فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
مطہرات ←
→ نجاست ثابت ہونے کے طریقے
پاک چیز کس طرح نجس ہوتی ہے
مسئلہ 136: اگر پاک چیز نجس چیز سے مل جائے اور دونوں یا ان میں سے ایک اس طرح تر ہو کہ اس کی تری دوسرے تک پہونچ جائے تو پاک چیز نجس ہو جائے گی لیکن اگر نجاست میں واسطہ زیادہ ہو تو نجاست سرایت نہیں کرے گی مثلاً اگر دایاں ہاتھ پیشاب سے نجس ہو جائے پھر خشک ہونے کے بعد بائیں ہاتھ سے جو ترہو مس ہو جائے تو بایاں باتھ بھی نجس ہوجائے گا اور اگر بایاں ہاتھ خشک ہونے کے بعد دوسری چیز سے مثلاً تر لباس سے مس ہو تو لباس بھی نجس ہو جائے گا لیکن اگر وہ لباس کسی دوسری چیز سے تری کے ساتھ ملاقات کرے تو وہ چیز نجس نہیں ہوگی اس بنا پر واسطہٴ سوم نجس ہو جائے گا لیکن واسطہٴ چہارم کو نجس نہیں کرے گا۔
اور اگر تری اتنی کم ہو کہ دوسری چیز تک نہ پہونچے تو پاک چیز نجس نہیں ہوگی اگرچہ عین نجس سے ہی کیوں نہ مس ہو۔
مسئلہ 137: اگر پاک چیز نجس چیز سے مس ہو اور انسان کو شک ہو کہ دونوں یا کوئی ایک تر تھی یا نہیں یا اگر تر تھی تو اس کی تری اتنی کم تھی کہ دوسرے میں سرایت کی ہے یا نہیں تو وہ پاک چیز نجس شمار نہیں ہوگی۔
مسئلہ 138: دو چیز جس کے بارے میں اجمالی طور پر انسان جانتا ہے کہ اس میں سے کوئی ایک نجس ہے لیکن مشخص طور پر نہیں معلوم کہ کون پاک اور کون سی نجس ہے اگر پاک چیز سرایت کرنے والی تری کے ساتھ ان میں سے کسی ایک سے لگ جائے تو وہ نجس کا حکم نہیں رکھتی مگر بعض مقامات میں جو مندرجہ ذیل ہیں:
پہلا مقام : دونوں چیز سابق میں نجس رہی ہو اور ان میں سے ایک جس کے بارے میں معلوم نہیں ہے کہ کون سی ہے پاک ہوگئی ہو اور اس کے بعد ایک پاک چیز جیسے انسان کا ہاتھ سرایت کرنے والی تری کے ساتھ ان میں سے کسی ایک سے چھو جائے تو اس صورت میں ہاتھ کے نجس ہونے کا حکم کیا جائے گا۔
دوسرا مقام : پاک چیز جیسے دایاں ہاتھ ان میں سے کسی ایک طرف سے اور دوسری پاک چیز جیسے بایاں ہاتھ دوسری طرف سرایت کرنے والی تری کے ساتھ چھو جائے[32] تو اس صورت میں دایاں اور بایاں ہاتھ بھی پہلی دو چیز کے حکم میں آئیں گے۔
مسئلہ 139: جب شیرہ، شہد، تیل، ٹماٹر پیسٹ اور اس طرح کی چیزیں ایسی سیّال (LIQUID)ہو کہ اگر اس میں سے کچھ مقدار نکالیں تو اس کی جگہ خالی نہ رہے تو اس کا ایک نقطہ نجس ہونے سے پورا کا پورا نجس ہو جائے گا لیکن اگر کچھ مقدار نکالنے سے اس کی جگہ خالی رہے اگرچہ بعد میں پُر ہو جائے تو جس جگہ پر نجاست لگی ہے صرف وہ حصہ نجس ہوگا پس اگر مثلاً چوہے کی مینگنی اس میں گر جائے تو جہاں پر گری ہے وہ نجس اور بقیہ پاک ہے۔
مسئلہ 140:زمین کپڑا اور اس کے مانند چیزیں جن میں سرایت کرنے والی تری پائی جاتی ہو ان کے جس حصّے سے نجاست لگ جائے وہ نجس اور دوسری جگہ پاک ہے اگرچہ پاک جگہ نجس جگہ سے متصل ہی کیوں نہ ہو۔ کھیرے، خربوزے اور اس کے مانند چیزوں کا بھی یہی حکم ہے۔
مسئلہ 141: اگر مکھی اور اسی طرح کا دوسرا جانور نجس تر چیز پر بیٹھے اور اس کے بعد پاک ترچیز پر بیٹھے چنانچہ اگر انسان جانتا ہو کہ نجاست اس جانور کے ساتھ تھی تو پاک چیز نجس ہوگی اورا گر نہ جانتا ہو تو پاک ہے۔
مسئلہ 142: اگر کسی کے پورے بدن یا کچھ حصہ پر پسینہ ہو اور وہ نجس ہو جائے اور اس جگہ کا پسینہ دوسری جگہ پہونچ جائے تو جہاں بھی پسینہ پہونچے نجس ہوگا اورا گر پسینہ دوسری جگہ نہ جائے یا دوسری جگہ کے سرایت ہونے کے بارے میں شک ہو تو بدن کی دوسری جگہ پاک ہے۔
مسئلہ 143: بلغم جو گلے اور ناک سے باہر آتا ہے اگر اس میں خون ہو تو جہاں پر خون ہے وہ نجس اور بقیہ پاک ہے پس اگر منھ اور ناک کے باہر لگ جائے جس جگہ پر انسان کو یقین اور اطمینان ہے کہ نجس بلغم وہاں سے لگا ہے تو وہ جگہ نجس اور جس جگہ کے بارے میں شک ہے کہ نجاست وہاں تک پہونچی ہے یا نہیں تو وہ پاک ہے ۔
مسئلہ 144: اگر لوٹے کے مانند کسی برتن کو جس کے پیندے میں سوراخ ہے نجس زمین پر رکھیں چنانچہ پانی بہنا بند ہو جائے اور اس کے نیچے پانی اس طرح جمع ہو کہ وہ اور لوٹے کا پانی ایک ہی شمار ہو تو لوٹے کا پانی نجس ہوگا لیکن اگرلوٹے کا پانی رفتار سے بہ رہاہو تو اس کے اندر کا پانی نجس نہیں ہوگا۔
نجاسات کے دوسرے احکام
مسئلہ 145: نجس چیز کا کھانا اور پینا حرام ہے، اور اسی طرح سے دوسرے مکلف شخص کو کھلانا بھی حرام ہے، لیکن بچے یا دیوانے کو نجس چیز کا کھلانا جائز ہے اور اگر خود بچہ یا دیوانہ نجس کھانے کو کھائے یا نجس ہاتھ سے کھانے کو نجس کرے اور کھائے تو اس کو روکنا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ 146: ایسی نجس چیز کا بیچنا اور عاریہ دینا جو پاک ہو سکتی ہے حرج نہیں رکھتا لیکن دوسرے شرائط کے ساتھ لازم ہے کہ اس کے نجس ہونے کی اطلاع موجودہ شخص کو دے:
اوّل: جب اندیشہ ہو کہ موجودہ شخص کے لیے تکلیف شرعی کے بعض مقامات میں اشکال پیدا ہوگا مثلاً نجس چیز کو کھانے یا پینے میں استعمال یا اس کے وضو اورغسل کے ساتھ نماز پڑھے گا باطل ہونے کا اندیشہ ہو۔[33]
لیکن اگر حکم شرعی کی مخالفت کا اندیشہ نہ ہو یا بعض ایسے احکام کی مخالفت کا اندیشہ ہو مثلاً ایسے لباس کا نجس ہونا کہ جس کے ساتھ واجب نماز پڑھے گا تو اسے اطلاع دینا ضروری نہیں ہے۔
دوّم: احتمال دے رہا ہو کہ سامنے والااس كا كہنا مانے گا لیکن اگر جانتا ہو کہ اس کی بات كا اثر نہیں ہوگا تو آگاہ كرنا لازم نہیں ہے۔
مسئلہ 147: اگر انسان دیکھے کہ کوئی شخص نجس چیز کو کھایا پی رہا ہے یا نجس چیز کو استعمال کر رہا ہے یا نجس لباس میں نماز پڑھ رہا ہے یا نجس پانی سے وضو کر رہا ہے تو اسے اطلاع دینا لازم نہیں ہے مگر دو صورتوں میں:
اوّل: وہ کام جسے وہ شخص انجام دے رہا ہو ایسا کام ہوجسے انجام دینے پر شارع مقدس[34] راضی نہ ہو یہاں تک كہ ان لوگوں سے جو موضوع کو نہیں جانتے یا تکلیف نہیں رکھتے جیسے شراب پینا یا سوّر کا گوشت کھانا یا قتل اور ہلاک کردینے والا زہر پینا۔
دوّم: اس بات کا اندیشہ ہوکہ اگر اطلاع نہ دے تو خود تکلیف شرعی[35] کی مخالفت كرے گا مثلاً موجودہ شخص کے ساتھ اس طرح معاشرت رکھتا ہو کہ اگر اسے اطلاع نہ دے تو خود اس کے گھر کا سامان نجس ہو جائے گا اور اس کے نجس ہونے کے سبب وہ خود نجس چیز کو کھائے یا پیے گا یا سبب بنے کہ نجس پانی سے خود وضو اور غسل کرے گا اور اس سے واجب نماز پڑھے گا۔
مسئلہ 148: اگر گھر یا قالین کا کوئی حصہ نجس ہو اور وہ دیکھے کہ اس کے گھر آنے والے کا بدن یا لباس اور دوسری چیز سرایت کرنے والی تری کے ساتھ نجس جگہ تک پہونچی ہے چنانچہ اگر وہ اس کا سبب ہو تو دو شرطوں کے ساتھ جو مسئلہ نمبر 146 میں گزر چکی ہے انہیں اطلاع دے۔
مسئلہ 149: اگر کھانا کھاتے وقت میزبان سمجھ جائے کہ غذا نجس ہے تو مسئلہ نمبر 146 میں دوسری شرط کی بنا پر مہمانوں کو بتائے اور اگر مہمانوں میں سے کوئی ایک سمجھ جائے تو دوسروں کو بتانا ضروری نہیں ہے لیکن مسئلہ نمبر 147 کے دوسرے مقام میں کھانے کے بعد ان کو آگاہ کرے۔
مسئلہ 150: اگر عاریہ لی ہوئی چیز نجس ہو جائے تو اس کے مالک کو نجس ہونے کے بارے میں دو شرطوں کے ساتھ جو مسئلہ نمبر 146 میں گزر چکی ہیں آگاہ کرے۔
مسئلہ 151: اگر بچہ کہے کہ کوئی چیز نجس ہے یا کسی چیز کو دھو لیا ہے توا س کی بات قبول نہیں کی جائے گی لیکن اگر وہ ممیز بچہ ہو اور نجس اور پاک کو صحیح طریقہ سے جانتا ہو چنانچہ اگر کہے کسی چیز کو دھویا ہے اس صورت میں جب وہ چیز اس کے اختیار میں ہو یا اس کے کہنے سے اطمینان حاصل ہو جائے تو اس کی بات قبول کی جائے گی اور اسی طرح سے اگر کسی چیز کے نجس ہونے کے بارے میں خبر دے۔
اور اگر تری اتنی کم ہو کہ دوسری چیز تک نہ پہونچے تو پاک چیز نجس نہیں ہوگی اگرچہ عین نجس سے ہی کیوں نہ مس ہو۔
مسئلہ 137: اگر پاک چیز نجس چیز سے مس ہو اور انسان کو شک ہو کہ دونوں یا کوئی ایک تر تھی یا نہیں یا اگر تر تھی تو اس کی تری اتنی کم تھی کہ دوسرے میں سرایت کی ہے یا نہیں تو وہ پاک چیز نجس شمار نہیں ہوگی۔
مسئلہ 138: دو چیز جس کے بارے میں اجمالی طور پر انسان جانتا ہے کہ اس میں سے کوئی ایک نجس ہے لیکن مشخص طور پر نہیں معلوم کہ کون پاک اور کون سی نجس ہے اگر پاک چیز سرایت کرنے والی تری کے ساتھ ان میں سے کسی ایک سے لگ جائے تو وہ نجس کا حکم نہیں رکھتی مگر بعض مقامات میں جو مندرجہ ذیل ہیں:
پہلا مقام : دونوں چیز سابق میں نجس رہی ہو اور ان میں سے ایک جس کے بارے میں معلوم نہیں ہے کہ کون سی ہے پاک ہوگئی ہو اور اس کے بعد ایک پاک چیز جیسے انسان کا ہاتھ سرایت کرنے والی تری کے ساتھ ان میں سے کسی ایک سے چھو جائے تو اس صورت میں ہاتھ کے نجس ہونے کا حکم کیا جائے گا۔
دوسرا مقام : پاک چیز جیسے دایاں ہاتھ ان میں سے کسی ایک طرف سے اور دوسری پاک چیز جیسے بایاں ہاتھ دوسری طرف سرایت کرنے والی تری کے ساتھ چھو جائے[32] تو اس صورت میں دایاں اور بایاں ہاتھ بھی پہلی دو چیز کے حکم میں آئیں گے۔
مسئلہ 139: جب شیرہ، شہد، تیل، ٹماٹر پیسٹ اور اس طرح کی چیزیں ایسی سیّال (LIQUID)ہو کہ اگر اس میں سے کچھ مقدار نکالیں تو اس کی جگہ خالی نہ رہے تو اس کا ایک نقطہ نجس ہونے سے پورا کا پورا نجس ہو جائے گا لیکن اگر کچھ مقدار نکالنے سے اس کی جگہ خالی رہے اگرچہ بعد میں پُر ہو جائے تو جس جگہ پر نجاست لگی ہے صرف وہ حصہ نجس ہوگا پس اگر مثلاً چوہے کی مینگنی اس میں گر جائے تو جہاں پر گری ہے وہ نجس اور بقیہ پاک ہے۔
مسئلہ 140:زمین کپڑا اور اس کے مانند چیزیں جن میں سرایت کرنے والی تری پائی جاتی ہو ان کے جس حصّے سے نجاست لگ جائے وہ نجس اور دوسری جگہ پاک ہے اگرچہ پاک جگہ نجس جگہ سے متصل ہی کیوں نہ ہو۔ کھیرے، خربوزے اور اس کے مانند چیزوں کا بھی یہی حکم ہے۔
مسئلہ 141: اگر مکھی اور اسی طرح کا دوسرا جانور نجس تر چیز پر بیٹھے اور اس کے بعد پاک ترچیز پر بیٹھے چنانچہ اگر انسان جانتا ہو کہ نجاست اس جانور کے ساتھ تھی تو پاک چیز نجس ہوگی اورا گر نہ جانتا ہو تو پاک ہے۔
مسئلہ 142: اگر کسی کے پورے بدن یا کچھ حصہ پر پسینہ ہو اور وہ نجس ہو جائے اور اس جگہ کا پسینہ دوسری جگہ پہونچ جائے تو جہاں بھی پسینہ پہونچے نجس ہوگا اورا گر پسینہ دوسری جگہ نہ جائے یا دوسری جگہ کے سرایت ہونے کے بارے میں شک ہو تو بدن کی دوسری جگہ پاک ہے۔
مسئلہ 143: بلغم جو گلے اور ناک سے باہر آتا ہے اگر اس میں خون ہو تو جہاں پر خون ہے وہ نجس اور بقیہ پاک ہے پس اگر منھ اور ناک کے باہر لگ جائے جس جگہ پر انسان کو یقین اور اطمینان ہے کہ نجس بلغم وہاں سے لگا ہے تو وہ جگہ نجس اور جس جگہ کے بارے میں شک ہے کہ نجاست وہاں تک پہونچی ہے یا نہیں تو وہ پاک ہے ۔
مسئلہ 144: اگر لوٹے کے مانند کسی برتن کو جس کے پیندے میں سوراخ ہے نجس زمین پر رکھیں چنانچہ پانی بہنا بند ہو جائے اور اس کے نیچے پانی اس طرح جمع ہو کہ وہ اور لوٹے کا پانی ایک ہی شمار ہو تو لوٹے کا پانی نجس ہوگا لیکن اگرلوٹے کا پانی رفتار سے بہ رہاہو تو اس کے اندر کا پانی نجس نہیں ہوگا۔
نجاسات کے دوسرے احکام
مسئلہ 145: نجس چیز کا کھانا اور پینا حرام ہے، اور اسی طرح سے دوسرے مکلف شخص کو کھلانا بھی حرام ہے، لیکن بچے یا دیوانے کو نجس چیز کا کھلانا جائز ہے اور اگر خود بچہ یا دیوانہ نجس کھانے کو کھائے یا نجس ہاتھ سے کھانے کو نجس کرے اور کھائے تو اس کو روکنا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ 146: ایسی نجس چیز کا بیچنا اور عاریہ دینا جو پاک ہو سکتی ہے حرج نہیں رکھتا لیکن دوسرے شرائط کے ساتھ لازم ہے کہ اس کے نجس ہونے کی اطلاع موجودہ شخص کو دے:
اوّل: جب اندیشہ ہو کہ موجودہ شخص کے لیے تکلیف شرعی کے بعض مقامات میں اشکال پیدا ہوگا مثلاً نجس چیز کو کھانے یا پینے میں استعمال یا اس کے وضو اورغسل کے ساتھ نماز پڑھے گا باطل ہونے کا اندیشہ ہو۔[33]
لیکن اگر حکم شرعی کی مخالفت کا اندیشہ نہ ہو یا بعض ایسے احکام کی مخالفت کا اندیشہ ہو مثلاً ایسے لباس کا نجس ہونا کہ جس کے ساتھ واجب نماز پڑھے گا تو اسے اطلاع دینا ضروری نہیں ہے۔
دوّم: احتمال دے رہا ہو کہ سامنے والااس كا كہنا مانے گا لیکن اگر جانتا ہو کہ اس کی بات كا اثر نہیں ہوگا تو آگاہ كرنا لازم نہیں ہے۔
مسئلہ 147: اگر انسان دیکھے کہ کوئی شخص نجس چیز کو کھایا پی رہا ہے یا نجس چیز کو استعمال کر رہا ہے یا نجس لباس میں نماز پڑھ رہا ہے یا نجس پانی سے وضو کر رہا ہے تو اسے اطلاع دینا لازم نہیں ہے مگر دو صورتوں میں:
اوّل: وہ کام جسے وہ شخص انجام دے رہا ہو ایسا کام ہوجسے انجام دینے پر شارع مقدس[34] راضی نہ ہو یہاں تک كہ ان لوگوں سے جو موضوع کو نہیں جانتے یا تکلیف نہیں رکھتے جیسے شراب پینا یا سوّر کا گوشت کھانا یا قتل اور ہلاک کردینے والا زہر پینا۔
دوّم: اس بات کا اندیشہ ہوکہ اگر اطلاع نہ دے تو خود تکلیف شرعی[35] کی مخالفت كرے گا مثلاً موجودہ شخص کے ساتھ اس طرح معاشرت رکھتا ہو کہ اگر اسے اطلاع نہ دے تو خود اس کے گھر کا سامان نجس ہو جائے گا اور اس کے نجس ہونے کے سبب وہ خود نجس چیز کو کھائے یا پیے گا یا سبب بنے کہ نجس پانی سے خود وضو اور غسل کرے گا اور اس سے واجب نماز پڑھے گا۔
مسئلہ 148: اگر گھر یا قالین کا کوئی حصہ نجس ہو اور وہ دیکھے کہ اس کے گھر آنے والے کا بدن یا لباس اور دوسری چیز سرایت کرنے والی تری کے ساتھ نجس جگہ تک پہونچی ہے چنانچہ اگر وہ اس کا سبب ہو تو دو شرطوں کے ساتھ جو مسئلہ نمبر 146 میں گزر چکی ہے انہیں اطلاع دے۔
مسئلہ 149: اگر کھانا کھاتے وقت میزبان سمجھ جائے کہ غذا نجس ہے تو مسئلہ نمبر 146 میں دوسری شرط کی بنا پر مہمانوں کو بتائے اور اگر مہمانوں میں سے کوئی ایک سمجھ جائے تو دوسروں کو بتانا ضروری نہیں ہے لیکن مسئلہ نمبر 147 کے دوسرے مقام میں کھانے کے بعد ان کو آگاہ کرے۔
مسئلہ 150: اگر عاریہ لی ہوئی چیز نجس ہو جائے تو اس کے مالک کو نجس ہونے کے بارے میں دو شرطوں کے ساتھ جو مسئلہ نمبر 146 میں گزر چکی ہیں آگاہ کرے۔
مسئلہ 151: اگر بچہ کہے کہ کوئی چیز نجس ہے یا کسی چیز کو دھو لیا ہے توا س کی بات قبول نہیں کی جائے گی لیکن اگر وہ ممیز بچہ ہو اور نجس اور پاک کو صحیح طریقہ سے جانتا ہو چنانچہ اگر کہے کسی چیز کو دھویا ہے اس صورت میں جب وہ چیز اس کے اختیار میں ہو یا اس کے کہنے سے اطمینان حاصل ہو جائے تو اس کی بات قبول کی جائے گی اور اسی طرح سے اگر کسی چیز کے نجس ہونے کے بارے میں خبر دے۔
[32] یہ اس حالت میں ہوگاجب دونوں ہی چیزیں استعمال كی جارہی ہوں۔
[33] ان خاص مسائل كے مقامات كی تفصیلات سے باخبر ہونے كے لیے علمی فقہی كتابوں كی طرف ر جوع كیا جاسکتا ہے یا اہل علم سے سوال كیا جاسكتا ہے۔
[34] شریعت کو بنانے والا۔
[35] مراد شرعی تکلیف کے وہ مقامات ہیں جو مسئلہ نمبر 146 کے پہلے مقام میں اشارہ کیا گیا۔