فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
پاک چیز کس طرح نجس ہوتی ہے ←
→ نجاسات
نجاست ثابت ہونے کے طریقے
مسئلہ 132: ہر چیز کی نجاست تین طریقے سے ثابت ہوتی ہے:
اوّل: انسان کو خود یقین ہو یا معقول طریقے سے اطمینان پیدا کرے کہ وہ چیز نجس ہے اور اگر کسی چیز کے نجس ہونے کا گمان ہو تو نجس کا حکم نہیں رکھتی اس بنا پر عمومی جگہوں ، ہوٹلوں اور مہمان خانوں میں کھانا کھانا کہ جہاں ہر لاپروا ہ اور وہ لوگ جو نجس اور پاک کی رعایت نہیں کرتے ہیں کھانا کھاتے ہوں اگر انسان کو اطمینان نہ ہو کہ جو کھانا اس کےلیے لائے ہیں نجس ہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
دوّم: جس کے اختیار میں کوئی چیز ہے وہ کہے کہ یہ چیز نجس ہے ۔ اور متہم نہ ہو کہ نجس اور پاک کی رعایت نہیں کرتا۔ مثلاً بیوی یا نوکر کہے یہ برتن یا دوسری چیزیں جو اس کے اختیار میں ہیں نجس ہیں۔
سوّم: دو عادل مرد کہیں کہ وہ چیز نجس ہے شرط یہ ہے کہ نجس ہونے کی وجہ بتائیں مثلاً کہیں وہ چیز خون یا پیشاب سے نجس ہوئی ہے اور اگر ایک عادل مرد یا قابلِ اطمینان شخص کہے لیکن اس کے کہنے سے اطمینان حاصل نہ ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر اس چیز پر نجاست کا حکم جاری ہوگا۔
مسئلہ 133: کوئی شخص مسئلہ نہ جاننے کی بنا پر کسی چیز کے نجس یا پاک ہونے کے بارے میں نہ جانتا ہو مثلاً نہیں معلوم ہو کہ چوہے کی مینگنی پاک ہے یا نہیں اسے مسئلے کو پوچھنا چاہیے یا احتیاط کرے اور اس چیز پر نجس ہونے کا حکم جاری کرے،لیکن اگر کوئی مسئلہ نہ جانتا ہو اور کسی چیز کے بارے میں شک کرے کہ پاک ہے یا نہیں مثلاً شک کرے یہ خون ہے یا نہیں ، یا نہ جانتا ہو،کہ یہ مچھر کا خون ہے یا انسان کا خون تو وہ پاک ہے اور کسی سے پوچھنا یا تحقیق کرنا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ 134: کسی نجس چیز کے بارے میں شک کرے کہ نجس ہوئی یا نہیں تو پاک ہے، اور اگراس کے نجس یا پاک ہونے کو جان سکتا ہو پھر بھی تحقیق کرنا ضروری نہیں ہے ۔
مسئلہ 135: اگر کوئی جانتا ہو کہ دو برتن یا دو لباس جوخود استعمال کرتا ہے ان میں سے کوئی ایک نجس ہو گیا ہے اور نہیں جانتا کہ اس کا کون سا لباس نجس ہے تو دونوں سے پرہیز کرنا ضروری ہے لیکن اگر نہیں جانتاہو کہ اس کا لباس نجس ہوا ہے یا دوسرے کا لباس جو اس کے اختیار میں نہیں تھا اور دوسرے کا مال تھا تو اس کا لباس پاک لباس کا حکم رکھتا ہے۔
پاک چیز کس طرح نجس ہوتی ہے ←
→ نجاسات
اوّل: انسان کو خود یقین ہو یا معقول طریقے سے اطمینان پیدا کرے کہ وہ چیز نجس ہے اور اگر کسی چیز کے نجس ہونے کا گمان ہو تو نجس کا حکم نہیں رکھتی اس بنا پر عمومی جگہوں ، ہوٹلوں اور مہمان خانوں میں کھانا کھانا کہ جہاں ہر لاپروا ہ اور وہ لوگ جو نجس اور پاک کی رعایت نہیں کرتے ہیں کھانا کھاتے ہوں اگر انسان کو اطمینان نہ ہو کہ جو کھانا اس کےلیے لائے ہیں نجس ہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
دوّم: جس کے اختیار میں کوئی چیز ہے وہ کہے کہ یہ چیز نجس ہے ۔ اور متہم نہ ہو کہ نجس اور پاک کی رعایت نہیں کرتا۔ مثلاً بیوی یا نوکر کہے یہ برتن یا دوسری چیزیں جو اس کے اختیار میں ہیں نجس ہیں۔
سوّم: دو عادل مرد کہیں کہ وہ چیز نجس ہے شرط یہ ہے کہ نجس ہونے کی وجہ بتائیں مثلاً کہیں وہ چیز خون یا پیشاب سے نجس ہوئی ہے اور اگر ایک عادل مرد یا قابلِ اطمینان شخص کہے لیکن اس کے کہنے سے اطمینان حاصل نہ ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر اس چیز پر نجاست کا حکم جاری ہوگا۔
مسئلہ 133: کوئی شخص مسئلہ نہ جاننے کی بنا پر کسی چیز کے نجس یا پاک ہونے کے بارے میں نہ جانتا ہو مثلاً نہیں معلوم ہو کہ چوہے کی مینگنی پاک ہے یا نہیں اسے مسئلے کو پوچھنا چاہیے یا احتیاط کرے اور اس چیز پر نجس ہونے کا حکم جاری کرے،لیکن اگر کوئی مسئلہ نہ جانتا ہو اور کسی چیز کے بارے میں شک کرے کہ پاک ہے یا نہیں مثلاً شک کرے یہ خون ہے یا نہیں ، یا نہ جانتا ہو،کہ یہ مچھر کا خون ہے یا انسان کا خون تو وہ پاک ہے اور کسی سے پوچھنا یا تحقیق کرنا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ 134: کسی نجس چیز کے بارے میں شک کرے کہ نجس ہوئی یا نہیں تو پاک ہے، اور اگراس کے نجس یا پاک ہونے کو جان سکتا ہو پھر بھی تحقیق کرنا ضروری نہیں ہے ۔
مسئلہ 135: اگر کوئی جانتا ہو کہ دو برتن یا دو لباس جوخود استعمال کرتا ہے ان میں سے کوئی ایک نجس ہو گیا ہے اور نہیں جانتا کہ اس کا کون سا لباس نجس ہے تو دونوں سے پرہیز کرنا ضروری ہے لیکن اگر نہیں جانتاہو کہ اس کا لباس نجس ہوا ہے یا دوسرے کا لباس جو اس کے اختیار میں نہیں تھا اور دوسرے کا مال تھا تو اس کا لباس پاک لباس کا حکم رکھتا ہے۔