فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
تجارت كے مال کی زکوٰۃ ←
→ اونٹ ، گائے، بھیڑ (بکری) پر زکوٰۃ واجب ہونے کے خصوصی شرائط
اونٹ، گائے، بھیڑ کی زکوٰۃ سے مربوط بعض دوسرے احکام
مسئلہ 2570: انسان پر لازم ہے کہ اونٹ ، گائے، بھیڑ کی زکوٰۃ گیارہواں مہینہ ختم ہونے کے بعد غریب کو دے یا اپنے مال سے جدا کرے اور زکوٰۃ کے ادا کرنے میں تاخیر کرنے کا حکم مسئلہ نمبر 2634 میں آئے گا۔
مسئلہ 2571: چنانچہ اونٹ ، گائے اور بھیڑ کا مالک نابالغ بچّہ یا دیوانہ ہو تو زکوٰۃ ثابت ہونے کے سارے شرائط موجود ہوتے ہوئے ان چیزوں کی زکوٰۃ واجب ہوگی اور نابالغ بچّے یا دیوانے کے ولی شرعی پر واجب ہے کہ اس کے مال سے زکوٰۃ ادا کرے اسی طرح اگر ان حیوانات کا مالک پورے سال یا اس کے کچھ حصے میں مست یا بے ہوش ہو تو اس سے زکوٰۃ ساقط نہیں ہوگی۔
مسئلہ 2572: مشہور فقہا كا قول ہے کہ: اونٹ، گائے اور بھیڑ پر زکوٰۃ واجب ہونے میں شرط ہے کہ مذکورہ حیوانات کام نہ کرتے ہوں یعنی ان چو پایوں میں سے ہوں جو آبیاری ، ہل چلانے وغیرہ کے کام میں نہ لائے جاتے ہوں لیکن یہ حکم اشکال رکھتا ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر مذکورہ چوپایوں پر بھی جو کہ آبیاری ، ہل چلانے، خرمن کوکوٹنے، سامان کے حمل و نقل وغیرہ میں استعمال ہوتے ہیں، زکوٰۃ واجب ہے لیکن اگر عرف میں یہ کہا جائے کہ مذکورہ حیوانات کا کوئی کام نہیں ہے تو ان کی زکوٰۃ فتوے کی بنا پر واجب ہے۔
مسئلہ 2573: اونٹ، گائے ، بھیڑ کی زکوٰۃ واجب ہونے کے لیے لازم نہیں ہے کہ مذکورہ حیوانات ایک جگہ پر ہوں اس بنا پر اگر کسی شخص کے پاس بھیڑیں ہوں جو چند گاؤں میں ہوں اور ہر جگہ کی بھیڑ تنہا نصاب کی حد تک نہ ہوں لیکن تما م جگہوں کی بھیڑ ملاکر نصاب کی حد تک ہو تو اگر زکوٰۃ واجب ہونے کے باقی شرائط موجود ہوں تولازم ہے کہ ان سب کی زکوٰۃ ادا کرے۔
تجارت كے مال کی زکوٰۃ ←
→ اونٹ ، گائے، بھیڑ (بکری) پر زکوٰۃ واجب ہونے کے خصوصی شرائط
مسئلہ 2571: چنانچہ اونٹ ، گائے اور بھیڑ کا مالک نابالغ بچّہ یا دیوانہ ہو تو زکوٰۃ ثابت ہونے کے سارے شرائط موجود ہوتے ہوئے ان چیزوں کی زکوٰۃ واجب ہوگی اور نابالغ بچّے یا دیوانے کے ولی شرعی پر واجب ہے کہ اس کے مال سے زکوٰۃ ادا کرے اسی طرح اگر ان حیوانات کا مالک پورے سال یا اس کے کچھ حصے میں مست یا بے ہوش ہو تو اس سے زکوٰۃ ساقط نہیں ہوگی۔
مسئلہ 2572: مشہور فقہا كا قول ہے کہ: اونٹ، گائے اور بھیڑ پر زکوٰۃ واجب ہونے میں شرط ہے کہ مذکورہ حیوانات کام نہ کرتے ہوں یعنی ان چو پایوں میں سے ہوں جو آبیاری ، ہل چلانے وغیرہ کے کام میں نہ لائے جاتے ہوں لیکن یہ حکم اشکال رکھتا ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر مذکورہ چوپایوں پر بھی جو کہ آبیاری ، ہل چلانے، خرمن کوکوٹنے، سامان کے حمل و نقل وغیرہ میں استعمال ہوتے ہیں، زکوٰۃ واجب ہے لیکن اگر عرف میں یہ کہا جائے کہ مذکورہ حیوانات کا کوئی کام نہیں ہے تو ان کی زکوٰۃ فتوے کی بنا پر واجب ہے۔
مسئلہ 2573: اونٹ، گائے ، بھیڑ کی زکوٰۃ واجب ہونے کے لیے لازم نہیں ہے کہ مذکورہ حیوانات ایک جگہ پر ہوں اس بنا پر اگر کسی شخص کے پاس بھیڑیں ہوں جو چند گاؤں میں ہوں اور ہر جگہ کی بھیڑ تنہا نصاب کی حد تک نہ ہوں لیکن تما م جگہوں کی بھیڑ ملاکر نصاب کی حد تک ہو تو اگر زکوٰۃ واجب ہونے کے باقی شرائط موجود ہوں تولازم ہے کہ ان سب کی زکوٰۃ ادا کرے۔