبعیت سے پہلے نجاست کے حکم میں رہا ہو ۔
ب) بچہ اس نو مسلم کے ساتھ اور اس کے زیر کفالت ہو۔
ج) کافر رشتہ دار اس بچے کے ساتھ نہ ہو۔
2۔ وہ کافر بچہ جس کو مسلمان نے اسیر کیا ہواور باپ یا اس کے اجداد میں سے کوئی ایک بھی ساتھ نہ ہو۔ تووہ پاک ہونے میں مسلمان کا تابع ہے اور اس مقام میں تبعیت کے ذریعہ بچے کا پاک ہونا اس بات پر موقوف ہے کہ وہ بچہ ممیز ہو کر کفر کا اظہار نہ کرے ۔
مسئلہ 226: وہ تختہ یا پتھر جس پر میت کو غسل دیتے ہیں اور وہ کپڑا جس سے میت کی شرم گاہ چھپاتے ہیں اور غسل دینے والے کا ہاتھ یہ تمام مقام جو معمولاً غسل دیتے وقت میت سے مس ہوتے ہیں غسل کے مکمل ہونے کے بعد پاک ہو جاتا ہے۔اور وہ کپڑا جس سے میت کی شرم گاہ چھپاتے ہیں اس کا نچوڑنا ضروری نہیں ہے لیکن غسل دینے والے کا بدن اور لباس اور غسل دینے کے دوسرے سامان جو غسل دیتے وقت معمولاً نجس ہوجاتے ہیں احتیاط واجب کی بنا پر تبعیت کے ذریعے پاک نہیں ہوں گے بلکہ انہیں الگ سے دھونے کی ضرورت ہے۔
مسئلہ 227: اگر کوئی شخص نجس چیز کو پانی سے دھوئے تو اس چیز کے پاک ہونے کے بعد اس کا ہاتھ بھی جو اس نجس چیز کے دھونے کا ذریعہ تھا ۔ اُتنی مقدار میں جو معمولاً نجس چیز کو دھونے کے دوران یا اس پانی سے جو اس چیز سے ٹپکتا ہے چھو جاتی ہے ۔ پاک ہو جائےگا اسی طرح کپڑا پاک کرتے وقت کپڑا دھلنے والی مشین اگر کپڑا شرعی دستور کے مطابق دھویا گیا ہو تو کپڑے کے پاک ہونے کے بعد کپڑا گھمانے والا اندرونی حصہ اور اس کا دروازہ جو عرفاً دھونے کا وسیلہ شمار ہوتا ہے تبعیت کی بنا پر پاک ہو جائے گا مزید پانی ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
مسئلہ 228: اگر بدن یا لباس کے کسی حصّے کو قلیل پانی سے دھوئیں تو کیونکہ قلیل پانی کا دھون نجس ہے[41] تو ممکن ہے بعض مقامات میں اس جگہ کے اطراف کا حصہ نجس دھوّن کے ملاقات سے نجس ہو گیا ہو تو ایسے مقامات میں اطراف کو پاک کرنے کے لیے جو نجس حصہ سے متصل ہے اور معمولاً پاک کرتے وقت پانی وہاں تک پہونچ جاتا ہے۔ الگ سے دھونا لازم نہیں ہے بلکہ نجس حصّے پر پانی ڈالنے اور اس کے پاک ہونے کے بعد اس کے اطراف کا بھی حصہ اگر دھون سے نجس ہوا ہو تو پاک ہو جائے گا ۔ اسی طریقے سے اگر کسی پاک چیز کو نجس چیز کے پاس رکھیں اور دونوں پر پانی گرائیں ؛ مثلاً اگر نجس انگلی کو پاک کرنے کے لیے تمام انگلیوں پر پانی ڈالیں اس طرح سے کہ پانی نجس انگلیوں سے دوسری انگلیوں پر بھی گرے تو دوسری انگلیوں کو الگ سے دھونا لازم نہیں ہے بلکہ نجس انگلی کے پاک ہونے کے ساتھ دوسری انگلیاں بھی کہ جس چیز سے پانی گزر رہا تھا پاک ہو جائیں گی۔
مسئلہ 229: اگر لباس یا اُسی طرح کی دوسری چیز کو قلیل پانی سے دھوئیں اور معمول کے مطابق نچوڑیں تاکہ جس پانی سے دھویا گیا ہے وہ نکل آئے تو وہ پانی جو اس چیز کے پاک ہونے کے بعد اس میں باقی بچے پاک ہے۔
مسئلہ 230: اگر نجس برتن کو قلیل پانی سے دھوئیں تو پانی کو تین مرتبہ برتن میں گھماکر باہر نکالنے کے بعد (یا برتن کو تین مرتبہ پانی سے بھریں اور خالی کریں) برتن پاک ہے اور تھوڑا پانی جو برتن میں باقی رہ جائے وہ بھی پاک ہے۔
مسئلہ 231: اگر چاول گوشت یا اسی طرح کی چیزوں کا ظاہری حصہ نجس ہو جائے تو اس کو پاک پیالہ یا اُس طرح کی چیزمیں رکھیں اور اس پر ایک مرتبہ پانی ڈالیں اور خالی کریں (اگرچہ قلیل پانی ہی کیوں نہ ہو) تو وہ پاک ہو جائےگا اور برتن بھی تبعیت کی بنا پر پاک ہو جائےگا اور اگر نجس برتن میں رکھیں تو قلیل پانی سےاور احتیاط واجب کی بنا پر کراور جاری پانی سے بھی تین مرتبہ اس کا م کو انجام دیں تو اس صورت میں برتن بھی پاک ہو جائےگا ۔
9۔ عین نجاست کا دور ہونا
مسئلہ 232: اگر حیوان کا بدن عین نجس سے جیسے خون یا متنجس جیسے نجس پانی سے آلودہ ہو جائے چنانچہ وہ برطرف ہو جائے تو اس حیوان کا بدن پاک ہو جائے گا اس کا دھونا ضروری نہیں ہے مثال کے طور پر اگر حیوان کے بدن کا اوپری حصہ زخمی ہو جائے اور خون سے آلودہ ہو جائے یا پیدائش کے وقت حیوان کے بچّے کا بدن خون سے آلودہ ہو جائے تو عین خون اور اس کی رطوبت کے برطرف ہونے سے پاک ہو جائے گا اور اگر مرغی کی چونچ پاخانہ سے آلودہ ہو جائے یا اس کا بدن پیشاب سے آلودہ ہو جائے تو پیشاب وپاخانہ کے برطرف ہونے سے اور اس کی رطوبت کے خشک ہونے سے پاک ہو جائےگا اسے دھونے کی ضرورت نہیں ہے ۔
مسئلہ 233: انسان کے بدن کا باطن غیرمحض حصہ جیسے منھ اور ناک اورکان آنکھ کے داخلی حصّے سے کوئی نجاست باہر سے لگے تو نجس ہو جائےگا اور نجاست کے ختم ہونے سے پاک ہو جائے گا اس بنا پر اگر خون سے آلودہ انگلی کو منھ کے اندر رکھیں تو منھ کا اندرونی حصہ نجس ہو جائے لیکن خون کے برطرف ہونے سے منھ پاک شمار ہوگا۔ اور اس کو دھونے کی ضرورت نہیں ہے۔
مسئلہ 234: انسان کے بدن کا باطن غیر ِمحض حصہ جیسے منھ، ناک، کان اور آنکھ کے اندر کا حصّہ داخلی نجاست کے ملنے سے نجس نہیں ہوتا ہے اس بنا پر وہ خون جو مسوڑے سے نکلتا ہے وہ دانتوں اور مسوڑے کے نجس ہونے کا سبب نہیں بنتا ہے ۔
مسئلہ 235: انسان یا حیوان کے بدن کا باطن محض جیسے معدہ، آنت، یا رگیں باہری یا اندرونی نجاست کے ملنے سے نجس نہیں ہوتے ہیں اس بنا پر اگر کوئی شخص نجس غذا کھاتا ہے یا نجس پانی پیتا ہے تو اس کا معدہ اور آنت نجس نہیں ہوتی ہے اسی طرح بڑی والی آنت میں جو پاخانہ ہوتا ہے وہ بھی آنت کی نجاست کا سبب نہیں بنتا اور دل اور رگوں میں موجودہ خون بھی ان کی نجاست کا سبب نہیں بنتا۔
مسئلہ 236: آنکھ کی پلک اور ہونٹ کا وہ حصہ جو بند کرتے وقت ایک دوسرے کے اوپر قرار پاتے ہیں وہ باطن کا حکم رکھتے ہیں پس اگر باہر سے کوئی نجاست لگ جائے تو پانی سے دھونا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ 237: وہ جگہ جس کے بارے میں انسان کو نہیں معلوم کہ بدن کا ظاہری حصہ ہے یا باطن غیرِ محض اگر باہر سے کوئی نجاست لگ جائے تو پانی سے دھونا ضروری ہے اور اگر اندر سے کوئی نجاست لگے تو پانی سے دھونا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ 238: جس جگہ کے بارے میں انسان کو نہیں معلوم کہ یہ بدن کا ظاہری حصہ ہے یا باطن محض اگر کوئی نجاست چاہے باہر یا اندر سے لگ جائے تو پانی سے دھونا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ 239: مسئلہ نمبر 233 سے 238 تک جو مسائل ذکر ہوئے وہ بدن کے باطن کے پاک اور نجس ہونے کے بارے میں تھے لیکن اگر بدن کے باطن میں پاک چیز نجس چیز سے ملے تو پاک چیز کے نجس ہونے یا نجس نہ ہونے کا حکم مندرجہ ذیل ہے:
1۔ اگر ملاقات باطن محض جیسے معدہ یا آنت میں ہو تو نجس چیز سے نجاست دوسری چیز تک منتقل نہیں ہوگی اور اس میں فرق نہیں ہے كہ:
الف: پاک اور نجس دونوں چیز بدن کے اندر سے ہوں جیسے (ودی[42]) جو باطن سے پیشاب سے ملاقات کی ہو۔
ب: یا دونوں بدن کے باہر سے ہوں جیسے نگلے ہوئے خرمے کا بیج پیے گئے نجس پانی سے باطن میں ملاقات کرے۔
ج: یا یہ کہ ایک اندر سے ہو اور دوسری باطن سے ہو مثلاً انجکشن جو رگ میں خون سے ملاقات کرے یا حقنہ (اینما) کے آلات یا اس کا پانی پاخانہ کے مخرج میں پاخانہ سے ملاقات کرے پس ان تمام مقامات میں جہاں پاک چیز باطن میں نجس چیز سے ملاقات کی ہے اگر باہر آتے وقت نجاست سے آلودہ نہ ہو تو پاک ہے۔
2۔ اگر باطن غیرِ محض میں ملاقات ہو جیسے منھ یا ناک کے اندر تو اس صورت میں:
الف: دونوں بدن کے اندر سے ہو جیسے منھ یا ناک کا پانی بدن کے باطنی خون سے مل جائے۔
ب: یا یہ کہ پاک چیز باہر سے ہو اور نجاست اندر سے ہو جیسے منھ کے اندر مصنوعی دانت دوسرے دانتوں سے آئے ہوئے خون سے ملاقات کرے یا انگلی مسوڑے کے خون سے ملاقات کرے یا دانتوں کے درمیان کی غذا مسوڑے کے خون سے ملاقات کرے ۔
ان دونوں صورت میں (الف: ب) نجاست نجس چیز سے پاک چیز میں سرایت نہیں کرتی ہے البتہ اس شرط کے ساتھ کہ باہر نکلتے وقت پاک چیز اس نجاست سے (مثلاً خون) آلودہ نہ ہو۔
ج: نجس اور پاک چیز دونوں باہر سے ہوں اور بدن کے اندر ملاقات کرے مثلاً مصنوعی دانت جو منھ میں اس غذا سے جو باہر کی نجاست سے نجس ہو اہے اس سے ملاقات کرے تو اس صورت میں نجاست نجس چیز سے پاک چیز میں سرایت کرے گی اور اُس کو نجس کر دے گی۔
10۔ نجاست کھانے والے حیوان کا استبرا
مسئلہ 240: ایسا حلال گوشت حیوان کا پیشاب پاخانہ جس کو انسان کے پاخانہ کھانے کی اس طرح عادت ہوگئی کہ عرفاً صرف اس کی غذا شمار ہو نجس ہے اور اس کا گوشت اور دودھ بھی حرام ہے اور اس کے پسینے کا حکم مسئلہ نمبر 130 میں ذکر ہو چکا ہے اگر اسے پاک کرنا چاہتے ہیں تو اس کا استبرا کریں یعنی کچھ مدت تک نجاست نہ کھانے دیں اور دوسری غذا اس کو دیں کہ اس مدت کے بعد اسے نجاست کھانے والا نہ کہیں اور احتیاط مستحب کی بنا پر نجاست کھانے والے اونٹ کو چالیس دن، گائے کو بیس دن ، بھیڑ کو دس دن ، مرغابی کو پانچ یا سات دن اور پالتو مرغی کو تین دن تک نجاست کھانے سے روکیں اگرچہ اس مدت کے گزرنے سے پہلے ہی انہیں نجاست کھانے والا نہ کہا جائے۔
مسئلہ 241: حیوان کے استبرا کی مدت میں ضروری نہیں ہے کہ غذا پاک ہو بلکہ اگر متنجس غذا یا عین نجاست انسان کے پاخانہ کے علاوہ مثلاً خون بھی دیں تو کافی ہے۔
11۔ مسلمان کا غائب ہونا
مسئلہ 242: اگر بدن، لباس یا دوسری چیزیں جیسے ظرف اور فرش جو بالغ مسلمان یا نابالغ ممیز جو طہارت اور نجاست کی تشخیص دیتا ہے کے اختیار میں ہے نجس ہو جائے اور مسلمان غائب ہو جائے مثلاً اس کا بدن نجس ہو اور گھر سے باہر جائے چنانچہ انسان یہ معقول احتمال دے کہ اس نے اس چیز کو دھویا ہوگا تو وہ چیز پاک شمار ہوگی، اس بنا پر اگر انسان بعد میں اس مسلمان یا ان چیزوں سے جو سرایت کرنے والی تری کے ساتھ اس مسلمان کے غائب ہونے کے بعد ملاقات کی ہیں،سروکار رکھتا ہو تو وہ چیزیں پاک شمار ہوںگی بلکہ یہ حکم اس نابالغ بچہ کے بارے میں بھی جو ممیز نہیں ہے جاری ہوگا کیونکہ اس بچہ کے امور کی دیكھ بھال اس کے متولی سے مربوط ہے۔
تاریکی اور اندھاپن ہونا بھی غائب ہونے کے حکم میں آتا ہے اس بنا پر اگر مسلمان کا بدن یا لباس نجس ہو جائے اور انسان اس کی تطہیر کو اندھاپن یا تاریکی کی وجہ سے نہ دیکھے چنانچہ معقول احتمال دے کہ اس نے اس چیز کو دھویا ہے تو وہ چیز پاک ہونے کا حکم رکھتی ہے۔
12۔ حیوان کے ذبح شرعی کے وقت معمول کے مطابق خون کا بہ جانا
مسئلہ 243: جس وقت حلال گوشت حیوان (اونٹ کے علاوہ) کو شریعت کے دستور کے مطابق ذبح کریں یا اونٹ کو شریعت کے مطابق نحر کریں اور معمول کے مطابق اس کا خون نکل جائے تو جو خون اس کے بدن میں باقی بچتا ہے (جو مسئلہ نمبر 109 میں گزر ا ہے) پاک ہے اور یہ حکم احتیاط واجب کی بنا پر حرام گوشت حیوان کے بارے میں جاری نہیں ہوگا۔
مسئلہ 171: بدن کی نجاست کو کر یا جاری پانی سے دور کریں تو بدن پاک ہو جاتا ہے لیکن اگر بدن پیشاب سے نجس ہوا ہو تو اس صورت میں احتیاط واجب کی بنا پر کر پانی سے ایک مرتبہ میں پاک نہیں ہوگا لیکن دو مرتبہ پانی میں ڈبونا اور باہر نکلنا بھی ضروری نہیں ہے بلکہ اگر پانی کے اندر ہی اس جگہ پر ہاتھ پھیرے تاکہ وہ پانی بدن سے جدا ہو جائے اور دو مرتبہ پانی بدن پر پہونچ جائے کافی ہے۔
مسئلہ 172: برتن کے علاوہ جو چیز پیشاب سے نجس ہوئی ہو اگر اسے قلیل پانی سے دھونا چاہیں تو ایک مرتبہ اس پر پانی ڈالیں اور پانی اس سے جدا ہو جائے تو اس صورت میں پاک ہوگا جب اس میں پیشاب باقی نہ رہے لیکن لباس اور بدن دو مرتبہ دھونے سے پاک ہوگا، لباس قالین اور اس کے مانند چیزیں قلیل پانی سے دھونے میں (احتیاط واجب یا فتویٰ کی بنا پر[39] ) نچوڑنا ضروری ہے تاکہ غسالہ (دھوّن) نکل جائے ۔
مسئلہ 173: اگر کوئی چیز ایسے شیرخوار لڑکے یا لڑکی کے پیشاب سے نجس ہو جائےجو ابھی کھانا نہ کھاتا ہو چنانچہ ایک مرتبہ پانی (اگر چہ کم ہو) اس طرح ڈالیں کہ تمام نجس جگہ پر پہونچ جائے اور نجاست پانی کے اندر ختم ہوئی شمار ہو تو پاک ہو جائے گا لیکن احتیاط مستحب ہے دوبارہ اس پر پانی ڈالیں اور لباس،قالین مزید اس طرح کی دوسری چیزوں کو نچوڑنا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ 174: وہ چیز جو برتن نہیں ہے اگر پیشاب کے علاوہ کسی چیز سے نجس ہو جائے مثلاً خون، پاخانہ یا منی، تو نجاست کو دور کرکے ایک مرتبہ اس پر قلیل پانی ڈالیں اور پانی اس سے جدا ہو جائے تو وہ چیز پاک ہو جائے گی، لیکن لباس اور اس کے مانند چیزوں کو (فتویٰ یا احتیاط کی بنا پر ) نچوڑنا ضروری ہے تاکہ غسالہ (دھوّن) نکل جائے۔
پانی سے اشیا کو پاک کرنے کے بقیہ احکام
مسئلہ 175: کوئی بھی نجس چیز جب تک عین نجاست کو اس سے برطرف نہ کرے پاک نہیں ہوگی لیکن اگر اس میں نجاست کا رنگ،بو یا ذائقہ باقی رہے تو اشکال نہیں رکھتا مثال کے طور پر اگر کوئی لباس خون سے نجس ہو گیا ہو اور ا س کو پانی سے دھو كرلباس سے عین خون کو برطرف کردیں لیکن خون کا رنگ باقی رہے تو لباس پاک ہو جائے گا اور رنگ کو کسی بھی سیّال (LIQUID)چیز سے دور کر سکتے ہوں تو ایسا کرنا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ 176: پاک کرنے کے لیے جن مقامات میں چند بار دھونا چاہیے پے در پے چند مرتبہ دھونا ضروری نہیں ہے اس بنا پر اگر کسی چیز کو دوبار دھونے کی ضرورت ہے تو ایک دن ایک بار اور دوسرے دن دوسری بار دھوئیں تو کافی ہے۔ اسی طرح جن مقامات میں غسالہ کو نكالنے کے لئے نچوڑنا ضروری ہے (مثلاً قلیل پانی سے نجس چیز کو پاک کرنے میں) دھونے کے فوراً بعد بلافاصلہ نچوڑنا ضروری نہیں ہے لیکن اتنی تاخیر نہ کرے کہ غسالہ (دھوّن) کی قابلِ توجہ (اچھی خاصی) مقدار خشک ہو جائے۔
مسئلہ 177: اگر چاول، دال، گیہوں اور اس کے مانند چیزوں کا اوپری حصہ نجس ہو جائے تو دوسری چیزوں کی طرح اس پر پانی ڈالنے یا اس کو پانی میں ڈبونے سے پاک ہو جاتی ہے اور اگر اس کا اندرونی حصہ نجس ہو جائے اور اس کو پاک کرنا چاہیں تو اتنی دیر تک کر یا جاری پانی میں رہے کہ پانی اس کے اندر تک پہونچ جائے اور اگر اس چیز میں کوئی ایسی رطوبت ہو جو پانی اندر تک پہونچنے میں مانع ہو تو پہلے اس کو خشک کریں اور بعد میں کر یا جاری پانی میں ڈالیں۔
مسئلہ 178: اگر صابن کا اوپری حصہ نجس ہو جائے تو اس کو پاک کر سکتے ہیں لیکن اگر اس کا اندرونی حصہ نجس ہو جائے تو پاک کرنے کے قابل نہیں ہے اور اگر کوئی انسان شک کرے کہ نجس پانی صابن کے اندر پہونچا ہے یا نہیں تو اس کا اندرونی حصہ پاک ہے۔
مسئلہ 179: اگر نجس غذا دانتوں کی ریخوں میں رہ جائے اور پانی منھ میں گھمائیں اگرچہ قلیل ہی پانی کیوں نہ ہو اور معلوم ہو جائے پانی نجس غذا کے تمام اجزا تک پہونچ گیا ہے تو پاک ہو جائے گی۔
مسئلہ 180: اگر کسی نجس چیز کو مثلاً پلاسٹیک یا دھات کو پگھلائیں اور پگھلانے کی وجہ سے اس کا اندرونی حصہ بھی نجس ہو جائے تو جمنے کے بعد اس کو پانی سے دھوئیں تو اس کا ظاہری حصہ پاک ہو جائےگا۔
مسئلہ 181: اگر معدنی نمک اور اس کے مانند کسی اور چیز کا اوپری حصہ نجس ہوجائے تو پانی ڈالنے سے اگر پانی مضاف نہ ہو پاک ہو جائے گا چاہے قلیل پانی ہی کیوں نہ ہو یا کر یا جاری پانی ہو۔
مسئلہ 182: اگر پگھلی ہوئی نجس شکر سے قند بنائیں اور اس کے بعد کر یا جاری پانی میں ڈالیں تو پاک نہیں ہوگی۔
مسئلہ 183: اگر کوئی شخص کسی چیز کو دھوئے اور یقین کرے کہ پاک ہو گئی ہے اور بعد میں شک کرے اس کی عین نجاست کو اس سے دور کیا ہے یا نہیں تو اسے دوبارہ دھونا ضروری ہے تاکہ یقین یا اطمینان پیدا کرے کہ عین نجاست دور ہوگئی ہے لیکن اگر وہ شخص وسوسہ میں مبتلا ہو تو اس صورت میں اپنے شک کی پرواہ نہ کرے۔
مسئلہ 184: اگر کوئی لباس کو کُر یا جاری پانی میں دھوئے اور بعد میں مثلاً اس میں کائی نظر آ جائے اگر احتمال نہ دے کہ یہ کائی پانی کے پہونچنے میں مانع ہوئی ہے تو لباس پاک ہے۔
مسئلہ 185:اگر کسی کو نجس لباس اور اس کے مانند چیزوں کو دھونے کے بعد مٹی کا ذرّہ یا صابن یا اسی طرح کی چیزیں اس میں نظر آئے اگر احتمال نہ دے کہ وہ چیز پانی کے پہونچنے میں مانع ہے تو وہ لباس پاک ہے ،لیکن اگر جانتا ہو کہ یہ مٹی یا صابن نجس جگہ تک پانی پہونچنے میں مانع ہو اہے یا شک کرے تو وہ جگہ نجس کا حکم رکھتی ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ اگر نجس پانی مٹی یا صابن کے اندر سرایت کر گیا ہو تو اس کا اندرونی حصہ نجس ہوگا لیکن وہ مٹی اور صابن جو لباس پر نظر آیا ہے اس کا ظاہری حصہ پاک ہے مگر وہ یہ جانتا ہو کہ لباس کو نچوڑتے وقت مٹی اور صابن کا اندرونی اور پوشیدہ نجس حصہ ظاہر ہو گیا ہے۔
مسئلہ 186: اگر گوشت اور چربی نجس ہو جائے تو دوسری چیزوں کی طرح دھوئی جائے گی اسی طرح اگر نجس بدن کا یا لباس یا برتن پر کم چربی ہو جو پانی کے پہونچنے میں مانع نہ ہو۔
مسئلہ 187: اگر برتن یا بدن نجس ہو جائے اور اس کے بعد اتنی چکنائی آجائے کہ پانی پہونچنے میں مانع ہو اگر برتن اور بدن کو دھونا چاہیں تو پہلے چکنائی کو دور کریں تاکہ پانی اس تک پہونچ جائے ۔
مسئلہ 188: وہ زمین جس میں پانی جذب ہوتا ہو مثلاً وہ زمین جس کی سطح پرریت اور کنکری ہو اگر نجس ہو جائے تو قلیل پانی سے پاک ہو جائے گی لیکن ریت اور کنکری کا نچلا حصّہ قلیل پانی کے غسالہ (دھوّن) کے ملنے سے قلیل پانی کے غسالہ کا حکم رکھتا ہے جو مسئلہ نمبر 36 میں گزر چکا ہے۔
مسئلہ 189: اگر وہ زمین جس کا فرش پتھر یا اینٹوں کا ہو یا دوسری سخت زمین جس میں پانی جذب نہ ہوتا ہو نجس ہو جائے قلیل پانی سے پاک کر سکتے ہیں لیکن اتنا پانی ڈالیں کہ جاری ہو جائے چنانچہ جو پانی ڈالا گیا ہے کسی جگہ سے باہر نہ جائے اور کسی جگہ جمع ہو جائے تو اس جگہ کو پاک کرنے کے لیے جمع ہوئے پانی کو کسی پاک چیز سے جیسے کپڑا یا برتن سے نکالیں یا کسی کھینچنے والے وسیلے سے جمع کریں۔
2۔ زمین
مسئلہ 190: زمین پاؤں کے تلوے اور جوتے کے نچلے حصہ کو پانچ شرطوں کے ساتھ پاک کرتی ہے:
اوّل: زمین پاک ہو ۔
دوّم: زمین خشک ہو لیکن زمین میں ایسی رطوبت ہو جو سرایت کرنے والی نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
سوّم: احتیاط لازم کی بنا پر نجاست نجس زمین سے جوتے کے نچلے حصے یا پیر کے تلوے میں سرایت کی ہو۔
چہارم: عین نجاست مثلاً خون ، پیشاب یا کوئی متنجس چیز مثلاً نجس ہوئی مٹی جو پاؤں کے تلوے یا جوتے کے نچلے حصے میں لگی ہو راستہ چلنے سے یا پاؤں زمین پر رگڑنے سے دور ہو اگر پہلے ہی عین نجاست برطرف ہو جائے مثلاً جوتے کا نچلا حصہ پیشاب سے آلودہ ہو اور زمین پر لگنے سے پہلے خشک ہو جائے تو احتیاط لازم کی بنا پر زمین پر راستہ چلنے سے یا پیر کو رگڑنے سے پاک نہیں ہوگا ۔
پنجم: زمین مٹی ، پتھر یا اینٹوں کے فرش اوراس سے ملتی جلتی چیزوں پر مشتمل ہو اس بنا پر قالین ، چٹائی اور گھاس اور اس کے مانند چیزوں پر چلنے سے نجس پاؤں کا تلوا یا جوتے کا نچلا حصہ پاک نہیں ہوگا۔
مسئلہ 191: نجس پاؤں کا تلوا یا جوتے کا نچلا حصہ ڈامر یا وہ زمین جو لکڑی سے فرش کی گئی ہو یا دیوار پر رگڑنے یا کھینچنے سے پاک نہیں ہوگا۔
مسئلہ 192: پاؤں کے تلوے یا جوتے کے نچلے حصے کو پاک کرنے کے لیے بہتر ہے 15 ذراع یا اس سے زیادہ مقدار میں چلے اگرچہ 15 ذراع[40] سے کم ہی میں یا زمین پر پیر رگڑنے سے ہی نجاست برطرف ہو جائے۔
مسئلہ 193: پاؤں کے تلوے اور جوتے کے نچلے حصے کا تر ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ اگر خشک بھی ہو تو راستہ چلنے سے پاک ہو جائے گا۔
مسئلہ 194: پیر کا تلوا یا جوتے کا نچلا حصہ راستہ چلنے سے پاک ہو نے کے بعد اطراف کا وہ حصہ جہاں عموماً کیچڑ مٹی لگ جاتی ہے وہ بھی پاک ہو جائے گا۔
مسئلہ 195: جو ہاتھ اور زانو کے ذریعے راستہ چلتے ہیں اگر ہتھیلی یا گھٹنا نجس ہو جائے تو راستہ چلنے سے احتیاط واجب کی بنا پر پاک نہیں ہوگا اور اسی طرح لاٹھی اور مصنوعی پیر کا نچلا حصہ اور چوپائے کے نعل، موٹر سائیکل اور کار کا پہیہ اور اسی طرح کی دوسری چیزوں کا بھی یہی حکم ہے۔
مسئلہ 196: اگر راستہ چلنے کے بعد نجاست کی بو، رنگ یا ایسا چھوٹا ذرہ جو دکھائی نہ دے پیر کے تلوے یا جوتے کے نچلے حصے میں باقی ہو تو کوئی حرج نہیں ہے اگرچہ احتیاط مستحب ہے کہ اتنا زیادہ راستہ چلے کہ وہ بھی برطرف ہو جائے۔
مسئلہ 197: جوتے کا داخلی حصہ راستہ چلنے سے پاک نہیں ہوتا اور موزے کا نچلا حصہ بھی احتیاط واجب کی بنا پر راستہ چلنے سے پاک نہیں ہوتا مگر یہ کہ موزے کا نچلا حصہ چمڑے یا اس سے ملتی جلتی چیز سے بنا ہو۔
3۔ آفتاب
مسئلہ 198: سورج زمین ، عمارت اور دیوار کو پانچ شرط سے پاک کرتا ہے:
اوّل: نجس چیز میں سرایت کرنے والی تری ہو پس اگر خشک ہو تو کسی وسیلہ سے اس کو تر کریں (چاہے مضاف پانی یا نجس پانی سے) تا کہ اس کو سورج خشک کرے۔
دوّم: اس میں عین نجاست باقی نہ ہو۔
سوّم: کوئی چیز دھوپ میں رکاوٹ نہ بنے پس اگر سورج پردے یا بادل یا ایسی ہی کسی چیز کے پیچھے سے پڑے اور نجس چیز کو خشک کرے تو وہ پا ک نہیں ہوگی لیکن اگر بادل اتنا ہلکا ہو یا شیشہ شفاف ہو جو اس چیز پرچمکنے سے مانع نہ ہو تو حرج نہیں ہے۔
چہارم: فقط سورج نجس چیز کو خشک کرے پس اگر مثال کے طور پر سورج اور ہوا کے وسیلے سے نجس چیز خشک ہو جائے تو پاک نہیں ہوگی لیکن اس طرح ہو کہ عرفاً خشک ہونے کو سورج کی طرف نسبت دی جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
پنجم: بنیاد یا عمارت کا وہ حصہ جس میں نجاست سرایت کی ہے سورج ایک ہی مرتبہ میں خشک کرے پس اگر ایک مرتبہ نجس زمین اور عمارت پر اس کی دھوپ پڑے اور اس کا اوپری حصہ خشک ہو جائے اور دوسری دفعہ میں ا س کا نچلا حصہ خشک ہو تو اس کا صرف اوپری حصہ پاک اور نچلا حصہ نجس رہے گا۔
مسئلہ 199: منقول چیزیں (جو ثابت نہ ہوں) جو اصل میں زمین سے تھی لیکن ایسی صورت میں آرہی ہیں کہ موجودہ دور میں اسے زمین نہیں کہتے مثلاً کوزہ، تسبیح، سجدہ گاہ یہ سب چیزیں سورج سے پاک نہیں ہوںگی اور وہ چیزیں جسے موجودہ دور میں زمین كا جز شمار کیا جاتا ہے جیسے پتھر کا ٹکڑا یا اس سے ملتی جلتی چیزیں سورج سے پاک ہو جائیں گی اگرچہ ادھر ادھر منتقل ہو سکتی ہوں لیکن اگر عرفاً زمین کا جز شمار نہ ہو ںتو سورج سے پاک نہیں ہوگی وہ اینٹ یا چونا جو پتھر، ٹایلس، ڈامر وغیرہ کی زمین پر ڈالا ہوا ہے۔
مسئلہ 200: نجس چٹائی یا بوریا کو سورج پاک کرتا ہے لیکن اگر دھاگے سے بنی ہو تو دھاگے کو پاک نہیں کرے گا۔
مسئلہ 201: درخت اور اس کے پھل اور پتے، گھاس اور سبزیاں اسی طرح عمارت میں استعمال ہونے والی لکٹری ، کیل، کھڑکیاں اور دروازہ احتیاط واجب کی بنا پر سورج سے پاک نہیں ہوگا۔
مسئلہ 202: اگر نجس زمین پر سورج کی کِرن پڑے اور اس کے بعد انسان شک کرے کہ سورج کی روشنی پڑتے وقت زمین ترتھی یا نہیں یا اس کی تری سورج سے خشک ہوئی ہے یا نہیں تو وہ زمین نجس ہے ، اور اسی طرح اگر شک کرے کہ عین نجاست اس سے برطرف ہوئی ہے یا نہیں یا شک کرے کہ سورج کی روشنی پڑنے میں کوئی چیز مانع تھی یا نہیں تو احتیاط واجب کی بنا پر پاک شمار نہیں ہوگا۔
مسئلہ 203:اگر دھوپ نجس دیوار کے ایک طرف پڑے اور اس کے سبب سے اُس طرف بھی خشک ہو جائے جہاں پر دھوپ نہیں پڑی تو بعید نہیں ہے کہ دونوں طرف پاک ہو جائے لیکن اگر سورج ایک دن دیوار یا زمین کے ظاہر کو اور دوسرے دن اس کے باطن کو خشک کرے تو صرف اس کا ظاہر پا ک ہوگا۔
4۔ استحالہ
مسئلہ 204: اگر نجس چیز کی حقیقت عرفاً اس طرح سے تبدیل ہو جائے کہ کسی دوسری چیز کی شکل جو عین نجس میں سے نہ ہو۔ پیدا کرلے تو پاک ہو جائے گا اور دقیق تعبیر میں کسی چیز کی نوعی شکل کا عرفاً پاک چیز میں تبدیل ہو جانا استحالہ کہلاتا ہے۔ اس كی چند مثالیں یہ ہیں:
1۔ نجس لکڑی جل جائے اور راکھ یا دھواں بن جائے ۔
2۔ کُتّا نمک کی کان میں گر کر نمک ہو جائے ۔
3۔ گھاس نجس پانی اور اَملاح کو جذب کرکے اس کو پھول، پتے یا پھل میں تبدیل کردے
4۔ حلال گوشت حیوان نجس کھانے یا پانی كو پیے اور اس کے بدن میں پیشاب ، گوبر یا پسینہ یا انھیں جیسی چیزوں میں تبدیل ہو جائے لیکن اگر اس طرح تبدیلی ہو کہ اس چیز کی جنس تبدیل نہ ہو صرف اس کا نام یا صفت بدل جائے تو پاک نہیں ہوگا،مثال کے طور پر:
(ا) اگر نجس گیہوں کو آٹا بنائیں یا نجس آٹے سے روٹی پکائیں تویہ فیزیکل تبدیلی استحالہ شمار نہیں ہوگی اور مذکورہ روٹی یا آٹا نجس ہے۔
(2) اگر نجس مطلق یا مضاف پانی یا عین نجس مثلاً پیشاب کو (بھاپ كی شكل میں) تبدیل کرے اور اس کے بعد مذکورہ بھاپ کو قطرہ کی شکل میں تبدیل کریں تو وہ مایع جو اس سے وجود میں آیا ہے نجس ہے البتہ اگر مذکورہ بھاپ مایع میں تبدیل ہونے سے پہلے بدن ، لباس یا دوسری چیزوں سے لگے تو اسے نجس نہیں کرے گی۔
مسئلہ 205: مٹی کا کوزہ اور اس کے مانند دوسری چیزیں جو نجس مٹی سے بنی ہو نجس ہے لیکن وہ کوئلہ جو نجس لکڑی سے بنا ہوا ہے کیونکہ اس میں لکڑی کی کوئی بھی خاصیت نہیں پائی جاتی ہے پاک ہے اور نجس مٹی آگ کی وجہ سے اینٹ یا ٹھیکرےمیں تبدیل ہو جائے تو احتیاط واجب کی بنا پر نجس ہے۔
مسئلہ 206: نجس چیز جس کے بارے میں معلوم نہیں کہ استحالہ ہو اہے یا نہیں نجس ہے۔
5۔ انقلاب
مسئلہ 207: اگر شراب خود بخود یا کسی چیز کے ملانے سے مثلاً سرکہ اور نمک سے سرکہ ہو جائے تو پاک ہو جائے گا اور اس کو انقلاب کہتے ہیں۔
مسئلہ 208: وہ شراب جو نجس انگور اور اس کے مانند کسی چیز سے حاصل ہو یا دوسری نجاست اس میں مل جائے تو سرکہ بننے سے پاک نہیں ہوگا۔
مسئلہ 209: نجس انگور، کشمش اور کھجور سے حاصل ہونے والا سرکہ نجس ہے ۔
مسئلہ 210: اگر انگور اور کھجور کے دانوں میں ان کی ڈنٹھل بھی ہو اور اس سے سرکہ بنانا چاہیں تو کوئی حرج نہیں ہے بلکہ سرکہ ہونے سے پہلے کھیرا، گاجر ، بیگن اور اس طرح کی چیزیں ڈالنے میں کوئی حرج نہیں ہے مگر یہ کہ سرکہ ہونے سے پہلے مسکر اور مست کرنے والی ہوگئی ہو۔
مسئلہ 211: اگر انگور کا رس آگ پررکھنے سے یا خود بخود جوش آجائے تو اس کا کھانا حرام ہے اگر اتنی مقدار جل جائے کہ اس کا دو حصہ کم ہو جائے اور تہائی حصہ باقی رہے تو حلال ہے اور اگر ثابت ہو جائے کہ مست کرنے والی ہے (جیسا کہ بعض نے کہا ہے کہ انگور کے رس میں خود بخود ابال آجائے تو مسکر اور مست کرنے والا ہو جاتا ہے) توصرف سرکہ ہونے کی وجہ سے حلال ہوگا۔
قابلِ ذکر ہے کہ جس طرح مسئلہ نمبر 127 میں بیان ہوا انگور کا رس ابلنے کی وجہ سے نجس نہیں ہوگا مگر یہ کہ شراب میں تبدیل ہو جائے۔
مسئلہ 212: اگر انگور کے رس کا دو حصہ جوش آئے بغیر کم ہو جائے اور جو باقی بچے اس میں جوش آئے تو اگر عرفاً اسے انگور کا رس کہیں نہ کہ شیرہ تو احتیاط لازم کی بنا پر حرام ہے۔
مسئلہ 213: انگور کا رس جس کے بارے میں معلوم نہیں جوش آیا ہے یا نہیں تو اس کا کھانا حلال ہے لیکن اگر جوش آجائے جب تک انسان یقین نہ کرے کہ دو حصہ کم ہوا ہے، حلال نہیں ہوگا۔
مسئلہ 214: اگرکچے انگور کے خوشے (گچھے) میں پکے انگور ہوں ، اور اس خوشہ سے جو پانی نکالا جائے اُسے انگور کا رس نہ کہیں اور اس پانی میں جوش آجائے تو اس کا کھانا حلال ہے۔
مسئلہ 215: اگر انگور کا ایک دانہ اس چیز میں گرجائے جو آگ پر ابل رہی ہواور وہ بھی جوش کھائے اور اس طرح سے اس میں مخلوط نہ ہو جائے کہ اس کا شمار ہی نہ ہو تو صرف اس دانے کا کھانا احتیاط لازم کی بنا پر حرام ہے۔
مسئلہ 216: اگر کئی دیگ میں شیرہ پکانا چاہ رہے ہوں تو جوش میں آئے ہوئے دیگ میں ڈالے ہوئے بڑے چمچے (كفگیر) کو اس دیگ میں ڈالنا جائز ہے جس میں جوش نہ آیا ہو۔
مسئلہ 217: کچے انگور کے رس کا حکم پکے انگور کی طرح نہیں ہے اس بنا پر اگر جوش آجائے تو پاک اور حلال ہے اور جس کے بارے میں معلوم نہ ہو کہ یہ انگورہے یا کچا انگوراگرجوش آجائے تو حلال ہے۔
6۔ انتقال
مسئلہ 218: اگر انسان کے بدن کا خون یا خون جہندہ رکھنے والے حیوان کا خون ایسا حیوان جو خون نہیں رکھتا چوسے اس طریقہ سے وہ چوسا ہوا خون صلاحیت رکھتا ہو کہ اس حیوان کے بدن کا جز بن جائے مثلاً مچھر انسان یا حیوان کے بدن سے خون چوسے تو چوسا ہوا خون پاک ہے اور اس کو انتقال کہتے ہیں لیکن علاج کے لیے جونک جس خون کو انسان سے چوستی ہے کیونکہ معلوم نہیں ہے اس کے بدن کا جز ہوا ہے یا نہیں نجس ہے۔
مسئلہ 219: اگر کوئی اپنے بدن پر بیٹھے ہوئے مچھر کو مارے اور وہ خون جو مچھر نے چوسا ہے اس کے بدن سے باہر آئے تو وہ خون پاک ہے کیونکہ وہ خون صلاحیت رکھتا تھا کہ مچھر کی غذا بن جائے اگرچہ خون چوسنے اور مارنے کے درمیان کا فاصلہ بہت کم ہو لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ ایسی صورت میں خون کے نجس ہونے کا حکم جاری ہوگا۔
7۔ اسلام
مسئلہ 220: اگر کافر شہادتین پڑھے یعنی خدا کی وحدانیت اور خاتم الانبیا ﷺکی نبوت کی گواہی جس زبان میں بھی دے وہ مسلمان ہو جاتا ہے اور چونكہ پہلے نجس کے حکم میں تھا لیکن مسلمان ہونے کے بعد اس کا بدن ، تھوک، ناک کا پانی اور پسینہ پاک ہے لیکن مسلمان ہوتے وقت اگر عین نجاست اس کے بدن پر تھی تو اس کو برطرف کریں اور اس جگہ کو پانی سے دھوئیں لیکن اگر مسلمان ہونے سے پہلے عین نجاست بر طرف ہوگئی ہو تو احتیاط واجب ہے کہ اس جگہ کو پانی سے دھوئیں۔
مسئلہ 221: جس وقت انسان کافر تھا اگر اس کے بدن کی رطوبت لباس میں لگی ہو مسلمان ہوتے وقت چاہے وہ لباس اس کے بدن پر ہو یا نہ ہو احتیاط واجب کی بنا پر جن امور میں پاک ہونے کی شرط ہے اس لباس کو پاک کرنا ضروری ہے۔
مسئلہ 222: اگر کافر شہادتین پڑھے اور انسان کو نہیں معلوم کہ وہ دل سے مسلمان ہوا یا نہیں تو پاک ہے، اور اسی طرح کافر شہادتین پڑھے اور انسان جانتا ہے کہ دل سے مسلمان نہیں ہوا ہے لیکن کوئی ایسی چیز جو شہادتین کے اظہار سے ناسازگاری رکھتی ہو اس سے سرزد نہ ہو تو پاک شمار کیا جائے گا۔
8۔ تبعیّت
مسئلہ 223: تبعیت یعنی دوسری چیز کے پاک ہونے کی وجہ سے نجس چیز بھی پاک ہوجائے گی ۔
مسئلہ 224: اگر شراب سرکہ ہو جائے تو اس کا برتن بھی اس جگہ تک پاک ہو جائےگا جہاں شراب جوش کھا کر پہونچی ہے، اور کپڑا اور دوسری چیز جو معمولاً اس کے اوپر رکھتے ہیں اگر اس سے نجس ہوا ہو پاک ہو جائے گا لیکن اگر شراب کے جوش کھانے کی وجہ سے اس برتن کے اوپر کا حصہ شراب سے آلودہ ہو جائے تو احتیاط واجب کی بنا پر تبعیت سے پاک نہیں ہوگا۔
مسئلہ 225: کافر کا بچہ تبعیت کے ذریعہ دو مقام میں پاک ہو جاتا ہے:
1۔ جو کافر مسلمان ہو جائے اس کا بچہ پاک ہونے میں اس کا تابع ہے اسی طرح اگر بچہ کے دادا یا ماں یا دادی مسلمان ہو جائیں لیکن اس صورت میں بچے کی طہارت کا حکم ان شرطوں کی بنا پر ہے:
الف) نابالغ بچہ تازہ مسلمان فرد کی تبعیت سے پہلے نجاست کے حکم میں رہا ہو ۔
ب) بچہ اس نو مسلم کے ساتھ اور اس کے زیر کفالت ہو۔
ج) کافر رشتہ دار اس بچے کے ساتھ نہ ہو۔
2۔ وہ کافر بچہ جس کو مسلمان نے اسیر کیا ہواور باپ یا اس کے اجداد میں سے کوئی ایک بھی ساتھ نہ ہو۔ تووہ پاک ہونے میں مسلمان کا تابع ہے اور اس مقام میں تبعیت کے ذریعہ بچے کا پاک ہونا اس بات پر موقوف ہے کہ وہ بچہ ممیز ہو کر کفر کا اظہار نہ کرے ۔
مسئلہ 226: وہ تختہ یا پتھر جس پر میت کو غسل دیتے ہیں اور وہ کپڑا جس سے میت کی شرم گاہ چھپاتے ہیں اور غسل دینے والے کا ہاتھ یہ تمام مقام جو معمولاً غسل دیتے وقت میت سے مس ہوتے ہیں غسل کے مکمل ہونے کے بعد پاک ہو جاتا ہے۔اور وہ کپڑا جس سے میت کی شرم گاہ چھپاتے ہیں اس کا نچوڑنا ضروری نہیں ہے لیکن غسل دینے والے کا بدن اور لباس اور غسل دینے کے دوسرے سامان جو غسل دیتے وقت معمولاً نجس ہوجاتے ہیں احتیاط واجب کی بنا پر تبعیت کے ذریعے پاک نہیں ہوں گے بلکہ انہیں الگ سے دھونے کی ضرورت ہے۔
مسئلہ 227: اگر کوئی شخص نجس چیز کو پانی سے دھوئے تو اس چیز کے پاک ہونے کے بعد اس کا ہاتھ بھی جو اس نجس چیز کے دھونے کا ذریعہ تھا ۔ اُتنی مقدار میں جو معمولاً نجس چیز کو دھونے کے دوران یا اس پانی سے جو اس چیز سے ٹپکتا ہے چھو جاتی ہے ۔ پاک ہو جائےگا اسی طرح کپڑا پاک کرتے وقت کپڑا دھلنے والی مشین اگر کپڑا شرعی دستور کے مطابق دھویا گیا ہو تو کپڑے کے پاک ہونے کے بعد کپڑا گھمانے والا اندرونی حصہ اور اس کا دروازہ جو عرفاً دھونے کا وسیلہ شمار ہوتا ہے تبعیت کی بنا پر پاک ہو جائے گا مزید پانی ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
مسئلہ 228: اگر بدن یا لباس کے کسی حصّے کو قلیل پانی سے دھوئیں تو کیونکہ قلیل پانی کا دھون نجس ہے[41] تو ممکن ہے بعض مقامات میں اس جگہ کے اطراف کا حصہ نجس دھوّن کے ملاقات سے نجس ہو گیا ہو تو ایسے مقامات میں اطراف کو پاک کرنے کے لیے جو نجس حصہ سے متصل ہے اور معمولاً پاک کرتے وقت پانی وہاں تک پہونچ جاتا ہے۔ الگ سے دھونا لازم نہیں ہے بلکہ نجس حصّے پر پانی ڈالنے اور اس کے پاک ہونے کے بعد اس کے اطراف کا بھی حصہ اگر دھون سے نجس ہوا ہو تو پاک ہو جائے گا ۔ اسی طریقے سے اگر کسی پاک چیز کو نجس چیز کے پاس رکھیں اور دونوں پر پانی گرائیں ؛ مثلاً اگر نجس انگلی کو پاک کرنے کے لیے تمام انگلیوں پر پانی ڈالیں اس طرح سے کہ پانی نجس انگلیوں سے دوسری انگلیوں پر بھی گرے تو دوسری انگلیوں کو الگ سے دھونا لازم نہیں ہے بلکہ نجس انگلی کے پاک ہونے کے ساتھ دوسری انگلیاں بھی کہ جس چیز سے پانی گزر رہا تھا پاک ہو جائیں گی۔
مسئلہ 229: اگر لباس یا اُسی طرح کی دوسری چیز کو قلیل پانی سے دھوئیں اور معمول کے مطابق نچوڑیں تاکہ جس پانی سے دھویا گیا ہے وہ نکل آئے تو وہ پانی جو اس چیز کے پاک ہونے کے بعد اس میں باقی بچے پاک ہے۔
مسئلہ 230: اگر نجس برتن کو قلیل پانی سے دھوئیں تو پانی کو تین مرتبہ برتن میں گھماکر باہر نکالنے کے بعد (یا برتن کو تین مرتبہ پانی سے بھریں اور خالی کریں) برتن پاک ہے اور تھوڑا پانی جو برتن میں باقی رہ جائے وہ بھی پاک ہے۔
مسئلہ 231: اگر چاول گوشت یا اسی طرح کی چیزوں کا ظاہری حصہ نجس ہو جائے تو اس کو پاک پیالہ یا اُس طرح کی چیزمیں رکھیں اور اس پر ایک مرتبہ پانی ڈالیں اور خالی کریں (اگرچہ قلیل پانی ہی کیوں نہ ہو) تو وہ پاک ہو جائےگا اور برتن بھی تبعیت کی بنا پر پاک ہو جائےگا اور اگر نجس برتن میں رکھیں تو قلیل پانی سےاور احتیاط واجب کی بنا پر کراور جاری پانی سے بھی تین مرتبہ اس کا م کو انجام دیں تو اس صورت میں برتن بھی پاک ہو جائےگا ۔
9۔ عین نجاست کا دور ہونا
مسئلہ 232: اگر حیوان کا بدن عین نجس سے جیسے خون یا متنجس جیسے نجس پانی سے آلودہ ہو جائے چنانچہ وہ برطرف ہو جائے تو اس حیوان کا بدن پاک ہو جائے گا اس کا دھونا ضروری نہیں ہے مثال کے طور پر اگر حیوان کے بدن کا اوپری حصہ زخمی ہو جائے اور خون سے آلودہ ہو جائے یا پیدائش کے وقت حیوان کے بچّے کا بدن خون سے آلودہ ہو جائے تو عین خون اور اس کی رطوبت کے برطرف ہونے سے پاک ہو جائے گا اور اگر مرغی کی چونچ پاخانہ سے آلودہ ہو جائے یا اس کا بدن پیشاب سے آلودہ ہو جائے تو پیشاب وپاخانہ کے برطرف ہونے سے اور اس کی رطوبت کے خشک ہونے سے پاک ہو جائےگا اسے دھونے کی ضرورت نہیں ہے ۔
مسئلہ 233: انسان کے بدن کا باطن غیرمحض حصہ جیسے منھ اور ناک اورکان آنکھ کے داخلی حصّے سے کوئی نجاست باہر سے لگے تو نجس ہو جائےگا اور نجاست کے ختم ہونے سے پاک ہو جائے گا اس بنا پر اگر خون سے آلودہ انگلی کو منھ کے اندر رکھیں تو منھ کا اندرونی حصہ نجس ہو جائے لیکن خون کے برطرف ہونے سے منھ پاک شمار ہوگا۔ اور اس کو دھونے کی ضرورت نہیں ہے۔
مسئلہ 234: انسان کے بدن کا باطن غیر ِمحض حصہ جیسے منھ، ناک، کان اور آنکھ کے اندر کا حصّہ داخلی نجاست کے ملنے سے نجس نہیں ہوتا ہے اس بنا پر وہ خون جو مسوڑے سے نکلتا ہے وہ دانتوں اور مسوڑے کے نجس ہونے کا سبب نہیں بنتا ہے ۔
مسئلہ 235: انسان یا حیوان کے بدن کا باطن محض جیسے معدہ، آنت، یا رگیں باہری یا اندرونی نجاست کے ملنے سے نجس نہیں ہوتے ہیں اس بنا پر اگر کوئی شخص نجس غذا کھاتا ہے یا نجس پانی پیتا ہے تو اس کا معدہ اور آنت نجس نہیں ہوتی ہے اسی طرح بڑی والی آنت میں جو پاخانہ ہوتا ہے وہ بھی آنت کی نجاست کا سبب نہیں بنتا اور دل اور رگوں میں موجودہ خون بھی ان کی نجاست کا سبب نہیں بنتا۔
مسئلہ 236: آنکھ کی پلک اور ہونٹ کا وہ حصہ جو بند کرتے وقت ایک دوسرے کے اوپر قرار پاتے ہیں وہ باطن کا حکم رکھتے ہیں پس اگر باہر سے کوئی نجاست لگ جائے تو پانی سے دھونا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ 237: وہ جگہ جس کے بارے میں انسان کو نہیں معلوم کہ بدن کا ظاہری حصہ ہے یا باطن غیرِ محض اگر باہر سے کوئی نجاست لگ جائے تو پانی سے دھونا ضروری ہے اور اگر اندر سے کوئی نجاست لگے تو پانی سے دھونا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ 238: جس جگہ کے بارے میں انسان کو نہیں معلوم کہ یہ بدن کا ظاہری حصہ ہے یا باطن محض اگر کوئی نجاست چاہے باہر یا اندر سے لگ جائے تو پانی سے دھونا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ 239: مسئلہ نمبر 233 سے 238 تک جو مسائل ذکر ہوئے وہ بدن کے باطن کے پاک اور نجس ہونے کے بارے میں تھے لیکن اگر بدن کے باطن میں پاک چیز نجس چیز سے ملے تو پاک چیز کے نجس ہونے یا نجس نہ ہونے کا حکم مندرجہ ذیل ہے:
1۔ اگر ملاقات باطن محض جیسے معدہ یا آنت میں ہو تو نجس چیز سے نجاست دوسری چیز تک منتقل نہیں ہوگی اور اس میں فرق نہیں ہے كہ:
الف: پاک اور نجس دونوں چیز بدن کے اندر سے ہوں جیسے (ودی[42]) جو باطن سے پیشاب سے ملاقات کی ہو۔
ب: یا دونوں بدن کے باہر سے ہوں جیسے نگلے ہوئے خرمے کا بیج پیے گئے نجس پانی سے باطن میں ملاقات کرے۔
ج: یا یہ کہ ایک اندر سے ہو اور دوسری باطن سے ہو مثلاً انجکشن جو رگ میں خون سے ملاقات کرے یا حقنہ (اینما) کے آلات یا اس کا پانی پاخانہ کے مخرج میں پاخانہ سے ملاقات کرے پس ان تمام مقامات میں جہاں پاک چیز باطن میں نجس چیز سے ملاقات کی ہے اگر باہر آتے وقت نجاست سے آلودہ نہ ہو تو پاک ہے۔
2۔ اگر باطن غیرِ محض میں ملاقات ہو جیسے منھ یا ناک کے اندر تو اس صورت میں:
الف: دونوں بدن کے اندر سے ہو جیسے منھ یا ناک کا پانی بدن کے باطنی خون سے مل جائے۔
ب: یا یہ کہ پاک چیز باہر سے ہو اور نجاست اندر سے ہو جیسے منھ کے اندر مصنوعی دانت دوسرے دانتوں سے آئے ہوئے خون سے ملاقات کرے یا انگلی مسوڑے کے خون سے ملاقات کرے یا دانتوں کے درمیان کی غذا مسوڑے کے خون سے ملاقات کرے ۔
ان دونوں صورت میں (الف: ب) نجاست نجس چیز سے پاک چیز میں سرایت نہیں کرتی ہے البتہ اس شرط کے ساتھ کہ باہر نکلتے وقت پاک چیز اس نجاست سے (مثلاً خون) آلودہ نہ ہو۔
ج: نجس اور پاک چیز دونوں باہر سے ہوں اور بدن کے اندر ملاقات کرے مثلاً مصنوعی دانت جو منھ میں اس غذا سے جو باہر کی نجاست سے نجس ہو اہے اس سے ملاقات کرے تو اس صورت میں نجاست نجس چیز سے پاک چیز میں سرایت کرے گی اور اُس کو نجس کر دے گی۔
10۔ نجاست کھانے والے حیوان کا استبرا
مسئلہ 240: ایسا حلال گوشت حیوان کا پیشاب پاخانہ جس کو انسان کے پاخانہ کھانے کی اس طرح عادت ہوگئی کہ عرفاً صرف اس کی غذا شمار ہو نجس ہے اور اس کا گوشت اور دودھ بھی حرام ہے اور اس کے پسینے کا حکم مسئلہ نمبر 130 میں ذکر ہو چکا ہے اگر اسے پاک کرنا چاہتے ہیں تو اس کا استبرا کریں یعنی کچھ مدت تک نجاست نہ کھانے دیں اور دوسری غذا اس کو دیں کہ اس مدت کے بعد اسے نجاست کھانے والا نہ کہیں اور احتیاط مستحب کی بنا پر نجاست کھانے والے اونٹ کو چالیس دن، گائے کو بیس دن ، بھیڑ کو دس دن ، مرغابی کو پانچ یا سات دن اور پالتو مرغی کو تین دن تک نجاست کھانے سے روکیں اگرچہ اس مدت کے گزرنے سے پہلے ہی انہیں نجاست کھانے والا نہ کہا جائے۔
مسئلہ 241: حیوان کے استبرا کی مدت میں ضروری نہیں ہے کہ غذا پاک ہو بلکہ اگر متنجس غذا یا عین نجاست انسان کے پاخانہ کے علاوہ مثلاً خون بھی دیں تو کافی ہے۔
11۔ مسلمان کا غائب ہونا
مسئلہ 242: اگر بدن، لباس یا دوسری چیزیں جیسے ظرف اور فرش جو بالغ مسلمان یا نابالغ ممیز جو طہارت اور نجاست کی تشخیص دیتا ہے کے اختیار میں ہے نجس ہو جائے اور مسلمان غائب ہو جائے مثلاً اس کا بدن نجس ہو اور گھر سے باہر جائے چنانچہ انسان یہ معقول احتمال دے کہ اس نے اس چیز کو دھویا ہوگا تو وہ چیز پاک شمار ہوگی، اس بنا پر اگر انسان بعد میں اس مسلمان یا ان چیزوں سے جو سرایت کرنے والی تری کے ساتھ اس مسلمان کے غائب ہونے کے بعد ملاقات کی ہیں،سروکار رکھتا ہو تو وہ چیزیں پاک شمار ہوںگی بلکہ یہ حکم اس نابالغ بچہ کے بارے میں بھی جو ممیز نہیں ہے جاری ہوگا کیونکہ اس بچہ کے امور کی دیكھ بھال اس کے متولی سے مربوط ہے۔
تاریکی اور اندھاپن ہونا بھی غائب ہونے کے حکم میں آتا ہے اس بنا پر اگر مسلمان کا بدن یا لباس نجس ہو جائے اور انسان اس کی تطہیر کو اندھاپن یا تاریکی کی وجہ سے نہ دیکھے چنانچہ معقول احتمال دے کہ اس نے اس چیز کو دھویا ہے تو وہ چیز پاک ہونے کا حکم رکھتی ہے۔
12۔ حیوان کے ذبح شرعی کے وقت معمول کے مطابق خون کا بہ جانا
مسئلہ 243: جس وقت حلال گوشت حیوان (اونٹ کے علاوہ) کو شریعت کے دستور کے مطابق ذبح کریں یا اونٹ کو شریعت کے مطابق نحر کریں اور معمول کے مطابق اس کا خون نکل جائے تو جو خون اس کے بدن میں باقی بچتا ہے (جو مسئلہ نمبر 109 میں گزر ا ہے) پاک ہے اور یہ حکم احتیاط واجب کی بنا پر حرام گوشت حیوان کے بارے میں جاری نہیں ہوگا۔
[41] بعض مقامات میں فتویٰ کی بنیاد پراور بعض مقامات میں احتیاط واجب کی بنیاد پر ۔
[42] ودی بدن کی پاک رطوبتوں میں سے ہے جو كبھی پیشاب کے بعد خارج ہوتی ہے۔