فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
بیت الخلا اور رفع حاجت کے احکام ←
→ پانی کے احکام
پانی کی قسمیں
پانی کے دوسرے احکام
مسئلہ 55: مضاف پانی جس کا معنی مسئلہ نمبر (20) میں بیان ہو چکا ہے، کسی نجس چیز کو پاک نہیں کرتا اور اس پانی سے وضو اور غسل کرنا بھی باطل ہے ۔
مسئلہ 56: کلرگیس (color) جو پانی کے بَیکٹیریا (جراثیم) کو ختم کرنے کے لیے ڈالی جاتی ہے اور اس کی وجہ سے کبھی پانی کا رنگ تبدیل اور سفید ہو جاتا ہے لیکن اگر کچھ دیر کے لیے اس پانی کو کسی برتن میں رکھیں تو صاف اور بغیر رنگ کا ہو جاتا ہے تویہ پانی کے مضاف ہونے کا سبب نہیں ہے اور ضروری نہیں ہے کہ صبر کریں تاکہ پانی صاف اور بغیر رنگ کا ہو جائے۔
مسئلہ 57: مضاف پانی اگرچہ کُر کے برابر ہو اور اس میں نجاست کا ایک ذرہ بھی پڑ جائے تو نجس ہوجاتا ہے البتہ اگر نجس چیز پر اوپر سے ڈالیں تو اس کا جتنا حصہ نجس چیز تک پہونچتا ہے وہ نجس ہو جائے گا، اور جو نجس چیز سے نہ لگے وہ پاک ہے مثلاً اگر عرق گلاب کو گلدان سے نجس ہاتھ پر چھڑکا جائے تو اس کا جتنا حصہ ہاتھ سے لگے گا نجس ہوگا اور جو نہیں لگے گا وہ پاک ہے۔
مسئلہ 58: اگر نجس مضاف پانی کُر پانی یا جاری پانی سے یوں مل جائے کہ پھر اسے عرفاً مضاف پانی نہ کہیں تو وہ پاک ہو جائے گا۔
مسئلہ 59: ایک پانی جو مطلق تھا اور اب معلوم نہیں کہ مضاف ہونے کی حد تک پہونچا کہ نہیں تو وہ مطلق کا حکم رکھے گا یعنی نجس چیز کو پاک کرے گا اور وضو و غسل بھی اس سے صحیح ہے اور جو پانی مضاف تھا اور معلوم نہیں کہ مطلق ہوا کہ نہیں تو وہ مضاف کا حکم رکھے گا یعنی نجس چیز کو پاک نہیں کرےگا اورایسے پانی سے وضو اور غسل بھی باطل ہے۔
مسئلہ 60: ایسا پانی جس کے بارے میں معلوم نہیں ہے کہ مطلق ہے یا مضاف اور یہ بھی نہیں معلوم کہ پہلے مطلق تھا یا مضاف تو نجس چیز کو پاک نہیں کرےگا اور اس سے وضو اور غسل بھی باطل ہے، اور اگر کوئی نجاست ایسے پانی سے ملے تو احتیاط واجب کی بنا پر وہ پانی کُر یا اس سے زیادہ ہو پھر بھی نجس ہوجائے گا۔
مسئلہ 61: ایسا پانی جس میں خون یا پیشاب جیسی عین نجاست گر جائے اور اس کا رنگ، بو یا ذائقہ کو تبدیل کردے تو نجس ہو جاتا ہے خواہ وہ کُر کے برابر یا جاری پانی ہی کیوں نہ ہو ، بلکہ اگر اس پانی کا رنگ، بو یا ذائقہ کسی ایسی نجاست كی وجہ سے تبدیل ہو جائے جو اس سے باہر ہے مثلاً پانی کے قریب پڑے ہوئے مردار کی وجہ سے اس کی بو بدل جائے تو احتیاط لازم کی بنا پر وہ پانی نجس ہو جائے گا۔
مسئلہ 62: وہ پانی جس میں عین نجاست مثلاً خون یا پیشاب گر جائے اور اس کا رنگ، بو یا ذائقہ تبدیل کردے اگر کُر یا جاری پانی سے مل جائے یا بارش کا پانی اس پر برس جائے یا ہوا کی وجہ سے بارش کا پانی اس پر گر ے یا بارش ہوتے وقت بارش کا پانی پَرنالے سے اس پر گرے اور جاری ہو جائے تو ان تمام صورتوں میں اس میں واقع شدہ تبدیلی زائل ہو جانے پر ایسا پانی پاک ہو جائے گا لیکن بارش کا پانی یا کُر یا جاری پانی اس سے مخلوط ہونا چاہیے۔
مسئلہ 63: اگر کسی نجس چیز کو کُر یا جاری پانی میں پاک کریں اس آخری مرتبہ دھونے کے بعد جس میں وہ چیز پاک ہو جاتی ہے، وہ پانی جو اس سے گرے گا پاک ہے اور اگر کُر یا جاری یا بارش کا پانی نجس چیز پر گرے اور اسے پاک کردے تو وہ پانی جو پاک ہونے کے بعد کُر یا جاری یا بارش کے پانی سے اتصال ختم ہونے کے بعد اس سے گرتا ہے پاک ہے۔ [31]
مسئلہ 64: وہ پانی جو پہلے پاک تھا اور معلوم نہ ہو کہ نجس ہوا کہ نہیں، وہ پاک ہے اور وہ پانی جو پہلے نجس تھا اور معلوم نہ ہو کہ پاک ہوا کہ نہیں تو نجس ہے۔
مسئلہ 56: کلرگیس (color) جو پانی کے بَیکٹیریا (جراثیم) کو ختم کرنے کے لیے ڈالی جاتی ہے اور اس کی وجہ سے کبھی پانی کا رنگ تبدیل اور سفید ہو جاتا ہے لیکن اگر کچھ دیر کے لیے اس پانی کو کسی برتن میں رکھیں تو صاف اور بغیر رنگ کا ہو جاتا ہے تویہ پانی کے مضاف ہونے کا سبب نہیں ہے اور ضروری نہیں ہے کہ صبر کریں تاکہ پانی صاف اور بغیر رنگ کا ہو جائے۔
مسئلہ 57: مضاف پانی اگرچہ کُر کے برابر ہو اور اس میں نجاست کا ایک ذرہ بھی پڑ جائے تو نجس ہوجاتا ہے البتہ اگر نجس چیز پر اوپر سے ڈالیں تو اس کا جتنا حصہ نجس چیز تک پہونچتا ہے وہ نجس ہو جائے گا، اور جو نجس چیز سے نہ لگے وہ پاک ہے مثلاً اگر عرق گلاب کو گلدان سے نجس ہاتھ پر چھڑکا جائے تو اس کا جتنا حصہ ہاتھ سے لگے گا نجس ہوگا اور جو نہیں لگے گا وہ پاک ہے۔
مسئلہ 58: اگر نجس مضاف پانی کُر پانی یا جاری پانی سے یوں مل جائے کہ پھر اسے عرفاً مضاف پانی نہ کہیں تو وہ پاک ہو جائے گا۔
مسئلہ 59: ایک پانی جو مطلق تھا اور اب معلوم نہیں کہ مضاف ہونے کی حد تک پہونچا کہ نہیں تو وہ مطلق کا حکم رکھے گا یعنی نجس چیز کو پاک کرے گا اور وضو و غسل بھی اس سے صحیح ہے اور جو پانی مضاف تھا اور معلوم نہیں کہ مطلق ہوا کہ نہیں تو وہ مضاف کا حکم رکھے گا یعنی نجس چیز کو پاک نہیں کرےگا اورایسے پانی سے وضو اور غسل بھی باطل ہے۔
مسئلہ 60: ایسا پانی جس کے بارے میں معلوم نہیں ہے کہ مطلق ہے یا مضاف اور یہ بھی نہیں معلوم کہ پہلے مطلق تھا یا مضاف تو نجس چیز کو پاک نہیں کرےگا اور اس سے وضو اور غسل بھی باطل ہے، اور اگر کوئی نجاست ایسے پانی سے ملے تو احتیاط واجب کی بنا پر وہ پانی کُر یا اس سے زیادہ ہو پھر بھی نجس ہوجائے گا۔
مسئلہ 61: ایسا پانی جس میں خون یا پیشاب جیسی عین نجاست گر جائے اور اس کا رنگ، بو یا ذائقہ کو تبدیل کردے تو نجس ہو جاتا ہے خواہ وہ کُر کے برابر یا جاری پانی ہی کیوں نہ ہو ، بلکہ اگر اس پانی کا رنگ، بو یا ذائقہ کسی ایسی نجاست كی وجہ سے تبدیل ہو جائے جو اس سے باہر ہے مثلاً پانی کے قریب پڑے ہوئے مردار کی وجہ سے اس کی بو بدل جائے تو احتیاط لازم کی بنا پر وہ پانی نجس ہو جائے گا۔
مسئلہ 62: وہ پانی جس میں عین نجاست مثلاً خون یا پیشاب گر جائے اور اس کا رنگ، بو یا ذائقہ تبدیل کردے اگر کُر یا جاری پانی سے مل جائے یا بارش کا پانی اس پر برس جائے یا ہوا کی وجہ سے بارش کا پانی اس پر گر ے یا بارش ہوتے وقت بارش کا پانی پَرنالے سے اس پر گرے اور جاری ہو جائے تو ان تمام صورتوں میں اس میں واقع شدہ تبدیلی زائل ہو جانے پر ایسا پانی پاک ہو جائے گا لیکن بارش کا پانی یا کُر یا جاری پانی اس سے مخلوط ہونا چاہیے۔
مسئلہ 63: اگر کسی نجس چیز کو کُر یا جاری پانی میں پاک کریں اس آخری مرتبہ دھونے کے بعد جس میں وہ چیز پاک ہو جاتی ہے، وہ پانی جو اس سے گرے گا پاک ہے اور اگر کُر یا جاری یا بارش کا پانی نجس چیز پر گرے اور اسے پاک کردے تو وہ پانی جو پاک ہونے کے بعد کُر یا جاری یا بارش کے پانی سے اتصال ختم ہونے کے بعد اس سے گرتا ہے پاک ہے۔ [31]
مسئلہ 64: وہ پانی جو پہلے پاک تھا اور معلوم نہ ہو کہ نجس ہوا کہ نہیں، وہ پاک ہے اور وہ پانی جو پہلے نجس تھا اور معلوم نہ ہو کہ پاک ہوا کہ نہیں تو نجس ہے۔
[31] ان تمام پانی کا حکم جو کسی چیز کے پاک ہونے سے پہلے یا کُر جاری یا بارش کے پانی سے اتصال قطع ہونے کے بعد اس نجس چیز سے گرے یا چھینٹیں پڑیں گذشتہ مسائل میں بیان ہو چکا ہے۔